حکومت مهدي پر طايرانه نظر
  پہلی فصل

حکومت
ادیان و مکاتب کے قوانین، معاشرے میں اس وقت اجرا ہو سکتے ہیں جب حکومت اس کی پشت پناہی کرے ۔اس لئے کہ ہر گروہ حکومت کا طالب ہے تاکہ اپنے مقاصد کا اجرا کر سکے، اسلام بھی جب کہ تمام آسمانی آئین میں بالا تر ہے ،اسلامی حکومت کا خواہاں رہا ہے حکومت حق کا وجود اورا س کی حفاظت اپناسب سے بڑا فریضہ جانتا ہے ۔پیغمبر اسلام نے اپنی تمام کوشش اسلامی حکومت کی تشکیل میں صرف کر دی اور شہر مدینہ میں اس کی بنیاد ڈالی ،لیکن آنحضرت کی وفات کے بعد،اگر چہ معصومین و علماء، حکومت اسلامی کی آرزو رکھتے تھے معدودہ چندکے علاوہ ، حکومت الٰہی نہیں تھی اور حضرت مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ ) کے ظہور تک اکثر باطل حکومتیں ہوں گی۔
جو روایات پیغمبر و ائمہ (علیہم السلام )سے ہم تک پہنچی ہیں ان میں حکومتوں کا عام نقشہ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ ) کے قیام سے قبل بیان کیا گیا ہے ، ہم ان چند موارد کی طرف اشار ہ کریں گے:

الف)حکومتوں کا ظلم
ظہور سے پہلے من جملہ مسائل میں ایک مسئلہ جو انسان کی اذیت کا باعث ہوگا ،وہ حکومتوں کی طرف سے لوگوں پر ہونے والا ظلم و ستم ہے ، رسول خدا اس سلسلے میں فرماتے ہیں:” زمین ظلم و ستم سے بھر چکی ہوگی حدیہ ہے کہ ہر گھر میں خوف ودہشت کی حکمرانی ہوگی “ (۱)
(۱)ابن ابی شیبہ،المصنف ،ج۱۵،ص۸۹ ؛کنزل العمال، ج۱۴،ص۵۸۴
حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” زمین ظلم و استبداد سے پر ہوگی؛ یہاں تک کہ خوف و اندوہ ہر گھر میں داخل ہوچکاہوگا “(۱)امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” حضرت قائم (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ ) خوف و دہشت کے دور میں ظہور کریں گے “(۲)یہ خوف و ہراس وہی ہے جو اکثر ستمگرو خود سر حاکموں سے وجود میں آتا ہے ؛ اس لئے کہ آنحضرت کے ظہور سے پہلے ،ظالم دنیا کے حاکم ہو ں گے۔
امام محمد باقر (علیہ السلام)فرماتے ہیں :” مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ ) اس وقت قیام کریں گے جب معاشرے کی رہبری ستمگروں کے ہاتھ میں ہو گی “(۳)
ابن عمر کہتے ہیں :غیر تمند، ذی حیثیت اور صاحب ثروت انسان آخر زمانہ میں اس شکنجے اور اندوہ سے جو حاکموں سے پہنچیں گے مرنے کی آرزوکرےگا۔ ( ۴)
قابل توجہ بات یہ ہے کہ رسول خدا کے ماننے والے صرف اجنبی حکومتوں سے رنجورنہیں ہوں گے، بلکہ اپنی خود مختار ظالم حکومت سے بھی انھیں تکلیف ہوگی ؛اس درجہ کہ زمین اپنی تمام وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہو جائے گی ، اور آزادی کے احساس کے بجائے، خود کو قید خانہ میں محسوس کریں گے۔ جیسا کہ فی الحال ایران کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک مسلمانوں کے ساتھ اچھا بر تاوٴ نہیں کر رہے ہیں بلکہ اجنبی بنے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں روایات میں اس طرح آیا ہے :
------
(۱)کنزل العمال، ج۱۴،ص۵۸۴؛احقاق الحق، ج ۱۳،ص۳۱۷
(۲)شجری ،امالی، ج۲،ص۱۵۶
ملاحظہ ہو:نعمانی ،غیبة، ص۲۵۳؛طوسی، غیبة، ص۲۷۴،اعلام الوری، ص۴۲۸؛مختصر بصائر الدرجات، ص۲۱۲اثبات الہداة،ج۳، ص۵۴۰؛حلیةالابرار،ج۳،ص۶۲۶؛بحارالانوار، ج۵۲، ص۲۳؛بشارة الاسلام ،ص۸۲؛عقد الدرر، ص۶۴؛القول المختصر ،ص۲۶ ؛متقی ہندی، برہان ص۷۴؛سفارینی لوائح، ج۳ ،ص۸
(۳)ابن طاووس، ملاحم، ص۷۷
(۴)عقد الدرر ،ص۳۳۳
رسول خدا فرماتے ہیں :” آخر زمانہ میں شدید مصیبت ،کہ اس سے سخت ترین مصیبت سنی نہ ہو گی،اسلامی حُکاّم کی طرف سے میری امت پر آئے گی ؛اس طرح سے کہ زمین اپنی وسعت کے باوجود تنگ ہو جائے گی ،اور ظلم و ستم سے ایسی لبریز ہو گی ، کہ مومن ظلم سے چھٹکارے کے لئے ،پناہ کا طا لب ہو گا لیکن کوئی جائے پناہ نہ ہوگی “(۱)
بعض روایتوں میں اپنے رہبروں کے توسط مسلمانوں کے ابتلا کی تصریح ہوتی ہے ان ظالم حکام کے پیچھے ایک مصلح کل کے ظہور کی نوید دی گئی ہے ،ان روایات میں تین قسم کی حکومت کا، جو رسول خدا کے بعد قائم ہوتی ہے ذکر آیا ہے ۔جویہ ہیں تین قسم کی حکومتیں ہیں :خلافت ،امارت و ملوکیت ،اس کے بعد جابر حاکم ہوں گے ، رسول خدا فرماتے ہیں :” میرے بعد خلفاء ہوں گے خلفاء کے بعد امراء اور امراء کے بعد بادشاہ ان کے بعد جابر و ستمگر حاکم ہوں گے؛ پھر حضرت مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ) ظہور کریں گے “(۲)

ب)حکومتوں کی تشکیل
لوگ اس وقت عیش و عشرت کی زندگی گذار سکتے ہیں جب حکومت کا کار گذار با شعور و نیک ہو۔ لیکن اگر غیر مناسب افراد لوگوں کے حاکم ہو جائیں گے تو فطری بات ہے کہ انسان رنج و الم میں مبتلاء ہوگا؛ بالکل وہی صورت حال ہو گی جو حضرت مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ )کے ظہور سے قبل کے زمانے میں حکومتیں خائن اور فاسق و فاجر ستمگر کے ہاتھ میں ہوں گی رسول خدا فرماتے ہیں: ”ایک زمانہ آئے گا کہ حکام ستم پرور ،فرمانروا خائن قاضی،فاسق اور وزراء ستمگر ہوں گے“ ( ۳(

ج)حکومتوں میں عورتوں کا نفوذ
آخر زمانہ سے متعلق حکومتوں کے مسائل میں ایک مسئلہ ،عورتوں کا تسلط اور ان کا نفوذ ہے
--------
(۱)حاکم ،مستدرک ،ج ۴،ص۴۶۵؛عقد الدرر، ص۴۳؛احقاق الحق ،ج ۱۹، ص ۶۶۴
(۲)المعجم الکبیر ،ج۲۲،ص۳۷۵؛الا ستیعاب ،ج۱،ص۲۲۱؛فردوس الاخبار ،ج۵، ص۴۵۶؛ کشف الغمہ، ج۳، ص۲۶۴؛اثبات الہداة، ج۳ ،ص۵۹۶
(۳)شجری ،امالی ،ج ۲،ص۲۲۸
یاوہ ڈائریکٹ لوگوں کی حاکم ہوں گی (جیسا کہ بعض ممالک میں عورتیں حاکم ہیں)یا حکام ان کے ماتحت ہوں گے اس مطلب میں ناگوار حالات کی عکاسی ہے ، حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: ” ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ فاسد و زنا کار لوگ ناز و نعمت سے بہرہ مند ہوں گے اور پست و ذلیل افراد پوسٹ و مقام حاصل کریں گے ،اور انصاف پرور افراد ناتواںو کمزور ہوں گے“ پوچھا گیا : یہ دور کب آئے گا؟ تو امام (علیہ السلام)نے فرمایا: ”ایسا اس وقت ہوگا جب عورتیں اور کنیزیں لوگوں کے امور پر مسلط ہوںاور بچے حاکم ہو جائیں “(۱)

د)بچوں کی فرمانروائی
حاکم کو تجربہ کا ر اور مدیر ہونا چاہئے تاکہ لوگ سکون و اطمینان سے زندگی گذار سکیں ۔اگر ان کے بجائے، بچے یا کوتاہ نظر، امور کی ذمہ داری لے لیں، تو رونما ہونے والے فتنہ سے خدا وند عالم سے پناہ مانگنی چاہئے ۔
اس سلسلے میں دو روایت کے ذکر پر اکتفاء کرتے ہیں :رسول خدا نے فرمایا:”۷۰ ویں سال کے آغاز اور بچوں کی حکومت سے خدا کی پناہ مانگنی چاہئے“( ۲)
سعید بن مسیب کہتے ہیں :” ایک ایسا فتنہ رونما ہوگا۔ جس کی ابتداء بچوں کی بازی ہے“(۳)

ھ)حکومت کی نا پایداری
وہ حکومت اپنے ملک کے لوگوں کی خدمت پرقادر ہے جو سیاسی دوا م رکھتی ہو ؛اس لئے کہ اگر تغییر پذیر ہو جائے تو بڑے کاموں کے انجام دینے پر قادر نہ ہوگی ۔
------
(۱)کافی، ج۸، ص۶۹؛بحارلانوار، ج۵۲،ص۲۶۵
(۲)احمد ،مسند،ج۲،ص۳۲۶،۳۵۵،۴۴۸
(۳)ابن طاوٴس،ملاحم، ص۶۰
آخر زمانہ میں حکومتیں پایدار نہیں ہوں گی کبھی ایسا بھی ہوگا کہ صبح کو حکومت تشکیل پائے تو غروب کے وقت زوال پذیر ہوجائے اس سلسلے میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں : ”تم کیسے ہوگے جب تم لوگ کسی امام ہادی اور علم و دانش کے بغیر زندگی گذار رہے ہو گے اور ایک دوسرے سے نفرت و بیزاری کے طالب ہو گے ؟ اور یہ اس وقت ہوگا جب تم آزمائے جاوٴ اور تمہارے اچھے بُرے لوگو ں کی پہچان ہو جائے اور خوب اُبال آجائے اس وقت جب تلواریں کبھی غلاف میںتو کبھی باہر ہو ں گی ۔جنگ کے شعلے بھڑک رہے ہوں ایک حکومت دن کی ابتداء میں تشکیل پائے گی اور آخر روز میں زوال پذیر ہوجائے گی “(گر جائے گی ) (۱)

و)ملک کا ادارہ کرنے سے حکومتیں بے بس و مجبور
امام زمانہ (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ ) کے ظہور سے قبل ظا لم حکومتیں ناتواں ہو جائیں گی اور یہ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ ) کی عالمی حکومت کے قیام کا مقدمہ ہو گا ۔
حضرت امام سجاد (علیہ السلام) آیہٴ شریفہ <حَتّٰی اِذَارَاٴَواْ مَایُوْعَدُ وْنَ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ اَضْعَفُ نَاصِراً وَ اقلّ عَدداً>(۲)جب اس وقت دیکھیں گے کہ وہ کیا وعدہ ہے جو اس آیت میں کیا گیا ہے بہت جلد ہی وہ جان لیں گے کہ کس کے پا س ناصر کم اور ناتوان ہیں،حضرت قائم (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ ) اصحاب و یاوراور آپ کے دشمنوں سے متعلق ہے جب حضرت قائم (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ )قیام کریں گے تو آپ کے دشمن سب سے کمزور و ناتواں دشمن ہوں گے نیز سب سے کم فوج و اسلحے رکھتے ہوں گے “(۳)
------
(۱)کمال الدین ،ج۲،ص۳۴۸
(۲) سورہٴ جن آیت ۲۴
(۲) کافی،ج۱،ص۴۳۱؛نورالثقلین،ج۵،ص۴۴۱؛احقاق الحق، ج۱۳،ص۳۲۹؛ینابیع المودة، ص۴۲۹؛المحجہّ، ص۱۳۲