410
كيا اكثريت قتل كردى جائيگى ؟
جلالى صاحب كے مكان پر حسب سابق جلسہ شروع ہوا ، ہوشيارى صاحب نے ايك مختصر تمہيد كے بعد كہا: الحمد للہ جلسے كامياب و مفيد رہے ، ميرا خيال ہے كہ وہ بہت سے مسائل كسى نہ كسى حد تك حل ہوگئے ہوں گے جو كہ احباب كو لا ينحل معلوم ہوتے تھے لہذا احباب كى نظر ميں اگر كوئي اہم مسئلہ ہو تو اسے پيش كريں _
انجينئر: علماء پر يہ بات مخفى نہيں ہے كہ آج دنيا كے مسلمان دوسرے مذاہب كى بہ نسبت اقليت ميں ہيں _ زمين پر بسنے والوں ميں اكثريت غير مسلموں كى ہے _ اسى طرح تمام مسلمانوں كى بہ نسبت شيعہ بھى اقليت ميں ہيں ، ظلم بہت ہيں ، يہ ہے آج دنيا كى جمعيت _ چنانچہ ہميشہ كى طرح آئندہ بھى ايسا ہى ہوگا _ اس بناپر يہ كہا جا سكتا ہے كہ ظہور حضرت مہدى كے وقت بھى شيعہ اقليت ميں ہوں گے _ اس موازنہ كو ملحوظ ركھتے ہوئے ، ميں آپ سے يہ سوال كرتا ہوں _ كيا يہ بات معقول ہے كہ دنيا كى اكثريت تھوڑے سے شيعوں كے ہاتھوں قتل ہوجائے گى اور مقابلہ نہ كريں گے ؟ اس كے علاوہ اگر زيادہ تر لوگ قتل ہوجائيں گے تو زمين قبرستان بن جائے گى اقليت باقى رہے گى لہذا وہ قبرستان پر حكمرانى كريں گے اور ايسے عمل كو نہ اصلاح كا نام ديا جا سكتا ہے نہ اسے عالمى حكومت كہا جا سكتا ہے
411
ہوشيار: اينجنئر صاحب ہميں مستقبل كا معتد بہ علم نہيں ہے اور ماضى پر اسے قياس نہيں كيا جا سكتا _ يہ بات قدر مسلَّم ہے كہ آئندہ لوگوں كے افكار و استعداد ميں ترقى ہوگى اور وہ حق كو قبول كرنے كيلئے زيادہ آمادہ ہوں گے _ آج يہ بات سنى جاتى ہے كہ مغرب و مشرق كے بہت روشن فكر اس نكتہ كى طرف متوجہ ہوتے ہيں كہ ان كے مذاہب و اديان انھيں مطمئن نہيں كر سكتے _ دوسرے طرف خدا پرستى اور خدا جوئي كى فطرت آرام سے نہيں بيٹھتى ہے _ لہذا وہ ايسے آئين كى جستجو ميں ہيں جو فاسد عقائد اور خرافات سے پاك و پاكيزہ ہو اور معنويت كا حامل ہوتا كہ ان كى اندرونى خواہشوں كو پورا كرسكے اور روحانى غذا فراہم كرے _ اس نہج سے يہ اندازہ لگايا جا سكتا ہے كہ مستقبل قرب ميں معاشرہ انسانى ، اسلامى كے احكام و معارف كى متانت و حقانيت كا سراغ لگائے گا اور اس پر يہ واضح ہوجائے گا كہ اس كى اندرونى خواہش اور اس كى جسمانى و روحانى سعادت كا ضامن صرف دين اسلام ہى ہے _
افسوس كہ ہمارے پاس اتنا بلند حوصلہ اور وسيلہ نہيں ہے كہ جس سے ہم دنيا كے لوگوں كو اسلام كے پاكيزہ معارف اور اس كے نور انى حقائق سے آگاہ كرسكيں ليكن ايك طرف لوگوں كى حقيقت كااحساس اور دوسرى طرف اسلام كے متين احكام و معارف اس مشكل كو ايك روز ضرور حل كريں گے _ اور اس دقت دنيا والے گروہ در گروہ اسلام ميں داخل ہوں گے اور مسلمانوں كى اكثريت ہوگى _
اس كے علاوہ زمانہ ظہور كے عام حالات كے پيش نظر بھى يہ پيشين گوئي كى جا سكتى ہے كہ جب حضرت مہدى ظہور فرمائيں گے اور لوگوں كے سامنے حقائق اسلام پيش كريں گے اور اسلام كے اصلاحى و انقلابى پروگرام سے انھيں مطلع كريں گے تو بہت سے
412
لوگ اس كے حلقہ بہ گوش ہوجائيں گے كيونكہ ايك طرف تو لوگوں كى درك حقائق والى استعدادكمال كو پہنچ جائے گى اور دوسرى طرف وہ امام زمانہ كے معجزات كو مشاہدہ كريں گے دنيا كے حالات كو غير معمولى پائيں گے اور رہبر انقلاب كى طرف سے انھيں خطرہ سے آگاہ كيا جائے گا _ ان حالات كى بناپر لوگ حضرت مہدى كے ہاتھوں فوج در فوج اسلام ميں داخل ہوں گے اور قتل سے نجات پائيں گے _
ليكن جو لوگ ان تمام چيزوں كے باوجود اسلام قبول نہيں كريں گے ، يہود و نصارى تو قتل نہيں كئے جائيں گے بلكہ وہ حكومت اسلام كى حمايت ميں زندگى گزاريں گے صرف كفار ، ستمگر اور جھگڑالو ہيں جو كہ مہدى (عج) كے سپاہيوں كے ہاتھوں قتل كئے جائيں گے اور ان كى تعداد بہت زيادہ نہ ہوگى _
قم سے معارف اسلام كى اشاعت ہوگي
اہل بيت كى احاديث سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ مستقبل قريب ميں علمائے شيعہ ماضى سے زيادہ مذہب تشيّع كے احكام و عقائد كو اہميت ديں گے اور اپنے
حالات كو سنواريں گے ، نظم و ضبط پيدا كريں گے _ رائج الوقت تبليغى وسائل سے آراستہ ہوں گے اور قرآن مجيد كے حقائق و احكام سے جو كہ انسان كى سعادت كے ضامن ہيں لوگوں كو روشناس كرائيں گے _ اور اسلام كى ترقى و عظمت اور حضرت ولى عصر كے ظہور كے اسباب فراہم كريں _
حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہيں :
'' بہت جلد كوفہ مومنوں سے خالى ہوجائے گا _ علم اس شہرے ايسے
413
ناپيد ہوجائے گا جيسے سانپ اپنے بل ميں چھپ جاتا ہے وہاں اس كا كوئي اثر بھى نہ مليگا ، علم كا مركز قم ہوگا ، قم علم و فضل كا محور ہوگا ، وہيں سے علم تمام شہروں ميں پھيلے گا يہاں تك كہ روئے زمين پر كوئي جاہل باقى نہيں رہے گا ، يہاں تك عورتيں بھى _
اب ہمارے قائم كا ظہور قريب ہوگا اور خدا قم اور اس كے باشندوں كو حجت قرار دے گا اور اگر ايسا نہ ہو تا تو زمين اپنے ساكنوں سميت دھنس جاتى اور حجت باقى نہ رہتى _ علم و دانش قم سے تمام مغرب و مشرق كے شہروں ميں پھيلے گا اور دنيا والوں پر حجت تمام ہوجائے گى يہاں تك كہ روئے زمين پر ايك شخص بھى ايسا نہيں مليگا جس تك علم و دين نہ پہنچا ہو _ اس كے بعد ہمارے قائم ظہور فرمائيں گے اور خدا كے عذاب و قہر كے اسباب فراہم ہوجائيں گے كيونكہ خدا اپنے بندوں سے اس وقت انتقام ليتا ہے جب وہ اس كى حجت كا انكار كرتے ہيں ''_ (1)
امام صادق (ع) فرماتے ہيں :
خدا نے كوفہ اور اس كے باشندوں كو تمام شہروں اور ان كے ساكنوں پر حجت قرار ديا تھا ، قسم كو بھى دوسرے شہروں پر حجت قرار دے گا اور اس كے باشندوں كے ذريعہ مشرق و مغرب ميں رہنے والوں _ جن و انس پر حجت قائم كرے گا ، خدا قم والوں كو ذليل نہيں كرے گا بلكہ خدا كي
------------
1_ سفينة البحار ، قم _
414
توفيق و نصرت ہميشہ ان كے شامل حال رہے گى _ اس كے بعد فرمايا : قسم كے دين داروں كى كم اہميت تھى ، اس لئے انھيں زيادہ اہميت نہيں دى جائيگى اگر ايسا نہ ہو تو تا تو قم اور اس كے باشندوں كو برباد كرديا جاتا اور تمام شہروں پرحجت باقى نہ رہتى _ آسمان اپنى جگہ رہتا ، زمين والوں كو لمحہ بھر كى مہلت نہ ملتى _ قم اور اس كے بسنے والے تمام ناگوار حوادث سے محفوظ رہيں گے ايك زمانہ آئے گا كہ قم اور اس كے ساكن تمام لوگوں پر حجت قرار پائيں گے اور ہمارے قائم كى غيبت سے ظہور تك ايسا ہى رہے گا _ خدا كے فرشتے قم اور اس كے رہنے والوں سے تمام بلاؤں كو دور كريں گے اور جو ستمگر اس شہر پر حملہ كرنا چاہے گا ، ستمگروں كو ہلاك كرنے والا اس كى كمر توڑ دے گا اور اسے سخت مصيبت ميں مبتلا كردے گا يا اس پر اسى سے قوى دشمن كو مسلط كردے گا خداوند عالم ظالموں كے دلوں سے قسم اور اس كے ساكنوں كى ياد محو كردے گا _ جيسا كہ انہوں نے ذكر خدا كو فراموش كرديا ہے _ (1)
امير المؤمنين (ع) كا ارشاد ہے :
'' قم والوں ميں سے ايك شخص لوگوں كو حق كى طرف بلائے گا _ ايك گروہ اسكى آواز پر لبيك كہے گا ، اس كے پاس جمع ہوجائيں گے جو كہ فولاد كى مانند ہوں گے انھيں كوئي متزلزل نہيں كر سكے گا _ وہ جنگ سے نہيں اكتائيں گے ، وہ صرف خدا پر توكل كريں گے ، آخر كار متيقن كامياب ہوں گے '' _ (2)
-------------
1_ سفينة البحار
2_ بحار الانوار ج 60 ص 216_
415
جلالى : آپ نے يہ پيشين گوئي كى ہے كہ مستقبل ميں مسلمانوں كى اكثريت ہوگى _ آپكى پيشين گوئي بعض احاديث كے منافى ہے مثلاً:
رسول اكرم كا ارشاد ہے :
'' ايك زمانہ آئے گا كہ جس ميں قرآن كا خط ہى بچے گا اور اسلام برائے نام رہے گا لوگوں كو مسلمان كہا جائے گا ليكن وہ اس سے بہت دور ہوں گے ان كى مسجد يں آراستہ ہوں گى ليكن ہدايت سے ان كے دل خالى ہوں گے '' (1)
ہوشيار: رسول (ص) اكرم نے ايسى احاديث ميں صرف يہ فرمايا ہے كہ ايك دن آئے گا كہ جب حقيقت و معنويت اسلام سے مٹ جائے گى صرف اس كى شكل باقى رہے گى اور مسلمان ہونے كے باوجود حقيقت سے كو سوں دور ہوں گے ليكن يہ بات مسلمانوں كى اكثريت كے منافى ہيں ہے ممكن ہے مسلمان ہونے كے باوجود وہ اسلام كى نورانيت سے كم فائدہ اٹھاتے ہوں اور پيكر اسلام پر كہنہ گى كى گردپڑگئي ہواور وہ امام زمانہ اس گرد كو صاف كريں اور دين كى تجديد ہوجائے _ جيسا كہ رسول كا ارشاد بھى ہے : قسم اس ذات كى جس كے قبضہ قدرت ميں ميرى جان ہے مسلمانوں كى تعداد ميں ہميشہ اضافہ ہوگا اور شرك و مشركين كى تعداد ميں ہميشہ كمى واقع ہوگي'' _ اس كے بعد فرمايا :'' قسم اس كى جس كے قبضہ قدرت ميں ميرى جان ہے جہاں رات ہوتى ہے وہاں يہ دين پہنچے گا _ (2)
مختصر يہ كہ اولاً يہ كہا گيا ہے كہ امام زمانہ كے ظہور سے قبل مسلمانوں كى اكثريت
------------
1_ بحارالانوار ج 52 ص 190
2_ تاريخ ابن عساكر ج 1 ص 87
416
ہوگى ثانياً يہ كہا گيا ہے _ آپ كے ظہور كے بعد بہت سے لوگ مسلمان ہوجائيں گے كيونكہ علوم و استعداد كى سطح بلند ہوجائے گى اور حق قبول كرنے كيلئے تيار ہوجائيں گے جيسا كہ روايات ميں وارد ہوا ہے _
حضرت محمد باقر (ع) كا ارشاد ہے كہ:
''جب ہمار قائم ظہور كريں گے اس وقت خدا اپنے بندوں پركرم كرے گا ان كے حواس ٹھكانے لگائے گا اور ان كى عقلوں كو كامل كرے گا '' _ (1)
حضرت على (ع) كا ارشاد ہے :
''آخرى زمانہ ميںاور جہالت كے زمانہ ميں خداوند عالم ايك شخص كو مبعوث كرے گا اور اپنے ملائكہ كے ذريعہ اس كى مدد كرے گا ، اس كے چاہنے والوں كى حفاظت كرے گا ، نشانيوں كے ذريعہ اس كى مدد كرے گا اور تمام اہل زمين پر اسے كاميابى عطا كرے گا تا كہ وہ زبردستى يا راضى برضا دين حق كو قبول كرليں _ زمين كو عدل و انصاف اور نورسے پر كرے گا _ شہروں كے طول و عرض اس كے تابع ہوں گے ہر ايك كافر ايمان لے آئے گا اور ہربد كردار صالح بن جائے گا '' _ (2)
آپ كے دشمن بھى كمزور نہيں ہيں
انجينئر صاحب كے اعتراضات كو يہ چيز بھى تقويت ديتى ہے كہ دنيا كے عام
--------------
1_ بحار الانوار ج 52 ص 328
2_ اثبات الہداة ج 7 ص 49
417
حالات خطرناك ايجادات كى ترقى ، اسلحہ سازى كے ميدان ميں مشرق و مغرب كا مقابلے اور انسانيت كے اخلاقى تنزل سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ بڑى حكومتيں بلكہ يہود و نصارى متحد ہوجائيں گے اور خطرناك اسلحوں سے بہت سے لوگوں كو اپنى انانيت كا نشانہ بنائيں گے _ اور بہت سے خطرناك بيمارى كے پيدا ہوجانے سے مرجائيں گے _
عبدالملك كہتا ہے كہ ميں حضرت امام محمد باقر كى مجلس سے اٹھا اور دونوں ہاتھ ٹيك كر رونے لگا اور عرض كى : مجھے يہ توقع تھى كہ ميں حضرت قائم كو اس حال ميں ديكھوں گا كہ مجھ ميں طاقت ہوگى _ امام نے فرمايا :'' كيا تم اس بات سے راضى نہيں ہو كہ تمہارے دشمن جنگ ميں مشغول رہيں او رتمہارے گھر محفوظ رہيں ؟ جب ہمارے قائم ظہور كريں گے اس وقت ميں سے ہر ايك كو چاليس مردوں كى قوت مليگى _ تمہارے دل فولاد كى مانند ہوجائيں گے كہ اگر پہاڑ كوبھى لگادو گے تو اسے بھى شگافتہ كردو گے اور نتيجہ ميں پورى دنيا پر تمہارى حكومت ہوگى ''_ (1)
امام صادق (ع) كا ارشاد ہے :
''قائم آل محمد كے ظہور سے قبل دو وبائيں آئيں گى ، ايك سرخ موت دوسرى سفيد يہاں تك كہ ہر سات آدميوں والے خاندان ميں سے پانچ ہلاك ہوجائيں گے _ سرخ موت ميں قتل ہوں گے اور سفيد ميں طاعون سے مريں گے '' (2)
زرارہ كہتے ہيں : ميں نے امام صادق (ع) كى خدمت ميں عرض كى : ندائے آسماني
-------------
1_ بحار الانوار ج 52 ص 335
2_ اثبات الہداة ج 7 ص 401
418
حق ہے ؟ فرمايا :
''بالكل ، خدا كى قسم خدا كى ہر قوم اسے اپنى زبان ميں سنے گى '' _ اس كے بعد فرمايا : قائم اس وقت تك ظہور نہ فرمائيں گے جب تك دس اشخاص سے نوہلاك نہ ہوجائيں گے '' (1)
جنگ ناگزير ہے
فہيمى : كيا ايسا نہيں ہوسكتا كہ مہدى موعود كے ظہور كے لئے اس طرح زمين ہموار كى جائے كى جس سے كوئي خونريزى نہ ہو اور آپ كى حكومت تشكيل پا جائے ؟
ہوشيار: عادت كے پيش نظر يہ چيز بعيد نظر آتى ہے كيونكہ انسان كى فكر خواہ كتنى ہى ترقى كرلے اور خيرخواہ افراد كى تعداد ميں كتنا ہى اضافہ ہوجائے پھر بھى ان كے درميان ظالم و خود سر لوگ باقى رہيں گے جو حق و عدل پرورى كے دشمن ہوتے ہيں اور وہ كسى طرح اپنا نظر يہ نہيں بدلتے ايسے لوگ اپنے ذاتى مفاد و منافع سے دفاع كيلئے حضرت مہدى (ع) كے خلاف اٹھيں گے اور جہاں تك ہوسكيگا تخريب كارى كريں گے _ ان لوگوں كو كچلنے كيلئے جنگ ضرورى ہے _ اس لئے اہل بيت كى احاديث ميں جنگ كو حتمى قرارديا گيا ہے _
بشير كہتے ہيں : ميں نے ابو جعفر كى خدمت ميں عرض كى : لوگ كہتے ہيں جس وقت امام زمانہ ظہور فرمائيں گے اس وقت ان كے كام ساينٹفك طريقہ سے روبراہ ہوجائيں گے اور فصد كھلوانے كے برابر خونريزى نہ ہوگي؟ آپ (ع) نے فرمايا:
------------
1_ بحار الانوار ج 52 ص 244_
419
'' خدا كى قسم ايسا نہيں ہے يہ ممكن ہوتا تو رسول خدا كيلئے ہوتا ، جبكہ دشمن سے جہاد ميں رسول (ص) كے دندان مبارك شہيد ہوئے ہيں ، خدا كى قسم حضرت صاحب الامر كا انقلاب بھى اس وقت تك كامياب نہ ہوگا جب تك ميدان جنگ ميں خون نہ بہايا جائے گا _ اس كے بعد آپ نے دست مبارك پيشانى پر ملا _ (1)
-----------
1_ بحارالانوار ج 52 ص 358_
|