آفتاب عدالت
  229
طول عمر كے سلسلہ ميں تحقيق
ايك ماہ تك تقريباً جلسہ ملتوى رہا يہاں تك جلالى صاحب نے احباب كو فون پر اطلاع دى چنانچہ ہفتہ كى شب ميں سب ان كے گھر ميں جمع ہوئے _ معمولى ضيافت كے بعد جلسہ كى كاروائي شروع ہوئي _
ہوشيار : خوش قسمتى سے ڈاكٹر نفيسى صاحب كا جواب آگيا ہے انكى ذرہ نوازى كے شكريہ كے ساتھ ڈاكٹر صاحب سے اس خط كے متن كى پڑھنے كى خواہش كرتا ہوں _
ڈاكٹر : كوئي حرج نہيں ہے _
محترم جنا ب ... خط ملا اظہار محبت اور ذرہ نوازى كا شكريہ جو مطالب آپ نے تحرير كئے ہيں ، اگر ميرى مشغوليتيں بہت زيادہ ہيں ، ليكن مطالعہ ، خصوصاً طبيعى ، آفاقى و انفسى مسائل ميں تحقيق سے مجھے دلچسپى ہے اس لئے فراغت كے اوقات ميں جنابعالى كے سوالات كے جواب د ينا ضرورى سمجھتا ہوں خواہ مختصر ہى كيوں نہ ہوں _ اميد ہے وہ عقيدت مندوں كو پسند آئيں گے _

كياانسان كى عمر كى حد معيّن ہے ؟
ہوشيار: كيا علم طب و علم الحيات ميں انسان كى حيات كى كوئي حد معين

230
ہوئي ہے كہ جس سے آگے بڑھنا ممكن نہيں ہے؟
ڈاكٹر نفيسى : انسان كى زندگى كيلئے ايسى كوئي حد معين نہيں ہے كہ جس سے تجاوز محال ہو ليكن نوع انسان كى طويل ترين عمر حسب معمول سو سال سے زيادہ ہے اور ميں سمجھتا ہوں كہ ان زمانوں سے بہت زيادہ مختلف نہيں سے جو مدون تاريخ ميں َوجود ہيں _ ليكن ، ممالك ، آب و ہوا ، نسل و ميراث اور زندگى كى نوعيت كے لحاظ سے عمر كا اوسط مختلف ہے اور زمانہ ميں متفاوت ہوتا ہے _ جيسا كہ آخرى صدى ميں عمر كے اوسط ميں نمايان فرق آيا ہے _ مثلاً برطانيہ ميں 1823ء مردوں كى عمر كا اوسط 91/29 اور عورتوں كى عمر كا اوسط 85/ 41 تھا ليكن 1937 ء ميں مردوں كى عمر كا 18/ 60 اور عورتوں كى عمر كا اوسط 40/64 تھا _
1901 ء ميں امريكہ ميں مردوں كى عمر كا اوسط 23/ 48 اور عورتوں كا 80/51 سال تھا جبكہ 1944 ء ميں مردوں كى عمر كے اوسط ميں 50/ 63 اور عورتو ں كى عمر كے اوسط ميں 95/68 تك اضافہ ہوا ہے _ يہ اضافہ بچوں كو شامل ہے اور يہ طبى حالت كى بہتر اور بيماريوں كى خصوصاً متعدى بيماريوں كے سد باب كا مرہون منت ہے ليكن بڑھاپے كى بيماريوں ميں ، كہ جن كو استحالہ بھى كہتے ہيں ، جيسے شرايين كا سخت ہونے كے ، علاج و دو ا ميںكوئي بہترى نہيں ہوتى ہے _
ہوشيار: كيا زندہ موجودات كى حيات كى تعيين كيلئے كوئي قاعدہ اور معيار ہے؟
ڈاكٹر نفيسى : عام خيال يہ ہے كہ بدن كے حجم اور مدت عمر كے درميان ايك نسبت برقرار ہے _ مثلاً جلد ختم ہونے والى عمر ، پروانہ ، پشہ اور كچھولے كى زندگى قابل توجہ

231
ہے ليكن يادرہے يہ نسبت ہميشہ ثابت نہيں رہتى ہے كيونكہ طولا ، كوّا اور غاز اكثر اپنے سے بڑے پرندوں يہاں تك كہ اكثر دودھ پلانے والے جانوروں سے بھى زيادہ طويل زندگى گزارتے ہيں _
بعض مچھلياں جيسے ''سالموں '' سوسال ، كريپ ايك سو پچاس اور پيك دو سو سال تك زندہ رہتى ہيں ان كے مقابلہ ميں گھوڑے كو ديكھئے كہ تيس سال سے زيادہ زندہ نہيں رہتے ارسطو كے زمانہ ميں لوگوں كا عقيدہ تھا كہ ہر موجود كى زندگى كى مدت كو اسى كے رشد و تمو كے زمانہ كى ضرب سے نكالا جا سكتا ہے _ اس ضرب كى شكل كو '' فرانسيس بيكن'' نے حيوانات ميں چاليس گنا اور '' فلورنس'' نے پانچ گنا كو اس حيوان كے بلوغ كے لئے لازمى قرار ديا ہے _
''بوفن'' اور'' فلورانس'' نے انسان كى طبيعى عمر سو سال قرار دى ہے اور اب بھى عام خيال يہى ہے جبكہ داؤد پيغمبر نے عمر طبيعى ستّر سال قرارد دى ہے _
اس كے دوران بہت سے ايسى سن رسيدہ اور طويل العمر افراد كے بارے ميں رپورٹ دى ہے كہ جن كى عمر سو سال سے زائد تھى اگر چہ عمر كى تعيين اور تخمينہ ميں مبالغہ اور اغراق كا امكان ہے _
منجملہ ان معمرين كے ہانرے چنكنيز 169 ، تماس پارس ، 207 سال ، كاترين كنتس ڈسمونڈ 140 سال كے تھے اس كے علاوہ بھى ايران اور ديگر ممالك كے اخباروں ميںدوسرے افراد كے نام ملتے ہيں _

طول عمر كے اسباب
ہوشيار: طول عمر ميں كونسے عوامل مؤثر ہيں؟

232
ڈاكٹر: طول عمر كے عوامل درج ذيل ہيں
موروتى عامل: طول عمر ميں موروثى عامل كى اہميت واثر واضح ہے _ ايسے خاندان بھى پائے جاتے ہيں كہ جس كے افراد كى عمر كا اوسط عام طور پر زيادہ ہے مگر يہ كہ ان ميں سے كوئي حادثاتى طور پر مرجائے _
اس سلسلے ميں جو دلچسپ اور تحقيقى مطالعات ہوئے ہيں ان ميں سے ايك '' ريمونڈ'' پيرل كا مطالعہ ہے _ اس نے اپنى بيٹى كے تعاون سے ايك كتاب تاليف كى اور اس ميں ايك خاندان كى طويل العمرى ، جس ميں ايك فرد كى سات پشتوں ، دادا، پر دادا، نواسہ ، نواسہ كى اولاد اور موخر الذكر كى اولاد كى اولاد _ كى مجموعى عمر 699 سا ل ہوتى ہے جبكہ اس خاندان كے دو اشخاص حادثہ ميں مرگئے تھے _ بيمہ كمپنيوں كى تحقيق سے جو نئي شرح ''لوئي دوبلين'' اور ''ہربرٹ ماركس'' نے پيش كى ميں انہوں نے اس بات كو ثابت كرديا ہے كہ اسلاف كى درازى عمر اخلاف كى عمر پر اثر انداز ہوتى ہے _
ممكن ہے يہ عامل كبھى ديگر عوامل جيسے ماحول اور برى عادت و غيرہ كے اثر كو ختم كردے _ چنانچہ اس بناپر كہا جا سكتا ہے كہ نامسا عد حالات ميں بعض افراد كى طور عمر كا يہى راز ہے _ مثلاً ممكن ہے ايك شخص الكحل پيتا ہے ليكن موروثى عامل كى بناپر طويل عمر پاتا ہے _
اولاد، ماں، باپ سے اعضاء سالم و طاقت ور قواميراث ميں پاتے ہيں جو كہ طول عمر ميں موثر ہيں اور ميراث ملنے والى درجہ اول كى چيزوں ميں اعصاب كى مشنرى اور خون كى گردش كا نام پيش كيا جا سكتا ہے _ انسان كى عمر اس كے شرائي كى رد سے اندازہ لگايا جا سكتا ہے يعنى بعض لوگوں كى سرخ رگين بڑھاپے كى عمر سے پہلے ہى سخت
233
ہوجاتى ہيں _ واضح ہے كہ اس سكتہ كى وجہ شرائين كى سختى اور ان چھلنى ہوجاتى ہے _
دوسرا عامل ما حول ہے : جس ماحول كى ہوا معتدل ، صاف ، حراثيم اور زہر سے پاك ، شور و ہنگامہ سے خالى ، سكون سے مالا مال اور سورج كى شعاعوں كا مر كز ہوگى اس كے باشند وں كى عمر وراز ہو گى _
تيسرا عامل ، شغل كى نوعيت اور كام كى مقدارہے _ كام ميں جدو جہد خصوصا روحى و عصبى فعاليت درازى عمرميں بہت موثر ہے ، جب بدن سالم اور ذہن آزاد ہوتو
بدن اور روح كوبے كارى سے جورنگ لگتا ہے وہ بدن وروح كى پر كارى كے نتيجہ كى فر سودگى سے زيادہ ہوتا ہے اور اس سے عمرميں كمى واقع ہوتى ہے _ اسى لئے طويل عمر لوگوں كى ، وزيرا عظيم اور پادر يوں كى عمر معمولى افراد سے زيادہ ہے _ يہ عمر طويل ان كى سعى پيہم كا نتيجہ ہے اور اس بناپر يہ كہا جاسكتا ہے كہ جوانى كےعالم ميں رٹائر ڈمنٹ لے لينے اور جلد بيكار بيٹھنے سے بہت سے خطرات پيدا ہوجاتے ، ميں اور اس سے عمر كم ہوتى ہے _
چوتھا عامل : غذا كى كيفيت ہے _ غذا بھى مقدار اور نوعيت كے اعتبار سے درازى عمر پر گہر ا اثر چھوڑى ہے_ جن لوگوں كى عمر سو سال سے زيادہ ہوئي ہے ان ميں سے اكثر كم خوراك تھے ، خشك خوراكى كيلئے بہت سى ضرب المثل كہى گئي ميں ، مونتين كہتا ہے : انسان مرتا نہيں بلكہ خود كشى كرتا ہے _ دوسّرى ضرب المثل كہتا ہے :
تم اپنے دانتوں سے اپنى قبر كھودتے ہو _ زيادہ كھا نے سے جہاں بدن كى مختلف مشنريوں كى فعاليت بڑ ھ جاتى ہے وہاں بہت سى بيمارياں جيسے شكر كى بيمارى ، رگوں ، قلب اور

234
پھيھپڑوں كى بيمارى لاحق ہوجاتى ہے افسوس ہے كہ ايسے افرادكى بدنى طاقت بيمارى كے ظاہر ہونے سے قبل بہت زيادہ ہوتى ہے اور وہ اس جھوٹى طاقت پر فنحر بھى كرتے ہيں پہلى جنگ عظيم كے دوران اس بات كا مشاہدہ كيا گيا كہ بعض ممالك ميں شكركے مرض ميں مرنے والوں كى تعداد ميں كافى كمى واقع ہوئي _ اس كى علت جنگ كے زمانہ ميں غذا كى كميابى كو سمجھنا چاہئے _ اس بناپر يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ وہ فقر ابہت بڑا عطيہ ہے جو غذا كو معتدل اور اس ميں كمى واقع كردے _ اور زيادہ گوشت كھانا ، خوصوصا چاليس سال كى عمر كے بعد بہت نقصاندہ ہے _
كورفل نيويارك يونيورسٹى ميں ڈاكٹر mccay نے چوہوں پر ريسرچ كى ہے اس ميں ا س بات كو ثابت كيا ہے كہ لاغر چوہے موٹے چوہو ں كو قبر ميں پہنچاتے ہيں _ عام طور پر چوہے چار ماہ ميں كامل و بالغ اور دو سال ميں بوڑھے ہوجاتے ہيں اور تين سال سے پہلے مرجاتے ہيں _ ڈاكٹر mccay نے كچھ چوہے لئے اور انھيں كم كيلرى والى غذا ميں پالا ليكن ويٹامن اور معدنى مواد كے لحاظ سے يہ غذا قوى تھى _ اور اس نتيجہ پر پہنچا كہ ان چوہوں كا رشد چار ماہ كے علاوہ ہزار دن تك جارى رہ سكتا ہے _ ان تجربوں ميں اس نے مشاہدہ كيا كہ جن چوہوں نے معمولى غذا ميں زندگى گزارى ہے وہ 965 دن كے بعد مرے ہيں ليكن جن چوہوں كو كم كيلرى والے غذا ميں پالا تھا وہ اس كے بعد تك جو ان و زندہ رہے اگر ہم كم غذا كھانے والے چوہوں كا انسان سے موازن كريں تو انہوں نے نوع انسانى كى اس فرد كى ، جو كہ سو سے ايك سو پچاس سال تك زندہ رہتا ہے ، زندگى گزارى ہے _ اس كے: علاوہ يہ چوہے بہت كم بيمار ہوئے اور معمولى غذا ميں زندہ رہنے والے چوہوں سے زيادہ چالاك تھے ايسے

235
ہى تجربے كچھ مچھليوں اور ديگر حيوانات پر RMPHIBIEN نے كئے ہيں اور اسى نتيجہ پر پہنچا ہے جيسا كہ پر خورى سے عمر كم ہوتى ہے اسى طرح غذا كى كمى بھى مرض كے پيدا ہونے اور عمر گھٹانے كے سلسلے ميں گہر اثر ركھتى ہے يعنى اگر غذائي نظام ميں ضرورى مواد نہيں ہوگا تو امراض كو وجود ميں لائے گى _

ضعيفى اور اس كے اسباب
ہوشيار: ضعيفى كيا ہے ؟
ڈاكٹر: جس وقت بدن كے اعضاء رئيسہ ، جيسے قلب ، پھيپھڑے ، جگر ، مغز اور داخلى غدود فرسودہ ہوكر اپنے فرائض كى انجام دى ، سے معذور ہوجاتے ہيں _ خون كے تصفيہ اور ضرورى ترشحات سے عاجز ہوجاتے ہيں تو بدن پر ضعف و ناتوانى كے آثار ظاہر ہونے لگتے ہيں اور بڑھا پا آجاتا ہے _
ہوشيار: بڑھاپے كے بنيادى اسباب كيا ہيں؟
ڈاكٹر: بڑھاپے كى علامتيں عام طور پر كسى بھى شخص ميں معين وقت پر ظاہر ہوتى ہيں _ ليكن يہ بھى مسلّم نہيں ہے كہ بڑھا پے كى اصل وجہ عمر كى يہى مقدار نہيں ہے كہ بدن كے اعضاء پر اتنى مدت گزرجائے تو بڑھاپا آجاتا ہے بلكہ ضعيفى كى بنيادى علت اختلال كى پيدائشے كو قرار ديا جا سكتا ہے اور يہ اختلال عام طور پر اسى عمر ميں پيدا ہوتا ہے اس بنا پر ضعيفى كى علت مرور زمان نہيں ہے بلكہ اس كى اصل علت اختلال ہے جو كہ اسى عمر ميں اعضاء بدن ميں پيدا ہوتا ہے _ اور اسى عمر ميں بدن كى مختلف مشنريوں كى فعاليت ميں كمى واقع ہوتى ہے اور تشريح الاعضاء كے نقطہ نظر سے ان كى مختلف

236
صنعتيں سكڑجاتى ہيں_ ان كى رگوں كى تعداد بھى كم ہوجاتى ہے ، نظام ہا ضمہ بيكار اور ضرورى غذائيں فراہم كرنے سے عاجر ہوجاتا ہے اور نتيجہ ميں پورے بدن پر ضعف طارى ہوجاتاہے ، طاقت تناسل كم اور مغز كى حركت مدہم پڑجاتى ہے _ بعض اشخاص كا حافظہ خصوصاً اسماء كے سلسلہ ميں بے كار ہوجاتا ہے ، نيز قوت ارادى متاثر ہوجاتى ہے _ ليكن يہ ممكن ہے كہ بدنى قوت كے كم ہونے سے روحانى طاقت ميں اضافہ ہوجائے _ ممكن ہے تمام اعضاء بدن كى طرح داخلى مترشح غدود بھى چھوٹے اور ضرورى ترشحات سے معذور ہوجائيں _ ليكن مذكورہ حوادث اور ناتوانياں بدن ميں واقع ہونے والے اختلال كى پيدا وارہيں _ پس يہ كہنا چاہئے كہ ضعيفى علت نہيں ہے بلكہ معلول ہے يہاںتك كہ اگر كوئي شخص ايسا پايا جائے كہ جس كے اعضاء بدن ميں طويل عمر كے باوجود اختلال پيدا نہيں ہوا ہے تو وہ سالم و شاداب بدن كے ساتھ عرصہ دراز تك زندہ رہ سكتا ہے جيسا كہ ايسے افراد بھى مشاہدہ كئے جاتے ہيں كہ جو كم عمرى كے باوجود طبيعى حالات كے تحت جلد فرسودہ ہوجاتے ہيں اور جلد ان پر برھاپا طارى ہوجاتا ہے _
ہوشيار: بدنى ضرورتوں كو منظم كرنے والى مشنريوں كى فرسودگى اور ناتوانى كا سرچشمہ كيا ہے؟
ڈاكٹر: پيدائشے كے وقت ہر شخص كے اعضاء بدن كام كرنے كى صلاحيت واستعداد سے مالامال ہوتے ہيں اور يہ خود والدين كے جسم ، غذا كى كيفيت ، ان كى زندگى كے ماحول اور آب و ہوا كى پيداوار ہوتے ہيں _ اس كے بعد يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ جب تك ان كے اعضاء ميں كوئي اختلال پيدا نہ ہوگا تو وہ اپنى طبيعى استعداد كے اختتام تك اپنا كام جارى ركھيں گے اور انسان زندہ رہے گا _ ليكن جب تمام اعضاء يا

237
ان ميں سے ايك ميں كوئي خلل پيدا ہوجائے گا تو وہ بے كار ہوجائے گا اور بدن كا كارخانہ نصف كام انجام دے گا اور ضعيفى كے آثار آشكار ہوجائيں گے _
مختصر يہ كہ انسان كا بدن مستقل مختلف اقسام كے دائر س ، بيكٹيريا ، جراثيم اور زہريلى چيزوں كى زدميں رہتا ہے جو مختلف طريقوں سے اس پر حملہ آور ہوتے ہيں اور بدن كے اندر زيريلا مواد ترشح كرتے ہيں اور بے گناہ خليوں كو نقصان پہنچاتے ہوئے ان گى زندگى كا خاتمہ كرديتے ہيں _
اس وقت انسان كے بدن پر اہم ذمہ دارى عائد ہوتى ہے _ ايك طرف اسے غذائي ضرورت كو پورا كرتا ہے ، اور دوسرى طرف متعدى بيماريوں اور ضرر رساں جراثيموں كو نابود كرنے كى كوشش كرتا ہے _ خراب اعضاء كو مدد ديتا ہے ، ليكن ابھى اس دشمن كے حملہ كو ناكام نہيں بنا پاتا كہ دوسرا دشمن حملہ آور ہوتا ہے _ اس لحاظ سے بدن كى داخلى طاقت كو ہميشہ آمادہ _ اٹينشن _ اور جنگ كے لئے تيار ، ركھتا ہے _
انسان كا بدن مبارزہ كے وسائل اور رزق فراہم كرنے كے لئے مجبور ہے _ باہر سے وارد ہونے والى غذائي طاقت سے مدد حاصل كرتا ہے _ افسوس ہے كہ ہميں وجودى تعمير اور اپنى درونى احتياجات كے بارے ميں كافى معلومات نہيں ہيں _ اور اس مقدس جہاد ميں صرف اس كى مدد ہى نہيں كرتے بلكہ جہالت و نادانى كى بناپر اس كے دشمن كى مدد كرتے ہيں اور مضر غذا كھاكر دشمن كے لئے راستہ كھولتے اور اپنے حيات كى جڑيں كاٹتے ہيں _ واضح ہے كہ جب اپنى ضرورت كى چيزوں كو باہر سے حاصل نہيں كيا جائے گا ، تو جراثيموں كے حملہ كے مقابلہ ميں مقاومت نہيں كرسكيں گے اور اپنے فرائض كى انجام وہى ہے

238
عاجز ہوجائيں گے ، سرزمين بدن كو دشمنوں كے حملہ سے بچانے كيلئے كوئي طاقت نہ ہوگى اور اس ميں ضعف و ناتوانى كے آثار نماياں ہوجائيں گے _
جيسا كہ كبھى بدن زياد ہ محنت و مشقت كى وجہ سے ضعيف ہوجاتا ہے ، كبھى غير معمولى حوادث كى وجہ سے طبيعى عمر سے پہلے ہى بلاء ميں مبتلا ہوجاتا ہے اور اس پر بہت جلد بڑھاپا طارى ہوجاتا ہے _ بعض سائندانوں كا خيال ہے كہ بعض بيماريوں اور برى عادتوں سے انسان پر جلد بڑھا پا طارى ہوجاتا ہے _'' مچنيكوف'' كا نظريہ ہے ROTRTIK اور خشكى كے خمير سے جو زہر يلے جراثم وجود ميں آتے ہيں وہ بھى انسان كے ضعف و بڑھاپے كا باعث ہوتے ہيں اگر ان كو ختم كرديا جائے تو اس كى عمر ميں اضافہ ہوجائے گا _
اس نظريہ كى بنياد اس تجربہ پر استوار تھى چونكہ ، بالكان خصوصاً بلغارستان تركى اور قفقاز ميں سو سال سے زيادہ بوڑھوں كى تعداد اچھى خاصى ہے ، لہذا اس عمر درازى كى علت دھى كے استعمال كو قرار ديا ، اس كا نظريہ تھا كہ دھى ميں چونكہ كھٹاس ہوتا ہے جو كہ ROTROTK كو ختم كرديتا ہے اور طول عمر ميں معاون ہوتا ہے _ ليكن واضح ہے كہ ان كوہ نشين لوگوں كى طول عمر كا راز ان كى غذا ہى نہيں ہے بلكہ آب و ہوا ، پر سكون زندگى ، مستقل جد و جہد او رموروثى عوامل كم و بيش سب ہى اس ميں دخيل ہيں _ ان مشاہدات كى نظير ايران كے كوہ نشين انسانوں ميں بھى موجود ہے _
ہوشيار: كيا موت اور كارخانہ بدن كے بيكار ونے كى اصل علت طول عمر اور اعضاء كے كام كى كثرت ہے كہ جس سے بڑھاپے ميں موت يقينى ہے يا موت كى بنيادى علت كوئي اور چيز ہے ؟
ڈاكٹر: موت كى اصلى علت بدن كے تمام اعضاء رئيسہ يا ان ميں سے

239
ايك ميں خلل كا پيدا ہونا ہے جب تك خلل پيدا نہيں ہوگا اس وقت تك موت واقع نہيں ہوگى _ يہ خلل اگر ضعيفى كے زمانہ سے قبل پيدا ہوجاتا ہے تو جوان انسان بھى مرجاتا ہے ليكن اگر حوادث كى گزند سے محفوظ رہے كہ عام طور پر ضعيفى كے زمانہ ميں ان حوادث كا پيدا ہونا ضرورى ہے _ليكن اگر كوئي ممتاز انسان پايا جائے جس نے طويل عمر پائي ہو تو اپنے جسم كى مخصوص تركيب اور تمام شرائط كى موجود گى كى بناپر اس كے كسى بھى عضو ميں خلل پيدا ہوا ہو تو طول عمر اس كى موت كا باعث نہ ہوگى _
ہوشيار : كيا مستقبل ميں انسان ايسى دو كے انكشاف ميں كامياب ہو سكتا ہے كہ جس سے وہ اپنے بدن كى استعداد ميں اضافہ كر سكے اور ضعيفى اور جسمانى خلل كو روك سكے ؟
ڈاكٹر: يہ ايسا موضوع ہے جو ممكن ہے اسے آج ناقص علم سے اور قياس كى روسے غلط نہيں كہا جا سكتا _ اس سلسلے ميں سائنسداں اميد اور سنجيدگى كے ساتھ تحقيق ميں مشغول تھے اور ہيں ، اميد ہے كہ طو ل عمر كا راز جلد ہى كشف ہوجائے گا اور انسان ضعيفى اور كم عمرپر غلبہ پائے گا _

صاحب الامر كى طويل عمر
ہوشيار: جيسا كہ آپ جانتے ہيں كہ شيعہ ، مہدى موعود بن حسن عسكرى كہ ، جو كہ 255 يا 256 ھ ميں پيدا ہوئے تھے ، ابھى تك با حيات سمجھتے ہيں ، ان كا عقيدہ ہے كہ آپ غيبت كى زندگى بسركررہے ہيں اور شائد اسى طرح سيكڑوں سال تك زندہ رہيں گے _ كيا علم حيات و طب ايسى غير معمولى عمر كو محال قرار ديتا ہے ؟
ڈاكٹر : اس سلسلے ميں ابھى تك ميں نے جو كچھ كتابوں ميں پڑھاہے اس سے

240
معلوم ہوتا ہے كہ قائم آل محمد كى طول عمر كا راز كسى پر عيان نہيں ہوا ہے _ ليكن ايسا لگتا ہے كہ علوم كى جو ترقى ہوئي ہے اور ہورہى ہے اور خدا كى مدد سے يہ مشكل بہت جلد حل ہوجائيگى اور عقيدت مندوں كے اختيار ميں پہنچ جائے گى _
سردست جو كچھ جانتا ہوں اسے بيان كرتا ہوں : آج كے ناقص علم اور قياس كى بناپر اسے باطل نہيں قرار ديا جا سكتا كيونكہ اصل امكان كے علاوہ ہمارے پاس غير معمولى طول عمر كے چند نمونے موجود ہيں جن كے ثبوت ميں كسى قسم كى شك و ترديد نہيں ہے :
الف: نباتات كے درميان ايسے طويل العمر درخت موجود ہيں جنھيں روئے زمين پر قديم ترين موجودات كہا جاتا ہے ، منجملہ ان كے SEQUOIA ہے يہ كاليفورنيا ميں موجود ہے _ ان ميں سے بعض 300 فٹ لمبے اور 110 فٹ موٹے ہيں _ ان ميں سے بعض كى عمر پانچ ہزار سال سے زيادہ ہے _ اندازہ لگايا جاتا ہے كہ جب فرعون اول ، KHORFU نے مصر كے بڑے ہرم كى تعمير شروع كى تھى اس وقت يہ درخت شاداب و جوان تھا اور حضرت عيسى كى ولادت كے وقت اس كى چھال كى ضخامت 40/3 سنٹى ميٹر تھى _ مثلاً(sequeiagentea) ، قسم كے ايك درخت كے تنے _ جو كہ (s: kensington، كنسنگٹن جنوبى كے ميوزيم ميں موجود ہے _ ميں 1335 حلقے ہيں يعنى اس كى عمر اتنے ہى سال (1)
سن رسيدہ ترين زندہ موجود جو كہ آج بھى زندہ ہے جس كى عمر تقريباً 4300 سال ہے وہ ايك قسم كى كاجى ہے جس كا نام (pinus aristata) ہے اور يہ كاليفورنيا كے مشرقى مركز ميں موجود ہے _ حيوانات ميں سب سے زيادہ طويل العمر ايك قسم كا زندہ كچھواہے جو كہ گالاگوش جزيرہ ميں موجودہے _ اس كى عمر ايك سو ستّر (170) سال
-------------
1_ دائرة المعارف بريٹانيائي ج 14 ص 376_

241
ہے _ وزن تقريباً 450 پونڈ ہے اور طول چار فٹ ہے _(1)
ب: قديم مصر ميں كھدائي ہوئي تو مصر كے جوان مرگ فرعون كے مقبرہ ميں گيہوں نكلے ، ميں نے خود مذكورہ مقبرہ ميںوہ گيہوں ديكھے ہيں اور اخباروں ميں پڑھاہے كہ بعض علاقوں ميں انھيں بويا گيا تو وہ كامل طور پر سر سبز و شاداب ہوئے اور فصل دى _ اس سے يہ ثابت ہوتا ہے گندم كا حياتى نقطہ تقريباً تين يا چار ہزار سال تك زندہ رہا ہے _
ج: متعدى بيمارى كے جراثيم كو قديم ترين زندہ موجود قرار ديا جا سكتا ہے _ يہ ايسے زندہ موجودات ہيں كہ ممكن ہے جن كى زندگى كا مطالعہ حيات كے راز كو آشكار كردے _ ان ہى سے بعض نباتى ، حيوانى اور انسانى بيمارياں جيسے زكام انفلوانزا، خصرہ ، چيچك، پيدا ہوتى ہيں _ آثار قديمہ كے ماہروں نے ان جراثيم كا وجود ما قبل تاريخ بتايا ہے _ يعنى يہ موجودات ايك لاكھ سال كے بعد بھى زندہ ہيں ، اور ان كى زندگى كے آثار ختم نہيں ہوئے ہيں _ اگر چہ اس دوران انہوں نے خفتہ و نہفتہ زندگى بسر كى ہے اور اس وقت بظاہر مردہ موجودات سے مختلف نہيں تھے _(2)
د: چند سال قبل ميں نے اخباروں ميں پڑھا تھا كہ '' سائبيريا'' كے نواح كے كھدائي ميں اكى بڑا جانور نكلا ہے جو كہ برف كى وجہ سے منجمد تھا _ چنانچہ جب اسے سورج كى دھوپ ميں ركھا گيا تو اس ميں زندگى كے آثار نمايان ہوگئے _
ھ: جن طريقوں سے ايك زندہ موجود كى عمر كو طولانى بنايا جا سكتا ہے اور اسے نيم جاں
--------------
1_ دائرة المعارف امريكائي ج 17 ص 463
2_ روزنامہ اطلاعات

242
كركے قابل مطالعہ قرار ديا جا سكتا ہے _ ان ميں سے ايك ہايبرنيشن _ سردى كى نيند ہے يہ نيند بعض حيوانات پر سردى بصر طارى رہتى ہے اور بعض پرگرمى كے موسم ميں طارى رہتى ہے _ جب حيوانات پر يہ نيند طارى ہوجاتى ہے تو اس وقت ان كى غذا كى احتياج ختم ہوجاتى ہے اور بدن كى ما يحتاج چيزوں ميں 30 سے سوتك كمى واقع ہوتى ہے اس كى حرارت كو منظم ركھنے والى مشنرى وقتى طور پر بند ہوجاتى ہے اور فضا كى حرارت كم ہوجانے سے اس كى كھال اور بال ٹھٹھر كر سخت نہيں بن جاتے ، اس كے بدن پر لرزہ طارى نہيں ہوتا ، بلكہ اس كے بدن كى حرارت فضا و ماحول كى مانند ہوجاتى ہے كہ ممكن ہے درجہ حرارت نقطہ انجماد ہے 39_ 41 f سے بھى اوپر پہنچ جائے كہ جس سے سانس كى رفتار كم اور نامنظم ہوجاتى ہے اور حركت قلب كبھى كبھى ہوتى ہے _ (زمين كے سنجاب كے دل كى حركت فى منٹ 7 سے 10 ہوتى ہے جبكہ عام طور پر فى منٹ تين سو مرتبہ ہونى چاہئے ) اعصاب كے مختلف رفلكس رك جاتے ہيں اور 52 سے 66 فارن ہائٹ درجہ حرارت سے نيچے مغز كى برقى امواج كا مشاہدہ نہيں ہوتا ہے _
بعض حيوانات عرصہ دراز تك غير معمولى سردسيال چيزوں ميں زندہ رہ سكتے ہيں _ چنانچہ ناروے كے علاقوں ميں مچھلياں اسى طرح زندہ رہتى ہيں _ بہت سے زندہ خلئے جيسے انسان اور حيوان كے نطفہ كو پيوند كے لئے اور خون كے r.b.c كو ٹرانسفوجن كے لئے انجماد كى صورت ميں محفوظ ركھا جا سكتا ہے _ اسى طرح بہت سے چھوٹے چھوٹے جانداروں كو باربار برف ميں منجمد اور گرم كيا جا سكتا ہے جبكہ اس سے ان كے بدن كو كوئي آنچ نہيں آتى _
243
سردى كى نيند اس لحاظ سے قابل توجہ ہے كہ شايد اس كے ذريعہ طول عمر كا راز منكشف ہوجائے اور انسان كو طول عمر نصيب ہوجائے _
طويل العمر درختوں كا مطالعہ ، نباتات كے نطفہ حياتى كاكئي ہزار سال تك زندہ رہتا ، متعدى بيمارى كے جراثيم كى زندگى سردى ، گرمى كى حيرت انگيز نيند نے اور علم طب و علم حيات كى محير العقول ترقى و غيرہ نے عمر طويل بنانے اور ضعيفى پر غلبہ پانے كے سلسلے ميں انسان كى اميد بندھائي ہے اور اسے تحقيق و كوشش پر ابھارا ہے اميد ہے كہ دانشور بشريت كے اس مقدس آرزو ميں كامياب ہوں گے اور نتيجہ ميں قائم آل محمد كى طول عمر كے راز كو آشكار كريں گے _
اس دن كى آمد كى اميد كے ساتھ

ڈاكٹر ابو تراب نفيسي
پروفيسر ہيڈ آف دى ڈيپارٹمنٹ ميڈيكل كالج اصفہان
ہوشيار: اس مدت كے دوران ايك دلچسپ مقالہ ميرى نظروں سے گزراہے جس كا ايك فرانسيسى مجلہ سے ترجمہ كياگيا ہے _ چونكہ ہمارى بحث سے مربوط ہے اس لئے ميں نے اس كے متن كو لكھ ليا تھا _ اگر احباب كى اجازت ہو تو پڑھ لوں ،

وستين گلاس كا مقالہ
علم الحيات كے ماہروں نے زندہ موجودات كى عمر چند گھنٹوں سے لے كر سيكڑوں سال تك بتائي ہے _ بعض حشرات الارض كى عمر ايك دن اور بعض كى ايك سال ہوتى ہے ليكن ہر نوع ميں بعض افراد مشاہدہ كئے جاتے ہيں كہ جن كى عمر اپنے ہم جنس كى طبيعى عمر كے

244
دو تين گناہوتى ہے _ جرمنى ميں ايك سرخ پھول كا درخت ہے كہ جس كى عمر اس كے ہم جنس درختوں سے سيكڑوں سال زيادہ ہے _ ميكسكو ميں سرد كا ايك درخت ہے كہ جس كى عمر 2000 سال ہے _ بعض ايسے نہنگ پائے گئے ہيں جن كى عمر 1700 سال ہے _
سولھويں صدى ميں لندن ميں تماس پار نام كا ايك شخص تھا جس كى عمر 207 سال تھى _ آجى بھى ايران كے شمالى علاقہ ميں ايك شخص سيد على نام كا ہے كہ جس كى عمر 190 سال اور اس كے بيٹے كى عمر 120 سال ہے _ روس ميں لوئي يوف پواك نامى شخص كى عمر 130 سال ہے _ ميكو خوپولوف قفقازى كى عمر 140 سال ہے _
علم الحيات كے ماہروں كا خيال ہے كہ يہ غير معمولى عمريں كسى ايے درونى عامل سے مربوط ہيں جو كہ كسى شخص كى عمر كو حد سے زيادہ بڑھانے كا باعث ہوا ہے _
علم الحيات كے ماہروں كے نظريہ كے مطابق ہر نوع كے زندہ موجود كى عمر طبيعى كو اس فرد كى نوع كے سات يا 14 گنا ہونا چاہئے اور چونكہ انسان كے رشد كى عمر پچيس سال ہے اس لحاظ سے انسان كى عمر 280 سال ہونا چاہئے _
مناسب و موزوں غذاؤںكے استعمال سے بھى عمر طبيعى كے قاعدہ كو باطل كيا جا سكتا ہے _ اس كى مثال شہد كى مكھياں ہيں _ عام طور پر ان كى عمر چار پانچ ماہ ہوتى ہے _ جبكہ ان كى ملكہ كى عمر 8 سال ہوتى ہے در آن حاليكہ وہ بھى تخم و توليد ميں ان ہى كى مانند ہے ليكن و ہ شاہا نہ غذا ميوہ كھاتى ہے _
البتہ انسان كے بارے ميں ايسا نہيں ہے_ ہم شہد كى مكھيوں كى ملكہ كى طرح مخصوص جگہ زندگى نہيں گزار سكتے كہ جہاں گرمى بھى قابو ميں ہو ، غذا محدود اور مخصوص قسم كى ہوا اور سيكڑوں محافظ و نگہبان ہوں _ ہمارے سامنے بہت سے خطرات ہيں _ علم الحيات

245
كے ماہروں كے نقطہ نظر سے بعض يہ ہيں : خود بخود پيدا ہونے والا زہر ، وٹامن كى كمى اور شرايين كا سخت ہوجانا _ ليكن لندن كا ايك اسپيشلسٹ كہتا ہے : فولاد ، ميگنشيم اور بدن كے پوٹاسيم ذخيرہ ميں تعادل كے بگڑجانے سے جب ايك دوسرے پر غالب آجاتا ہے تو موت واقع ہوجاتى ہے _ حيرت انگيز بات يہ ہے كہ تمام خطرات كے درميان ، خصوصاً ضعيفى كا نام نہيں ہے _ موت كى علت بڑھاپا نہيں ہے _
ڈاكٹر سوئڈى ( امريكہ كى دراز عمر علمى انجمن كے صدر) كا نظريہ ہے كہ بڑھاپا طارى ہونے كى وجہ يہ ہے كہ : '' پروٹين كے مالكولى بدن كے خليوں ميں گرہ لگاتے ہيں اور آہستہ آہستہ انھيں ان كے كام سے روكتے اور موت كا باعث ہوتے ہيں _ اسى ڈاكٹر نے تحقيق و تلاش كے دوران ايك مادہ كشف كيا ہے جو اس گرہ كو كھولتا اور بدن كى مشنرى ك از سر نو حركت ميں لاتا ہے _ اس ترتيب سے بڑھا پے كے زمانہ كو ختم كرتا ہے _ ليبارٹريوں ميں محققين اس تجربہ ميں كامياب ہوئے ہيں كہ بعض تجرباتى حيوانات جيسے ہندوستان كے خوك كى مدت عمر كو ، اس كى خوراك ميں وٹامن '' b'' نو كليك اسيڈ اور پانتونكسيك اسيڈ 4/46 فيصد بڑھانے سے بڑھايا جا سكتا ہے _
''فيلاتف'' روس كے حيات شناس نے توقع ظاہرى كى ہے كہ ضعيفى كے زمانہ كو غلط پيوند كارى كے ذريعہ ختم كيا جا سكتا ہے اس اجزاء تركيبى فاسد ميں كتنى عجيب طاقت ہے كہ كھاد كى مانند ہمارے بدن كے مزرعہ كو زر خيز بناتا ہے _ اس كے علاوہ كچھ ايسے اصول بھى ہيں كہ جن كى رعايت سے عمر بڑھتى ہے يہ اصول عبارت ہيں غذائي دستورات اور بيوكمسٹرى ، سانس لينے كے قواعد ، استرخا كے طريقے ، غذا كے بعض ماہروں كا خيال ہے كہ صرف طبى اصول كے مطابق غذا كے ذريعہ سو سال سے زيادہ زندہ رہ جا سكتا

246
ہے ہم جو كچھ كھاتے ہيں اسى كے بنے ہوئے ہيں _