تاریخ تشیّع ابتدا سے غیبت صغری تک
 

عباسیوںکے زمانے میں شیعوں او رعلویوں کا قیام
چوتھی صدی ہجری کے اوائل تک عباسیوں کے دوران حکومت قیام کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
( ١)منظم اور پلاننگ کے ساتھ قیام جیسے زیدیوں کا قیام
(٢)پراگندہ اور نا منظم قیام

(١)زیدیوں کا قیام
زیدیوں نے پہلی تین صدیوںمیں شیعوں کی بہت زیادہ آبادیوں کو تشکیل دیا اور خلافت وامامت کو فرزندان فاطمہ کا حق جانتے تھے اور عباسیوں کو غاصب جانتے تھے انہوںنے بعض مناطق جیسے طبرستان،مغرب ویمن میں حکومت تشکیل دینے کے لئے پہلے ہی سے پلان بنا رکھا تھا، فرقہ ٔزیدیہ محمد نفس زکیہ اور ابراہیم کو زیدیوں کا امام شمار کرتے ہیں کیونکہ یحییٰ بن زید نے ان کو اپنا جانشین قرار دیا تھا یہیںسے زیدیوں اور اولاد زید کا امام حسن کے پوتوں کے ساتھ یا دوسری اصطلاح میں بنی حسن کے ساتھ گہرارابطہ وجود میں آیا ، ابراہیم بن عبداللہ جو اپنے بھائی محمد نفس زکیہ کے جانشین تھے کہ جنہوں نے بصرہ میںعباسیوں کے مقابلے میں پرچم انقلاب بلند کیا اورزید کے دوسرے فرزندعیسیٰ کو اپنا جانشین قرار دیا ،عیسیٰ ابراہیم کے قتل کے بعدفرار ہو گئے اور مہدی عباسی کے دور خلافت میں بطور مخفی دنیا سے رخصت ہوگئے۔(١)
زیدیوں نے محمد نفس زکیہ اور ابراہیم کے قتل کے بعدکسی ایک کی رہبری پر اتفاق نہیں کیا اور اولاد فاطمہ میں سے ایسے امام کو تلاش کرتے رہے جو جنگ کے لئے شجاعت رکھتا ہو اور ان کی رہبری کو اپنے کاندھوں پر اٹھاسکے ،لیکن ٣٠١ھ تک کسی ایک امام پربھی اتفاق نہ کر سکے یہاں تک کہ حسن بن علی حسنی کہ جواطروش کے لقب سے جانے جاتے تھے اس سال خراسان میں قیام کیا اور گیلان ومازندران کی طرف کوچ کیاتاکہ زیدیوں کی تحریک کو آگے بڑھا سکیں۔(٢)
............
(١) ابو الفرج اصفہانی، ص٣٤٥
(٢)مسعودی ،علی بن حسین ،مروج الذھب،منشورات مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات بیروت ١٤١١ھ ،ج٤، ص٣٩٣۔٣٩٤، و شہرستانی ، کتاب ملل و نحل ، منشورات شریف الرضی ، قم ، ١٣٦٤ھ ش، ج ١ ص١٣٩
یہی وجہ ہے کہ عباسی حکام زیدیوں سے کافی خوف زدہ رہتے تھے اور کوششیں کرتے تھے کہ جس میں بھی رہبریت ہے اس کو قتل کردیا جائے خصوصاً اولاد زید کو ختم کرنے کی کوشش کرتے تھے اور ایسے افراد کو گرفتار کرنے کے لئے جاسوس معین کرتے اور انعامات کا اعلان کرتے تھے۔(١)
جیسا کہ عیسیٰ بن زید مخفی طریقہ سے دنیا سے چلے گئے اورہارون نے ان کے بیٹے احمد بن عیسیٰ کو صرف بدگمانی کی بنیاد پرگرفتار کرلیا اور زندا ن میں ڈال دیا۔(٢)
ا لبتہ اس دوران بنی حسن کے بعض بزرگان کہ جو بعض تحریکوں کے رہنما شمار ہوتے تھے زیدیوں کے راستے پر نہیں چلے اور زیدیوں کے اصول کے پابند نہیں تھے اسی وجہ سے جب جنگ میں کوئی مشکل پیش آتی اور شکست کا احتمال ہوتاتھاتو زیدی ان کو تنہا جنگ میں چھوڑ کر فرار ہوجاتے تھے اور ان کا قیام شکست کھا جا تا تھا (جیسے یحییٰ بن عبداللہ) ان کے درمیان یحییٰ کا بھائی ادریس تنہاوہ شخص ہے جوکسی حد تک
............
(١) جیسا کہ ہارون کو جب احمد بن عیسیٰ کے زندان سے فرارہونے کا علم ہو ا تو اس نے ابن کردیہ کو اس بات پر معین کیا کہ وہ کوفہ اور بصرہ کے اطراف میںجاکر تشیع کا اظھار کرے شیعوں اور زیدیوں کے درمیان رقم تقسیم کرے تاکہ وہ مخفی طور سے احمدبن عیسیٰ کا پتہ لگائے ابن کردیہ نے بہت زیادہ کوشش کی اور بہت ساری رقم خرچ کرنے کے بعداس کے خفیہ ٹھکانے کاپتہ لگایا پھر بھی وہ احمد کو گرفتار نہیںکر سکا ۔
ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین ،منشورات الشریف الرضی ،قم ١٤١٦ھ ص٤٩٢،٤٩٦
(٢)ابوالفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین ،منشورات الشریف الرضی ،قم ١٤١٦ھ ص٤٩٢،٤٩٦
کامیاب ہوا،(١)اور وہ بھی اس وجہ سے کہ وہ افریقہ میں عباسیوں کی دسترس سے دور تھا ،وہاں اس نے عباسیوں کے خلاف جد وجہد کی اور حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہوگیا۔(٢)
منجملہ ان رہبروں میں کہ جنہوں نے زید یوں کے اصول اور مبنیٰ کو قبول نہیں کیا اور اہل بیت کے راستہ کو اختیا ر کیا، ان میںیحییٰ بن عبداللہ محمد نفس زکیہ کے بھائی تھے کہ جو محمد کی شکست کے بعد خراسان چلے گئے اور وہاں سے سرزمین دیلم جو آج گیلان و مازندران کے نام سے مشہور ہے منتقل ہوگئے،لیکن وہاں کا حاکم جو ابھی مسلمان نہیں ہواتھا ہارون رشیدکی دھمکی پر اس نے چاہاکہ ان کو گرفتا رکرکے ہارون کے کار ندوں کے حوالہ کردے اس وقت یحییٰ ہارون کے وزیر فضل بر مکی سے امان چاہنے پر مجبور ہوئے وزیر نے ان کو امان بھی دی لیکن امان کے بر خلاف انہیںبغداد میںجیل میں ڈیاگیا اور زندان ہی میں دنیا سے رخصت ہوگئے،(٣)
............
(١)ادریس بن عبداللہ کہ جو محمد نفس زکیہ کے بھائی تھے حسین بن علی حسنی (شہید فخ)کے قیام میں کہ جو ہادی عباسی کے زمانہ میںرونما ہوا تھا اور وہ حسین کی شکست کے بعد حاجیوں کے ساتھ انجان طریقہ سے مصرچلے گئے اور وہاںسے مراقش کی طرف کوچ کیامراقش کے لوگ ان کے اطراف جمع ہوگئے انہوںنے وہاںپر ایک حکومت بنائی لیکن ایک شخص نے ان کو خلیفۂ عباسی ہارون کے حکم سے زہر دے دیا اور لوگوں نے ان کے مرنے کے بعد ان کے کمسن بچے کانام ادریس رکھ دیا ادریس دوم نے جوان ہونے کے بعد وہاں پر حکومت بنائی اور حکومت اداریسیہ وہاں پر تقریباًایک صدی قائم رہی مسعودی مروج الذھب ج٣،ص ٣٢٦
(٢) ابوالفرج اصفہانی ،مقا تل الطالبین،ص٤٠٦،٤٠٨
(٣) ابو الفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین، ص٣٩٣
یہ امام صادق کے تربیت یافتہ شاگردوں میں سے تھے اور جب بھی امام صادق سے حدیث نقل کرتے تھے تو کہتے تھے میرے حبیب جعفر بن محمد نے اس طرح فرمایا ہے۔(١)
کیونکہ ان کے اہل بیت کے راستے پر چلنے اور فقہ پر عمل کرنے کی وجہ سے زیدیوں نے ان کی مخالفت کی اور ان کے اطراف سے دور ہو گئے لہذاوہ مجبور ہوئے کہ خود کو ہارون کے وزیر فضل بن یحییٰ کے سامنے تسلیم ہو جائیں۔(٢ )

(الف) قیام محمد نفس زکیہ
دوسری صدی ہجری میں علویوں کے قیام عروج پر تھا ان قیاموںمیں سے ایک اہم قیام منصور عباسی کے زمانے میں تھا اس قیام کے رہبر محمد نفس زکیہ تھے کہ ان کی یہ تحریک عباسیوں کی کامیابی سے پہلے شروع ہوچکی تھی اور امام صادق کے سوا تمام بنی ہاشم نے ان کی بیعت کرلی تھی، یہاںتک کہ اہل سنت کے فقہاو علماء حضرات جیسے ابو حنیفہ، محمد بن عجلان مدینہ کے فقیہ ابو بکر بن ابی سبرہ فقیہ ،عبداللہ بن جعفر؛ہشام بن عروہ ،عبداللہ بن عمر ، واصل بن عطا،عمرو بن عبید…سبھی نے ان کی بیعت کرلی تھی اور نبی اکرم ۖسے منقول روایات جو امام مہدی کے قیام کے بارے میں تھیںاس کو ان پر تطبیق کرتے تھے۔(٣)
لیکن عباسیوں کے زمانے میں اس کا قیام وقت سے پہلے ہونے کی وجہ سے
............
(١) ابو الفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین، ص٣٩٣
(٢) ابو الفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین، ص٣٩٢۔٣٩٣
(٣)مقاتل الطالبین ،ص٢٥٤،٢٥٥،٢٥١،٣٤٧
شکست کھا گیا ،بصرہ میں بھی ان کے بھائی ابراہیم کا قیام زیدیوں کی خیانت کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوسکا لیکن ان کے اور بھائی منتشر ہوگئے تھے، ہارون کے زمانے تک ان کی بغاوت جاری رہی ادریس بن عبداللہ نے مراقش کی طرف فرار کیا اور وہاں کے لوگوں نے اس کو قبول کیا لیکن ہارون کے کارندوں کے ذریعہ انہیں زہر دے دیاگیا، اس کے بعد اس کی پیر وی کرنے والوں نے ان کے چھوٹے بیٹے کو ان کی جگہ بٹھا دیا اور اس کا ادریس ثانی نام رکھا اور مدتوںتک شمالی افریقہ میں ادریسیوں کی حکومت بر قرار رہی ،محمد کا دوسرا بھائی یحییٰ طبرستان چلاگیا محمد کے ایک اور بھائی نے شمال اور جزیرہ کی طرف سفر کیا ،محمد نفس زکیہ کے اور دوسرے بیٹے بنام علی ،عبد اللہ حسن مصر، ہنداور یمن کی طرف چلے گئے اورمدتوں عباسی حکومت ان سے پریشان تھی۔(١)

(ب)قیام ابن طبا طبائی حسنی
ہارون کی موت کے بعد اس کے دو بیٹے امین و مامون کے درمیان حکومت کی خاطر لڑائی کے سبب شیعوں نے فرصت کو غنیمت جانا اور علویوں کے قیام بھی اس زمانے میںعروج پر تھے اس دور میں ابوسرایا جیسے لائق و سزوار فوجی کمانڈر کی وجہ سے علویوں کا محاذتمام عراق (سوائے بغداد کے ) حجاز ، یمن اور جنوب ایران تک پھیل گیا اور یہ علاقے عباسیوں کی حکومت سے خارج ہوگئے۔(٢)
............
(١)مسعودی ،علی بن حسین ،مروج الذہب ،ج٣ ،ص٣٢٦
(٢) ابن واضح ،تاریخ یعقوبی،منشورات شریف رضی ،قم ،١٤١٤ہجری، ج٢، ص٤٤٥
لشکر ابو سرایا جس فوج کے مقابلہ میں بھی جاتا اسے تحس نحس کردیتا اور جس شہر میں بھی جاتا اس پر قبضہ جما لیتاتھا،کہتے ہیں کہ ابو السرایا کی فوج سے خلیفہ کے دولاکھ سپاہی قتل ہوئے حالانکہ اس کے قیام کے روز سے اس کی گردن زنی تک دس ماہ سے زیادہ نہیں گزرے تھے یہاں تک کہ بصرہ جو عثمانیوں کا مرکز تھایہاں بھی علویوں کی حمایت کی گئی اس شہرمیں زید النار نے قیام کیا ،مکہ اور اطراف حجاز میں محمد بن جعفر (جس کا لقب دیباج تھا)نے قیام کیا کہ جس کو امیر المو منین کہا جاتا تھا،یمن میں ابراہیم بن موسیٰ بن جعفر نے قیام کیا، مدینہ میں محمد بن سلیمان بن دائود بن حسن نے قیام کیا، واسط کہ جہاں اکثر لوگ عثمانیوں کی طرف مائل تھے وہاں جعفر بن زید بن علی اور حسین بن ابراہیم بن حسن بن علی نے قیام کیا، اور مدائن میں محمد بن اسماعیل بن محمد نے قیام کیا ،خلاصہ یہ کہ کوئی ایسی سرزمین نہیں تھی جہاں علویوں نے خود سے یالوگوں کے ابھار نے کی وجہ سے عباسیوں کے خلاف قیام نہ کیاہو اورنوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ اہل شام اور بین النہرین جو اموی اور آل مروان سے دوستی میں شہرت رکھتے تھے ابو السرا یا کے ساتھی محمد بن محمد علوی کے گرویدہ ہوگئے اور اس کو خط لکھا کہ ہم آپ کے ایلچی کے انتظار میں بیٹھے ہیں تا کہ آپ کے فرمان کو نافذ کریں۔(١)

(ج)قیام حسن بن زید حسنی ( طبرستان کے علوی )
٢٥٠ھمستعین عباسی کے دور خلافت میں حسن بن زید جو پہلے رے میں ساکن تھے انہوں
............
(١)ابو الفرج اصفہانی ،مقاتل الطالبین،منشورات شریف الرضی،قم ،ص٤٣٥۔٤٣٦
نے طبرستان میں خروج کیا اور لوگوں کو آل محمد ۖ کی رضا کی طرف دعوت دی طبرستا ن اور جرجان کے علاقے میں چھوٹی چھوٹی جھڑپیں کرکے اپنے قبضہ میں کرلیا(١)اور طبرستان میں علوی حکومت کی بنیاد قائم کردی جو ٣٤٥ھ تک جاری رہی۔(٢)
حسن بن زید نے بیس سالہ حکومت میں چند مرتبہ ری ،زنجان ،قزوین پر غلبہ حاصل کیا اور اسی سال کہ جس میں قیام کیا تھا علویوں میں سے محمد بن جعفر کو ری کی طرف روانہ کیاجو طاہر یوں کے ہاتھوں گرفتا رہوگیا۔(٣)
٢٥١ھ میں حسین بن احمد علوی نے قزوین میں قیام کیا اور طاہریوںکے کارندوں کو وہاں سے نکال باہرکردیا۔(٤)
جیسا کہ حسین بن زید کے بھائی نے لارجان ، قصران اور موجودہ شمال تہران پر غلبہ حاصل کیا اوروہاں کے لوگوں سے اپنے بھائی کے لئے بیعت لی ۔(٥)
............
(١)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع،١٤٠٨ھ ج٥،ص ٣٤٦
(٢)سیوطی جلال الدین ،تاریخ الخلفا،منشورات الرضی،طبع اول،١٤١١ و ١٣٧٥ھ، ص ٥٢٥
(٣)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع،١٤٠٨ھ، ج٥،ص ٣٦٥
(٤)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع،١٤٠٨ھ، ج٥، ص ٣٦٥
(٥) طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع١٤٠٨ھ ج٥،ص ٣٦٥
طبری ٢٥٠ھکے حالات کے بارے میں کہتا ہے: طبرستا ن کی حکومت کے علاوہ حکومت ری کا علاقہ ہمدان تک حسن بن زید کے ہاتھ میں تھا، (١)شمال ایران کے مناطق کے علاوہ جن مناطق میں حسن بن زید نے قیام کیا،اس میں عراق(٢) شام(٣) مصر (٤)بھی شامل ہیں نیز علویوں میں جرأت پیدا ہوگئی تھی کہ وہ لوگوں کو اپنے پاس جمع کرکے قیام کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے تھے ۔
یہاں تک کہ ٢٧٠ ھ میں حسن بن زید کا انتقال ہوگیا اور ان کے بھائی محمد بن زید کو ان کا جانشین قرار دیاگیا اور انہوں نے ٢٨٧ ھ تک حکمرانی کی، آخر کار محمد بن ہارون سے جنگ کے درمیان ایک سامانی کمانڈر کے ہاتھوںشہید ہوگئے۔(٥)
٢٨٧ ھ میں محمد بن زید کی شہادت کے بعد ناصر کبیر( جس کا لقب اطروش تھا) نے منطقہ گیلان و دیلم کے علاقہ میں لو گوں کو اسلام کی دعوت دی اور ١٤ سال وہاں حکومت کی۔(٦)
٣٠١ھمیں طبرستان آیا اور وہاں کی حکومت کو اپنے قبضہ میں کیا۔(٧)
............
(١)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع١٤٠٨ھ ج٥،ص ٣٦٥
(٢)،طبری ،محمد بن جریر،تاریخ طبری،دارالکتب العلمیہ،بیروت،دو سری طبع،١٤٠٨ھ ج٥: ص٣٩٥۔ ٣٦۔٤٣٠
(٣)مسعودی ،علی بن حسین ، مروج الذھب ، ص ٣٢٧
(٤)مسعودی ،علی بن حسین ، مروج الذھب ،ص٣٢٦
(٥)ابو الفرج اصفہانی ، مقاتل الطالبین ،منشورات شریف الرضی ، طبع دوم،١٤١٦ھ ١٣٧٤، ص٥٤٢
(٦)مسعودی ،علی بن حسین ، مروج الذھب ،ص٢٨٣
(٧)مسعودی ،علی بن حسین ، مروج الذھب ،ص ٣٢٧

(د)قیام یحییٰ بن حسین ( یمن کے زیدی)
٢٨٨ھ میں یحییٰ بن حسین علوی جو'' الھادی الیٰ الحق ''کے لقب سے مشہور تھا ،اس نے حجاز میں قیام کیا، زیدی اس کے اطراف جمع ہوگئے اور وہ اسی سال یمنی قبائل کی مدد سے صنعامیں داخل ہوا اوراس نے زیدیوںکے امام کے نا م سے اس جگہ خطبہ پڑھا، اگرچہ یمنی قبائل سے اس کی چھڑپ ہوتی رہی ،مگر پھر بھی وہاں کی زمام حکومت کو اپنے ہاتھ میں لینے میں کامیاب ہوگیااوراپنی حکومت قائم کی آخر کار ٢٩٨ھمیں زہر کی وجہ سے اس دنیا سے چلاگیا، اس کا شمار زیدیوں کی بزرگ ترین شخصیتوں میں ہوتاہے، علم و دانش کے لحاظ سے بھی اسے ایک خاص مقام حاصل تھایہی وجہ ہے کہ زیدیہ فرقہ یمن میں اس کے نام سے معروف ہوا اوراسے'' ہادویہ ''کہا جانے لگا،(١) اس کے فرزند زیدیوں کے امام اور حکمراں تھے۔(٢)
یمن میں زیدیوں کی امامت و حکومت انقلاب جمہوریہ عرب کے قیام یعنی ١٣٨٢ھ تک قائم تھی حکومت پر ہادی الی الحق کے بیٹے او رپوتوں کی حکمرانی تھی۔
............
(١)رجوع کیا جائے ،علی ربانی گلپائیگانی،فرق و مذاہب کلامی،مرکز جہانی علوم اسلامی ج١، ١٣٧٧،ص١٣٤
(٢)سیوطی جلاالدین، تاریخ الخلفائ،منشورات شریف الرضی،قم ،طبع اول، ١٤١١ھ،ص٥٢٥