189
ابتداء ہى ميں غيبت كبرى كيوں واقع نہ ہوئي ؟
تمام احباب كى موجود گى ميں ڈاكٹر صاحب كے گھر جلسہ منعقد ہوا _
ڈاكٹر : غيبت صغرى كا كيا فائدہ تھا؟ اگر يہى طے تھا كہ امام زمانہ غيبت اختيار كريں گے تو امام حسن عسگرى (ع) كى وفات كے بعد ہى كيوں غيبت كبرى كا آغاز اور مكمل انقطاع نہ ہو ا؟
ہوشيار: امام اور لوگوں كے رہبر كا غائب ہونا ، وہ بھى عرصہ دراز كيلئے عجيب و غير مانوس بات ہے اور لوگوں كے لئے اس كاتسليم كرنا مشكل ہے _ اس لئے رسول (ص) اور ائمہ نے يہ عزم كيا كہ : آہستہ آہستہ لوگوں كو اس امر سے مانوس كيا جائے اوراسے تسليم كرنے كے لئے آمادہ كيا جائے ، لہذا گاہ بگاہ وہ ان كى غيبت اور اس زمانہ ميں لوگوں كے مشكلوں ميں گھر نے كى خبر ديتے تھے اور ان كا انتظار كرنے والوں كے لئے ثواب بيان كرتے اور انكار كرنے والوں كى سرزنش كرتے تھے _ كبھى اپنے عمل سے غيبت كى شبيہ پيش كرتے تھے _
اثبات الوصيت ميں مسعودى لكھتے ہيں : امام على نقى (ع) لوگوں كے ساتھ كم معاشرت كرتے تھے اور اپنے مخصوص اصحاب كے علاوہ كسى سے ربط و ضبط نہيں ركھتے تھے _ جب امام حسن عسكرى (ع) ان كے جانشين ہوئے تو آپ بھى لوگوں سے اكثر پس پردہ سے گفتگو فرماتے تھے تا كہ ان كے شيعہ بارہويں امام كى غيبت سے مانوس
190
ہوجائيں _(1)
اگر امام حسن عسكر ى كى رحلت كے بعد ہى مكمل غيت واقع ہوجاتى تو امام زمانہ كے مقدس وجود ہى سے لوگ غافل رہتے اور رفتہ رفتہ فراموش كرديتے _ اس لئے غيبت صغرى سے ابتداء ہوئي تا كہ شيعہ اس زمانہ ميں اپنے امام سے نائبوں كے ذريعہ رابطہ كريں اور ان كى علامتوں اور كرامات كو مشاہدہ كريں اور اپنے ايمان كى تكميل كريں جب خيالات مساعد اور كامل آمادگى ہوگئي تو غيبت كبرى كا آغاز ہوا _
كيا غيبت كبرى كى انتہا ہے؟
انجينئر: كيا غيبت كبرى كى كوئي حد معين ہے؟
ہوشيار : كوئي حد تو معين نہيں ہے _ ليكن احاديث سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ غيبت اتنى طويل ہوگى كہ ايك گروہ شك ميں پڑجائے گا _ مثال كے طور پر ملاحظہ فرمائيں :
امير المؤمنين نے حضرت قائم كے بارے ميں فرمايا:
'' ان كى غيبت اتنى طويل ہوگى كہ جاہل كہے گا : خد ا كو رسول (ص) كے اہل بيت كى احتياج نہيںہے ''_ (2)
----------------
1_ اثبات الوصيہ ص 206_
2_ اثبات الہداة ج 6 ص 393_
191
امام زين العابدين (ع) فرماتے ہيں :
''قائم (ع) ميں جناب نوح (ع) كى ايك خصوصيت پائي جائيگى اور وہ ہے طول عمر ''(1)
-------------
1_ بحارالانوار ج 51 ص 217_
192
فلسفہ غيبت
انجينئر: اگر امام ظاہر ہوتے اور لوگ ضرورت كے وقت آپ كى خدمت ميں پہنچ كر اپنى مشكليں حل كرتے تو يہ ان كے دين اور دنيا كيلئے بہتر ہوتا _ پس غيبت كيوں اختيار كي؟
ہوشيار: اس ميں كوئي شك نہيں ہے كہ اگر مانع نہ ہوتا تو آپ كا ظہور زيادہ مفيد و بہتر تھا _ ليكن چونكہ ہم ديكھتے ہيں كہ خداوند عالم نے اس مقدس وجود كو آنكھوں سے پنہاں ركھا ہے اور خدا كے افعال نہايت ہى استحكام اور مصلحت و اقع كے مطابق ہوتے ہيں _ لہذا امام كى غيبت كى بھى يقينا كوئي وجہ ہوگى _ اگر چہ ہميں اس كى تفصيل معلوم نہيں ہے ، درج ذيل حديث سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ غيبت كى بنيادى سبب لوگوں كو نہيں بتايا گياہے ، صرف ائمہ اطہار عليہم السلام كو معلوم ہے _
عبداللہ بن فضل ہاشمى كہتے ہيں كہ امام جعفر صادق (ع) نے فرمايا:
''صاحب الامر كيلئے ايسى غيبت ضرورى ہے كہ گمراہ لوگ شك ميں مبتلا ہوجائيں گے'' _ ميں نے عرض كى ، كيوں ؟ فرمايا: ''ہميں اس كى علّت بيان كرنے كى اجازت نہيں ہے'' _ اس كا فلسفہ كيا ہے؟ وہى فلسفہ جو گزشتہ
193
حجت خدا كى غيبت ميں تھا _ ليكن اس كى حكمت ظہور كے بعد معلوم ہوگى _ بالكل ايسے ہى جيسے جناب خضر(ع) كى كشتى ميں سوراخ ، بچہ كے قتل اور ديوار كو تعمير كرنے كى جناب موسى كو جدا ہوتے وقت معلو م ہوئي تھى _ اے فضل كے بيٹے غيبت كا موضوع سرّ ى ہے _ يہ خدا كے اسرار اور الہى غيوب ميں سے ايك ہے _ چونكہ ہم خدا كو حكيم تسليم كرتے ہيں _ اس لئے اس بات كا بھى اعتراف كرنا چاہئے كہ اس كے امور حكمت كى روسے انجام پاتے ہيں _ اگر چہ اسكى تفصيل ہم نہيں جانتے ''_ (1)
مذكورہ حديث سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ غيبت كى اصلى علت و سبب اسلئے بيان نہيں ہوئي ہے كہ لوگوں كو بتانے ميں صلاح نہيں تھى يا وہ اس كے سمجھنے كى صلاحيت نہيں ركھتے تھے _
فائدہ اول: امتحان و آزمائشے _ تا كہ جن لوگوں كا ايمان قوى نہيں ہے انكى باطنى حالت ظاہر ہوجائے اور جن لوگوں كے دل كى گہرائيوں ميں ايمان كى جڑيں اتر چكى ہيں ، غيبت پر ايمان ، انتظار فرج اور مصيبتوں پر صبر كے ذريعہ ان كى قدر و قيمت معلوم ہوجائے اور ثواب كے مستحق قرار پائيں ، امام موسى كاظم فرماتے ہيں :
'' ساتويں امام كے جب پانچويں بيٹے غائب ہوجائيں ، اس وقت تم اپنے دين كى حفاظت كرنا _ ايسا نہ ہو كہ كوئي تمہيں دين سے خارج كردے _ اے ميرے چھوٹے بيٹے صاحب الامر كے لئے ايسى غيبت ضرورى ہے كہ جسميں
-------------
1_ بحارالانوار ج 52 ص 91_
194
مومنين كا ايك گروہ اپنے عقيدے سے منحرف ہوجائے گا _ خدا امام زمانہ كى غيبت كے ذريعہ اپنے بندوں كا امتحان لے گا _(1)
دوسرا فائدہ : غيبت كے ذريعہ ستمگروں كى بيعت سے محفوظ رہيں گے _ حسن بہ فضال كہتے ہيں كہ امام رضا (ع) نے فرمايا:
''گويا ميں اپنے تيسرے بيٹے (امام حسن عسكري(ع) ) كى وفات پر اپنے شيعوں كو ديكھ رہا ہوں كہ وہ اپنے امام كو ہر جگہ تلاش كررہے ہيں ليكن نہيں پارہے ہيں'' ميں نے عرض كى : فرزند رسول كيوں؟ فرمايا:'' ان كے امام غائب ہوجائيں گے'' عرض كى : كيوں غائب ہوں گے ؟ فرمايا: '' تا كہ جب تلوار كے ساتھ قيام كريں تو اس وقت آپ كى گردن پر كسى كى بيعت نہ ہو ''_ (2)
تيسرا فائدہ : غيبت كى وجہ سے قتل سے نجات پائي _
زرارہ كہتے ہيں كہ امام صادق (ع) نے فرمايا:
''قائم كے لئے غيبت ضرور ى ہے '' _ عرض كى كيوں ؟ فرمايا: قتل ہوجانے كا خوف ہے اور اپنے شكم مبارك كى طرف اشارہ كركے فرمايا''_ (3)
مذكورہ تينوں حكمتيں اہل بيت كى احاديث ميں منصوص ہيں _
--------------------
1_ بحار الانوار ج 52 ص 113_
2_ بحار الانوار ج 51 ص 152_
3_ اثبات الہداة ج 6 ص 427_
|