خاتمہ:گزشتہ مباحث اور نتیجہ پر ایک نظر
سیف کی جھوٹی روایتوںکے پھیلنے کے اسباب ۔
فہرست اور مطالب کا خلاصہ۔
اس کتاب میں ذکرکئے گئے بعض اصحاب پیغمبر کی زندگی کے حالات۔
سیف کی جھوٹی رواتیوں کے پھیلنے کے اسباب
قَد وجَدوا فی اٴحادیث سیف ما رغبوا
جو کچھ حکومتوں کے طرفدار اورمستشرقین چاہتے تھے اسے انہوں نے سیف کی رواتیوں میں پالیا ہے
مؤلف
سیف کی روایتیں ، طاقتوروں اور ان کے حامیوں کے فائدے میں ہیں
فتوح اور ارتداد کے بارے میں سیف کی روایتوں پر تحقیق کرنے سے حیرت انگیز حد تک اس امر کا مشاہدہ ہوتا ہے کہ اس سلسلہ میں جتنی بھی صحیح روایتیں موجود ہیں ، انھیں ترک کرکے ان سے استفادہ نہیں کیا گیا ہے ۔ اور اس کا راز یہ ہے کہ سیف نے ان روایتوں کو ایسے لوگوں کی خوشنودی کیلئے جعل کیا ہے جو تاریخ کو غیر حقیقی روپ میں پیش کرنا چاہتے ہیں ۔
اس قسم کے تمام افرادکی آرزوئیں سیف کی روایتوں میں پوری ہوتی ہیں یہی سبب ہے کہ سیف کی جھوٹی روایتوں کو دوسرے با اعتبار مؤرخیں کی صحیح اور اصلی روایتوں پر ترجیح دی گئی ہے اور ان کی تشہیر اور پھیلاؤ میں زیادہ کوشش کی گئی ہے ۔
حقیقت میں سیف کی روایتوں کے طرفداروں اور حامیوں نے اس کی روایتوں میں اپنے مقاصد پالئے ہیں کیونکہ وہ ایک طرف دیکھتے ہیں کہ ان روایتوں میں مسلمانوں کے فرمانرواؤں اور سرداروں کیلئے فرشتوں کے اوصاف اور بے مثال و غیر معمولی بہادریاں اور کرامتیں بیان کی گئی ہیں جیسے : بیابان کی ریت کا پانی میں تبدیل ہوناسمندر کے پانی کا اسلام کے سپاہیوں کیلئے ریت میں تبدیل ہونا اور گائے کا اپنی مخفی گاہ کے بارے میں خبر دینے کیلئے گفتگو کرن تا آخر
دوسری طرف سے انہوں نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ صدر اسلام کے فرمانرواؤں اور شخصیتوں کے ناشائستہ اور ناپسند اعمال کے ارتکاب کی سیف نے اپنی روایتوں میں عذر خواہی کی ہے اور اس سلسلے میں ان پر اعتراض و تنقید کرنے والوں کے حملوں کو روکا ہے ۔ جیسے:
وہ دیکھتے ہیں کہ سیف کی روایتوں میں آیا ہے کہ علی ابن ابیطالب نے اسی پہلے دن جب دوسروں نے ابوبکر کی بیعت کی ، انتہائی جلد بازی میں ابوبکر کی بیعت کیلئے پیش قدمی کی ہے !! نہ یہ کہ بیعت کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی وفات کے بعد تک تاخیر میں ڈالا ہے ۔
وہ دیکھتے ہیں کہ سیف کہتا ہے کہ : سعد بن عبادہ نے جبرو اکراہ کی حالت میں بیعت کی ہے !! نہ یہ کہ وہ بیعت کئے بغیر اپنی جلاوطنی کی جگہ ”حوران “ میں بیعت نہ کرنے کے جرم میں قتل کیا گیا ہے۔
وہ دیکھتے ہیں کہ بقول سیف بیعت کے سلسلہ میں جو حالت خالد بن سعید کیلئے پیس آئی ، وہ علی علیہ السلام کی تائید کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ اس لئے تھی کہ عمر نے اس کے ریشمی لباس کو پھاڑ ڈالا تھا !!
وہ دیکھتے ہیں کہ عرب قبائل کے اتنے لوگوں کا قتل عام اور ان کے سروں پر کھانا پکانے کی دیگ کے پایہ قرار دینا ور ان کی عورتوں کی اسیری اس لئے نہیں تھی کہ انہوں نے ابوبکر کی بیعت سے انکار کیا تھا بلکہ یہ سب ان لوگوں کے مرتد ہوکر خدا کے دین سے منحرف ہونے کے جرم میں تھا !!
وہ دیکھتے ہیں کہ اونٹ پر سوار وہ عورت ، جس کے بارے میں پیغمبر خدا نے پیشنگوئی فرمائی تھی ، ام المؤمنین عائشہ نہیں ہےں بلکہ ام زمیل نامی دوسری عورت ہے ۔
وہ دیکھتے ہیں کہ سیف کی روایت نے ام جمیل کے گھر میں مغیرہ بن شعبہ کے چہرے پر ایسا پردہ کھینچا ہے تا کہ کوئی اسے ام جمیل پر سوار ہوکر زنا میں مشغول نہ ہو پائے بلکہ ان لوگوں کی بات پر یقین کرے جنہوں نے یہ شہادت دی ہے کہ مغیرہ کو انہوں نے اپنے گھر میں ایک عورت پر سوار دیکھا ہے اور یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ عورت کون تھی ؟، شاید خود مغیرہ کی اپنی بیوی ہو !! اصولی طور پر مغیرہ کیلئے اس طرح کا کیس درست کرنااس لئے تھا کہ مغیرہ اور اس کے گواہوں میں پہلے سے ھماھنگی تھی ۔
وہ دیکھتے ہیں کہ سیف کی روایتوں میں ابو محجن ثقفی شراب نوشی کے جرم میں زندان نہیں بھیجا گیا ہے بلکہ ایک شعر کے جرم میں جیل گیا ہے جو اس نے شراب کے سلسلہ میں کہا تھا ! تا آخر
سیف کی روایتیں مستشرقین کے فائدے میں ۱
شاید بعض مستشرقین بھی اس لحاظ سے سیف کی روایتوں کے طرفدار بنے ہیں کہ جو کچھ وہ
------------------
۱۔ کتاب عبدا للہ بن سبا ،ج۲ کی پہلی فصل ملاحظہ ہو ۔
اسلام کے فوجیوں کے بارے میں بے رحمانہ قتل عام اور قساوت قلب جیسی چیزیں سننا چاہتے تھے انھیں سیف کی روایتوں میں مشاہدہ کیاہے کیونکہ مستشرقین نے دیکھا کہ سیف کی روایتوں میں ذکر ہوا ہے کہ خالد نے بعض جنگوں میں تین دن اور تین رات تک اسیروں کے سر قلم کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا ہے اور ہرگزرنے والے کو پکڑ کر اس کا سر تن سے جدا کرتا تھا اگر چہ وہ مخالف بھی نہ ہو، یہ سب قتل عام او ر انسانیت سوزرفتار صرف اس لئے انجام دیتا تھا کہ خالد نے قسم کھائی تھی کہ ان کے خون کی ندی جاری کرے !!!
مستشرقین نے دیکھا ہے کہ سیف کی روایتوں میں اکثر جنگوں میں مقتولین کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی اس کے علاوہ ایک اور چیز جو سیف نے دکھائی ہے وہ یہ ہے کہ اسلام کے سپاہیوں کو ہلاکو کی طرح بے رحم اور درندہ خصلت دکھایا ہے اور اس طرح اسلامی جنگیں بشریت کو نابودکرنے کیلئے انجام پائی ہیں !!
مستشرقین نے سیف کی روایتوں میں دیکھا ہے کہ پیغمبر خدا کی رحلت کے بعد حرمین ( مکہ و مدینہ ) سے باہر رہنے والے مسلمان، عام طور پر مرتد ہوکر دین سے خارج ہوئے ہیں اور انھیںتلوار کی نوک پر پھر سے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا گیا ہے اور نتیجہ کے طور پر اسلام غنڈہ گردی اور تلوار کے ذریعہ پھیلا ہے ۔
مستشرقین نے سیف کی روایتوں میں دیکھا ہے کہ عبدا للهبن سبا نامی ایک یہودی نے یہ طاقت پیدا کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان ایک ایسی سازش کرے جس کے نتیجہ میں اصحاب رسول خدا اور آپ کے ماننے والوں کو گمراہ کرسکے اور یہودی ایسے مطالب مسلمانوں کے ذہنوں میں ڈالتے رہتے ہیں جو ان کے عقائد کا حصہ نہیں تھے اور اس طرح مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنا دے اور سب کو خلیفہ کے قتل پر اکسائے اور سب مسلمان واقعات کے بارے میں ایک غیر معروف شخص کے اثر میں قرار پاتے ہیں و
شائد مستشرقین نے ان اوصاف کے ساتھ مسلمانوں کے چہرہ کو سیف کی روایات کے آئینہ میں دیکھا ہے کہ اس قدر اس کے گیت گارہے ہیں اور اپنے تاریخی تجزیہ و تحلیل کی بنیاد صرف سیف کی روایتوں کو قرار دیا ہے اور دوسری صحیح روایتوں کا ذکر تک نہیں کیا ہے
بحث کا نتیجہ
ہم ” فتوح“ اور ” ارتداد“ کے بارے میں سیف کی روایتوں کی مکمل تحقیق کے دوران اس حقیقت کو پاتے ہیں کہ اس شخص کی روایتیں صدر اسلام سے بحث کرنے والی معتبر اور مستند تاریخی اورعلمی کتابوں کی نسبت گہرے اور قابل توجہ اثرات رکھتی ہیں اور اس کے علاوہ سیف کی روایتوں اور دوسروں کی روایتوں کے درمیان تطبیق اور موازنہ کے دوران ہم علم رجال کے دانشوروں کی اس حقیقت کی تائید کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ سیف جھوٹا اور جھوٹ گڑھنے والا تھا۰
لیکن، سیف کے زندیق ہونے کے بارے میں جس کا دانشوروں نے سیف پر الزام لگایا ہے ہم نے خدا کی مدد سے کتاب ” ۱۵۰ جعلی اصحاب “ میں مفصل بحث و تحقیق کی ہے ۔
|