آفتاب عدالت
 
عقيدہ مہدى مسلم تھا
مہدى موعود سے متعلق رسول(ع) خدا كى بہت سى حديثيں شيعہ اور اہل سنت نے اپنى اپنى كتابوں ميں نقل كى ہيں _ ان ميں غور كرنے سے يہ بات واضح ہو جاتى ہے كہ مہدى اور قائم كا موضوع پيغمبر اسلام كے زمانہ ميں مسلم تھا چنانچہ لوگ ايسے شخص كے

50
منتظر تھے جو حق ، خدا پرستى كى ترويج ، اصلاح كائنات اور عدل كيلئے قيام كرے يہ عقيدہ لوگوں ميں اتنا شہرت يافتہ تھا كہ وہ اس كى اصل كو مسلّم سمجھتے تھے اور اس كى فروع سے بحث كرتے تھے _ كبھى وہ يہ سوچتے تھے كہ مہدى موعود كس كى نسل سے ہوں گے ؟ كبھى آپ (ع) كى كنيت و نام كے بارے ميں استفسار كرتے تھے ؟ كبھى يہ سوال كرتے تھے آپ (ع) كا نامہدى كيوں ہے ؟ كبھى آپ (ع) كے انقلاب اور ظہور كے زمانے اور اس كى علامتوں كے بارے ميں سوال كرتے تھے _ كبھى غيبت كى وجہ اور غيبت كے زمانہ ميں اپنے فرائض دريافت كرتے تھے كبھى پوچھتے تھے ، كيا مہدى قائم ايك ہى شخص ہے يا د و اشخاص ہيں؟ پيغمبر اسلام بھى گاہ بگاہ آپ (ع) كے متعلق خبرديا كرتے تھے ، فرماتے تھے: مہدى ميرى نسل اور فاطمہ (ع) كے فرزند حسين(ع) كى اولاد سے ہوگا _ كبھى آپ كے نام اور كنيت سے آگاہ كرتے تھے اور كبھى آپ كى علامتيں اور خصوصيات بيان فرماتے تھے_

صحابہ اور تابعين كى بحث و گفتگو
رسول اكرم كى وفات كے بعد بھى صحابہ اور تابعين كے درميان مہدى موعود كا عقيدہ مسلّم تھا اور اس سلسلے ميں وہ بحث و گفتگو كيا كرتے تھے_ اس گروہ كے چند افراد يہ ہيں:
ابوہريرہ كہتے ہيں : ركن و مقام كے درميان مہدى كى بيعت ہوگى _ (1)
ابن عباس معاويہ سے كہا كرتے تھے: آخرى زمانہ ميں ہمارے خاندان ميں سے ايك شخص چاليس سال خليفہ رہے گا _ (2)
------------------
1_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص 46_
2_ الملاحم و الفتن ص 63_

51
ابوسعيد كہتے ہيں : ميں نے ابن عباس سے كہا : مجھے مہدى كے بارے ميں كچھ بتايئے انہوں نے فرمايا: اميد ہے كہ عنقريب خدا ہمارے خاندان ميں ايك جوان كو مبعوث كرے گا جو فتنوں كو دفن كرے گا _ (1)
ابن عباس كہا كرتے تھے: مہدى قريش اور فاطمہ (ع) كى نسل سے ہوگا _ (2)
عمار ياسر كہتے ہيں : جب نفس زكيہ شہيد ہوجائيں گے اس وقت آسمان سے ايك منادى مذاكرے گا كہ تمہارا قائد فلان شخص ہے _ اس كے بعد مہدى ظاہر ہوں گے اور دنيا كو عدل و انصاف سے پر كريں گے _ (3)
ابن عباس نے مہدى كا نام ليا تو ايك شخص نے كہا: كيا معاويہ بن ابى سفيان مہدى نہيں ہے ؟ عبد اللہ نے كہا : نہيں : بلكہ مہدى وہ ہے جس كى عيسى بن مريم اقتدا كريں گے_ (4)
عمربن قيس كہتے ہيں :ميں نے مجاہد سے عرض كى : كيا آپ مہدى كے بارے ميں كچھ جانتے ہيں ؟ كيونكہ ميں شيعوں كى بات نہيں مانتا ، انہوں نے كہا : رسول (ص) كے ايك صحابى نے مجھے خبر دى ہے كہ مہدى نفس زكيہ كى شہادت كے بعد ظاہر ہوں گے اور زمين كو عدل و انصاف سے پر كريں گے _(5)
------------------
1_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص 169_
2_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص155_
3_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص44_
4_ الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص159_
5_الملاحم و الفتن مولفہ ابن طاؤس ص171_

52
نفيل كى بيٹى عميرہ كہتى ہے : ميں نے حسين بن على (ع) كى دختر كو كہتے ہوئے سنا ہے : تم جس چيز كے انتظارميں ہو وہ واقع نہ ہوگى مگر اس وقت كہ جب تمہارے درميان اختلاف پيدا ہوجائے گا اورتم آپس ميں ايك دوسرے پرلعنت كروگے _ (1)
قتادہ كہتے ہيں : ميں نے مسيب كے بيٹے سے پوچھا: كيا وجود مہدى برحق ہے ؟ انہوں نے كہا: يقينا مہدى فاطمہ (ع) كى نسل سے ہوں گے _ (2)
طاؤس كہتے ہيں : خدا مجھے زندہ ركھے تا كہ مہدى (ع) كو ديكھ لوں _ (3)
زہرى كہتے ہيں : مہدى فاطمہ (ع) كى اولاد سے ہوں گے _ (4)
ابوالفرج لكھتے ہيں : وليد بن محمد نے نقل كيا ہے كہ ميں زہرى كے ساتھ تھا كہ ايك شور مچاتو انہوں نے مجھ سے كہا: ذراديكھو كيا قصہ ہے ؟ ميں نے تحقيق كے بعد بتايا: زيد بن على قتل كرديئےئے ہيں اور ان كا سرلايا گيا ہے _ زہرى نے افسوس كے ساتھ كہا : اس خاندان كے افراد اتنى عجلت كيوں كررہے ہيں؟ عجلت كى وجہ سے ان كے بہت سے افراد ہلاك ہوجاتے ہيں _ ميں نے پوچھا كيا انھيں حكومت نصيب ہوگى ؟ انہوں نے كہا ہاں ، كيونكہ على بن الحسين (ع) نے اپنے پدربزرگوار سے اور انہوں نے حضرت زہرا سے ميرے لئے روايت كى ہے كہ رسول (ص) نے فاطمہ سے فرمايا: مہدى موعو د
-------------------
1_ الملاحم و الفتن ص 171_
2_ مقاتل الطالبين مولفہ ابوالفرج طبع نجف ص 160_
3_ الملاحم والفتن ص 170_
4_ الملاحم و الفتن ص 54_

53
تمہارى اولاد سے ہوگا _ (1)
ابوالفرج نے مسلم بن قتيبہ سے روايت كى ہے كہ انہوں نے كہا: ايك روز ميں منصور كے پاس گيا _ اس نے مجھ سے كہا: محمد بن عبداللہ نے خروج كيا ہے اور خو د كو مہدى سمجھتا ہے ، قسم خدا كى وہ مہدى نہيں ہے ليكن ميں تمہيں ايك بات بتادوں جو كہ ابھى تك كسى كو نہيں بتائي ہے اور نہ آئندہ بتاؤں گا اور وہ يہ كہ ميرا بيٹا بھى روايتوں ميں ذكر ہونے والا مہدى نہيں ہے ، ليكن فال كے طور پر ميں نے اس كا نام مہدى ركھديا ہے _ (2)
ابن سيرين كہتے ہيں : مہدى موعود اسى امت سے ہوگا جو كہ عيسى بن مريم كى امامت كرے گا _ (3)
عبداللہ ابن حارث كہتے ہيں : مہدى چاليس سال كى عمر ميں قيام كريں گے وہ بنى اسرائيل كى شبيہ ہوں گے _ (4)
ارطاة كہتے ہيں : مہدى بيس سال كى عمر ميں قيام كريں گے _ (5)
كعب كہتے ہيں : مہدى كى وجہ تسميہ يہ ہے كہ مخفى امور كى طرف انكى ہدايت ہوتى ہے _ (6)
-------------
1_ مقاتيل ص 97_
2_ مقاتل الطالبين ص 167_
3_ مقاتل الطالبين ص 135_
4_ كتاب الحاوى للفتاوى جلد 2 ص 147_
5_ كتاب الحاوى للفتاوى جلد 2 ص 148_
6_ كتاب الحاوى للفتاوى جلد 2 ص 150_

54
عبداللہ بن شريك كہتے ہيں : رسول (ص) خدا كا علم مہدى كے پاس ہے _ (1)
طاؤس كہتے ہيں كہ مہدى كى پہچان يہ ہے كہ وہ اپنے كارندوں كى سخت نگرانى كريں گے اور مال كى بخشش ميں سخى ہوں گے اور درماندہ لوگوں پر مہربان ہوں گے _(2)
زہرى كہتے ہيں : '' مہدى اولاد فاطمہ سے ہوگا'' (3)
حكم بن عينيہ كہتے ہيں : ميں نے محمد بن على سے عرض كى : ميں نے سنا ہے كہ آپ اہل بيت ميں سے ايك شخص خروج كرے گا اور عدل و انصاف قائم كريگا كيا يہ بات صحيح ہے ؟ اگر ايسا ہے تو ہم بھى ان كے انتظار ميں زندگى گزاريں _ (4)
سلمہ بن زفر كہتے ہيں كہ ايك روز حذيفہ سے كہا گيا _ مہدى نے ظہور كيا ہے _ حذيفہ نے كہا : اگر مہدى تمہارے زمانہ ميں ، جو كہ رسول (ص) كے عہد سے قريب ہے ، قيام كرتے ہيں تو واقعا يہ تمہارى خوش قسمتى ہے ، ليكن ايسا نہيں ہے _ مہدى اس وقت ظہور كريں گے جب لوگ فتنہ وفساد سے تنگ آجائيں گے اور ان كى نگاہوں ميں گم شدہ مہدى سے زيادہ كوئي چيز عزيز نہ ہوگى _ (5)
جرير نے عبدالعزيز كے پاس ايك شعر پڑھا كہ جس كا مفہوم يہ ہے كہ تمہارا وجود
----------------
1_ كتاب الحاوى للفتاوى ج 2 ص 150_
2_ كتاب الحاوى للفتاوى ج 2 ص150_
3_كتاب الحاوى للفتاوى ج 2 ص155_
4_كتاب الحاوى للفتاوى ج 2 ص159_
5_كتاب الحاوى للفتاوى ج 2 ص159_

55
بابركت ہے اور تمہارى سيرت و رفتار مہدى كى سيرت و رفتار جيسى ہے _ تم خواہشات نفس كى مخالفت كرتے ہو اور راتوں كو تلاوت قرآن ميں گزارتے ہو _ (1)
ام كلثوم بنت وہب كہتى ہيں : روايات ميں وارد ہوا ہے كہ دنيا پر ايك شخص كى حكومت ہوگى جس كا نام وہى ہوگا جو رسول كا ہے _ (2)
محمد جعفر كہتے ہيں : ميں نے اپنى مشكليں مالك بن انس كے سامنے بيان كيں تو انہوں نے كہا: صبر كرو يہاں تك كہ آيت و نريد ان نمنّ على الذين استضعفوا فى الارض و نجعلہم الائمة و نجعلہم الوارثين كى تاويل آشكار ہوجائے (2)_
فضيل بن زبير كہتے ہيں : ميں نے زيد بن على سے سنا كہ انہوں نے فرمايا: لوگ جس شخص كے انتظار ميں ہيں وہ اولاد حسين (ع) سے ہوگا _ (4)
محمد بن عبدالرّحمن بن ابى ليلى كہتے ہيں : خدا كى قسم مہدى اولاد حسين ہى سے ہوگا _ (5)

لوگ مہدى (عج) كے منتظر تھے
وجود مہدى كا عقيدہ لوگوں ميں اتناراسخ ہوگيا تھا كہ وہ صدر اسلام ہى سے
----------------
1_ كتاب الامامة و السياسة تاليف ابن قطيبہ ط سوم ج 2 ص 117_
2_ مقاتل الطالبين طبع دوم ص 162_
3_ مقاتل الطالبين طبع دوم ص 359_
4_ غيبت شيخ طبع دوم ص 115_
5_ غيبت شيخ طبع دوم ص 115_

56
ان كے انتظار ميں تھے اور دن گنا كرتے تھے_ اور حق كى كاميابى وحكومت كو يقينى سمجھتے تھے يہ انتظار ہرج و مرج اور وحشت ناك حوادث و بحرانوں ميں اور زيادہ شديد ہوجاتا تھا اور ہر لمحہ انتظار كے مصداق كى تلاش ميں رہتے تھے اور كبھى غلطى سے بعض افراد كو مہدى سمجھ بيٹھے تھے :

محمد بن حنفيہ
مثلاً محمد بن حنفيہ بھى رسول (ص) كے ہم نام و ہم كنيت تھے اس لئے مسلمانوں كے ايك گروہ نے انھيں مہدى سمجھ ليا تھا _
طبرى لكھتے ہيں كہ جس وقت مختار نے خروج اور قاتلان حسين (ع) سے انتقام لينے كا قصد كيا تو اس وقت انہوں نے محمد حنفيہ كو مہدى اور خود كو ان كے وزير كے عنوان سے پہچنوايا اور اس سلسلے ميں لوگوں كے سامنے كچھ خط بھى پيش كئے _ (1)
محمد بن سعد نے ابوحمزہ سے روايت كى ہے كہ لوگ محمد بن حنفيہ كو '' السلام عليك يا مہدى '' كہكر سلام كرتے تھے _ چنانچہ وہ خود بھى كہتے تھے'' ہاں ميں ہى مہدى ہوں ميں فلاح و بہبود كى طرف تمہارى راہنمائي كرتاہوں _ ميرا وہى نام ہے جو رسول كا تھا اور ميرى كنيت بھى آنحضرت (ص) ہى كى كنيت ہے _ لہذا تم مجھے سلام عليك يا محمد يا سلام عليك يا اباالقاسم كہكر سلام كياكرو ''_ (2)
------------------
1_ تاريخ طبرى ج 4 ص 449_ و ص 494، تاريخ كامل طبع اول ج 3 ص 339 و ص 358_
2_ طبقات الكبير طبع لندن ج 5 ص 66_

57
اس اور ايسى ہى دوسرى مثالوں سے يہ بات سمجھ ميں آتى ہے كہ رسول خدا كے نام اور كنيت كا جمع ہونا مہدى موعود كى خصوصيات و علامتوں ميں سے ہے _ اسى لئے محمد بن حنفيہ نے اپنى كنيت اور نام كى طرف اشارہ كيا ہے _ ليكن تاريخ كى ورق گردانى سے معلوم ہوتا ہے كہ محمد بن حنفيہ نے كبھى يہ نہيں كہا كہ ميں مہدى ہوں _ بلكہ دوسرے لوگ انھيں مہدى كے عنوان سے پيش كرتے تھے چنانچہ وہ كبھى اس سلسلے ميں خاموش اختيار كرتے تھے اور كبھى تائيد كرتے تھے _ شايد ان كى خاموشى كى وجہ يہ ہو كہ اس طرح وہ قاتلان امام حسين (ع) سے انتقام اور حكومت كو اس كے اہل تك پہنچانا چاہتے تھے_
محمد بن سعد كہتے ہيں : محمد بن حنفيہ لوگوں سے كہا كرتے تھے كہ ، حكومت اہل حق كى ہے جب خدا چاہے گا تشكيل پائے گى _ جو شخص اس حكومت كو ديكھے گا ، اسے عظيم كاميابى نصيب ہوگى اور جو اس سے قبل ہى مرجائے گا اسے خدا كى بے شمار نعمتيں ميسر ہوں گى _ (1)
چنانچہ محمد بن حنفيہ نے اپنے اس خطبہ ميںفرمايا جو كے اپنے سات ہزار اصحاب كے درميان ديا تھا _ اس كام ميں تم نے عجلت سے كام ليا ہے _ خدا كى قسم تمہارے اصلاب ميں ايسے اشخاص موجود ہيں جو كہ آل محمد كى مدد كيلئے جنگ كريں گے _ آل محمد كى حكومت كسى پر مخفى نہيں ہے ليكن اس كے قائم ہونے ميں تاخير ہوگى _ قسم اس ذات كى جس كے قبضہ قدرت ميں محمد كى جان ہے ، حكومت نبوت كے گھر ميں لوٹ آئے گى _ (1)

محمد بن عبداللہ بن حسن
مسلمانوں كا ايك گروہ محمد بن عبداللہ بن حسن كو مہدى سمجھتا تھا _ ابوالفرج لكھتے
-------------------
1_ طبقات الكبرى ج 7 ص 71_
2_ طبقات الكبرى ج 7 ص 80_

58
ہيں كہ حميد بن سعيد نے روايت كى ہے كہ محمد بن عبداللہ كى ولادت پر آل محمد نے بہت خوشياں منائيں اور كہا مہدى كا نام محمد ہے _ وہ محمد كو مہدى موعود سمجتھے تھے _ اس لئے ان كا بہت احترام كرتے تھے اور مجلسوں كا موضوع قرارديتے تھے ، شيعہ ايك دوسرے كو بشارت ديتے تھے _ (1)
ابوالفرج لكھتے ہيں : جب محمد بن عبداللہ پيدا ہوئے تو ان كے خاندان والو ں نے ان كا نام مہدى ركھا اور انھيں روايات كا مہدى موعود تصور كرنے لگے _ ليكن ابوطالب كى اولاد كے علما انھيں نفس زكيہ كہتے تھے كہ جس كا احجار زيب ميں شہيد ہونا مقدر تھا _ (2)
ابوالفرج ہى لكھتے ہيں كہ :ابوجعفر منصور كا غلام كہتا ہے كہ منصور نے كہا : تم محمد بن عبداللہ كى تقرير ميں شركت كرو ديكھو كيا كہتے ہيں _ ميں نے حكم كے مطابق ان كى تقرير ميں شركت كى وہ فرما رہے تھے : تمہيں يہ تو يقين ہے كہ ميں مہدى ہوں اور حقيقت بھى يہى ہے '' _ غلام كہتا ہے كہ ميں لوٹ آيا اور ان كى بات منصور سے نقل كى _ منصور نے كہا : محمد جھوٹ كہتے ہيں بلكہ مہدى موعود ميرا بيٹا ہے _ (3)
سلمہ بن اسلم نے محمدبن عبداللہ كى شان ميں كچھ اشعار كہے كہ جن كا ترجمہ يہ ہے :
جو كچھ احاديث ميں وارد ہوا ہے وہ اس وقت ظاہر ہوگا جب محمد بن عبداللہ ظاہر ہوں گے اور زمام حكومت سنبھاليں گے _ محمد كو خدا نے ايسى انگوٹھي
------------------
1_ مقاتل الطالبين ص 165_
2_ مقاتل الطالبين ص 162_
3_ مقاتل الطالبين ص 162_

59
عطا كى ہے جو كسى دوسرے كو نہيں دى اور اس ميں ہدايت و نيكيوں كى علامتيں ہيں _
ہميں اميد ہے كہ محمد ہى وہ امام ہيں كہ جن كے ذريعہ قرآن زندہ ہوگا اور ان كے توسط سے اسلام كو فروغ مليگا ، اصلاح ہوگى اور يتيم ، عيال دار اور ضرورت مند لوگ خوشحال زندگى گزاريں گے اور زمين كو عدل و انصاف سے پر كريں گے جب كہ وہ ضلالت و گمراہى سے بھرچكى ہوگى اور اسى وقت ہمارا خواب شرمندہ تعبير ہوگا _ (1)

احاديث مہدى اور فقہائے مدينہ
ابوالفرج لكھتے ہيں : محمد بن عبداللہ نے خروج كيا تو مدينہ كے مشہور فقيہ و عالم محمد بن عجلان نے بھى ان كے ساتھ خروج كيا _ جب محمد بن عبداللہ قتل ہوگئے تو حاكم مدينہ نے محمد بن عجلان كو بلايا اور كہا: تم نے اس جھوٹے انسان كے ساتھ كيوں خروج كيا تھا؟ اس كے بعد ان كے ہاتھ قلم كرنے كا حكم ديا تو مدينہ كے علماء اور سر آوردہ افراد نے كہا : اے امير
----------------------
1_ ان الذى يروى الرواة لبين اذا ماابن عبداللہ فيہم تجردا
لہ خاتم لم يعطہ اللہ غيرہ
وفيہ علامات من البر و الہدي

انا لنزجوان يكون محمد
اماماً بہ يحيى الكتاب المنزل

بہ يصلح الاسلام بعد فسادہ
و يحيى يتيم باس و معمول

و يملا و عدلا ارضنا بعد ملئہا
ضلالا و يأتينا الذى كنت آمل

(مقاتل الطالبين ص 164)

60
محمد بن عجلان مدينہ كے فقيہ و عابدہيں انھيں معاف كيا جائے كيونكہ وہ محمد بن عبداللہ كو روايات ہى كا مہدى موعود سمجھتے تھے _ (1)
دوسرى جگہ لكھتے ہيں : محمد بن عبداللہ نے خروج كيا تو ان كے ساتھ مدينہ كے دوسرے نماياں فقيہ و عالم عبداللہ بن جعفر بھى خروج كيا اور محمد بن عبداللہ كے قتل كے بعد فرار كرگئے اور امان ملنے تك مخفى رہے _ ايك روز حاكم مدينہ جعفر بن سليمان كے پاس گئے تو اس نے كہا : اس علم و فقاہت كے باوجود آپ نے ان كے ساتھ كيوں خروج كيا تھا؟ جواب ميں كہا: ميں نے اس لئے محمد بن عبداللہ كا تعاون كيا تھا كہ ميں يقين كے ساتھ انہيں مہدى موعود سمجھتا تھا كہ جن كا روايات ميں تذكرہ ہے _ ان كے مہدى ہونے ميں كوئي شك نہيں تھا _ قتل كے بعد معلوم ہوا كہ وہ مہدى نہيں ہيں _ اس كے بعد ميں كسى كے فريب ميں نہيں آوں گا _ (2)
ان واقعات سے يہ بات واضح ہوجاتى ہے كہ مہدى كا عقيدہ و موضوع صدر اسلام اور پيغمبر (ص) كے عہد سے نزديك والے زمانہ ميں اتنا ہى مسلم تھا كہ لوگ آپ (ع) كے منتظر رہتے تھے اور صاحبان علم و ستم رسيدہ افراد كہ جو مہدى كى علامتوں كو بخوبى نہيں جانتے تھے وہ محمد بن حنفيہ كو اور كبھى محمد بن عبداللہ اور دوسرے اشخاص كو مہدى موعود سمجھ ليتے تھے ليكن علمائے اہل بيت اور صاحبان علم يہاں تك كہ محمد كے والد عبداللہ بھى جانتے تھے كہ وہ مہدى نہيں ہے _
ابوالفرج لكھتے ہيں: ايك شخص نے عبداللہ بن حسن سے عرض كى : محمد كب خروج
-------------
1_ مقاتل الطالبين ص 193_
2_ مقاتل الطالبين ص 195_

61
كريں گے ؟ انہوں نے جواب ديا : جب تك ميں قتل نہيں كيا جاؤنگا اس وقت تك وہ خروج نہيں كريں گے _ ليكن خروج كے بعد قتل كرديئےائيں گے _ اس شخص نے كہا : انّا للہ و انّا اليہ راجعون'' اگر وہ قتل كرديئےائيں گے تو امت ہلاك ہوجائے گى ، عبداللہ نے كہا: ايسا نہيں ہے _ اس شخص نے دوبارہ عرض كى ، ابراہيم كب خروج كريں كے ؟ كہا جب تك ميں زندہ ہوں اس وقت تك خروج نہيں كريں گے _ ليكن وہ بھى قتل كرديئےائيں گے اس شخص نے كہا ، انا للہ و انا اليہ راجعوں، امت ہلاك ہوا چاہتى ہے _ عبداللہ نے جواب ديا : ايسا نہيں ہے بلكہ ان كام امام مہدى موعود ايك پچيس سال كى عمر كا جوان ہے جو دشمنوں كو تہہ تيغ كرے گا _ (1)
ابوالفرج ہى تحرير فرماتے ہيں : ابوالعباس نے نقل كيا ہے كہ ميں نے مروان سے كہا: محمد خود كو مہدى كہتے ہيں _ اس نے كہا :نہ وہ مہدى موعود ہيں نہ ان كے باپ كى نسل سے ہوگا بلكہ وہ ايك كنيز كا بيٹا ہے _ (2)
پھر لكھتے ہيں : جعفر بن محمد جب بھى محمد بن عبداللہ كو ديكھتے گريہ كرتے اور فرماتے تھے: ان (مہدي) پر ميرى جان فدا ہو لوگ خيال كرتے ہيں كہ يہ شخص مہدى موعود ہے جبكہ يہ قتل كرديا جائے گا اور كتاب على ميں اس امت كے خلفاء كى فہرست ميں اس كا نام نہيں ہے _ (3)
-------------------
1_ مقاتل الطالبين ص 167_
2_ مقاتل الطالبين ص 166_
3_ مقاتل الطالبين ص 142_

62
محمد بن عبداللہ بن حسن كے پاس ايك جماعت بيٹھى تھى كہ جعفر بن محمد تشريف لائے سب نے ان كا احترام كيا _ آپ نے دريافت كيا ، كيا بات ہے ؟ حاضرين نے جواب ديا ہم محمد بن عبداللہ جو كہ مہدى موعودہيں كى بيعت كرنا چاہتے ہيں _ آپ نے فرمايا : اس ارادہ سے دست كش ہوجاؤ كيونكہ ابھى ظہور كا وقت نہيں آيا ہے اور محمد بن عبداللہ بھى مہدى نہيں ہے _ (1)

مہدى اور دعبل كے اشعار
دعبل نے جب امام رضا (ع) كو اپنا مشہور قصيدہ سنا يا تو اس كے خاتمہ پر درج ذيل شعر پڑھا:

خروج امام لامحالة واقع
يقوم على اسم اللہ والبركات

يعنى ايك امام كا انقلاب لانا ضرورى ہے وہ خدا كے نام اور بركت سے انقلاب لائے گا _
امام رضا(ع) نے يہ شعر سن كر بہت گريہ كيا اور فرمايا: روح القدس نے تمہارى زبان سے يہ بات كہلوائي ہے _ كيا تم اس امام كو پہچانتے ہو ؟ عرض كى نہيں : ليكن سنا ہے ، آپ (ع) ميں سے ايك اما م قيا م كرے گا اور زمين كو عدل و انصاف سے پر كريگا امام (ع) نے فرمايا : ميرے بعد ميرا بيٹا محمد (ع) امام ہے اور ان كے بعد ان كے فرزند على (ع) امام ہوں گے اور ان كے بعد ان كے بيٹے حسن (ع) امام ہوں گے اور ان كے بعد ان كہ لخت جگر حجت قائم امام ہوں گے _ ان كى غيبت كے زمانہ ميں انتظار كرنا اور ظہور كے بعد ان كى اطاعت
------------------
1_ مقاتل الطالبين ص 141_

63
كرنى چاہئے وہى زمين كو عدل و انصاف سے پر كريں گے _ ليكن ان كے ظہور كا وقت معين نہيں ہوا ہے بلكہ وہ اچانك و ناگہان ظہور كريں گے _ (1)
ان اور ايسے ہى ديگر واقعات سے تاريخ بھر پڑى ہے اگر اشتياق ہے تو تاريخ كا مطالعہ فرمائيں _
چونكہ كافى وقت گزر چكا تھا لہذا يہيں پر جلسہ كو ختم كرديا گيا اور آنے والے ہفتہ كى شب پر موقوف كرديا گيا _
---------------
1_ ينابيع المودة جلد 2 ص 197_