آٹھویں فصل
شیعیت کے فروغ میں شیعہ شاعروں کا کردار
شیعہ شعرا ء اور اشعار کی اہمیت
گزشتہ زمانے میں شعر کو ایک خاص اہمیت حاصل تھی اشعار اپنے ادبی اور فنی پہلوئوں سے قطع نظر تبلیغی امور کا اہم ترین ذریعہ ہوا کرتے تھے اورجو کام آج اخبار ریڈیو ٹیلی ویژن انجام دیتے ہیںوہ کام اشعار کے ذریعہ لیا جاتا تھا، زمانۂ جاہلیت میں عرب قوموں کے درمیان یہ چیز بہت زیادہ قابل اعتناء تھی کیونکہ وہ فصاحت و بلاغت اورحُسن کلام کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے،یہی وجہ ہے کہ قرآن کے اہم ترین اعجاز کا ایک پہلو اس کی فصاحت و بلاغت ہے، اسی وجہ سے عربوں کے درمیان شعرکو ایک خاص اہمیت حاصل تھی ،جیسا کہ یعقوبی کا اس بارے میںکہنا ہے :
عرب لوگ شعر کو علم وحکمت کے برابر اور ہم پلہ جانتے تھے جس وقت کسی قبیلہ میں کوئی نکتہ سنح شاعر اورسخنور ظاہر ہوتا تھاتو اس کے لئے سالانہ کے بازاروں اور مراسم حج جیسے اجتماعات میںشرکت کا موقع فراہم کرتے تھے تاکہ وہ شعر پڑھے اور اس کے شعر کو دوسرے قبیلہ والے سنیں اور اس پر فخر کریں، عرب اپنے تمام امور کے لئے شعر کا سہارا لیتے تھے شعر کے ذریعہ دشمنی کرتے تھے شعر کے ذریعہ مثال پیش کرتے تھے شعر کے ذریعہ ایک دوسرے پر افتخار کر تے تھے،ایک دوسرے کی عیب جوئی کرتے تھے اور ایک دوسرے کی مدح وثنا کرتے تھے۔(١)
سقیفہ کی تشکیل اور تشیع کی صف علیحدہ ہونے کے بعد عربی اشعار نے اپنی حیثیت محفوظ کر لی اور شیعیان علی نے اپنے امر امامت وولایت میںاپنے نظریات کی وسعت کے لئے اس سے فائدہ اٹھایا اور شیعہ مدافعین ولایت مکتب تشیع کی حقانیت میں کہ جس کا اصلی مقصد خلافت کے باب میں امیر المومنین کی حقانیت کوثابت کرنا ہے، اشعار کہااور اس نے تشیع کی وسعت اورفروغ میں اہم رول ادا کیا،زبیر بن بکار جوشیعہ مخالف رجحان رکھتا تھااس کے باوجود اس نے کچھ اشعار کو ذکر کیا ہے منجملہ اشعار میںسے عتبہ بن ابی لہب کے اشعار ہیں :
ما کنت احسب ان الامر منصرف
عن ہاشم ثم منھا عن ابی حسن
میں نے سو چا بھی نہیں تھا کہ خلافت کو بنی ہاشم سے اور ان کے درمیان ابوالحسن(علی )سے چھین لیا جائے گا۔
الیس او لیٰ من صلّی لقبلتکم
واعلم الناس بالقرآن والسّنن
کیا وہ پہلا شخص نہیں ہے کہ جس نے تمہارے قبلہ کی طرف نماز پڑھی اور قرآن و سنت کو سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔
............
(١)ابن واضح ،تاریخ یعقوبی،منشورات شریف الرضی،قم،ج١،ص٢٦٢
واقرب الناس عھداًبالنبی ومن
جبریل عون لہ فی الغسل والکفن
کیا وہ آخری فرد نہیں ہے جس نے پیغمبر ۖکو دیکھا؟کیا وہ شخص وہ نہیں ہے کہ جبرئیل نے پیغمبرۖ کے غسل و کفن میں جس کی مدد کی ہے؟
ما فیہ وما فیھم لا یمترون بہ
ولیس فی القوم مافیہ من الحسن
کیوں نہیںاپنے اور علی کے درمیان فرق قائل ہوتے لوگو ں کے درمیان کوئی ایسا نہیں ہے جوعلی کے مانند فضائل رکھتا ہو۔
ماذا الذی ردھم عنہ فتعلمہ
ھا ان ذاغبنا من اعظم الغبن (١)
اس سے منصرف ہونے کی علت کیا ہے؟ ان کو اس مطلب سے آگاہ کرو کہ یہ ہمارا بہت بڑا نقصان ہے۔
ائمہ طاہرین بھی شعر کے استعمال کی ضرورت اوراس کے نفوذ سے کاملاً آگاہ تھے اور شیعہ شعراء کا بے حد احترام و اکرام کرتے تھے، ایک روز کمیت اسدی امام باقرکی خدمت میں حاضر ہوئے اور قصیدہ میمیّہ پڑھنا شروع کیا جس وقت اس شعر پر پہنچے :
وقتیل با لطف غودر منھم
بین غوعاء امة وطغام
سر زمین طف (کربلا)میں ذلیل اور پست صفت لوگوں کے درمیان انہیں شہیدکردیا گیا جو عظیم تھے۔
............
(١)زبیر بن بکار،الاخبار الموفقیات،منشورات الشریف الرضی،قم،١٤١٦ھ ،ص ٥٨١
امام باقرعلیہ السلام نے گریہ کیا اور فرمایا ،اے کمیت! اگر ہمارے پاس ثروت ہوتی ہم تمہیں عطا کرتے لیکن جو رسول خداۖ نے حسان بن ثابت کے لئے فر مایاتھا وہی میں تم سے کہتا ہوںجب تک تم ہم اہل بیت کا دفاع کرو گے اس وقت تک روح القدس کے ذریعہ تمہاری تائید ہوتی رہے گی ۔(١)
اسی طرح امام صادق فرماتے ہیں : اے شیعو! اپنی اولاد کو عبدی(٢)کے اشعار سکھائو کیونکہ وہ خدا کے دین پر ہیں۔(٣)
اسی وجہ سے حقیقت گو شعراء شیعوں اور دوستداران پیغمبرۖ کے نزدیک قابل احترام و اعتبار تھے جیسا کہ ابن المعتز نے نقل کیا ہے قم کے لوگ پچاس ہزار درہم سا لانہ شیعہ شاعر دعبل خزاعی کو ا دا کرتے تھے۔ (٤)
............
(١)مسعودی علی بن الحسین،مروج الذہب،منشورات مو سسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت، ج٣، ص٢٥٤
(٢)عبدی امام صادق کے اصحاب میں سے تھے ان کا نام رجال کشی میں سفیان بن مصعب اور ان کی کنیت ابو محمدذکر ہوتی ہے ،شیخ طوسی، اختیار معرفة الرجال ،مئوسسة الآل البیت لاحیاء التراث قم، ١٤٠٤ھ، ج٢،ص٧٠٤،ابن شہرآشوب نے صفیان بن مصعب کو اہل بیت کے شعرا ء کے طبقہ میں ذکر کیا ہے اور شعرا کے طبقہ میں (مجاہر)اس کے نام کوغلطی سے علی بن حماد عبدی کے نام سے ذکرکیاہے)
(معالم العلما،منشورات المطبعةالحیدریہ،النجف،١٣٠٨ہجری،١٩٦١م،ص١٤٧و١٥١)
(٣)ابن شہرآشوب ، گزشتہ حوالہ ،ص١٤٧
(٤)ڈاکٹر شوقی ،ضیف تاریخ الادب العربی العصر العباسی الاول،دارالمعارف ،مصر،ص٣٢١
اسی بنا پر شیعہ شعرا ء بنی عباس اور بنی امیہ جیسے دشمن حاکموںکی طرف سے مستقل آزارو اذیت کا شکارتھے ،کمیت بن زیدی اسدی نے جو اشعار اہل بیت کی مدح اور ان کے غم میں کہے تھے اس کی بنا پر بنی امیہ نے ان کوزندان میں ڈال دیا(١) سدیف بن میمون(٢)نے محمد نفس زکیہ کی مدح میں اشعار کہے تھے۔(٣)جس کی بنا پر منصور عباسی کے غضب کانشانہ بنے مدینہ کے حاکم عبد الصمد بن علی نے منصور کے حکم سے سدیف کو زندہ در گور کر دیا۔(٤)
اسی طرح ابراہیم بن ہرمہ جو شیعوںکے شیرین سخن شعرا ء میں سے تھے اور اہلبیت کی مدح میں کافی اچھے اشعارکہے تھے جس وقت وہ منصور عباسی کے در بار میں داخل ہوئے منصور نے ان سے تند لہجہ میں کہا :اگر اس کے بعد ایسے اشعار کہے جو ہماری پسندکے نہ ہوئے تو تم کو قتل کردوں گا۔(٥)
............
(١)ابو الفرج اصفہانی ،الاغانی،دار احیاء التراث العربی،بیروت،ج١٧،ص١۔٨
(٢)سدیف بن میمون امام سجاد کے مدّاح اور ماننے والوں میں سے تھے، ابن شہر آشوب نے آپ کو اہلبیت کا چاہنے والا اورمیانہ رو لوگوں کی فہرست میںقرار دیا ہے انہوں ہی نے پہلے عباسی خلیفہ سفاح کو بنی امیہ کے باقی افراد کے قتل پراپنے اشعار کے ذریعہ تحریک کیا تھا ،امین ،سید محسن ، اعیان الشیعہ دارالتعارف للمطبوعات، بیروت، ج١ ص١٦٩
(٣)یہ امام حسن کے پوتوں میں سے تھے اور آپ کے باپ عبد اللہ بن حسن مثنیٰ تھے بنی امیہ کے آخری دور میں بنی ہاشم نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی لیکن امام صادق کاخیال یہ تھا کہ ان کا کام انجام کو نہیں پہنچے گا ،عباسیوں کے خلافت پر آنے کے بعد عباسی خلیفہ کے دوسرے دور میں منصور نے مدینہ میں قیام کیا لیکن عباسی طاقت کے سامنے وہ شکست کھا گئے اور قتل ہو گئے )
(٤) ابن عبدربہ اندلسی،العقدالفرید،دار احیاء التراث العربی ،بیروت،ج٥،ص ٧٢۔٧٣
(٥)اسد حیدر ،امام صادق و مذاہب اربعہ،دار الکتاب عربی بیروت ، طبع سوم ،١٤٠٣ ھ ج١،ص٤٥٢
ہاں بہت سے شاعر ایسے بھی تھے جو جان کی پراوا نہیں کرتے تھے جان کو خطرے میں ڈال کر اشعار کہتیتھے،جیسے دعبل کہتے ہیں پچاس سال سے پھانسی کے پھندے کو گلے میں ڈالے پھر رہا ہوں کوئی نہیں ہے جو مجھے پھانسی دے۔(١)
غیبت صغریٰ تک کے شیعہ شعراء
جیسا کہ پہلے اشارہ کر چکے ہیں کہ سقیفہ کی تشکیل کے پہلے ہی روز سے شعراء کے درمیان ایسے حقیقت گو شعرا ء پیدا ہوئے کہ جنہوں نے اپنی نوک زبان کے ذریعہ مکتب تشیع کا دفاع کیاامیرالمو منین کے دور حکومت میں جنگ جمل و صفین میںان عراقی شعرا کے علاوہ کہ جوپیروان علی میں سے تھے حضرت کے بہت زیادہ اصحاب جیسے ،عمار یاسر،خزیمہ بن ثابت،ابو ایوب انصاری،ابن عباس وغیرہ نے امیرالمومنین کے حق کے دفاع میں اشعار پڑھے۔
بنی امیہ کے دور میں بھی چند شعرا نے خاندان پیغمبرۖسے اپنی وا بستگی کا ثبوت دیا لیکن بنی امیہ کے زمانے میں بنی عباس کے زمانے کی بہ نسبت کم شعراء تھے کیونکہ بنی امیہ کے زمانہ میں شیعہ معاشرہ پر شدیدگھٹن کاچھایا ہوا حاکم تھا جیسا کہ ابوالفرج اصفہانی کا بیان ہے:وہ شعراء جو بنی امیہ کے دور میںتھے انہوںنے امام حسین کے مرثیہ میں کم اشعار کہے ہیں۔(٢)
............
(١)الشکعة ،ڈاکٹرمصطفیٰ ،الادب فی موکب الحضارةالاسلامیہ کتاب الشعراء،دار الکتاب اللبنانیہ، ص ١٦٢۔٣٦٣
(٢)ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین،منشورات شریف الرضی ،قم ص١٢١
جس وقت کمیت اسدی نے قبیلۂ بنی ہاشمکی مدح و ثنا کی تو عبداللہ بن معاویہ نے کہ جو جعفر طیّار کی اولاد میںسے تھے بنی ہاشم کو مخاطب کر کے کہا: اے بنی ہا شم !جس وقت لوگ تمہاری فضیلت بیان کرنے سے سکوت اختیار کئے ہوئے تھے اس وقت کمیت نے تمہارے بارے میں اشعار کہے اور بنی امیہ کے مقابلہ میںاپنی جان کی بازی لگا دی یہی اشعار ان کے گرفتاری کا باعث بنے اور انہیں شہید کر دیا گیا ۔(١)
ان سے پہلے فرزدق بھی امام سجادکی مدح و ثنا کرنے کی بنا پر بنی امیہ کے زندان میں گرفتار ہو چکے تھے۔ ( ٢)
بنی عباس کا دور میں حقیقت گو شعراء کے لئے بہت زیاد ہ حساس تھا لیکن چونکہ شیعہ معاشرہ بنی عباس کے دور میں وسیع ہو چکا تھالہذا بنی امیہ کے زمانہ کی بہ نسبت ان پر کم کنٹرول ہوسکا آہستہ آہستہ جب بنی عباس کمزور ہوگئے تومکتب تشیع کے دفاع میں بہت سے شعرا ئظاہر ہوئے جیسا کہ ڈاکٹر شوقی ضیف کا کہنا ہے:''عباسیوں کے دوسرے دور میںبہت سے شیعی اشعار کہے گئے، اور شیعہ شعراء اس دور میں دو گروہ میں بٹے ہوئے تھے ایک علوی شعرا ء دوسرے غیر علوی شعراء۔(٣)
شیعہ شعراء کی تعداد کے بارے میںبزرگ دانشور ابن شہر آشوب ،علی خان شیرازی اور مرحوم علامہ امینی نے تحریرکیا ہے،لیکن اس سلسلے میں جامع ترین کارنامہ سید محسن
............
(١) ابو الفرج اصفہانی ،الاغانی،دا راحیاء التراث العربی ،بیروت،ج١٧،ص١۔٨
(٢)قطب الدین راوندی الخرائج والجرائح مؤسسہ امام المہدی ،قم،طبع ١،١٤٠٩ھ ،ج١ ص٢٦٧
(٣) ضیف ،شوقی ،تاریخ الادب العربی العصرالعباسی الثانی ،دار المعارف بمصر،ص٣٨٦
امین نے انجام دیا ہے کہ شیعہ شعرا ء کو ان کے سال وفات کے ساتھ ٣٢٩ ھ یعنی غیبت صغریٰ کے خاتمہ تک ایک ایک کاذکر کیا ہے۔
شیعہ شعراء مرحوم سید محسن امین کے مطابق درج ذیل ہیں ۔
برجستہ شیعہ شعراء
حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام حضرت فاطمہ زہرا بنت رسول اللہ ۖ
فضل بن عباس ، م ، ١٢، یا ١٥ ھ ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب
حضرت عباس بن عبد المطلب ،م ٣٢ حضرت حسن بن علی ـ
حضرت حسین بن علی علیہ السلام عبد اللہ بن عباس ، ٦٨ ھ
عبد اللہ بن ابی سفیان بن حارث بن عبد المطلب ، ش ، ٦١ھ
ام حکیم بنت عبد المطلب ، پہلی صدی عمار بن یاسر ٣٧ھ
نابغة جعدی قیس بن عبد اللہ ، پہلی صدی ابو الہیثم بن تیّھان انصاری ٣٧ھ
خذیمہ بن ثابت ذو الشہادتین ٣٧ھ اروی بنت عبد المطلب
عبد اللہ بن بدیل بن ورقا الخزاعی خزیم بن فاتک اسدی
صعصعة بن صوحان العبدی ، پہلی صدی لبید بن ربیعة عامری ،م ٤١ھ
کعب بن زہیر اسلمی ، م ٤٥ھ حجر بن عدی کندی ، م،٥١ھ
کعب بن مالک انصاری ، پہلی صدی قیس بن سعد انصاری ، م، ٦٠
منذر بن جارود عبدی ، م ٦١ یا ٦٢ھ سلیمان بن صرد خزاعی ، ش ٦٥ھ
احنف بن قیس تمیمی ،م، ٦٧ یا ٦٨ھ عدی بن حاتم طائی ، م ٦٨ھ
ابو الطفیل عامر بن واثلة کنانی ہاشم مرقال ، ش، ٣٧
مالک اشتر ، ش، ٣٨، یا ٣٩ھ ثابت بن عجلان انصاری
نجاشی قیس بن عمرو حاثی ، شاعر اہل عراق قیس بن فہدان کندی ، م ٥١ھ
شریک بن حارث اعور ، م، ٦٠ھ سعیة بن عریض ، پہلی صدی
جریر بن عبد اللہ بجلی ، پہلی صدی رباب زوجہ امام حسین
ام البنین فاطمہ کلابیہ زوجۂ امیر المومنین عبید اللہ بن حر جعفی ، پہلی صدی
مثنی بن مخرمة عبدی ، پہلی صدی ابو دہبل جمحی ، پہلی صدی
ابو الاسود الدؤلی ، م ٦٩ھ عقبة بن عمر و سھمی
عبد اللہ بن عوف بن احمر مسیب بن نجبة الفزاری ش، ٦٥
عبد اللہ بن سعد بن نفیل ، ٦٥ھ عبد اللہ ابن خضل طائی
عبد اللہ بن وال تمیمی ،ش، ٦٥ھ رفاعة بن شداد بجلی ،ش، ٦٦ھ
اعشی حمدان ، پہلی صدی ابراہیم اشتر ، ش، ٦٦ھ
ایمن بن خریم اسدی ، م ٩٠ھ فضل بن عباس بن عقبة بن ابی لہب
ابو الرمیح خزاعی ، م١٠٠ھ خالد بن معدان الطائی ، م ١٠٣ھ
کثیر عزہ ، م ،١٠٥ھ فرزدق ھمام بن غالب تمیمی ،م ١١٠ھ
سفیان بن مصعب عبدی ،م١٢٠ھ زید بن علی ابن الحسین ش، ١٢٢ھ
سلیمان بن قتیبہ عدوی ،م ١٢٦ھ کمیت بن زید اسدی ، م ١٢٦ھ
مستحل بن کمیت ، دوسری صدی یحی بن یعمر،م ١٢٧ھ
فضل بن عبد الرحمن بن عباس بن ربیعة بن حارث بن عبد المطلب ،م ١٢٩ھ
مالک بن اعین جھنی ، دوسری صدی کے درمیان
وردبن زیدبرادر کمیت ،م ١٤٠ھ ابراہیم بن حسن ، ١٤٥ھ
قاضی عبد اللہ بن شبر مہ کوفی ،م١٤٤ھ موسی بن عبد اللہ ، دوسری صدی
سدیف بن میمون ، ١٤٧ھ زرارةبن اعین ،م ١٥٠ھ
محمد بن غالب بن حزیل کوفی ،دوسری صدی
ابراہیم بن حرمت ،١٥٠ھ عبد اللہ بن معاویہ از نسل جعفر طیار
ابو ہریرہ اجلی ،دوسری صدی ابو ہریرة الابرار ،م دوسری صدی
قدامت سعدی جعفر بن عفان طائی ، م١٥٠ھ
ابو جعفر مومن طاق دوسری صدی ہجری شریک بن عبداللہ نخعی ، دوسری صدی
علی بن حمزہ نحوی کسائی ،م ١٨٩ھ منصور نمری ، دوسری صدی ہجری
معاذ بن مسلم ہرہ ،م ١٨٨ھ عبد اللہ بن غالب اسدی
مسلم بن ولید انصاری ، دوسری صدی ہجری ،ابو نواس ، مستولد ،م١٩٨ھ
سید حمیری ،م ١٩٩ھ علی بن عبد اللہ خوافی ،تیسری صدی
عبد اللہ علی مرانی تیسری صدی ہجری عبد اللہ بن ایوب حریبی
مشیع مانی ، تیسری صدی ہجری قاسم بن یوسف کاتب ،تیسری صدی
اشجع بن عمر و سلمی ،٢١٠ھ محمد بن وہب حمیری ،تیسری صدی
ابو دلف عجلی ، م ٢٥٥ھ ابو طالب قمی ، تیسری صدی ہجری
ابو تمام حبیب بن اوس طائی دیک الجن تیسری صدی ہجری
ابراہیم بن عباس صولی ،م ٢٣٤ھ ابن سکیت یعقوب بن اسحاق
ابو محمد عبد اللہ بن عمار برقی ،م ٢٤٥ھ دعبل بن علی خزاعی ، م ٢٤٦ھ
محمد بن عبد اللہ خزاعی عبد اللہ بن محمد خزاعی ،تیسری صدی
حسین بن دعبل خزاعی ، تیسری صدی موسی بن عبد الملک ،م ٢٤٦ھ
احمد بن خلاد اشروی ، تیسری صدی ہجری احمد بن ابراہیم، تیسری صدی
بکر بن محمد نحوی م ٢٤٨ھ احمد بن عمران اخفش
ابو علی حسین بن ضحاک ،م ٢٥٠ھ محمد بن اسماعیل صمیری ، م٢٥٥ھ
فضل بن محمد تیسری صدی کے درمیان حمانی علی بن محمد ،م ٢٦٠ھ
دائود بن قاسم جعفری ،م ٢٦١ھ ابن رومی علی بن عباس ،م ٢٨٣ھ
بحتری ، ولید بن عبید طائی ،م ٢٨٤ھ شریف محمد بن صالح ،تیسری صدی
نصر بن نصیر حلوانی ، تیسری صدی علی بن محمد بن منصور بن بسام
احمد بن عبید اللہ ،م ٣٤١ھ خُبزارزی بصری نصر بن احمد
خباز البلدی محمد بن احمد چوتھی صدی احمد بن علویہ اصفہانی ،م ٣٢٠ھ
ابو بکر محمد بن حسن درید ،م ٣٢١ھ محمد بن احمد بن ابراہیم طباطبائی حسنی
محمد بن مزید بو شنجی ،م ٣٢٥ھ علی بن عباس نوبختی ، م، ٣٢٩ھ
مفجع بصری محمد بن احمد ،م ،یا، ش٣٢٧ھ
|