اصحاب ِ پیغمبر کے ناموں کا ناجائز فائدہ اٹھانا
فالتبس علی العلماء مدی العصور
یہ ہے اصحاب کے ایک گروہ کی حقیقت جو دانشوروں کیلئے صدیوں تک مسلسل غیر معروف رہے ہیں ۔
مؤلف
سیف نے اپنی تحریفات میں ناموں کوتبدیل کرنے میں جو دوسرا راستہ اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس نے بعض اشخاص کو اپنے ذہن میںخلق کیا ہے ، پھر ان افسانوی اشخاص اور اپنے ذہن کی مخلوق کو معروف افراد کے کسی نام سے نام گزاری کی ہے اور حدیث سازی کے موقع پر انھیں ماٴموریت دی ہے اور ان کے نام پر کثرت سے احادیث اور داستانیں جعل کی ہیں ۔ ان ہی ناجائز استفادوں کی وجہ سے مشہور نام، پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے معروف صحابی و اصحاب سے مربوط حقائق و مطالب صدیوں تک دانشوروں کیلئے مبہم ، پیچیدہ اور غیر معروف رہے ہیں ۔
سیف نے اپنے خود ساختہ اصحاب اور راویوں کیلئے مشہور معروف اصحاب اور راویوں کے ناموں سے کسی نام کا انتخاب کرکے اس پر ان کا لیبل لگادیا ہے اور اس طرح اس قسم کے بہت سے اصحاب و راوی جعل کئے ہیں ہم اس فصل میں علم و تحقیق کے دلدادوں کیلئے ان کے چند نمونے پیش کرتے ہیں :
۱۔ خزیمہ بن ثابت
ہم جانتے ہیں کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گروہ انصار اور خاندان اوس سے خزیمہ بن ثابت نامی ایک صحابی تھا ، اس نے ” بدر“ یا ” احد“ کے بعد تمام جنگوں میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رکاب میں شرکت کی ہے ۔
پیغمبر اسلام نے ایک واقعہ کی وجہ سے اسے ” ذو الشہادتین “ کا لقب بخشا تھا کہ اس دن کے بعد اس کی شہادت دو افراد کی شہادتوں کے برابر مانی جاتی تھی، یہ روداد اس کے خاندان کیلئے فخر و مباہات کا سبب بن گئی تھی ۔ وہ جنگ صفین میں امیر المؤمنین حضرت علی علیہ والسلام کے پرچم کے نیچے لڑتے ہوئے شہید ہوا چونکہ خزیمہ کا امیر المؤمنین کی سپاہ کی صف میں قتل ہونا بنی امیہ کیلئے ننگ و شرم کا سبب تھا اسلئے سیف نے اسی ” خزیمہ بن ثابت “ ذو الشہادتین سے ایک دوسرے ” خزیمہ بن ثابت “ کو خلق کیا ہے ، اس کے بعد یوں کہتا ہے : جو خزیمہ جنگ صفین میں علی کے سپاہیوں میں موجود تھا اور قتل ہوا ، وہ یہی خزیمہ تھا نہ ” خزیمہ ذو الشہادتین “ ۔ ذو الشہادتین جنگ صفین سے پہلے عثمان کے زمانے میں فوت ہوا تھا ۱
۲۔ سماک بن خرشہ
انصار کے درمیان ” سماک بن خرشہ “ نام کا ایک صحابی تھا کہ وہ ’ ’ ابودجانہ “ کے نام سے مشہور
ہوا تھا ۔ اس نے پیغمبر اسلام کی جنگوں میں گراں قدر خدمات انجام دی تھیں اور جنگ یمامہ میں شہید
-----------
۱۔ کتاب ایک سو پچاس جعلی اصحاب میں ذو الشہادتین ، سماک بن خرشہ ، وبرہ بن یحسن کی زندگی کا حالات ملاحظہ ہوں ۔
ہوا ہے ۔ سیف نے ایک دوسرے صحابی کو ” سماک بن خرشہ “ کے نام سے خلق کیا ہے اور کہا ہے کہ : یہ ”سماک “ ، ”ابودجانہ “ کے نام سے مشہور ” سماک “ نہیں ہے بلکہ وہ بھی ایک صحابی تھا۔ اس کے بعد اسی جعلی ” سماک “ سے روایتیں اور داستانیں گڑھ لی ہیں اور بعض جھوٹی اور افسانوی جنگوں میں اسے سپہ سالار کے عنوان سے پیش کیا ہے ۱
۳۔ وبرہ بن یحنس خزاعی :
سیف نے ” وبرہ بن یحنس کلبی ‘ ‘ نامی معروف صحابی کے مقابلہ میں ”وبرہ یحنس“ ۲ نامی دوسرے صحابی کو خلق کیا ہے ۔ البتہ کہا ہے کہ یہ وبرہ قبیلہٴ خزاعہ سے ہے نہ قبیلہٴ کلب سے ۳
۴۔ سبائی
سیف نے اپنے انسان سازی کے کارخانہ میں صرف انفرادی اور متفرق اشخاص کو خلق و جعل کرنے پر اکتفاء نہیں کیا ہے بلکہ اس نے بہت سے افراد پر مشتمل ایک گروہ کو بھی خلق کیا ہے اوراس گروہ کا نام ” سبیئہ “رکھا ہے ۔ اس کے بعد اکثر مفاسد و برائیوں کوانکے سر تھونپا ہے اور تاریخ اسلام میں واقع ہوئی تمام تخریب کاریوں ، ویرانیوں اور خطرناک جنگوں و بغاوتوں کا ذمہ دار انہیں کو ٹھہرایا ہے۔
-----------
۱۔ کتاب ایک سو پچاس جعلی اصحاب میں خزیمةذو الشہادتین ، سماک بن خرشہ ، وبرہ بن یحسن کی زندگی کا حالات ملاحظہ ہوں
۲۔ کتاب ایک سو پچاس جعلی اصحاب میں خزیمة ذو الشہادتین ، سماک بن خرشہ ، وبرہ بن یحسن کی زندگی کا حالات ملاحظہ ہوں
۳۔ کتاب ایک سو پچاس جعلی اصحاب میں خزیمة ذوالشہادتین ، سماک بن خرشہ ، وبرہ بن یحسن کی زندگی کا حالات ملاحظہ ہوں
سیف نے اس نام کو اسی ” سبئیہ “ نام سے لیا ہے جو یمن میں چند قبائل کا نام تھاکہ ان کے جد کو ”سباٴ بن یشجب ‘ ‘ کہتے تھے ۱
۵۔ عبد اللہ ابن سبا :
سیف نے اپنی تحریفات کی کاروائیوں کے سلسلہ میں جو سب سے اہم کام انجام دیا ہے وہ یہ ہے کہ اس نے اپنے ذہن میں ایک پر اسرار اور فتنہ انگیز شخص کو خلق کیا ہے اور اسے ” عبدا للہ بن سبا “ نام رکھا ہے ، اور اس نام گزاری میں بھی جنگ نہروان میںخوارج کے رئیس و امیر ”عبد اللہ بن وہب سبئی“ کے نام سے استفادہ کیا ہے پھر اس کے نام پر بہت سی داستانیں اور وسیع پیمانے پر افسانے گڑھ لئے ہیں کہ تاریخ اسلام میں معروف و مشہور ہیں ۔ انشاء اللہ اس کتاب کی اگلی فصل میں اس پر مستقل طور پر بحث و گفتگو کریں گے ۔ ۲
-------------
۱۔ کتاب ” عبدا للہ بن سبا “ کے چوتھے حصہ میں ” حقیقت ابن سبا و سبئیاں “ ملاحظہ ہوں
۲۔اس کتاب کے دوسرے حصہ میں ” خالد کے زہر کھانے کی روداد “ ملاحظہ ہو
سیف کی الٹ پھیر
استطاع بکل ذلک ان یشوّہ معالم التاریخ
اس طرح سیف تاریخ اسلام کو پریشان اور تاریک دکھانے میں کامیاب ہوا ہے
مؤلف
تحریفات میں ناموں کی تبدیلی کے سلسلہ میں تیسرا راستہ جس سے سیف نے استفادہ کیاہے ، وہ یہ ہے کہ اس نے تاریخ اسلام کے حقائق کو مبہم و مشتبہ بنانے کیلئے بعض احادیث کے راویوں کے ناموں یا بعض داستانوں کے سورماؤں کے ناموں میں الٹ پھیر کرکے رکھ دیا ہے ، بیٹے کی جگہ پر باپ کا نام اور باپ کی جگہ پر بیٹے کا نام رکھا ہے ، جیسا کہ صلح حیرہ میں خالد سے گفتگو کرنے والے کا نام ” عبدا لمسیح بن عمرو “ تھا ، اسے بدل کر ” عمرو بن عبدالمسیح “ یعنی بیٹے کو باپ اور باپ کو بیٹا بنا کے رکھ دیا ہے سیف کے توسط سے نامو ں میں اس قسم کی الٹ پھیر اس کی سولہ روایتوںمیں مشاہدہ ہوتی ہے جنہیںطبری نے نقل کیا ہے ۔
پھر یمن کے ایرانی بادشاہ ” باذان بن شہر ‘ جس کی بیوی سے اسود عنسی نے شادی کی تھی ، کے نام بدل کر ” شہر بن بادان “ رکھا ہے اس کے بارے میں ہم نے گزشتہ صفحات میں اسود عنسی کی داستان میں بحث کی ہے ۔
سیف نے اس اسود عنسی کی داستان میں ایک اور تحریف انجام دی ہے اور قیس کے باپ ”ہبیرہ بن مکشوح مرادی “ کے نام کو ” عبیدیغوث “ میں بدل دیا ہے
سیف نے اس قسم کی الٹ پھیر بہت زیادہ انجام دی ہے کہ ہم نے یہاں پر ”مشتے از خروار“ یعنی کچھ نمونہ کے طور پر چند کی طرف اشارہ کیا تا کہ محققین اور حقیقت کے متلاشی سیف کی تحریفات سے کسی حد تک آشنا ہوجائیںا ور معیار اور اجمالی ضابطہ حاصل کریںا ور جان لیں کہ سیف کی تحریفات یکساں و یکنوع نہیں تھیں کہ محققین و علماء آسانی و جلد ی سے اس کے ناپاک عزائم کے بارے میںمطلع ہوجائیں اور اس کی تخریب کارانہ سرگرمیوں سے آگاہی پیدا کرسکیں ۔ اس نے مختلف راہوں اور طریقوں سے تاریخ اسلام میں تخریب کاری و تحریفات انجام دی ہیں اور اس طرح تاریخ اسلام کو تہہ و بالا کر کے تاریخی حقائق و وقائع کو الٹ پھیر کیا اور مذموم صورت میں پیش کیا ہے ، روایوں ، صحابیوں ، غیر صحابیوں اور حوادث و داستانوں کے سورماؤں کے نام بدلنے میں کامیاب ہوا ہے ۔
سیف تخریب کاروں، فتنہ انگیزوں شرپسندوں اور راویان حدیث کے مفسدگروہ، جنگوں کے کمانڈر، شعراء اور جنگی رجز خوانوں کی اپنے ذہن سے تخلیق کرنے ، افسانوی جنگوں کو وجود میںلانے اور سیاسی کتابیں اور افسانوی خطبے جعل کرنے میں کامیاب ہوا ہے ۔
ان تمام تحریفی و تخریبی سرگرمیوں میں محرک اس کا کفر و زندقہ تھا لیکن اس نے اس خطرناک محرک اور اپنے ناپاک عزائم کو اصحاب کی طرفداری میں پردہ پوشی کی ہے اور ان کے مناقب و فضائل کی اشاعت کے لفافے میں مخفی اور مستور کرکے رکھ دیا ہے اس طرح وہ اپنے ان تمام جھوٹ ، جعلیات اور افسانوں کو تاریخ کی نام نہاد معتبر کتابوںمیں درج کرا کے مسلمانوںمیں رائج کرنے میںکامیاب ہوا ہے اور اس طرح گزشتہ تیرہ صدیوں سے مسلسل انکے بقاء کی ضمانت مہیا کر چکا ہے ۔
لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے بھی اشارہ کیا ہے کہ سیف نے تاریخ اسلام کو الٹ پلٹ کرنے اور تحریف کے سلسلے میں جو سب سے اہم ترین سر گرمی انجام دی ہے وہ اس کا گروہ سبیئہ کو جعل کرنا ہے کہ ہم اس کتاب کی آنے والی فصلوں میں اس موضوع پر بحث و تحقیق کریں گے کہ سیف نے ”سبائیوں “ کے گروہ کو کس طرح وجود میں لایا اور ”عبدا للہ بن سبا “ کو کسی طرح ” عبداللہ بن سبابن وھب “ کے مقابلہ میں جعل کیا ہے ۔ اور یہ افسانہ کیسے اشاعت اور ارتقاء کے منازل طے کرکے اسلامی مآخذ کی کتابوں میں راہ پیدا کرسکا اور تاریخ کی رفتار کے ساتھ آگے بڑھا اور آج تک تاریخ اسلام میں اپنی جگہ کو محفوظ کرسکا ہے ؟!
|