حضرت معصومہ کی زيارت کی فضيلت
حضرت معصومہ عليہا السلام کے سلسلہ ميں یہ بات قابل غور ہے کہ چودہ معصومين
عليہم السلام کی زیارت کے بعد جتنی ترغيب آپ کی زیارت کے سلسلہ ميں دلائی گئی ہے
اتنی ترغيب کسی بهی نبی یا اوليا ء خدا کے سلسلے ميں نہيں ملتی ۔ تين معصوم شخصيت
نے آپ کی زیارت کی تشویق دلائی ہے ۔ جن روایات ميں آپ کی زیارت کی ترغيب دلائی گئی
ہے ان ميں سے بعض آپ کی ولادت سے قبل معصوم سے صادر ہوئی تهيں ، بعض روایات ميں
تو اس بات کی بهی وضاحت کی ہے کہ اس وقت آپ کے پدر بزرگوار حضرت امام موسیٰ کاظم
عليہ السلام کی بهی ولادت نہيں ہوئی تهی۔
تين معصومين عليہم السلام کا ارشاد ہے کہ حضرت معصومہ کی زیارت کے ثواب ميں
جنت نصيب ہوگی ۔ معصومين عليہم السلام کی زبان سے حضرت معصومہ کی زیارت کی
فضيلت کے سلسلہ ميں چند حدیثيں ملاحظہ فرمائيں:
شيخ صدوق نے صحيح سند کے ساته حضرت امام رضا عليہ السلام سے روایت کی ہے
کہ:
من زارہا فلہ الجنة # ١
جو ان کی زیارت کرے گا اسے جنت نصيب ہوگی ۔
حضرت امام محمد تقی عليہ السلام کا ارشاد ہے:
من زارعمتی بقم فلہ الجنة
جس شخص نے بهی قم ميں ميری پهوپهی کی زیارت کی وہ جنتی ہے ۔
حضرت امام صادق عليہ السلام کا ارشاد ہے :
ان زیارتہا تعادل الجنة
زیارت معصومہ جنت کے برابر ہے ۔
حضرت امام رضا عليہ السلام کا ارشاد ہے :
یا سعد ! من زارہا فلہ الجنة او ہو من اہل الجنة
اے سعد جو شخص بهی ان کی زیارت کرے گا اسے جنت نصيب ہوگی یا وہ اہل بہشت
سے ہے ۔
علامہ مجلسی نے بحار الانوار ميں امام رضا عليہ السلام کے اصحاب کی کتابوں سے
روایت کی ہے کہ امام رضا عليہ السلام نے سعد بن سعد اشعری کو مخاطب کر کے فرمایا :
”اے سعد تمهارے یہاں ہم ميں سے ایک کی قبر ہے ” سعد نے کہا ميں نے عرض کيا :
ميں قربان ! وہ دختر امام موسی کاظم عليہ السلام حضرت فاطمہ (س)کی قبر ہے ؟ فرمایا :
نعم من زارہا عارفا بحقہا فلہ الجنة ، فاذا اتيت القبر فقم عند راسہا مستقبل القبلة کبرا
ربعا و ثلاثين تکبيرة و سبح ثلاثا و ثلاثين تسبيحة و احمد الله ثلاثا و ثلاثين تحميدة ثم قل :
السلام علی آدم صفوة الله الخ
ہاںجس شخص نے ان کے حق کی معرفت کے ساته ان کی زیارت کی وہ جنتی ہے ۔
جب تم قبر مطہر کے پاس جاوٴ تو سر اقدس کے پاس قبلہ رخ کهڑے ہوکر ٣۴ مرتبہ الله اکبر ٣٣
مرتبہ سبحان الله اور ٣٣ مرتبہ الحمد لله پڑهو اس کے بعد اس طرح زیارت پڑهو :السلام علی آدم
صفوة اللهالخ
آداب زيارت
خاندان عصمت و طہارت کے زائرین کو چاہئے کہ اماکن مقدسہ اور روضات مشرفہ پر
حاضری سے قبل مندرذیل آداب زیارت کی رعایت کریں:
١۔ پورے سفر ميں گناہ و لغزشوں سے اجتناب کریں کيونکہ اس سے زیارت قبول نہيں
ہوتی ہے ۔
٢۔ اس سرزمين پر قدم رکهنے سے قبل غسل کریں ۔
٣۔ زیارت با وضو کریں ۔
۴۔ طاہر و پاک لباس پہنيں ۔
۵۔ خوشبو لگائيں
۶ ۔ زیارت سے قبل ایسی چيز نہ کهائيں جس سے دوسروں کو اذیت ہو ۔
٧۔ معصومين کے مرقدوں کی زیارت سے قبل رجاء غسل کریں ۔
٨۔ روضہ امام حسين ميں زیارت وارث ، زیارت عاشورا ، جامعہ کبيرہ ، امين الله و غيرہ
پڑهيں ۔
٩۔ جو شخص شب ميں غسل زیارت کرے وہ غسل صبح تک اور جو شخص دن ميں
غسل زیارت کرے وہ شام تک کافی ہے ۔ ليکن بہتر یہ ہے کہ وضو کے باطل ہوجانے کے بعد
دوبارہ غسل کرلے ۔
١٠ ۔ حرم کے اندر داخل ہوتے وقت اذن دخول پڑهے ۔ اگر پڑهنے والے کے دل پر رقت
طاری ہوجائے اور اشک جاری ہوجائيں تو اسے اذن دخول سمجهے ۔
١١ ۔ اس بات کے پيش نظر کہ حرم ، رسول کا دولت کدہ اور ملائکہ کا محل نزول ہے اس
لئے خضوع و خشوع اور بهر پور توجہ کے ساته حرم ميں داخل ہونا چاہئے ۔
١٢ ۔رجحان قلبی اور خضوع کے ساته ظاہری ادب کی رعایت بهی ضروری ہے ۔
١٣ ۔ حرم ميں بلند آواز سے گفتگو نہ کریں ۔
١۴ ۔ دوسرے زائرین کے لئے مشکل ایجاد نہ کریں ۔
١۵ ۔ اگر کوئی زائر کچه معلوم کرنا چاہتا ہے تو اس کی کامل راہنمائی کریں ۔
١۶ ۔ زائروں اور خادموں کا احترام کریں ۔
١٧ ۔ معصومين کے حرم ميں سامنے کهڑے ہو کر زیارت پڑهيں ۔
١٨ ۔ معصوم سے منقول زیارت کے متن کو کامل توجہ اور صحيح تلفظ کے ساته پڑهيں ۔
١٩ ۔ زیارت کے بعد مسجد بالائے سر یا کسی متصل مسجد ميں دو رکعت نماز زیارت
ادا کریں ۔
٢٠ ۔ نماز زیارت ميں بہتر ہے کہ پہلی رکعت ميں الحمد کے بعد سورہ یٰس اور دوسری
رکعت ميں الحمد کے بعد سورہ رحمن پڑهيں ۔
٢١ ۔ نماز زیارت کے قنوت ميں خدا سے اپنی اور دیگر مومنين کی حاجتوں کو طلب کریں
کہ یہاں دعا قبول ہوتی ہے ۔
٢٢ ۔ نماز زیارت کے بعد معصومين سے ماثور ، دعا ، مکارم اخلاق عاليہ المضامين و غيرہ
پڑهيں۔
٢٣ ۔ سب سے پہلے حضرت بقية الله الاعظم کے فرج کی دعا کریں ۔
٢۴ ۔ نماز زیارت اور دعا و نماز کے بعد ادب اور دوسروں کے حق کی رعایت کرتے ہوئے
ضریح مقدس کے قریب جائيں اور بوسہ دے کر خدا سے راز و نياز کریں۔
٢۵ ۔ دور سے زیارت پڑهنے ميںبهی ادب کی رعایت ضروری ہے ۔
٢۶ ۔والدین ،بہن ،بهائی ،احباب و اساتذہ ، شيعيان امير المومنين اور ان لوگوں کی طرف
سے زیارت پڑهيں جنهوں نے پڑهنے کی درخواست کی ہو۔
٢٧ ۔ حرم مطہر اور اولياء الله کے مرقد ميں پورے غور و خوض کے ساته قرآن پڑهيں اور
صاحب مرقد کو ہدیہ کریں۔
٢٨ ۔ معصومين عليہم السلام سے آگے بڑه کر واجب و مستحب نماز نہ پڑهيں۔
٢٩ ۔ اگر نماز زیارت کے دوران نماز جماعت شروع ہو جائے تو نماز زیارت کو ترک کرکے
نماز جماعت بجا لائيں۔
٣٠ ۔ حرم سے نکلتے وقت ضریح کی طرف پشت نہ کریں ۔
٣١ ۔ جب تک حرم ميں رہيں خضوع و خشوع کا دامن ہاته سے نہ جانے دیں۔
٣٢ ۔ اماکن مقدسہ ميں گزشتہ گناہوں پر پشيمانی اور توبہ کے ساته مستقبل ميں
مرتکب نہ ہونے کا قصد کریں۔
٣٣ ۔ حرم سے رخصت ہوتے وقت زیارت و دعائے وداع پڑهيں اور خدا سے دعا کریں کہ
ہمارے لئے یہ زیارت آخری نہ ہو۔
٣۴ ۔ لوڻنے کے بعد زیارت کے نور کو اپنی پيشانی پر باقی رکهيں یعنی گناہ کے مرتکب
نہ ہوں۔
مذکورہ آداب تمام اماکن مقدسہ کے لئے ہيں ليکن حرم معصومہ کے زائرین کو مذکورہ
نکات کی رعایت کے علاوہ اس بات پر بهی توجہ رکهنا چاہئے کہ قم خاندان عصمت و طہارت اہل
بيت عليہم السلام کا حرم ہے لہٰذا جہاں تک ہو سکے تمام معصومين عليہم السلام کو یاد
رکهيں اور کم از کم سب پر سلام و درود بهيجيں مفاتيح الجنان ميں محدث قمی نے صلوٰت بر
حجج طاہرہ کے عنوان سے نقل کی ہے ۔
معصومہ کے پہلو ميں خاندان عصمت و طہارت کی کچه اور بی بياں بهی مدفون ہيں ۔ ان
کی زیارت سے بهی غفلت نہ کریں ۔ کم از کم زیارت کی نيت سے اتنا ضرور پڑهيں:
”اَلسَّْلاَمُ عَلَيکُْنَّ اٰی بَنَاتِ رَسُولِ اللہّٰ وَ رَحمَْةُ اللہِّٰ وَ بَرَکَاتُہ“
زیارت کا طریقہ
اس سے قبل ہم وہ حدیث نقل کر چکے ہيں جو علامہ مجلسی نے امام رضا عليہ
السلام سے نقل کی ہے اس حدیث شریف ميں امام ( ع ) نے معصومہ (س) کی زیارت کی
فضيلت و کيفيت بيان کی ہے ۔ زیارت کا طریقہ یہ ہے کہ قبر مطہر کے پاس پہنچ کر آپ (س) کے
سر اقدس کے نزدیک رو بہ قبلہ کهڑے ہو ں ۔ اس کے بعد ٣۴ مرتبہ الله اکبر ، ٣٣ مرتبہ سبحان
الله اور ٣٣ مرتبہ الحمد لله بڑهيں پهر اس طرح زیارت شروع کریں:
اَلسَّلاَمُ عَلَی آدَمَ صَفوَْةِ اللہِّٰ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَی نُوحِْ نَبِیِّ اللہِّٰ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَی ابراہيم خليل اللہّٰ۔
اَلسَّلاَمُ عَلَی عِيسَْی رُوحِْ اللہّٰ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی رَسُولُْ اللہّٰ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی خَيرَْ خَلقِْ اللہِّٰ۔
اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی صَفِیَّ اللہِّٰ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی مُحَمَّدَ بنَْ عَبدِْ اللہِّٰ خَاتَمَ النَّبِيِّينَْ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی
اٴَمِيرَْ المُْوٴمِْنِينَْ عَلِیِّ بنَْ اٴَبِيطَْالِب وَصِیَّ رَسُولِْ اللہِّٰ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکِْ اٰی فَاطِمَةُ سَيِّدَةَ نِسَاءِ العَْالَمِينَْ
۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکُْمَا اٰی سِبطَْی نَبِیِّ الرَّحمَْةِ وَ سَيِّدَی شَبَابِ اٴَہلِْ الجَْنَّةِ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی عَلِیِّ بنِْ
الحُْسَينِْ سَيِّدَ العَْابِدِینَْ وَ قُرَّةَ عَينِْ النَّاظِرِینَْ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی مُحَمَّدَ بنَْ عَلِیٍّ بَاقِرَ العِْلمِْ بَعدَْ النَّبِی ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی جَعفَْرَ بنَْ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ البَْارِّ الاْٴَمَينِْ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی مُوسَْ یٰ بنَْ جَعفَْرٍ الطَّاہِرَ
الطُّہرِْ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی عَلِیِّ بنَْ مُوسَْ یٰ الرِّضَا المُْرتَْض یٰ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی مُحَمَّد بنَْ عَلِیٍّ التَّقِی ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی عَلِیَّ بنَْ مُحَمَّدٍ النَّقِیَّ النَّاصِحَ الاْٴَمِينَْ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکَْ اٰی حَسَنَ بنَْ عَلِیٍّ ۔
اَلسَّلاَمُ عَلَی الوَْصِیِّ مِن بَعدِْہِ ۔ اللہُّٰمَّ صَلِّ عَلَی نُورِْکَ وَ سِرَاجِکَ وَ وَلِیِّ وَلِيِّکَ وَ وَصِیِّ وَصِيِّکََ وَ
حُجَّتِکَ عَلَی خَلقِْکَ ۔
اَلسَّلاَمُ عَلَيکِْ اٰی بِنتَْ رَسُولِْ اللہّٰ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکِِْ اٰی بِنتَْ فَاطِمَةَ وَ خَدِیجَْةَ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکِِْ اٰی
بِنتَْ اٴَمِيرِْ المُْوٴمِْنِينَْ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکِِْ اٰی بِنتَْ الحَْسَنِ وَ الحُْسَينِْ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکِِْ اٰی بِنتَْ وَلِیِّ اللہِّٰ ۔
اَلسَّلاَمُ عَلَيکِِْ اٰی اٴُختَْ وَلِیِّ اللہِّٰ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکِِْ اٰی عَمَّةَ وَلِیِّ اللہِّٰ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَيکِِْ اٰی بِنتَْ مُوسَْی
۔ بنِْ جَعفَْرٍ وَ رَحمَْةُ اللہِّٰ وَ بَرَکَاتُہ
اَلسَّلاَمُ عَلَيکِِْ عَرَّفَ اللہُّٰ بَينَْنَا وَ بَينَْکُم فِی الجَْنَّةِ وَ حَشَرنَْا فِی زُمرَْتِکُم وَ اٴَورَْدَنَا حَوضَْ نَبِيِّکُم وَ سَقَانَا بِکَاٴْسِ جَدِّکُم مِن یَّدِ عَلِی بنِْ اٴَبِيطَْالِب صَلَوَاتُ اللہِّٰ عَلَيکُْم اٴَساْٴَلُ اللہِّٰ اٴَن یُّرِیَنَا فِيکُْمُ
۔ وَ اٴَن لا یَسلُْبَنَا السُّرُورَْ وَ الفَْرَجَ وَ اٴَن یَّجمَْعَنَا وَ اِیَّاکُم فِی زُمرَْةِ جَدِّکُم مُحَمَّدَ صَلَّی اللہُّٰ عَلَيہِْ وَ آلِہ
وَلِیٌّ قَدِیرٌْ اٴَتَقَرَّبُ اِلَی اللہِّٰ بِحُبِّکُم وَ البَْرَائَةِ مِن اٴَعدَْائِکُم وَ التَّسلِْيمِْ اِلَی اللہِّٰ رَاضِياً مَعرِْفَتِکُم اِنَّہ
رَاضٍ نَّطلُْبُ بِذَالِکَ وَجہِْکَ یَا مُحَمَّدٌ وَ بِہ غَيرَْ مُنکِْرٍ وَ لاٰ مُستَْکبِْرٍ وَ عَلَی یَقِينِْ مَا اٴَتَی بِہ بِہ
سَيِّدِی ۔ اللہُّٰمَّ وَ رِضَاکَ وَ الدَّارَ الآْخِرَةَ اٰی فَاطِمَةُ اشفَْعِی لِی فِی الجَْنَّةِ ۔ فَاِنَّ لَکِ عِندَْ اللہِّٰ شَاٴنْاً مِّنَ
الشَّاٴنِْ ۔ اللہُّٰمَّ اِنِّی اٴَسئَْلُکَ اٴَن تَختِْمَ لِی بِالسَّعَادَةِ فَ لاٰ تَسلُْب مِنِّی مَا اٴَنَا فِيہِْ وَ لاٰ حَولَْ وَ لاٰ قُوَّةَ اِلا بِاللہِّٰ العَْلِیِّ العَْظِيمِْ اللہُّٰمَّ استَْجِب لَنَا وَ تَقَبَّلہُْ بِکَرَمِکَ وَ عِزَّتِکَ وَ بِرَحمَْتِکَ وَ عَافِيَتِکَ وَ صَلَّی اللہُّٰ
عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِہِ اٴَجمَْعِينَْ وَ سَلَّمَ تَسلِْيمْاً اٰی اٴَرحَْمَ الرَّاحِمِينَْ ۔
|