شیعوں کے ممتاز اور نمائندہ شعراء
ہر دور میں چند معروف شعراء شیعہ کے نام سے مشہور تھے جو شیعی اشعا رکے زرین دور کے نمائندے تھے اور انہوں نے خود کو خاندان پیغمبر ۖکی ولایت و دوستی میں محو کر دیا تھا من جملہ ان شعرا میں کمیت بن زید اسدی ، کثیر عزہ، فرزدق اور سید حمیری کہ جو بنی امیہ کے دور میں تھے، ابن عبدربہ کا کہنا ہے:کمیت ا و رکثیر تند وغالی شیعوں میں سے تھے ۔(١)
کمیت کے فرزند مستہل نے کہاہے:(میرے باپ) کمیت نے موت کے وقت آخری بارآنکھ کھولی توتین بار کہا :الٰلھم آل محمدۖ(٢)
ابن معتزکا بیان ہے :سید حمیری نے علی کے تما م معروف فضائل کو شعر میں جمع کیا ہے۔(٣)
ابوالفرج اصفہانی کہتے ہیں:سید حمیری کے اکثر اشعار بنی ہا شم کی مدح اور ان کے دشمنوں کی سر زنش میں ہیں ،بنی ہاشم کی مدح میں تئیس سو قصیدہ ان سے نقل ہوئے ہیں۔ (٤)
اسی وجہ سے شیعوںکے نزدیک سید حمیری کا مقام بہت بلند تھا اور مسجد کوفہ میں ان کے لئے ایک خاص مسند تھی ۔(٥)
پہلے عباسی دور میں دو بزرگ شاعر منصور نمری اور دعبل خزاعی شیعوں کے دوزودگو
............
(١)ابن عبد ربہ اندلسی، عقد الفرید، ج ٥،ص٢٩٠
(٢)ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین ،ج١٧،ص٤٠
(٣) ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین،ج١٧،ص ٢٤١
(٤)ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین ،ج١٧،ص ٢٤١
(٥) ابن عبدربہ اندلسی ،عقد الفرید ،ج٤ ص٣٢٠
اور برجستہ شاعر تھے ہارون رشید نے نمری کے قتل کرنے کا دستور دیا تھالیکن وہ ان کی موت سے پہلے انہیں نہیں پکڑ سکا۔(١)
ڈاکٹر مصطفیٰ شکعہ کا دعبل کے بارے میں کہنا ہے: دعبل اہل بیت پیغمبرۖ کی مدح کرتے تھے اور اہل بیت اطہار جن صفات کے اہل تھے ویسے وہ اشعار میں توصیف کرتے تھے نیز،بنی امیہ و بنی عباس کی سر زنش و مذمت کرتے تھے اور اگر وہ ان کو موت سے ڈراتے تھے تو کہتے تھے کہ میں پچاس سال سے پھانسی کے پھندے کو گردن میں ڈالے پھر رہا ہوں مگرکوئی نہیں ہے جو مجھے پھانسی دے ۔(٢)
ڈاکٹر شوقی ضیف کا اس بارے میں کہناہے :عباسیوں کے دوسرے دور(٣) میں بہت زیادہ شیعہ شعرا ء نے اشعارکہے ہیں ان میں سے بعض اشعار علوی شعرا ء کی جانب سے کہے گئے ہیں اور بعض کو تمام شیعہ شعراء نے کہاہے اس دور میں اہم ترین علوی شعرا ء محمد بن صالح علوی حمانی اور محمد بن علی کہ جو عباس بن علی کے پوتوں میں سے تھے محمد بن علی نے متوکل کے زمانے میں اپنے اشعار میں اپنے باپ دادا پر افتخار کیا ہے اور شیعہ نظریوں کو اپنے اشعار میں پیش کیا۔ (٤)
............
(١)اسد حیدر،الامام الصادق المذاہب الاربعہ، دارالکتاب العربی،بیروت، طبع سوم،١٤٠٣ھ ج١ ص٢٥٤،ذہر الآداب کے نقل کی بنا پر، ج٣ ص٧٠
(٢)الادب فی موکب الحضارةالاسلامیہ ،کتاب الشعر ١، دارالکتاب اللبنانیہ ،ص ١٦٢۔١٦٣
(٣)عباسیوں کا دوسرا دورمعتصم کے زمانہ میں تیسری صدی ہجری کے آغازسے ترکوں کے عباسیوں کے دربار میں آنے سے شروع ہوا ہے
(٤)تاریخ العرب العربی العصر العباسی الثانی، دارالمعارف ،مصر،ص٣٨٦
شیعہ شعراء کا میدان
شیعہ شعرا نے مختلف میدانوں میں اشعار کہے ہیں ان عناوین کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے :
(١) غاصبین حقوق اہل بیت کے مقابلہ میں احتجاج
شیعہ شعرا ء اور اہل سخن ،سقیفہ کی تشکیل سے ہی حضرت علی اور ان کی اولاد کی ولایت کے معتقد تھے، ان کی مظلومیت کا نوحہ پڑھتے تھے، ان کے حق کا دفاع کرتے تھے ان کی کوشش تھی کہ جس راستے کو رسول اکرم ۖ نے دکھایاہے اسے لوگوں کے سامنے نمایاں کریں اس بارے میں مشہور ہے کہ سب سے پہلے شیعہ شاعروں کے لئے کمیت اسدی نے راستہ کھولا ،علامہ امینی نے اس بات کی نسبت جاحظ کی طرف دیتے ہوئے فرمایا ہے : کمیت اسدی کا نطفہ منعقد ہونے سے بھی پہلے شیعہ صحابہ اور تابعین جیسے خزیمہ بن ثابت ، ذو الشہادتین، عبد اللہ بن عباس ، فضل بن عباس ، عمار یاسر ، ابوذر غفاری ، قیس بن سعد انصاری ، ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب ، عبد اللہ بن ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب ، زفر بن زید بن حذیفہ ، نجاشی بن حارث بن کعب ، جریر بن عبد اللہ بجلی ، عبد اللہ بن حنبل نے اپنے اشعار کے ذریعہ حق امیر المومنین کا دفاع کیا ہے(١)جن لوگوں نے سب سے پہلے امیر المومنین کے دفاع میں شعر کہے ہیں ان میں عبد اللہ بن ابی سفیان بن حارث بن عبد المطلب ہیں ۔
شیخ مفید نقل فرماتے ہیں : جس وقت رسول اکرم ۖکی وفات ہوئی عبد اللہ
............
(١) الغدیر ، دار الکتب الاسلامیہ ، تہران ، ج١ ص ١٩١
بن ابی سفیان مدینہ میں نہ تھے جب مدینہ آئے دیکھاکہ لوگوں نے ابو بکر کی بیعت کر لی ہے تو آپ نے مسجد کے وسط میں کھڑے ہوکریہ اشعار پڑھے :
ما کنت احسب ان الا امر منتقل
عن ہاشم ثم منھا عن ابی الحسن
میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ خلافت کو بنی ہاشم سے اور وہ بھی ابو الحسن علی سے چھین لیا جائے گا۔
الیس اول من صلّی لقبلتھم
و اعرف الناس بالآثار والسنن (١)
کیا وہ تمہارے قبلہ کی طرف رخ کرے نماز پڑھنے والے پہلے شخص نہیں ہیں اور آثار و سنن کو سب سے زیادہ جاننے والے نہیں ہیں۔
............
(١)کتاب الجمل ، شیخ مفید ، مکتب الاعلام الاسلامی مرکز نشر ، ص ١١٨
اس شعر کے شاعر کے بارے میں مؤرخوں کے درمیان اختلاف ہے شیخ مفید نے اس شعر کو عبداللہ بن ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب سے منسوب کیاہے ،ابن جحرنے کہا ہے کہ یہ اشعار الاصابہ فضل بن عباس بن عتبہ بن ابی الہب کے ہیں ،موید الدین خوارزمی نے اپنی کتاب مناقب میں ان اشعار کو عباس بن عبد المطلب جو پیمبرۖ کے چچا ہیں،ان سے نسبت دی ہے، شریف رضی نے اپنی کتاب المجالس میںربیعہ بن حارث بن عبد المطب کی طرف نسبت دی ہے قاضی بیضاوی اور نیشاپوری نے اپنی تفسیر میں ان کی نسبت حسان بن ثابت کی طرف دی ہے زبیر بن بکار نے کہا ہے کہ یہ اشعار ابو لہب کے بیٹوں کے ہیں، قاضی نور اللہ نے ابن حجر کے نظریہ کو رد کیا ہے اور کہاہے : ان اشعار کو سقیفہ سے پہلے کہا گیا ہے اور وہ فضل بن عباس بن عتبہ نہیں ہے کیونکہ وہ بعد میں پیدا ہوا تھا لہذا ان اشعار کو کہنے والا فضل تھالیکن وہ فضل بن عتبہ بن ابی الہب ہے بہر حال یہ اختلاف نظر ہماری بحث میں کوئی اثر نہیں رکھتاکیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ ان اشعار کا پڑھنے والا شیعہ تھا ۔
سید علی خان شیرازی،الدرجا ت الرفیعہ فی طبقات الشیعہ ،منشورات مکتبة بصیرتی،قم،ص١٩٣
اسی طرح چند دوسرے شعرا ء نے بھی حقانیت علی کے دفاع میں اشعار کہے ہیں فضل بن عباس اپنے اشعار کے ضمن میں اس طرح کہتے ہیں:
الا ان خیر الناس بعد محمد
وصی النبی المصطفیٰۖ عند ذی الذکر
آگاہ ہو جائو کہ خدا کے نزدیک محمد مصطفی ۖکے بعد ان کے جانشین (حضرت علی)سب سے بہتر ہیں۔
واول من صلّیٰ وصنو نبییہ
واول من اردی الغوا ہ لدی بدر (١)
وہ سب سے پہلا نماز گذار اور پیغمبر ۖکے بھائی ہیںانہوںنے بدر میں ستمگاروں کو عقب نشینی پر مجبور کردیا تھا۔
مغیرہ بن نوفل بن حارث بن عبدالمطلب نے جنگ صفین میں اصحاب علی کو خطاب کرتے ہوئے کہا :
فیکم وصی رسول اللّٰہ قائدکم
وصھرہ و کتاب اللّٰہ قد نشرا (٢)
تمہارے درمیان رسول خداۖ کاجانشین تمہار اقائدو فرمانرواہے جو رسول کا داماد بھی ہے اور کتاب خدا کی تفسیر کرنے والا بھی۔
............
(١)سید علی خان شیرازی ، الدرجات الرفیعہ فی طقات الشیعہ، ص ١٤٣
(٢)سید علی خان شیرازی ، الدرجات الرفیعہ فی طقات الشیعہ ،ص١٨٧
فضل بن عباس بن عتبہ بن ابی الہب پہلی صدی ہجری کے آخر ی مشہور شعراء میں سے تھے ،ابن عبدربہ نے نقل کیا ہے:جس وقت ولید بن عبد الملک کعبہ کا طواف کر رہاتھا توفضل بن عباس زمزم کے کنویں سے پانی کھینچ رہے تھے اور یہ اشعار پڑھ رہے تھے:
یا ایھاالسائل عن علیّ
تسال عن بدرلنا بدریّ
اے علی کے بارے میں سوال کرنے والے کیا توجنگ بدر میں شریک ہونے والے بنی ہاشم کے ماہ کامل بار ے میں پوچھ رہا ہے؟
مردّ دٍ فی المجد ابطحی
سائلةٍغرتہ مضیی (١)
ایک با فضیلت مرد کے شرف میں تم شک کررہے ہو یا اس کے سابقہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہے ہو؟!
جنہوں نے حقانیت امیر المومنین کے دفاع میں سب سے پہلے اشعار کہے ہیں ان میں ایک عورت بھی ہے جس کا نام( ام مسطح بن اثاثہ ہے)مورخین نے نقل کیاہے کہ ابوبکر و عمر نے علی سے زبر دستی بیعت لینے پر سختی کا مظاہرہ کیا تو ام مسطح مسجد میں آئی
............
(١)ابن عبد ربہ اندلسی،العقد الفرید ،دار احیاء التراث العربی،بیروت،ج٥،ص٧٥
اورقبرپیغمبر ۖکی جانب رخ کرکے یہ اشعار پڑھے :
قد کان بعدک انبائ وھینمة
لوکنت شاھد ھا لم تکثر الخطب
آپ کے بعد وہ حوادث واختلافات وجود میں آئے اگر آپ ہوتے تو ایسا نہ ہوتا
انا فقدناک فقد الارض وابلھا
فاختل قومکٔ فاشھد ھم ولا تغب(١)
ہم نے آپ کوہاتھ سے کھو دیا جیسے پانی زمین کی تہوں میں غائب ہوجاتا ہے آپ کی قوم نے رخنہ ایجاد کیا، گواہ رہیے گا اور غافل نہ ہویئے گا۔
وہ شعرا ء جنہوں نے علی کے دفاع میں زبانِ احتجاج کھولی، ان میںایک عظیم شاعر اور ادیب ابو الا سود دوئلی بھی تھے جو بصرہ کے محلہ قبیلہ بنی قیشر میں زندگی بسر کرتے تھے اس محلہ میں عثمانی رہتے تھے جوابو الا سود دوئلی کے ہم خیال نہیں تھے اسی وجہ سے وہ ان کواذیت دیتے تھے اور رات میں ان کے گھر پر پتھر مارتے تھے انہوںنے اس طریقہ سے لو گوں کا جواب دیا ہے :
یقول الارذلون بنو قشیر
طوال الدھر لا تنسی علیا
بنی قشیرجیسے پست لوگ کہتے ہیںکہ زمانے کے گذرنے کے ساتھ علی کو کیوں فراموش نہیںکرتے؟!
............
(١)ابن ابی الحدید،شرح نہج البلاغہ،دارالکتب العربیہ ، مصر،ج٦،ص٤٣
فقلت لھم وکیف یکون ترکی
من الأعمال مفروضاً علیاًّ
میں نے ان سے کہا جو اعمال مجھ پرعلی کے حوالے سے واجب ہیں، ان کو کیسے ترک کردوں۔
احب محمد اًحباً شد یدا
و عباساً و حمز ة وا لوصیا
میں محمد ۖ کو بے حد دوست رکھتا ہوں، اسی طرح عباس ،حمزہ اور ان کے وصی علی کو۔
بنی عم النبی واقر بیہ
احب الناس کلھم اِلینا
پیغمبرۖ کے چچاکی اولادیں اور ان کے قرابتدار تمام لوگوں میں سب سے زیادہ میرے لئے عزیز و محبوب ہیں۔
فان یکٔ حُبُّھم رشدااًصبہ
ولست بمخطی ء ان کان غیاًّ
اگر ان کی دوستی ہدایت ہے تو میں حاصل کر چکا ہوں اور اگر یہ دوستی بے فائدہ ہے تو بھی میں نے کوئی ضرر نہیںکیا۔
ھم اھل النصیحة غیر الشکٔ
واھل مودتی مادمت حیاًّ
بے شک وہ لوگ اہل نصیحت ہیں اور جب تک زندہ ہوں وہ میرے دوست ہیں۔
رایت اللّہ خالق کل شئی
ھداھم واجتبی منھم نبیاّ
خدا کو تمام چیزوں کا خالق جانتا ہوں، اس نے ان کی ہدایت کی ہے اور ان کے درمیان سے محمد ۖ کو منتخب کیا ہے۔
ولم یخصص بھا احداً سوا ھم
ھنیاًما اصطفاہ لھم مرّیاًّ (١)
ان کے علاوہ کسی کواس سے مخصوص نہیں کیا یہ انتخاب خدا کاانہیںکو مبارک ہو۔
یہاں تک کہ بنی امیہ کے آخری زمانے میںبہت سے بزرگ اور معروف شاعر جیسے کمیت اسدی ،کثیرعزہ اور سید حمیری جو علی کی ولایت میں ڈوبے ہوئے تھے حضرت کی حقانیت اور دفاع میں اشعار کہے ہیں :
............
(١)ابو الفرج اصفہانی ،الاغانی ،دار احیاء التراث العربی،بیروت ،ج١٢،ص٣٢١
|