عبد اللہ بن سبا اور دوسرے تاریخی افسانے
 
اس کتاب میں مذکوربعض اصحاب پیغمبر کی زندگی کے حالات
اس کتاب میں مذکور اصحاب کے اسماء :
الف: ۱۔ا بی بن کعب
۲۔ ابو الدرداء ( عویمر)
۳۔ اسید بن حضیر
۴۔ ابن ام مکتوم ( عمر ابن قیس)
۵۔ ابو ذؤیب
۶۔ ام مسطح
۷۔ اوس بن خولی
ب: ۸۔ براء بن عاذب
ث: ۹۔ ثابت بن قیس
ح: ۱۰۔ حباب بن منذر
خ: ۱۱۔ خالد بن ولید
ز: ۱۲۔ زبیر بن عوام
۱۳۔ زیاد بن لبید
۱۴۔ زید بن ثابت
س: ۱۵۔ سالم بن عبید
۱۶ ۔ سلمان محمدی
۱۷۔ سلمة بن سلامة
ص: ۱۸۔ صالح
ط: ۱۹۔ طلحة بن عبید اللہ
ع: ۲۰۔ ابو الولید عبادة بن صامت
۲۱۔ عبد الرحمان بن عوف
۲۲۔ عبدا للہ بن عباس
۲۳۔ عمرو بن قیس
۲۴۔ عویم بن ساعدہ
ف: ۲۵۔ فضل بن عباس
ق: ۲۶۔ قشم بن عباس
م: ۲۷۔محمد بن مسلمہ
۲۸۔ مغیرة بن شعبہ
۲۹۔ مقداد بن اسود

مذکورہ اصحاب کی زندگی کے حالات ( حرف اول کی ترتیب سے )

۱۔ابی ابن کعب
ابی بن کعب قبیلہ خزرج اور انصار میں سے تھا اس نے عقبہٴ دوم میں شرکت کی ہے وہیں پر پیغمبر خدا کی بیعت کی ہے اس نے غزوہٴ بدر اور دوسرے غزوات میں شرکت کی ہے پیغمبرخدا کی خدمت میں آپ کے کاتبوں اور نامہ نویسوں میں شامل تھا اور خلافت عثمان کے آخری ایام میں وفات پائی ہے ۱

۲۔ ابو الدرداء
اس کا نام عویمر تھا ، اس کے حالات حرفِ ” ع“ میںبیان کئے جائیںگے ۔

۳۔ اسید بن حضیر
یہ ان انصار میں سے ہے جو بیعت عقبہٴ دوم میں حاضر تھا اور اس نے پیغمبر کے تمام غزوات میں شرکت کی ہے اورجنگ احد میں اس نے استقامت کا مظاہرہ کیا ہے سقیفہ میں ابو بکر کی حمایت کرنے کے سبب ابوبکر، انصار میں سے کسی ایک کو اس پر مقدم نہیں جانتے تھے ، ۲۰ ھء یا ۲۱ھء میں فوت ہوا ہے عمر ان کے جنازہ میں پیش پیش تھے ۲

۴۔ ابو ذویب
اس کا نام خویلد تھا ، وہ ایک شاعر تھا جو پیغمبر کے زمانے میں مسلمان ہوا ، لیکن رسول خدا کا
------------------
۱۔ استیعاب ،ج ۱/ ۲۷ ۔۳۰ ، اصابہ ج ۱/ ص ۲۰۔ ۳۰ ۔ ۲۔استیعاب ،ج ۱/ ۳۱، اصابہ ج ۱/ ص ۶۴۔

دیدار نہ کرسکا جب اس نے سناکہ پیغمبر خدا بیمار ہوئے ہیں مدینہ کی طرف روانہ ہو ا، ابوبکر کی بیعت میں حاضر تھا ، پھر صحرا کی طرف چلا گیا کہا جاتا ہے کہ وہ رومیوں سے جنگ کے دوران سرزمین روم میں شہید ہوگیا۱

۵۔ ام مسطح
ام مسطح بن اثاثہ کا نام سلمی تھا ، وہ ابو رہم بن مطلب بن عبد مناف کی بیٹی ہے ا س کی ماں ریطہ بنت صخر تمیمی ہے ، وہ ابوبکر کی خالہ زاد بہن تھی ۲

۶۔ اوس بن خولی
اوس بن خولی ، قبیلہٴ خزرج اور انصار میں سے تھا ، غزوہٴ بدر اور اسکے بعد والے غزوات میں شرکت کی ہے عثمان کے زمانے میں مدینہ میں فوت ہوا ہے۳

۷۔ براء بن عازب
براء بن عازب انصاری کی کنیت ابو عمر تھی وہ قبیلہ اوس میں سے تھا ، اور ان لوگوں میں سے تھا کہ جنکو رسول خدا نے جنگ بدر میں عمر کم ہونے کی وجہ سے جہاد کی اجازت نہیں دی تھی اور انھیں لوٹا دیاتھا اس کے بعد چار غزوات میں رسول خدا کے ساتھ شرکت کی اورجنگ جمل ، صفین اور نہروان میں علی علیہ السلام کے ہمراہ تھا ، آخر میں ساکن کوفہ ہوا اورمصعب بن زبیر کی حکومت کے دوران کوفہ
------------------
۱۔ استیعاب، ج ۲/ ۶۴۶ ، اصابہ ،ج۴/ ص ۳۸۸ میں ایجاز مخلی ذکر ہوا ہے اسد الغابہ ،ج ۵/ ۱۸۸ ،اس کی زندگی کے حالات تفصیل کے ساتھ کتاب اغانی طبع دار الکتب ، مصر ج ۶/ ۲۴۶ ۔ ۲۷۹ میں درج ہوئے ہیں
۲۔ استیعاب ،ج ۳/ ۴۷۰ ، اصابہ، ج ۴/ ص ۴۷۲ ۳۔ استیعاب ،ج ۱/ ۴۸، اصابہ ج ۱/ ص ۱۴۵ و ص ۹۵

میں اس دنیا سے چلا گیا۱

۸۔ ثابت بن قیس انصاری
ثابت بن قیس شماس خزرجی انصاری، قبیلہٴ اوس میںسے تھا ، اس نے غزوہٴ احد اور اس کے بعد والے غزوات میں شرکت کی ہے جنگ یمامہ میں خالد کی کمانڈ ری میں قتل ہوا ۲

۹۔ حباب بن منذر
وہ قبیلہٴ انصارمیں سے تھا ، اس نے غزوہٴ بدر اورپیغمبر اسلام کے دوسرے غزوات میں شرکت کی ہے ، عمر کی خلافت کے د وران فوت ہوا ہے۳

۱۰۔ خالد بن ولید
خالد بن ولید کی کنیت ابو سلیمان تھی وہ قریش کے قبیلہٴ مخزوم سے تھا اس کی ماں لبابہٴ خزان ہلالیہ کی بیٹی اور پیغمبر کی بیوی میمونہ کی بہن تھی ، دوران جاہلیت سواروں کی سرداری اس کے ذمّہ تھی ، صلح حدیبیہ کے بعد اس نے مدینہ مہاجرت کی اور فتح مکہ میں حاضر تھا ، ابوبکر کی خلافت کے دوران قشون اسلامی کا کمانڈر مقرر ہوا اور اسے سیف اللہ کہتے تھے حمص یا مدینہ میں ۲۱ ھء یا ۲۲ھء میں فوت ہوا ہے۴

۱۱۔ زبیر بن عوام
زبیر بن عوام قرشی اسدی ،اس کی ماں پیغمبر کی پھوپھی صفیہ تھی ، کہتے ہیں: زبیرنے ۱۲ سال یا
-------------------
۱۔ استیعاب ،ج ۱/ ۷۴، اصابہ ،ج ۱/ ص ۱۹۹، اسد الغابہ، ج ۱/ ۲۲۹۔
۲۔ استیعاب ،ج ۱/ ۳۶۴ اصابہ، ج ۱/ ص ۲ ۳۰ ۔
۳۔ استیعاب ،ج ۱/ ۳۵۳ ، اصابہ ،ج ۱/ ص ۲ ۳۰ اسد الغابہ، ج۱/ ۳۶۴ ۔ ۴۔ استیعاب ،ج ۱/ ۴۰۵ ، اسد الغابہ، ج ۲/ ص ۹۳۔

۸سال کی عمر میں مکہ میں اسلام قبول کیاوہ ان افراد میں سے تھے جو عثمان کے مخالف تھے ، جوں ہی عثمان قتل ہوئے ، اس نے علی علیہ السلا م کی بیعت کرنے میں پیش قدمی کی ، بیعت کرنے کے بعد عثمان کی خونخواہی کیلئے بصرہ چلا گیا جب دونوں لشکر ایک دوسرے کے آمنے سامنے صف آرا ء ہوئے تو حضرت علی علیہ السلام نے زبیر کو طلب کیا اور اس سے کہا؛ کیا رسول خدا کی فرمائش تجھے یاد ہے کہآنحضرت نے فرمایا: اگر علی سے جنگ کردگے تو تم ظالم قرار پاؤگے ؟
زبیر نے یہ سن کر جنگ سے منہ موڑلیا اور واپس لوٹا عمرو بن جزموز تمیمی اس کے پیچھے چلا گیا اور اسے فوراً قتل کر ڈالا یہ واقعہ ۳۶ ھء میں پیش آیا اور زبیر کی عمر اس وقت ۶۶ سال یا ۶۷ سال تھی ۱

۱۲ زیاد بن لبید
وہ قبیلہٴ بنی بیاضہ سے تعلق رکھتا ہے نیز مہاجرین و انصار دونوں میں شمار ہوتا تھا جب پیغمبر مکہ میں تھے زیاد بن لبید آپ کے حضور آکر آپ کے ساتھ رہتا تھا ، یہاں تک آنحضرت نے مدینہ ہجرت فرمائی اس نے بیعت عقبہ ، غزوہٴ بدر اور اس کے بعد والے غزوات میں شرکت کی ، خلافت معاویہ کے آغاز میں فوت ہوا ہے۲

۱۳۔ زید بن ثابت انصاری
وہ قبیلہٴ بنی نجار کا ایک انصار تھا ، بدر کے دن رسول خدا نے اسے کم عمرہونے کی وجہ سے لشکر
----------------
۱۔ طبری و ابن اثیر حوادث ۳۶ھء ملاحظہ ہو ، طبقات ابن سعد، ج ۳/ ق ۱/۷۷ ، اصابہ ج ۳/ ق ۱/۷ حرف ”ز“ صواعق المحرقہ ، باب ہشتم کے آخر پر خلافت علی علیہ السلام کے بیان میں کنزل العمال جمل کے ذکر میں کتاب فتن و العقد الفرید، ج ۳/ ۹۲ ، ۹۶ ، ۹۸ ۔ ۱۰۹ جنگ جمل کی ذکر میں ، مسند احمد حنبل، ج ۱/ ۱۱۶۵ ، اور شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید، ج ۱/ ۵۷ ۔۵۸ )
۲۔ استیعاب ،ج ۱/ ۵۴۵، اصابہ، ج ۱/ ص ۵۴۰

میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی لیکن اس نے بعد والی جنگوں میں شرکت کی ، عمرو عثمان جب کبھی مدینہ سے باہر چلے جاتے تھے تو زید بن ثابت کو اپنا جانشین مقرر کرتے تھے وہ عثمان کے نڈرطرفداروں میںسے تھا اور علی علیہ السلام کی کسی بھی جنگ میں شرکت نہیں کی اس کی وفات کا سال معلوم نہیں ہے

۱۴۔ سالم بن عبید اللہ شجعی
وہ اہل صفہ میں سے تھا ، اپنی آخری عمر میں کوفہ میں رہائش کرتا تھا ۱

۱۵۔ سلمان فارسی
ان کی کنیت ابو عبیدا للہ تھی، وہ اصفہان یا رام ہرمز کا باشندہ تھے ، مشہور ہے کہ انھوں نے ایک طولانی عمر کی ہے اورانھیں حضرت عیسی کے بعض اولیا ء سے ملاقات کی توفیق حاصل ہوئی ہے ایک واقعہ میں اسیر ہوئے اور انھیں مدینہ میں ایک یہودی عورت کے ہاتھوں فروخت کیا گیا ، سلمان نے اس عورت کی ملکیت میں خود کو خرید کر آزاد کیا اور شرائط پورے ہونے پر مکمل طور پر آزاد ہوئے غزوہ خندق اور اس کے بعد واقع ہوئے دوسرے غزوات میں شرکت کی ۔ عمر کے زمانے میں مدائن کے گورنر مقرر ہوئے اور انھوں نے عمر کی خلافت کے اواخر یا عثمان کی خلافت کے ابتدائی دنوں میں وفات پائی۲

۱۶۔ سلمة بن سلامہ
اس کی کنیت ابو عوف تھی اور قبیلہٴ عبدا لاشہل کے انصار میںسے تھا اس کی ماں کا نام سلمی تھا اور وہ انصار میں سے تھی ، وہ سلمة بن خالد کی بیٹی تھی ، سلمة بن سلامہ نے بدر اور پیغمبر کے دیگر غزوات
-----------------
۱۔ استیعاب، ج ۳/ ۷۰، اصابہ، ج ۲/ ص ۵ ،اسد الغابہ، ج ۲/ ۲۴۷
۱۔ استیعاب ،ج ۲/ ۳ ۵۔۵۹، اصابہ، ج ۲/ ص ۶۰ ، اسد الغابہ، ج ۳/ ۳۳۶۔

میں شرکت کی ہے ۔ ۱۴ھء میں ”جسر“ ابی عبید واقعہ میں قتل ہوا

۱۷۔ صالح
وہ پیغمبر کا آزاد کیا ہوا غلام تھا اس کا نام شقران تھا ، اس نے غزوہ بدر میں شرکت کی ہے۱

۱۸۔ طلحہ بن عبید اللہ
ابو محمد طلحہ بن عبید اللہ قرشی تیمی ، خلیفہٴ اول ابوبکر کا چچیرا بھائی تھا ، اس کی ماں صعبہ بنت خضرمی اہل یمن تھی ، طلحہ نے غزوہ احد میں شرکت کی اور اسی جنگ میں اس کی انگلی زخمی ہوکر مفلوج ہوئی،رسول خدا نے اسے زبیر کا بھائی قرار دیا تھا ، وہ ان افراد میں سے تھا جنہوں نے عثمان کے خلاف شدید بغاوت کی تھی جب عثمان قتل کردیئے گئے تو حضرت علی علیہ السلام کی بیعت کرنے میں پیش قدمی کی ، لیکن بیعت کے بعد عثمان کی خون خواہی کے عنوان سے بصرہ روانہ ہوا، روز جمل مروان بن حکم نے اسے دیکھ کر کہا: ” اس کے بعد ہم خون خواہی کیلئے نہیں اٹھیں گے ، پھر بعد میں ایک تیر پھینک کر اسے ہلاک کیا “۲

۱۹۔ عبادة بن صامت
اس کا نام ابو الولید عبادة بن صامت انصاری تھا اس کی ماں کا نام قرة العین تھا اور وہ عبادة بن فضلة العجلان کی بیٹی تھی ۔ عبادہ اپنے قبیلہ کا سردار تھا ، اس نے غزوہٴ بدر میں شرکت کی ہے اور اس کے
------------------
۱۔ استیعاب، ج ۲/ ۸۳، اصابہ ج ۲/ ص ۶۱ ، اسد الغابہ، ج ۲/ ۳۲۸
۲۔ طبقات ابن سعد ،ج ۳/ ق۱/ ۱۵۶ و ۱۸۹ ، استیعاب و اسد الغابہ، ج ۳/ ۵۹ ، اصابہ، ج ۳/ ۳۹۳ ق ۱/ از حرف ” ط“ مسعودی مروج الذہب، ج ۲/ ۱۱ ، و تہذیب ابن عساکر، ج ۷/ ۸۴ ، تاریخ ابن کثیر ،ج ۷/ ۲۴۷ و انساب الاشراف بلاذری ، ج ۵/ ۴۴۔ ۹۰ و الریاض النضرہ، ج ۲/ ۲۵۵ ،، عقد الفرید ، ج ۳/ ۹۲ ، ۹۶، ۹۸، ۱۰۹۔

علاوہ رسول خدا کی تمام جنگوں میں شرکت کی ہے ۔ عمر نے اسے فلسطین بھیجا تا کہ وہاں کے باشندوں کو قرآن مجید اور دینی مسائل سکھائے ۔
معاویہ کے ساتھ عبادہ کی داستانیں ہیں بعض امور میں وہ معاویہ پر اعتراض کرتا تھا اوربعض مسائل میں معاویہ اس کے مشورہ پر عمل کرتا تھا ، ۳۴ ھء میں ” رملہ “ کے مقام پر فوت ہوا ہے بعض نے کہا ہے کہ وہ ۴۵ ھء تک زندہ تھا ۱

۲۰۔ عبدا لرحمان بن عوف
اس کا نام عبد الرحمان بن عوف قرشی زہری تھا ، اس کی ماں کا نام شفا تھا اور وہ عوف بن عبد بن حرث بن زہرہ کی بیٹی تھی، وہ عام الفیل کے دس سال بعد پیدا ہوا ہے دوران جاہلیت میں اس کا نام عبد عمرو یا عبد الکعبہ تھا ، رسول خدا نے اس کا نام عبدالرحمان رکھا ، ابتداء میں اس نے حبشہ کی طرف ہجرت کی اس کے بعد مدینہ ہجرت کی ، اس نے غزوہ بدر اور دیگر غزوات میں شرکت کی وہ ان چھ افراد میں سے ایک ہے جنہیں عمر نے شورائے خلافت کے طور پر انتخاب کیا تھا ، ۳۱ ھء یا ۳۲ ھء میں مدینہ میں فوت ہوا اور اسے بقیع میں دفن کیا گیا ۔۲

۲۱۔ عبدا للہ ابن عباس
وہ ابن عباس کے نام سے مشہور تھے ان کی کنیت ابو العباس تھی ، ان کے باپ پیغمبر خدا کے چچا
-----------------
۱۔ استیعاب ،ج ۳/ ۱۰۶، اصابہ، ج ۴/ ص۲۸ ، ق ا/ از حرف ” ع“ ، طبقات ابن سعد ، ج ۳/ ق ۲/ ۹۴ مسند احمد، ج ۵/ ۳۲۹ اسد الغابہ، ج ۲/ ۳۳۶۔
۲۔استیعاب ،ج ۲/ ۳۹۵ ۔ ۳۹۰ ، اسد الغابہ ،ج ۳/ ۳۱۳ ، ۲۱۷ ، اصابہ، ج ۲/ ۴۰۸ ، ۴۱۰ ،

عباس ابن عبدالمطلب تھے ، ابن عباس ہجرت سے تین سال پہلے پیدا ہوئے اور جنگ جمل ، صفین ، اور نہروان میں حضرت علی علیہ السلام کی سمیں حمایت میں شرکت کی ہے ، حضرت علی علیہ السلام نے انھیں بصرہ کا گورنر مقرر کیا ۔
حضرت علی علیہ السلام کی خلافت کے آخری ایام میں انھوں نے عہدہ سے کنارہ کشی کی ، عبدا للہ بن زبیر کی خلافت کیلئے بیعت کے دنوں وہ مکہ میں تھے، ابن زبیر نے انھیں جلا وطن کرکے طائف بھیج دیا اور ۶۸ میں وہیں پر وفات پائی ۱

۲۲۔ عمروبن قیس
یہ وہی ابن مکتوم مؤذن ہے اس کی ماں کا نام عاتکہ تھا وہ عبدا للہ بن عنتکہ بن عائذمخزومی کی بیٹی ہے ، وہ مہاجرین کے طبقہ اول سے تعلق رکھتا ہے ، یہاں تک رسول خدا نے مدینہ سے باہر جاتے وقت تیرہ بار اسے اپنا جانشین مقرر فرمایا ہے کہتے ہیں سورہ ” اعمی“ میں لفظ ” اعمی “ سے مراد یہی ابن مکتوم ہے اس نے جنگ قادسیہ میں شرکت کی ہے اور وہیں پر شہید ہوا، بعض نے کہا ہے کہ جنگ قادسیہ کے بعد مدینہ میں اس دنیا سے چلا گیا ۲

۲۳۔ عویمر
اس کا نام ابو الدرداء یا عامر ہے ، اس کے باپ کا نام ثعلبہ یا عبدا للہ یا زید یا عامر بن قیس بن امیةبن عامر بن عدی بن کعب بن خزرج انصاری تھا عویمر بدر کے دن اسلام لایا ہے معاویہ نے
----------------
۱۔ استیعاب، ج ۲/ ۴۹۴ ۔ ۴۹۵ ، اسد الغابہ، ج ۴/ ۱۲۷ ، اصابہ، ج ۲/ ۵۱۶ ،۔
۲۔ استیعاب ،ج ۲/ ۴۹۴ ۔ ۴۹۵ ، اسد الغابہ ،ج ۴/ ۱۲۷ ، اصابہ، ج ۲/ ۵۱۶ ،

اسے خلافت عمر کے دوران دمشق کا قاضی مقرر کیا تھا ، وہ ۳۲ ھء میں فوت ہوا ہے ۱

۲۴۔ عویم بن ساعدہ
وہ ایک انصاری ہے اور قبیلہٴ اوس سے تعلق رکھتا ہے اس نے بیعت عقبہ ، جنگ بدر اور دوسری جنگوں میں شرکت کی ہے ، عمر کی خلافت کے دوران اس نے وفات پائی ہے، عمر نے اس کی قبر پر بیٹھ کر کہا: روئے زمین پر کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ میں اس قبر کے صاحب سے بہتر ہوں ۲

۲۵۔ فضل بن عباس
اس کی ماں کا نام لبابہ صغری تھا وہ حرث بن حزن ہلالیہ کی بیٹی تھی ، فضل بن عباس اپنے بھائیوں سے بڑا تھا اور ان افراد میں سے تھا جنہوں نے غزوہ حنین میں شرکت کی ہے اور ثابت قدم رہے ہیں ۔ وہ خلافت ابوبکر یا عمر کے دوران اس دنیا سے چلا گیا ہے ۳

۲۶ ۔قثم بن عباس
قثم بن عباس ، قیافہ کے لحاظ پیغمبر خدا سے شباہت رکھتا تھا ، حضرت علی علیہ السلام کی طرف سے مکہ کا حاکم مقرر ہوا اور حضرت کی شہادت تک اسی عہدہ پر قائم تھا، معاویہ کے زمانے میں سمرقند میں شہید ہوا ۴
---------------------
۱۔ استیعاب ،ج ۳/ ۱۷۰ ، اسد الغابہ ،ج ۴/ ۱۵۹ ، اصابہ، ج ۵/ ق۱/۴۶ ۔
۲۔ استیعاب، ج ۳/ ۱۷۰ ، اسد الغابہ، ج ۴/ ۱۵۸ ، اصابہ ،ج ۵/ ق۱/۴۵ ۔
۳۔ استیعاب ،ج ۳/ ۲۰۲ ، اسد الغابہ ،ج ۴/ ۱۸۴ ، اصابہ، ج ۵/ ۴۶ ۔
۴۔ استیعاب ،ج ۲/ ۲۶۲،، اسد الغابہ، ج ۴/ ۱۹۷ ، اصابہ، ج ۳/ ۲۱۸ )

۲۷۔ محمد بن مسلمہ
وہ قبیلہٴ اوس کا ایک انصاری تھا اس نے غزوہ بدر اور دیگر غزوات میں شرکت کی ہے وہ ان افراد میں سے تھا جنہوں نے حضرت علی علیہ السلام کی بیعت نہیں کی ہے ۔ ۴۳ ھ ء یا ۴۶ ھء میں فوت ہوا ہے ۱

۲۸۔ مغیرة بن شعبہ
مغیرہ بن شعبہٴ ثقفی کی ماں خاندان نصر بن معاویہ سے تھی ، مغیرہ نے غزوہٴ خندق کے سال اسلام قبول کیا اور مدینہ آیا ، صلح حدیبیہ میں شرکت کی رسول خدا نے اسے قبیلہٴ ثقیف کے بتوں کو توڑنے کیلئے ابو سفیان کے ہمراہ طائف روانہ کیا تھا اس نے جنگ یرموک میں شرکت کی ہے اور وہیں پر اس کی آنکھ زخمی ہوئی ۔
خلافت عمر کے زمانے میں اس کی طرف سے بصر کا حاکم مقرر ہوا ، جب کچھ لوگوں نے عمر کے پاس شہادت دی کہ مغیرہ مرتکب زنا ہوا ہے تو اسے بصرہ کی حکمرانی سے معزول کیا گیا ، اس کے بعد اسے کوفہ کا حاکم معین کردیا گیا معاویہ کے زمانہ میں دوبارہ کوفہ کا حاکم مقرر ہوا ۵۰ھئتک اسی منصب پر برقرار تھا کہ فوت ہوگیا کہتے ہیں اس کی تین سو اور ایک قول کے مطابق ایک ہزار بیویاں تھیں ۲
----------------
۱۔ استیعاب ،ج ۳/ ۲۱۶ ، اسد الغابہ، ج ۴/ ۲۳۰ ، اصابہ، ج ۳/۳۶۳۔
۲۔ استیعاب ،ج ۳/ ۴۵۳ ، اسد الغابہ، ج ۴/ ۴۰۹، اصابہ ،ج ۳/ ۴۳۳۔ ۴۳۴۔

۲۹۔ مقداد بن اسود
وہ قبیلہٴ کندہ سے ہےں اور عمرو بن ثعلبہٴ بہرانی کے فرزندہیںکہتے ہیں کہ اپنے قبیلہ میں ان پر قتل کا الزام لگ گیا اور قبیلہٴ کندہ کی طرف مہاجرت کی اور اس قبیلہ کے ساتھ عہد و پیمان باندھا زیادہ وقت نہ گزرا تھا کہ انکے اور قبیلہٴ کندہ کے ایک شخص کے درمیان اختلاف اور جھگڑا پیدا ہوا مقداد نے کندی کی ٹانگوں پر ایک تلوار مار کر مکہ کی طرف فرار کر گئے اور اسود بن عبد یغوث زہری سے دوستی کا عہد و پیمان باندھا، اسود نے انھیں منہ بولا بیٹا بنالیا، اسی لئے انھیںمقداد بن اسود کہتے ہیں مقداد اسلام کے اعتبار سے سابقین میں سے تھے انھوں نے پہلے حبشہ ہجرت کی اس کے بعد مدینہ ہجرت کی ۔
جب مدینہ میں آیة نازل ہوئی کہ ہر ایک کو اس کے باپ سے پکارا جائے تو مقداد کو بھی مقداد بن عمر پکارنے لگے ، رسول خدا نے فرمایا: خداوند عالم نے مجھے اپنے اصحاب میں سے چار افراد کی دوستی کا حکم فرمایا ہے اور مجھے خبر دی ہے کہ وہ ( خدا ) انھیں دوست رکھتا ہے
آپ سے سوال کیا گیا : وہ چار افراد کون ہیں ؟
آپ نے فرمایا: علی علیہ السلام، مقداد ، سلمان اور ابوذر ، مقداد نے ۳۳ھء میں وفات کی اور انھیں بقیع میں دفن کیا گیا ۔ ۱
-------------------
۱۔ استیعاب، ج ۳/ ۴۵۳ ، اسد الغابہ، ج ۴/ ۴۰۹، اصابہ، ج ۳/ ۴۳۳، ۴۳۴۔