9- حضرت زید بن علی کا مقام و منزلت اور کرامات
شیخ طوسی اپنی کتاب "فہرست" میں عمر بن موسی وجہی کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ قرآنی آیات کی تشخیص میں کوئی بھی اس زمانے میں حضرت زید بن علی سے بڑھ کر نہ تھا۔ وہ نہ صرف یہ کہ ایک نامورمفسسر قرآن تھے بلکہ صحیفہ سجادیہ کے کاتب اور راوی بھی تھے۔امام ابوحنیفہ اورسفیان ثوری کے بقول وہ ایک وہ نہ صرف تقوی و علم و فضل کے اعتبار سے بلند مرتبہ تھے بلکہ فہم وفراست کے لحاظ سے اور خوش بیانی کے اعتبار سے بینظیر تھے۔حضرت زید بن علی نہ صر ف یہ کہ زہد ، تقوی،شجاعت اور سخاوت میں مشہور تھے بلکہ بہادری اور شجاعت میں بھی اپنی مثال آپ تھے۔ علم و دانش آپ کو وراثت میں ملی تھی۔ احکام الہی اور شریعی مسائل پر اس قدر عبور تھا کہ ان کو عالم آل محمد اور فقیہ آل محمد کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام ان علمی فضیلت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ خدا زید بن علی پر اپنی رحمتوں کی بارش کرے وہ نہ صرف راست گو تھے بلکہ احکام الہی پر مکمل دسترس رکھتے تھے۔ جبکہ حضرت امام رضا علیہ السلام کے قول کے مطابق ان کا شمار علماء اہلیبت میں ہوتا تھا۔ امام سجاد (علیه السلام ) نے اپنے والد امام حسین (علیه السلام ) سے اور وہ اپنے بابا امیرالمؤ منین سےنقل فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن علی جیسے مجاہد انسانی تاریخ میں کم ہی نظر آ تے ہیں ۔ احدیث کا پہلا با ضابطہ مجموعہ جو حضرت زید بن علی نے مرتب کیا مسند امام زید کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ کتاب بعد میں عبدالعزیز بن اسحاق بغدادی (م 363 ق) کے ذریعے تدوین و تنظیم کی گئی۔ جس کے چودہ ابواب ہیں اور 687احدیث مشتمل ہے۔ اس کا شمار حدیث کی قدیم اور اہم کتب میں شمار ہوتا ہے۔
شانِ زید ابن علی لکھی قلم نےجس دم ان کو اسلام کی عزت کا مصاعد لکھ
پڑھ کے تاریخ نتیجہ یہ نکالا میں نے ہر مورخ نے میرے جد کو مجاہد لکھ
زید بن علی کی کرامات
دشمنوں نے جب آپ کے بدن اقدس کو سولی پر چڑھایا تو یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوۓ کہ آپ کا بدن قبلہ رو موڑ جاتا جتنی بار وہ تبدیل کرتے اتنی با وہ قبلہ کی طرف ہو جاتا۔
کتاب امالی میں نقل ہے کہ بلدہی نامی ایک شخص بلنجر سے جب کوفہ پہنچا اور حضرت زید شھید کے بدن کو سولی پر دیکھ کر ہرزہ سرائی کرنے لگا لیکن زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ دونوں آنکھوں سے نابینا ہو گیا۔
کتاب «الحدائق الورد یہ» میں رقم ہے کہ دو لوگ کناسیہ سے کوفہ پہنچے اورحضرت زید شھید کے بدن کو سولی پر دیکھ کر رک گۓ ایک سولی پر ہاتھ رکھ کر کر ہرزہ سرائی کرنے لگا جوں ہی ہاتھ اٹھایا تو ہاتھ کے شدید درد میں مبتلا ہو گیا اور کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص مرض میں مبتلا ہو کر مر گیا۔
کتاب «الحدائق الورد یہ» میں ہی نقل ہے کہ طایفہ اسدی میں سے عزرمہ نامی ایک شخص حضرت زید شھید کے بدن کو دار پر دیکھ کر ہرزہ سرائی کی اور جسارت کرتے ہوۓ آپ کی جسد مبارک پر پتھر پھنکا اسماعیل بن یسمع عامری کے مطابق خدا گواہ موت کے وقت عزرمہ کی آنکھیں دو بلوری شیشوں کی طرح وحشتناک طریقے سے باہر نکلی ہوئیں تھیں۔
حضرت زید شہید کے برہنہ بدن کو سولی پر چڑھایا گیا تو لوگوں یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوئی کہ آپ کی شرم گاہ کو مکڑی نے جالا تان کر چھپا لیا۔جب بھی جلا اتارہ جاتا مکڑی پھر جالا بنا لیتی۔
کتاب «الحدائق الورد یہ» میں ہی نقل ہے کہ ایک خاتون نے جب حضرت زید شھید کے برہنہ بدن کو سولی پر دیکھ کر اپنا نقاب آپ کے برہنہ بدن کی طرف اچھال دیا خدا کے حکم سے آپ کے بدن نے یہ لباس کی صورت پہن لیا.
حضرت زید شھید کا بدن جو سولی پر لٹک رہاتھا اس کے نگہبان کے مطابق ایک رات خواب میں دیکھا کہ رسول خدا کا اس مقام سے گزر ہوا حضرت زید شھید کے بدن کو دار پر دیکھ کر حیرت سےفرمایا میرے بعد میری اولاد سے کیا یہ سلوک کیا جا رہا ہے۔
اسی کتاب میں ہے کہ جب حضرت زید شھید کے جسد خاکی کو جلاکر فرات کے پانی میں بہایا گیا تو دیکھا کہ ان کے بدن کی راکھ سے ایک نور کا ہالہ چمک رہا ہے.
10- حضرت زید بن علی کی تصانیف اور خطبات
علم کلام ،فقہ اور حدیث وغیرہ پر آپ کی دس سے زیادہ تصانیف موجود ہیں ۔
• کتاب «الصفوہ» و مسالہ امامت
• مجموع الفقہی
• القلہ و الجماعہ
• المجموع الحدیثی
• تفسیر غریب القرآن
• اثبات الوصیہ
• قرائتہ الخاصہ
• قرائہ جدہ علی بن ابی طالب
• منسک الحج
• الصفوہ
• اخبار زید (علیہ السلام) خطبہ لُمَّہ
تاریخ عالم میں طوالت کے لحاظ سے باب مدینۃالعلم کے اٹھائیس اوراق پر مشتمل خطبہ جسے فرزندِ سیدنا اما م زین العابدین ، حضرت زید شہید نے اپنے والد کے حوالے سے نقل کیا ہے، جنہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی پھپھی معظمہ،عقیلہ بنی ہاشم ،سیدہ زینب الکبریٰ سے یہ مقدس الفاظ سنے تھے۔ اس خطبہ کی ادائیگی کے وقت سیدہ خاتون جنت ، مستورات کے جھرمٹ میں تھیں ،اس لئے اسے خطبہ لُمَہ کہا جاتا ہے۔
ترجمہ:
حمد و ستائش ہے پروردگا رکی اس کی نعمات پر،شکر ہے اس کا ان افکار و معارف پر جو اس نے الہام کئے۔میں شہادت دیتی ہوں کہ میرے والد محمد ،خدا کے بندے اور رسول ہیں۔اللہ نے انہیں تخلیق جبلت سے بھی پہلے چن لیااور مبعوث کرنے سے قبل مصطفٰی کیا اور ظاہر کرنے سے پہلے مسمٰی کیا،جب تمام مخلوق پردہ غیب میں تھی اور سرابِوجودکے حجاب میں گم تھی اور عدم کے پرلے کنارے پر کھڑی تھی۔ اللہ عزوجل کو تو ان امور کا علم تھا اور اللہ اپنی تقدیر کی تقسیم کو جانتا تھا۔پھر اللہ تعالیٰ عزوجل نے مبعوث کیا تا کہ اس کا امر تمام ہو جائے اور اس کا پختہ ارادہ تھا کہ میں اپنے حکم کو جاری و ساری کردوں۔
حضرت زید کی عظمت علماء کی کتب میں:
علماء
---
کتب
شیخ مفید---
ارشاد
شہید اول---
قواعد
شیخ محمّد بن شیخ---
صاحب معالم شرح استبصار
علامہ مجلسی---
مرآہ العقول او ر بحارالانوار
شیخ حر عاملی---
وسائل (جلد ۲۰) چاپ جدید
شیخ نوری---
خاتمہ «مستدرک»
مامقانی---
تنقیح المقال
خزاز قمی---
کفایہ الاثر
نسابہ عمری---
المجدی
ابن داوود---
رجالش
استرآبادی---
رجالش
ابن ابی جامع---
رجالش
میرزا عبداللّہ اصفہانی---
ریاض العلماء
شیخ عبدالنبی کاظمینی---
تکملہ الرجال
سید محمّد جدّ آیہ اللّہ بحرالعلوم---
رسالہ اش
شیخ ابی علی---
رجالش
طبرسی---
اعلام الوری
علامہ سید محسن امین---
اعیان الشیعہ
آیت اللّہ سید ابوالقاسم خوئی---
معجم رجال الحدیث
آیت اللّہ منتظری---
درس خارج فقہ مبحث ولایت فقیہ اور مبانی حکومت اسلامی
محدث نوری---
رجال مستدرک الوسائل
خزاز قمی---
کفایہ الاثر
ابن ابی الحدید معتزلی---
شرح نہج البلاغہ، ج ۱، ص ۳۱۵
مرحوم سید علی خان---
نکت البیان
قیروانی---
زہر الاداب
اردبیلی---
جامع الرواہ
سید جلیل علتی بن عبدالحمید نیلی نجفی---
انوار المضیئہ
علامہ شہید قاضی نوراللّہ شوشتری---
احقاق الحق
شہید اول حضرت زید کے قیام کو اذن امام کے مطابق جانتے تھے۔
|