عبد اللہ بن سبا اور دوسرے تاریخی افسانے
دوسری جلد
 
اس حصہ سے مربوط مطالب کے مآخذ
۱۔ داستان صلح حیرہ اور خالد کے زہر کھانے کی روداد سے متعلق مآخذ:
۱۔ صلح حیرہ، خالد کا زہر کھانے اور ” عبد المسیح بن عمرو“ کا نام تبدیل ہوکر ” عمرو بن عبد المسیح“ ہونا سیف کی نقل کے مطابق۔
تاریخ طبری : ج/۱،ص/ ۲۰۳۹ ۔ ۲۰۴۴، ۲۱۹۷ ، ۲۲۵۵ ، ۲۲۵۶ اور ۲۳۸۹،
۲۔ صلح حیرہ، زہر کھانے کی روداد اور نام کی تبدیلی کے بغیر ، کلبی کی نقل کے مطابق:
تاریخ طبری : ج /۱،ص/ ۲۰۱۹
۳۔ صلح حیرہ ، زہر کھانے کی روداد اور نام کی تبدیلی کے بغیر،
فتوح البلدان بلاذری ، ۲۵۲ ۔
۴و ۵۔ صلح حیرہ میں خالد سے گفتگو کرنے والے کا نام ” عبدا لمسیح بن عمرو “ تھا نہ ” عمرو بن عبد المسیح “ انسان ابن کلبی نسب قحطان کی تشریح میںا ور ” جمہرة الانساب “ ابن حزم : ۳۵۴۔
۶۔ صلح حیرہ ، خالد کے زہر کھانے کے افسانہ کے ساتھ اور نام کی تبدیلی سیف کی نقل کے مطابق:
تاریخ ابن اثیر ، طبع منیریہ ۲/۲۶۶
۷۔ خالد کے زہر کھانے کا افسانہ ، تاریخ ابن کثیر ، : ۶/ ۳۴۶،

۲۔ عمر کے بارے میں پیغمبر کی بشارتوں کی داستان کے مآخذ
الف : روایات سیف :
۱۔ تاریخ طبری : ۱/ ۲۵۸۶، ۱۵ ھء کے حوادث میں ۔
۲۔ تاریخ طبری : ۱/ ۲۳۹۷ ۔۲۴۱۱ ، ۱۵ھء کے حوادث میں ۔
۳۔ تاریخ ابن اثیر : ۲/ ۳۸۷۔ ۳۸۹ ، ۱۵ ھء کے حوادث میں ۔
۴۔ تاریخ ابن کثیر : ۷/ ۴۵ ۔۵۸ ، ۱۵ ھء کے حوادث میں ۔
۵۔ تاریخ ابن خلدون : ۲/ ۳۳۶۔
۶۔ اصابہ ابن حجر : ۲/ ۲۰۸

ب : بیت المقدس کے بارے میں دوسروں کی روایتیں :
۱۔ تاریخ خلیفہ ابن خیاط : ۱/ ۱۰۵ ، ۱۶ ھء کے حوادث میں ۔
ٍ۲۔ فتوح البلدان بلاذری ۱/ ۲۶۴ حوادث فلسطین کی فصل میں ۔
۳۔ تاریخ یعقوبی : ۲/ ۱۴۷ ، دوران عمرکے حوادث میں ۔
4 -فتوح اعثم ؛ ۱/ ۲۸۹ ۔ ۲۹۶
۵۔ معجم البلدان : تراجم بلدان کے حصہ میں ،

ج ۔ شمشیر بازوں کے بارے میں دوسروں کی روایتیں
۱۔ کتاب اموال ابی عبید؛ ۱۵۳ ( فصل اہل صلح کو اپنے مال پر چھوڑنا چاہے )
۲۔ فتوح البلدان ، بلاذری ۱۶۵ فصل (حوادث فلسطین )

د ۔ بیت المقدس کی صفائی کے بارے میں دوسروں کی روایتیں :
۱۔ کتاب اموال ابی عبید ؛۱۴۸ فصل ( اہل ذمہ کو مسلمانوں کی طرف سے امان دینا )
۲۔ کتاب اموال ابی عبید: ۱۵۴ فصل ( اہل صلح کو اپنے حال پر چھوڑنا چاہئے )

۳۔ داستان شہر حمص کے مآخذ
۱۔ داستان شہر حمص کے بارے سیف کی تین روایتیں
تاریخ طبری : ۱۵ ھ ء کے حوادث میں ۱/ ۲۳۹۱
۲۔ حمص کے باشندوں کی صلح کی روداد:
فتوح البلدان ، بلاذری ، : ۱۳۷
۳۔ حمص کے لوگوں کے پاؤں کٹ جانے کی روداد کے بارے میں قشیری کی روایتیں
تاریخ طبری : ۱/ ۱۵۴ ۲و ۲۳۹۱ ، ۲۳۹۵ ، ۲۷۹۶ ، ۲۵۳۳،
۴۔ شہر حمص کے در و دیوار گرجانے کی داستان:
تاریخ ابن اثیر ، طبع منیریہ ، ۲/ ۳۴۱،
۵۔ شہر حمص کے درو دیوار گرجانے کی روداد
تاریخ ابن کثیر : ۷/ ۵۳

۴۔ داستان فتح شوش کے مآخذ
۱۔ تاریخ طبری: ۱/ ۲۵۶۴ ۔ ۲۵۶۵
۲۔ تاریخ ابن اثیر، ۲/ ۳۸۶،
۳۔ تاریخ ابن کثیر : ۷/ ۸۸
۴۔ تاریخ طبری : ۱/ ۲۵۶۲۔
۵۔ ابو موسی کی شوش کے باشندوں سے جنگ:
فتوح البلدان بلاذری : ۳۸۶
۶۔ ابو موسی کی شوش کے باشندوں سے جنگ:
اخبار الطوال ، دینوری ، ۱۳۲۔
۷۔ شوش کے باشندوں سے ابو موسی کی صلح:
تاریخ ابن خلیفہ : ۱۱۱
ابن صائد ابن صیاد معروف بہ دجال فاتح شوش کا افسانہ درج ذیل مآخذ میں آیا ہے ۔
۸۔ صحیح بخاری: ۱/ ۱۶۳ ، ۲ / ۶۷ ، ۴/ ۵۳
۹۔ صحیح مسلم : ۸/ ۱۸۹۔ ۱۹۴،
۱۰۔ سنن ابی داؤد : ۲/ ۲۱۸
۱۱۔ سنن ترمذی: ۹۱۱۹
۱۲۔ مسند طیالسی ، حدیث : ۸۶۵،
۱۳۔ مسند احمد: ۱/ ۳۰۸، ۴۵۷، و ۲/ ۱۴۸، ۱۴۹، و ۳/ ۲۶، ۴۳، ۶۶، ۷۹․۸۲، ۳۶۸، و ۴․ ۲۸۳، ۴۵/ ۴۹۔۱۴۸،

۵۔ اسود عنسی کی داستان کے مآخذ
۱۔ تاریخ طبری: ۱/ ۱۸۵۳ ۔ ۱۸۶۷ ، ۱۱ھء کے حوادث میں۔
۲۔ تاریخ اسلام ، ذہبی، ۱/ ۳۴۲ ۔ ۳۴۳،
۳۔ تاریخ ابن اثیر: ۲/ ۲۲۹،
۴۔ تاریخ ابن کثیر: ۶/۳۰۷ ۔ ۳۱۰،
۵۔ جمہرہ ابن حزم: ۳۸۲،
۶۔ لسان المیزان ، ابن حجر : ۳/ ۱۲۲، سہل بن یوسف کے حالات میں۔
۷۔ انساب سمعانی : ۱/ ۲۲۳
۸۔ اصابہ ابن حجر : ۷۳۱۵
۹۔ تاریخ یعقوبی ، طبع نجف ، ۲/ ۱۰۸،
۱۰۔ البداء و التاریخ : ۵/ ۱۵۴۔
۱۱۔ فتوح البلدان بلاذری، طبع سعادت مصر ، ۱۹۵۹ ءء / ۱۱۳۔ ۱۱۵۔
۱۲۔ معجم البلدان حموی : مادہ ” دثینہ “ میں ۔

۶۔ جواہرات کی ٹوکری اور اس کے مآخذ
۱۔ تاریخ طبری : ۱/ ۲۷۰، و ۲۷۱۴ ۔ ۲۷۲۱
ابن کثیر : ۷/ ۱۳۰۔۱۳۱ و فیروز آبادی نے قامو س میںا ور زبیدی نے تاج العروس میں لغت ”سری“ کی تشریح میں
۲۔ جمہرہ ابن حزم : ۱۷۴ ۔ ۲۳۸
۳۔ فتوح اعثم ، طبع حیدر آباد : ۵۹ ۔ ۶۲،
۴۔ فتوح بلاذری، طبع بیروت ۱۳۷۷ ھ ، ۲/ ۳۰۲ و ۳۸۰ ۔
۵۔ تاریخ ابن اثیر ، طبع منیریہ ، قاہرہ ۱۳۴۹ ھء ۲/ ۲۱ و ۲۵
۶۔ اخبارا لطوال دینوری : طبع اول قاہرہ : ۱۳۸
۷۔ معجم البلدان ، تحت کلمہ ” فسا“ و ” درابجرد“

اسلامی ثقافت میں تحریف ہوئے نام
خالد بن ملجم بریدہ بن یحسن
معاویہ بن رافع عبدا لمسیح بن عمرو
عمرو بن رفاعہ شہر بن باذان
خزیمہ بن ثابت فیس بن عبدیغوث
سماک بن خرشہ عبدا للہ بن سبا و حزب سبایان۔

گزشتہ اور آئندہ مباحث پر ایک نظر
سیف نے اپنے تحریف اور مسخ کرنے کے کام کو تاریخ اسلام کے تمام جوانب اور ابعاد میںانجام دیا ہے اور اپنے خطرناک منصوبے کو ہر جہت اور زاوئے سے عملی جامہ پہنایا ہے ۔ اسلام کے حقائق کو تہ و بالا کرنے اور ہر چیز کو اس کے خلاف تبدیل کرنے میں اس نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے اور یہ کام انتہائی مہارت اور ایسی ہوشیاری سے انجام دیا ہے کہ دانشوروں او رمحققین کیلئے اس کی تحریفات اور تبدیلیوں کی تشخیص دینا انتہائی مشکل اور دشوار بنا دیاہے ۔ جن حقائق کو اس نے مسخ اور الٹ پلٹ کرکے رکھ دیا ہے ان کا اصلی اور حقیقی قیافہ ابھی بھی دانشوروں اورعلماء کیلئے مجہول اور غیر معروف ہے۔
سیف نے اپنی تحریف کے جامع اوروسیع منصوبے کو چند طریقوں سے تاریخ اسلام میں داخل کر دیا ہے :
۱۔ خونین جنگوں کی ایجاد جیسے مرتدین کی جنگیں ۔
۲۔ خرافات پر مشتمل افسانے جعل کرکے ، مثلاً داستان اسود عنسی
۳۔ افسانوی اشخاص اور اماکن کا جعل کرنا، جیسے طاہر جیسا کمانڈر اور اعلاب جیسی سرزمین
۴۔ احادیث میں ملاوٹ اور انھیں الٹ پھیر کرنا۔
اس نے تاریخ اسلام میں تحریف کرکے اسے حقیقی اور صحیح راہ سے منحرف کردیا ہے ہم نے مذکورہ چہارگانہ تحریفات کی گزشتہ فصلوں میں وضاحت کی ہے اور اس سلسلہ میں قارئین کرام کی خدمت میں کئی نمونے بھی پیش کئے ہیں ، اب ہم اس حصہ میں سیف کی تحریف کی پانچویں قسم پر بحث و تحقیق کریں گے:
۵۔ سیف نے حدیث کے راویوں ، پیغمبر خدا کے اصحاب اور وقائع و حوادث کے پہلوانوں کے ناموں کو بدل کر تاریخ کے حقائق کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا ہے اور اس طرح کی تحریفا ت کے ذریعہ اپنے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوا ہے ۔
سیف ناموں کی تبدیلی کے حصہ میں ----کہ اس فصل میں یہی ہمارا موضوع ہے ----کبھی معروف اشخاص کے نام کو ایک غیر معروف نام میں تبدیل کرتا ہے ، کبھی اشخاص کو اپنی خیالی طاقت سے خلق کرتا ہے ، پھر انہیں کسی معروف اور نامور شخص کے نام سے نام گزاری کرتا ہے اور کبھی کسی حدیث میں ذکر ہوئے نام کو نقل کرتا ہے لیکن اسے الٹا اور تبدیل کرکے پیش کرتا ہے باپ کی جگہ پر بیٹے کا نام اور بیٹے کی جگہ پر باپ کا نام رکھتا ہے ۔ ہم ان تینوں قسم کی تبدیلی کو ایک الگ فصل میں بیان کریں گے اور ان میں سے ہر ایک کیلئے کئی نمونے بھی ذکر کریں گے تا کہ ان نمونوں سے ہر فصل میںسیف کے تمام روایتوں کو پہچاننے کیلئے ایک مضبوط و مستحکم طریقہٴ کار معلوم ہوجائے ۔