عبد اللہ بن سبا اور دوسرے تاریخی افسانے
 
پانچواں حصہ تاریخ کے صفحات پر سیف کی روایتوں کے بدنما داغ


سیف کے جعلی اشخاص اور سورما
سیف کے خودساختہ اور خیالی ایام
سیف کے خیالی شہر
تاریخی حوادث رونماہونے کے وقت سیف کی اداکاریاں۔

سیف کے خیالی اشخاص اور جعلی سورما
یختلق سیف الاٴساطیر ویختلق اٴشخاصاً اٴسطوریین
سیف کا کام یہ ہے کہ افسانے گھڑ ے اور اپنے افسانوں کے لئے خیالی اداکارجعل کرے۔
موٴلف

تاریخ اسلام پر سیف کی روایتوں کے بُرے اثرات:
ہم نے گزشتہ حصوں میں حقیقت کے متلاشیوں کے لئے پیغمبر کے زمانے سے عثمان کے دورتک سیف کی جھوٹی روایتوں کے چند نمونے پیش کئے، اب ہم کتاب کے اس حصہ میں سیف کی روایتوں کے برُے اثرات اور ناقابل تلافی نقصانات پر بحث کریں گے اور اس کی خیانت کی وجہ سے تاریخ اسلام اور اسلامی ثقافت پر لگےبدنماداغ کو بیان کریں گے۔
سیف کی جھوٹی روایتوں کے نتیجہ میں خیالی اشخاص، افسانوی راوی اور سورما، ایام، وقائع، اور جعلی شہروں کا ایک سلسلہ وجود میں آیا ہے، دوسری طرف سیف ان جعلی روایتوں سے تاریخی واقعات اور حوادث کو تحریف کرکے نیز الٹ پلٹ کے رکھدیا ہے، تاکہ اس طرح مسلمانوں کے لئے حقیقت کو پوشیدہ اور مجہول جلوہ دے،افسوس ہے کہ ان تمام راویوں، خیالی سورماؤں ، افسانوی واقعات، جھوٹے ایام، فرضی شہروں اور سیف کی تاریخ میں ایجاد کردہ تحریفوں کو مسلمانوں کی معتبر اور اول درجے کی کتابوں اور علم وثقافت میں جگہ ملی ہے اور وسیع پیمانے میں منتشر ہورہے ہیں، کیونکہ واقعات لکھنے والوں اور اسلامی جغرافیہ تالیف کرنے والوں نے سیف کے تمام اکاذیب اور جعلیات کو مسلم اور واقعی صورت میں اپنی کتابوں میں درج کیا ہے، اس کے جعلی اشخاص، راویوں ، ایام ، شہروں اور خیالی اماکن کو حقیقی راویوں، ایام اور شہروں کی فہرست میں قراردیا گیاہے اورجن جعلی تاریخوں کو اس نے واقعات کے لئے قبل ازوقت معین کیا ہے انہیں اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے۔
یہ تھے سیف کی جعلی روایتوں اور افسانوں کے برے اثرات کا ایک خلاصہ جن کے بارے میں کتاب کے اس حصہ میں بحث ہوگی۔

سیف کی روایتوں کا بد ترین اثر:
شاید تاریخ اسلام کے صفحات پر سیف کی داستانوں کے پڑے بد ترین اثرات میں اس کی تاریخ کے سورماؤں کے نام ہیں کہ سیف نے اپنی داستانوں میں اہم کام ان سے منسوب کئے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ جعلی سورما، تاریخ اسلام کے واقعی شخصیتوں میں شمار ہونے لگے ہیں اور اس طرح سیف کی داستانیں تاریخی حقائق کا ایک سلسلہ شمار ہونے لگےں،حتیٰ تاریخ کو تجزیہ وتحلیل کی نگاہ سے دیکھنے والے مورخین اور دانشور وں نے بھی ان داستانوں پر اعتماد کیا ہے اور اکثرنے ان ناموں کو رسول خدا کے اصحاب کی تشریح میں ذکر کیاہے من جملہ ابن عبدالبرنے اپنی کتاب ”الاستبعاب فی اسماء الاصحاب“میں ، ابن اثیر نے اپنی کتاب ”اسداالغامہ فی معرفتہ الصحابہ“میں، ذھبی نے اپنی کتاب ”تجرید اسماء الاصحاب“میں، ابن حجرنے اپنی کتاب”الاصابہ فی تمیزالصحابہ“میں، ابن عساکر کرنے اپنی کتاب”تاریخ مدینہ دمشق“ میں شام میں داخل ہونے والوں کے ضمن میں اور اسی طرح دوسرے مورخین نے اپنی تصیفات میں جبکہ ان ناموں کے اشخاص حقیقت میں وجود نہیں رکھتے ہیں اور ان کے نام بھی صرف سیف کی داستانوں میں پائے جاتے ہیں اور وہ دوسرے افسانوی ہیرؤں کے مانند ہیں کہ افسانہ کے ختم ہونے پر اس کے ہیروکانام بھی نابود ہوتا ہے،جس نے سب سے پہلے ان تمام ناموں کو اصحاب رسول خدا کی فہرست میں درج کیا ہے اور اس وقت اس کی کتاب ہماری پہنچ اور دسترس میں ہے، وہ ابو عمر یوسف بن عبداللہ بن محمد بن عبدالبربن عاصم نمری قرطبی مالکی(وفات ۴۶۳ئھ)ہے، اس نے اپنی کتاب ”الاستیعاب“میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے:
”یہ ہے جو کچھ ہمیں اصحاب رسول خدا کے بارے میں اسم وکنیت کی صورت میں ملاہے، خواہ مرد ہو یا عورت ، وہ اشخاص جنہوں نے روایت کی ہے یا ان سے روایت کی گئی ہے، یا اس کا نام کسی حکایت کے ضمن میں لیا گیا ہے جو اس امرپر دلالت کرتا ہے کہ وہ شخص مسلمان ،ماں باپ سے پیداہوا ہے اور رسول خدا کےمحضر میں تھا یا باہر سے آیا اور آنحضرت کی زیارت سے مستفید ہوا یا حضرت کی خدمت میں زکوٰة ارسال کی ہے، اور بعض احادیث ہمارے لئے ان افراد سے روایت کی گئی ہیں جنہوں نے رسول خدا کو درک کیا ہے حتی ایسے لوگ بھی ہیں جن کا نسب و کنیت اور نام شناختہ شدہ نہیں ہے ،۱ خواہ مرد ہوں یا عورت ان کے اسماء مجہول ہیں مگر یہ کہ فلاں کی دادی یا پھوپھی کے عنوان سے ہو اور جو کچھ اس طرح کا مجھ تک پہنچا ہے ہم سب کچھ بیان کر چکے ہیں۔
بہت سے اشخاص ایسے ہیں جن کا نام سیف کی داستانوں میں لیا گیا ہے جبکہ نہ ان کا نسب معلوم ہے اور نہ کنیت ، اس کے علاوہ بعض مواقع پر جب کسی کے نام پر افسانہ گڑھتا ہے، ایک واضح نسب معین کرکے کہتا ہے: فلان فلانی یا فلاں کا بھائی ، اس صورت میں علم الانساب کے ماہرین اور شرح لکھنے والوں کے لئے زیادہ پریشانی اور حیرانی کا سبب ہوتا ہے۔
بعض اوقات کسی حقیقی شخص کا نام تبدیل کرتا ہے اور اس طرح سے دانشوروں اور علماء کے لئے حیرانی کا سبب بن جاتا ہے ، لیکن سیف کی نظر میں یہ سب مشکلات آسان و قابل حل ہیں، کیونکہ جب کوئی افسانہ گڑھنا چاہتا ہے، تو وہ مسلم طور پر ایسی رکاوٹوں کے بارے میں کسی تامل اور تردید کے بغیر اپنا کام انجام دیتا ہے ، میں نے سیف کی روایتوں سے استخراج کئے گئے اصحاب کے ناموں کے سلسلے میں تحقیق کرنے کے لئے سیکڑوں کتابوں، شرحوں، حدیث ، تاریخ اور ادیبات کی کتابوں کی طرف رجوع کیا ہے، سیف کے جعل کئے گئے سورماؤں میں ایک سوبچاس افراد کے ناموں کو پیدا کیا کہ ان کے حالات کے بارے میں ایک سو بچاس جعلی اصحاب کے عنوان سے ایک الگ کتاب تالیف کی
----------------
۱۔الاستیعا ب ،ج ۴ ص ۴۸۳

ہے ، میں نے اس کتاب میں سیف کے افسانوں کے سورماؤں میں سے عبداللہ بن سبا کے ایک سورما کو مشتی از خروارے کے طور پر پیش کیا ہے ۔
یہ تھاسیف کے جعلی اشخاص اور اس کے افسانوں کے ہیرں کے بارے میں ہماری بات کا خلاصہ جسے ہم نے اس فصل میں بیان کیا ہے اور اگلی فصلوں میں آپ سیف کے جعلی ایام، شہروں اور تاریخی واقعات کو نقل کرنے میں اس کے انحرافات کو پڑھیں گے۔