تاريخ اسلام 4 (حضرت فاطمہ(س) اور ائمہ معصومين (ع) كى حيات طيبہ
  339
سولہواں سبق :
مہدى (ع) موعود كا عقيدہ -دوسرا حصہ;

341
آخرى زمانہ ميں ايك مصلح الہى كا ظہور، پرانے زمانہ سے لوگوں كا بنيادى عقيدہ رہا ہے_ نہ صرف شيعہ بلكہ اہل تسنّن يہاں تك كہ دوسرے اديان كے ماننے والے '' جيسے يہود و نصارى '' زردشتى اور ہندو بھى ايك بڑے الہى مصلح كے ظہور كا عتقاد ركھتے ہيں اور اس كے انتظار ميں ہيں_
وہ بشارتيں اور پيشين گوئياں جو حضرت مہدى (ع) اور ان كے ظہور كے بارے ميں مقدس كتابوں اور اسلاف كے دوسرے آثار ميں ہيں اسى طرح اسلامى ماخذ ميں موجود ہيں اور وہ بہت زيادہ ہيں_
اس مقام پر ان بشارتوں ميں سے ہم چند بشارتوں كا ذكر كر رہے ہيں_

الف_ تمام اديان كى نظر ميں
زردشتيوں كى كتابوں ميں آخرى زمانہ اور ظہور مہدى (ع) موعود كے بارے ميں بہت سى باتيں مذكور ہيں_
منجملہ ان كے كتاب '' جاماسب '' 2 ميں مرقوم ہے كہ زمين عرب اور خاندان ہاشم سے ايك شخص بڑے جسم اور بڑى پنڈلى والا نكلے گا وہ اپنے جد كے دين پر ہوگا، بہت زيادہ لشكر كے ساتھ وہ ايران كى طرف رخ كرے گا اور اس كو آباد كرے گا_ اور زمين كو انصاف سے بھر دے گا اور اس كى عدالت كى بناء پر بھيڑيا، بھيڑ كے ساتھ پانى پيے گا''3
ہندؤں نے بھى اپنى كتاب مقدس ويد ميں لكھا ہے كہ '' دنيا كى خرابى كے بعد آخرى زمانہ ميں

342
ايك بادشاہ پيدا ہوگا جو خلائق كا پيشوا ہوگا_ اس كا نام '' منصور '' ہوگا_4 وہ سارى دنيا كو اپنے قبضہ ميں كركے اپنے دين پر لے آئے گا_ اور مومن و كافر ميں سے ہر ايك كو پہچانتا ہوگا، وہ جو كچھ خدا سے مانگے گا وہ اس كو ملے گا_
'' توريت''5 سفر پيدائشے ميں نسل اسماعيل سے پيدا ہونے والے بارہويں امام كے بارے ميں گفتگو موجود ہے'' ... اور خاص كر اسماعيل كے بارے ميں، ميں نے تيرى دعا قبول كى اب اس كو بركت ديكر بار آور كرونگا اور اس كو بہت زيادہ كردونگا اور اسى سے بارہ سردار پيدا ہوں گے اور ايك عظيم امت اس سے پيدا كروں گا_6
'' داؤد'' كى زبور ميں بھى لكھا ہے كہ ... اور صالحين كى خدا تائيد كرتا ہے ... صالحين وارث زمين ہوں گے اور اس ميں ابد تك سكونت اختيار كريں گے_7
عيسائيوں كى كتاب مقدس ميں موعود آخر الزمان كے بارے ميں زيادہ واضح بشارتيں موجود ہيں_ منجملہ ان كے ... پھر تم انسان كے بيٹے كو ديكھو گے كہ جو عظيم قوت اور جلالت كے ساتھ بادلوں پر آرہا ہوگا اس وقت فرشتے چاروں طرف سے زمين كى انتہا اور آسمان كے آخرى سرے سے اپنے كو جمع كريں گے ليكن باپ ( خدا) كے علاوہ اس دن كى كسى كو خبر نہيں ہے_ نہ فرشتوں كو آسمان ميں اور نہ بيٹے كو لہذا ہوشيار اور بيدار ہو كر دعا كرو اس لئے كہ تم كو نہيں معلوم كہ وقت كيسا آنے والا ہے ... اور كس وقت گھر والا آئے گا_8

ب_ اسلامى مآخذ و مصادرميں
مہدى (ع) موعود كا عقيدہ اسلام كا ايك بنيادى اور اس كى حيات كا مسئلہ شمار كيا جاتا ہے_
اسلامى مذاہب ميں سے كسى خاص مذہب _ حتى كہ فقط شيعہ مذہب _ ميں ہى نہيں بلكہ مسلمانوں كے تمام فرقوں نے مستند اور معتبر مدارك اور روايتوں سے اس كو نقل كيا ہے_ اس سلسلہ ميں ايك دو روايت نہيں بلكہ بہت سے اقوال اور متواتر روايتيں موجود ہيں_ 9

343
استاد على محمد على دخيّل نے اپنى كتاب ميں اہل سنت كے بزرگ علماء كى 206 كتابوں كا نام لكھا ہے جن ميں سے 30 افراد نے حضرت مہدي(ع) كے بارے ميں مستقل كتاب لكھى ہے اور 32 افراد نے اپنى كتاب كى ايك فصل كو حضرت مہدى (ع) كے بارے ميں پائي جانے والى روايات اور ان كى شرح احوال كيلئے مخصوص كيا ہے اور بقيہ افرد نے مختلف مناسبت سے امام عصر( عج) سے مربوط احاديث كو نقل كيا ہے اور آپ كے خصائص كے بارے ميں گفتگو كى ہے_10
شيعہ مذہب ميں بھى پيغمبر اكرم اور ائمہ معصومين _سے بہت سى حديثيں مرقوم ہيں جن ميں بارہا حضرت مہدى (ع) ان كى غيبت ، ظہور اور قيام سے متعلق گفتگو ہوئي ہے_
شيعوں سے امام زمانہ(ع) كے سلسلے ميں جو روايتيں نقل ہوئي ہيں وہ اس قدر زيادہ ہيں كہ مسائل اسلامى كے كم موضوعات اس پايہ كو پہنچيں گے اور شيعہ علماء ميں سے بہت ہى كم لوگ ايسے مليں گے جنھوں نے آپ كے بارے ميں كتاب نہ لكھى ہويا كوئي بات نہ كہى ہو_
كتاب '' امام مہدى (ع) '' كے مؤلف تحرير فرماتے ہيں: حضرت مہدى _كے بارے ميں جو روايتيں شيعہ اور سنى طريقوں سے پہنچى ہيں وہ چھ ہزار سے زيادہ ہيں_11
ان اخبار كى كثرت اور شہرت كى بنا پر آپ كى ولادت سے پہلے ہى كچھ لوگوں نے مہدويت كا جھوٹا دعوى كيا ہے يا ان كى طرف ايسے دعوے كى نسبت دى گئي ہے نمونہ كے طور پر ملاحظہ ہو امام زمانہ (ع) كى ولادت سے دو سو سال پہلے 12 '' كيسانيہ فرقہ'' محمد حنفيہ كو مہدى منتظر تصور كرتا تھا اور اس بات كا مقصد يہ تھا كہ وہ نظروں سے پنہان ہوگئے ہيں اور ايك دن ظہور كريں گے _ وہ لوگ اپنے دعوے كى دليل ميں ان روايتوں سے تمسك كرتے تھے جو غيبت قائم كے بارے ميں منقول ہيں_13
منصور ، خليفہ عباسى نے اپنے بيٹے كا نام '' مہدي'' ركھا تا كہ لوگوں كے انتظار سے فائدہ حاصل كرے_14
اسى شہرت كى بنا پر بہت سے شيعہ اور سنى علماء نے غيبت كے زمانہ سے پہلے حتى كہ امام

344
عصر_كى پيدائشے سے پہلے ان بزرگوار كے بارے ميں كتاب لكھى ہے علماء اہل سنت ميں سے '' عباد ابن يعقوب رواجني'' متوفى 250 ھ ق اور مؤلف كتاب '' اخبار المہدي'' كا نام ليا جاسكتا ہے_15
كتاب مسند احمد، مولفہ احمد ابن حنبل شيساني، متوفى 241 ھ اور صحيح بخارى مؤلفہ محمد اسماعيل بخارى متوفى 256ھ اہل سنت كى ان معتبر كتابوں ميں سے ہيں جو امام (ع) زمانہ كى ولادت سے پہلے لكھى گئي ہيں اور ان لوگوں نے آپ سے متعلق احاديث كو نقل كيا ہے_16
كتاب '' مشيخہ '' تاليف '' حسن ابن محبوب'' بھى منجملہ مؤلفات شيعہ ميں سے ہے جو امام زمانہ (ع) كى غيبت كبرى سے ايك صدى سے زيادہ پہلے لكھى گئي ہے_ اس ميں امام (ع) سے متعلق اخبار درج ہيں_17
اسى شہرت اور كثرت روايات كى بنا پر مسلمان صدر اسلام ہى سے قيام مہدى موعود( عج) سے آشنا تھے، خاص كر شيعہ اس حقيقت پر راسخ اعتقاد ركھتے تھے اور مناسب موقع پر اسكو مختلف انداز سے بيان كرتے تھے_
'' كميت'' شيعہ اور انقلابى شاعر متوفى 126 ھ نے امام محمد باقر (ع) كى خدمت ميں امام موعود(عج) كے بارے ميں شعر پڑھا اور آپ كے قيام كے زمانہ كے بارے ميں سوال كيا_18
'' اسماعيل حميري'' اہل بيت (ع) كا چاہنے والا ايك شاعر متوفى 173 ھ ق نے امام جعفر صادق (ع) كے حضور ميں ايك طولانى قصيدہ پڑھا اس كے بعض اشعار كا موضوع اس طرح ہے كہ '' ميں پروردگار كو گواہ قرار ديتا ہوں كہ آپ (امام جعفر صادق (ع) ) كا قول مطيع اور گناہگار سب پر حجت ہے ولى امر اور قائم كہ ميرا دل جس كا مشتاق ہے وہ يقيناً غائب ہوگا_
درود و سلام ہو ايسے غائب پر يہ كچھ دنوں تك پردہ غيبت ميں رہے گا پھر ظہور كرے گا اور دنيا كے مشرق و مغرب كو عدل و انصاف سے پر كردے گا_19
ايك زبردست انقلابى شاعر دعبل خزاعى ، متوفى 246 ھ ق نے ايك قصيدہ كے ضمن ميں

345
جسے امام رضاء كى خدمت ميں پڑھا تھا، كہا: اگر وہ چيز نہ ہوتى جس كے واقع ہونے كى اميد آج يا كل ہے تو ميرا دل ان پر ( ائمہ_پر ) حسرت و اندوہ كى وجہ سے پارہ پارہ ہوجاتا ( اور وہ اميد ) ايك امام (ع) كے قيام كى ہے جو بلا ترديد نام خدا اور بركات الہى كے ساتھ قيام كرے گا اور ہمارے درميان حق و باطل كو جدا كردے گا_ اور اجر و سزا دے گا_20

احاديث كے نمونے
امام (ع) زمانہ كے بارے ميں اہل سنت اور شيعوں كے طريق سے وارد ہونے والى روايات كے مضامين سے آشنا ہونے كے لئے نمونہ كے طور پر چند احاديث كا ذكر كيا جا رہا ہے_
1_ پيغمبر اسلام (ص) نے فرمايا: اگر دنيا كى عمر كا ايك ہى دن بچے گا تو بھى خدا ہم ميں سے ايك شخص كو بھيجے گا جو دنيا كو عدل و انصاف سے اسى طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھرى ہوگي21_
2_ ام سلمہ نقل فرماتى ہيں كہ رسول اكرم (ص) مہدى (ع) كو ياد كرتے تھے اور فرماتے تھے كہ ہاں وہ حق ہے وہ بنى فاطمہ (ع) ميں سے ہوگا_22
3_ اما م رضا _نے فرمايا: خلف صالح، فرزند حسن ابن على ، صاحب الزمان اور وہى مہدى موعود (عج) ہے_23
4_ رسول (ص) خدا نے فرمايا: قائم (عج) ميرى اولاد ميں سے ہيں ان كا نام ميرا نام ہے ان كى كنيت ميرى كنيت ہے، ان كے شمائل ميرے شمائل ہيں ان كى رفتار ميرى رفتار ہے وہ لوگوں كو ميرى شريعت اور دين پر قائم كريں گے اور كتاب خدا كى طرف دعوت ديں گے جس نے ان كى اطاعت كى اس نے ميرى اطاعت كى جس نے ان كى مخالفت كى اس نے ميرى مخالفت كى اور جس نے ان كا انكار كيا اس نے ميرا انكار كيا_24

346
5_ اصبغ بن نباتہ فرماتے ہيں: ميں اميرالمؤمنين كى خدمت ميں پہنچا، ديكھا كہ آپ فكر ميں ڈوبے ہوئے ہيں اور زمين كو كھود رہے ہيں، ميں نے عرض كيا كہ ميں آپ كو متفكر ديكھ رہا ہوں كيا آپ كو زمين سے كوئي رغبت ہے؟ نہيں خدا كى قسم مجھكو دنيا اور زمين سے كوئي رغبت نہيں ہے ليكن ميں ايك مولود كے بارے ميں سوچ رہا ہوں جو ميرى نسل سے ہے اور ميرے فرزندوں ميں سے گيارہواں فرزند ہوگا وہ مہدى (ع) ہے وہى جو زمين كو عدل و داد سے پر كردے گا جس طرح وہ ظلم و جو ر سے بھرى ہوگى اس كے لئے غيبت اور حيرت ہے ايك گروہ اس كے بارے ميں گمراہ ہوجائے گا اور ايك گروہ ہدايت پائے گا_25
6_ امام جعفر صادق (ع) نے فرمايا: قائم كے لئے دو غيبتيں ہيں ايك كم مدت كى اور دوسرى زيادہ مدت كى ،غيبت اول ميں خواص شيعہ كے علاوہ كوئي اور ان كى قيام گاہ كو نہيں جان سكے گا اور دوسرى غيبت ميں سوائے ان كے خاص دوستوں كے كوئي ان كى جگہ كى معلومات نہيں ركھتا ہوگا_26

انتظار فرج
اميد و انتظار اور اس كے مختلف آثار انسان كى فردى اور اجتماعى زندگى ميں ناقابل انكار ہيں كوئي بھى انسان اپنى فطرت كے تقاضے كے مطابق اميد اور انتظار سے خالى اور بے نياز نہيں ہے اس لئے كہ انحراف سے دورى مشكلات كے مقابلہ ميں مقاومت پيدا كرنے اور كمالى كى طرف بڑھنے كيلئے اميد اور انتظار سے بہتر اور كوئي كارساز وسيلہ نہيں ہے_
تمام آسمانى اديان حتى وہ مكاتب فكر جو دست بشر كے ساختہ اور پرداختہ ہيں وہ بھى اس بات كى ضرورت پر اتفاق نظر ركھتے ہيں ہرچند كہ انتظار كى مدت ،كيفيت اور اس كے مورد ميں باہم اختلاف نظر ركھتے ہيں_
تمام اديان و مكاتب اسلام ميں خصوصاً مكتب تشيع ميں مسئلہ انتظار اور اميد كو خاص اہميت دى

347
گئي ہے_ اور اس كى خاص كيفيت كى عكاسى كى گئي ہے جوانتظار اور ظہور حضرت مہدى _كے موضوع ميںدرخشاں ہيں_27
انتظار فرج مہدى (ع) اور حق كى باطل پر آخرى كاميابى كى فكر تاريخ ميں ستمگروں اور ظالموں كے مقابل شيعوں كى مقاومت كا راز اور ان كے رشد كا فلسفہ رہا ہے_ امام موسى كاظم (ع) ايك روايت ميں على ابن يقطين سے فرماتے ہيں: دو صديوں سے شيعہ اميد و آرزو كے سايہ ميں رشد اور پرورش پا رہے ہيں_28
اس لفظ پر توجہ دينے سے پتہ چلتا ہے كہ '' مسئلہ انتظار فرج'' اسلام ميں امام زمانہ _كے نظروں سے غائب ہونے كے بعد شروع نہيں ہوا بلكہ اس كا سلسلہ صدر اسلام اور بنى كريم كے زمانہ تك پہنچتا ہے وہ روايات جو پيغمبر اكرم (ص) اور ائمہ معصومين سے ظہور قائم اور فضيلت انتظار فرج كے بارے ميں ہم تك پہنچى ہيں وہ بہت ہيں ان ميں سے چند نمونے بيان كئے جا چكے اور اب چند دوسرے نمونے خاص كر '' انتظار فرج'' كے بارے ميں ملاحظہ فرمائيں:
1_ اميرالمؤمنين نے پيغمبر اكرم (ص) سے نقل فرمايا ہے: انتظار فرج ( مہدى ) تمام عبادتوں سے افضل ہے_29
2_ اميرالمؤمنين نے فرمايا : تم منتظر فرج رہو اوررحمت خدا سے مايوس نہ ہونا بيشك خدا كے نزديك محبوب ترين عمل، انتظار فرج ہے_30
3_ امام زين العابدين (ع) نے فرمايا: امام زمانہ (ع) كا انتظار بزرگ ترين كشائشے ہے_31
4_ امام جعفر صادق (ع) نے فرمايا: ہمارے قائم كے چاہنے والے خوش نصيب ہيں جو ان كى غيبت كے زمانہ ميں ان كے ظہور كے لئے چشم براہ ہيں اور جب وہ ظاہر ہوجائيں گے تو ان كا حكم مانيں گے وہ لوگ خدا كے اولياء ہيں اور كسى قسم كا خوف و ہراس ان كو نہيں ہے_32
انتظار فرج قائم آل محمد (ص) نے ان كے پيرؤوں كو اس قدر جستجو و كوشش ميں ڈالا كہ اكثر ايسا بھى ہوا كہ ائمہ اطہار سے ان كے شيعہ پوچھ ليا كرتے تھے كہ كيا قائم آل محمد عج اور مہدى منتظر آپ

348
ہى ہيں؟ اور وہ حضرت بھى حالات كى مناسبت سے امام قائم كا تعارف كراتے تھے_33

وقت ظہور
امام زمانہ كے چوتھے نائب كى وفات كے بعد غيبت كبرى كا زمانہ شروع ہوا اور اب تك غيبت كبرى كا دور چل رہا ہے_ آپ كا ظہور اور قيام اس دور كے اختتام كے بعد خدا كے حكم سے ہوگا_ ان روايتوں كى بنياد پر جو ائمہ معصومين سے وارد ہوئي ہيں حضرت كے ظہور كا وقت صرف خدا كو معلوم ہے اور جو كوئي بھى اس سلسلہ ميں وقت معين كرے وہ جھوٹا ہے_
فضيل نے امام باقر (ع) سے پوچھا: كيا اس امر كے لئے وقت نہيں معين كيا جاسكتا؟ آپ نے فرمايا: '' كذب الوقاتون'' وقت معين كرنے والے جھوٹے ہيں_34
اسحاق ابن يعقوب نے محمد ابن عثمان عمرى كے ذريعہ ايك خط امام عصر _ كو بھيجا اور ان سے چند سوالات دريافت كئے_ امام (ع) نے اس سوال كے جواب ميں جو ظہور سے متعلق پوچھا گيا تھا، فرمايا: ظہور فرج خداوند عالم كے حكم سے وابستہ ہے اور وقت معين كرنے والے جھوٹے ہيں_35
محمد ابن مسلم نقل كرتے ہيں كہ امام جعفر صادق _نے مجھ كو بتايا: جس نے تمہارے سامنے وقت ظہور كو معين كيا اس كو جھٹلانے ميں دريغ نہ كرنا_ اس لئے كہ ہم ظہور كے لئے وقت معين نہيں كرتے_36
ان روايات كے مجموعہ سے يہ واضح ہوتا ہے كہ ظہور كے وقت كا تعين اسرار الہى ميں سے ہے ائمہ (ع) ميں سے بھى كسى نے وقت ظہور معين نہيں كيا ہے_ ليكن علامتيں بيان فرمائي ہيں_ ان علامتوں كا واقع ہونا ظہور كى خوشخبرى ديتا ہے_

349
ظہور سے پہلے كے حالات
جو روايات ظہور سے پہلے كے حالات اور علامتوں كے بارے ميں نقل ہوئي ہيں انكى تعداد بہت زيادہ ہے پھر ان روايتوں كو نقل كرنا اور انكى تحقيق كرنا بھى آسان نہيں ہے_ اس لئے يہاں چند حالات كے ذكر پر اكتفا كى جاتى ہے_

1_ سارى دنيا ميں ظلم ، گناہ اور بے دينى كا پھيل جانا:
بہت سى روايتيں يہ بتاتى ہيں كہ آپ كا قيام اس وقت ہوگا جب ظلم و جور دنيا كو اپنى لپيٹ ميں لے چكا ہوگا_
بعض روايتوں ميں يہ بھى بيان ہوا ہے كہ حضرت قائم عج كے ظہور سے پہلے حتى كہ اسلامى معاشرہ ميں بھى فسق و فجور ، مختلف قسم كے گناہ اور برائياں _ جيسے منشيات كى خريد و فروخت ، شراب خورى ، سود خوري، زنا ، بدعت، بے حجابي، بے عفتي، مكمل طور پر رائج ہوجائے گي_37
ہم متمدن دنيا ميں مذكورہ برائيوں كے اوج كو ديكھ رہے ہيں_
اسلامى انقلاب كے عظيم رہبر حضرت امام خمينى كى رہبرى ميں ملت ايران كا اسلامى انقلاب انشاء اللہ امام عصر _كے عالمى انقلاب كا مقدمہ ہوگا_ در حقيقت يہ انقلاب انھيں مظالم كے خلاف تھا_ خدا كا شكر ہے كہ بہت سى برائيوں اور خرابيوں كى جڑ اسلامى ملك ايران ميں قطع ہوگئي_ اور اس بات كى اميد ہے كہ ايك دن سارى زمين عدل و انصاف سے پر ہوجائے گي_

2_ خروج سفياني
سفيانى _ جو روايتوں كى بنياد پر اموى اور عتبہ ابن ابى سفيان كى نسل سے ہوگا_ اس كا نام '' عثمان ابن عنبسہ '' ہے وہ خاندان رسالت اور شيعوں سے خاصى دشمنى ركھتا ہے_ وہ سرخ چہرہ ٹيڑھى آنكھوں والا چہرہ پر چيچك كے داغ، كريہہ المنظر ، ظالم و خيانت كار ہے_38 شام ميں قيام

350
كرے گا اور بڑى تيزى سے پانچ شہروں پر قبضہ كرے گا_39 اور ايك بڑے لشكر كے ساتھ كوفہ كى سمت بڑھے گا_ عراق كے شہروں خصوصاً نجف اور كوفہ ميں بڑے جرائم كا مرتكب ہوگا اور مدينہ كى طرف لشكر روانہ كرے گا_ اس كے سپاہى مدينہ ميں قتل و غارت گرى مچائيں گے_ وہاں سے مكہ كى طرف جائيں گے ليكن مدينہ اور مكہ كے درميان بيابان ميں خدا كے حكم سے زمين ميں دھنس جائيںگے_
خود سفيانى بھى _ امام (ع) كے مكہ سے مدينہ كى طرف اور مدينہ سے كوفہ كى طرف روانہ ہونے كے بعد _ عراق سے دمشق كى طرف فرار كرے گا اور امام (ع) ايك لشكر اس كے تعاقب ميں روانہ فرمائيں گے_ انجام كار سفيانى بيت المقدس ميں امام _كے سپاہيوں كے ہاتھوں ہلاك ہوگا_40

3_ سيد حسنى كا خروج
سيد حسنى _ موجودہ روايات كى بنا پر بزرگان شيعہ ميں سے ہيں_ ايران ميں ديلم و قزوين 41 كے علاقہ ميں قيام كريں گے اور لوگوں كو اسلام اور ائمہ (عليہم السلام)كى روش كى طرف بلائيں گے_ بہت سے لوگ ان كے ساتھ ہوں گے اور بہت بڑے علاقہ كو _ اپنى جگہ سے كوفہ تك _ ظلم و جور سے پاك كرديں گے اور كوفہ ميں خبر ہوجاے گى كہ امام قائم (ع) نے ظہور كيا ہے اور اپنے اصحاب كے ساتھ كوفہ كى طرف آ رہے ہيں_ وہ سيد حسنى كے استقبال كے لئے جائيں گے _ بجر ان چاليس ہزار آدميوں كے جو امام _كى دعوت كو قبول نہيں كريں گے_ اور امام تين دن تك موعظہ كرتے رہيں گے اور ان لوگوں كے اس موعظہ كو قبول نہ كرنے كے بعد ان كے قتل كا حكم صادر فرمائيں گے_ پھر سيد حسنى اپنے پيروؤں كے ساتھ امام كى بيعت كريں گے_42

4_ ندائے آسماني
ظہور كى علامتوں ميں سے ايك ندائے آسمانى ہے جو حضرت على (ع) اور ان كے شيعوں كى حقانيت كو ثابت كرنے كے لئے آئے گي_43

351
مذكورہ علامتوں كے علاوہ دوسرى علامتيں بھى ذكر ہوئي ہيں جن ميں سے كچھ ظہور سے پہلے اور كچھ ظہور كے ساتھ ظاہر ہوں گي_

ظہور كے بعد كى حالت
ان تمام روايتوں كے مجموعہ سے جو ظہور حضرت مہدى (ع) كے بعد كے واقعات كے بارے ميں ہم تك پہنچى ہيں يہ ثابت ہوتا ہے كہ امام عصر (عج )اذن پروردگار كے بعد كعبہ ميں ركن و مقام كے مابين ظاہر ہوں گے اس حالت ميں كہ پرچم، شمشير، عمامہ اور پيغمبر (ص) كا پيرہن آپ كے ساتھ ہوگا_
حق كا منادى آپ كے ظہور كى بشارت كو سارى دنيا كے لوگوں كے كانوں تك پہنچائيگا اور اسم و علامت كے ساتھ امام _كا تعارف كرائے گا اور لوگوں سے كہے گا كہ ان كى بيعت كرو_
امام (ع) كے خاص چاہنے والے جن كى تعداد 313 ہے آسمانى آواز پر لبيك كہكر دعوت كے بعد فوراً مكہ ميں آپ كى بيعت كريں گے_44
اس كے بعد امام (ع) اپنى عمومى دعوت كو شروع كريں گے اور فرشتوں كے ذريعہ آپ كى مدد كى جائے گى محروم اور ستم رسيدہ افراد ہر طرف سے جمع ہوكر امام _كى بيعت كريں گے_ ان كے مددگار جنگجو، فداكار، دن كے شير اور رات كے راہب ہوں گے ان كے دل لوہے كہ ٹكڑے كى طرح مضبوط ہوں گے اور ان ميں سے ہر آدمى چاليس آدميوں كى طاقت ركھتا ہوگا وہ لوگ امام (ع) كى اطاعت كرنے ميں انتھك كوشش كرنے والے ہوں گے اور جد ھر جائيں گے، كامياب ہوںگے_
امام (ع) كچھ دنوں تك مكہ ميں رہيں گے پھر مدينہ كى طرف روانہ ہوں گے اور مدينہ ميں جنگ كے بعد اپنے سپاہيوں كے ساتھ كوفہ آئيں گے اور اس كو اپنى حكومت كا مركز قرار ديں گے_
امام عصر (عج) اللہ كى مشيت سے تھوڑے دنوں ميں عالم كے مشرق و مغرب كو فتح كرليں گے

352
اسلام كو پورى دنيا ميں پھيلائيں گے اور دين خدا كى تجديد كريں گے_ اسلام كے پيكر كو بدعتوں سے الگ كريں گے اور كتابوں خدا و سنت پيغمبر (ص) كے مطابق حكومت كريں گے_ اميرالمؤمنين كى طرح ان كى غذا سادہ اور ان كا لباس كھردرا ہوگا_45
حضرت عيسى مسيح آسمان سے تشريف لائيں گے اور نماز ميں آپ كى اقتدا كريں گے_46
حضرت مہدى كى حكومت ميں زمين كے خزانے اور اس كى بركتيں آشكارہ ہوجائيں گى _ ثروت و نعمت اتنى بڑھ جائے گى كہ فقر ختم ہوجائے گا زكوة و صدقہ دينے كے لئے كوئي فقير نہيں ملے گا_ عدل اور امن و امان ہر جگہ كو گھيرلے گا_ اس طرح كہ اگر كوئي بوڑھى عورت اپنے سر پر سونے اور جواہرات كا طشت ركھ كر ايك جگہ سے دوسرى جگہ جارہى ہوگى تو كوئي آدمى اس كے لئے ركاوٹ نہيں بنے گا _ امام _كے ساتھ تمام ستم رسيدہ افراد كى ويرانياں آباد ہوجائيں گي_ آپ كے اصحاب كى آنكھوں اور انكے كانوں كو خداوند كريم اتنى طاقت عطا كرے گا كہ وہ لوگ آپ كى باتيں سنيں گے اور آپ كو ديكھيں گے جبكہ آپ اپنى جگہ پر ہوں گے_
امام مہدى (ع) كى حكومت ميں خداوند عالم اپنا دست لطف و مرحمت اپنے بندوں كے سرپر ركھے گا اور ان كى عقل كو استحكام اور ان كے افكار كو ترقى عطا كرے گا_
اس زمانہ ميں ہر شخص اور ہر چيز اپنے مطلوبہ كمال اور زيبائي تك اور انسانيت كى تمام تمنائيں اور آرزوئيں خدا كے ولى اعظم وصى خاتم الانبياء كى حكومت كے زير سايہ پورى ہوں گى اور خدانے جو يہ وعدہ فرمايا ہے كہ ''و نريد ان نمن على الذين استضعفوا فى الارض و نجعلہم ائمة و نجعلہم الوارثين''_47 ہم وعدہ كرتے ہيں كہ مستضعفين پر ہم احسان كريں گے اور ان كو زمين كا وارث بنائيں گے_ پورا ہوگا_48
ظہور حضرت مہدى _ اور حكومت موعود (عج )ميں دنيا اور انسان كا كيا حال ہوگا يہ اس كا مختصر بيان تھا_

353
سوالات:
1_ امام زمانہ (ع) كے بارے ميں توريت كى پيشن گوئيوں اور بشارتوں ميں سے ايك كا ذكر فرمايئے
2_ كيا اسلامى مصادرميں امام عصر (ع) كى ولادت سے پہلے آپ (ع) سے متعلق روايات كسى مدوّن كتاب ميں مذكور ہوئي تھيں اگر جواب مثبت ہو تو كتاب اور مؤلف كا نام لكھيئے_
3_ انتظار فرج كا مسئلہ اور اس بات ميں وارد روايتيں كب بيان ہوئيں؟اس سلسلہ كى دو روايتوں كا ذكر فرمايئے
4_ امام مہدى (ع) كا ظہور كب ہوگا؟ ائمہ كا اس سلسلہ ميں كيا نظريہ ہے؟
5_ امام عصر _كے ظہور سے پہلے كے واقعات ميں سے دو واقعات كا ذكر كيجئے_
6_ وہ روايتيں جو ہم تك پہنچى ہيں_ ان كے پيش نظر حكومت حضرت مہدى (عج )كا جائزہ ليجئے_

354
حوالہ جات
1. اس بات كى وضاحت كردينا ضرورى ہے كہ اس درس ميں جو باتيں بيان ہوئي ہيں وہ مختلف نكتہ نظر اور پہلوؤں سے قابل بحث ہيں ليكن يہاں جو ہمارا نظريہ ہے_ وہ ان مسائل كے تاريخى پہلوؤں سے بحث ہے دوسرے گوشوں سے اپنے مقامات پر بحث ہوگي_
2. زرتشت كے شاگرد اور داماد '' جاماسب'' سے منسوب '' دائرة المعارف فارسى و بشارت عہدين _ حاشيہ /243_
3. بشارت عہدين /258، اديان و مہدويت /16_
4. '' نجم الثاقب '' ص 47 شمارہ 135 ميں ذخيرہ اور تذكرہ سے منقول ہے كہ امام عصر(عج)كے ناموں ميں سے ايك نام '' منصور '' ہے كتاب '' ويد'' براہمہ ميں جو ان كے عقيدہ كے مطابق آسمانى كتاب ہے آيا ہے اور امام محمد باقر (ع) سے آيت ''من قتل مظلوماً فقد جعلنا لوليّہ سلطاناً'' كى تفسير ميں ہے كہ اس سے مراد امام حسين ہيں جو مظلوم قتل كئے گئے اور آيہ ''فلا يسرف فى القتل انّہ كانَ منصوراً ''سورہ اسراء / 32 كے ذيل ميں فرمايا كہ خدا نے مہدى كا نام منصور ركھا ہے اس طرح جس طرح پيغمبر اكرم (ص) كا نام محمد، (ص) اور محمود(ص) ہے اورجس طرح حضرت عيسى كا لقب مسيح ہے_'' مدارك بالا اور بحار الانوار جلد 51/31_30_
5. بشارت عہدين /245، اديان ومہدويت /16_
6. كتاب مقدس سفر پيدائشے باب 17 ص 21 بند 20_ 21_
7. كتاب مقدس ص 557_ 856 كتاب مزامير خزمور 37_ بند 17 و 29_ قرآن زبور ميں صالحين كے غلبہ كے ذكر سے متعلق بيان كرتا ہے'' و لقد كتبنا فى الزبور من بعد الذكر ان الارض يرثہا عبادى الصالحون'' سورہ انبيا /104'' زبور ميں ذكر '' تورات كے بعد ہم نے لكھا ہے كہ ہمارے صالح بندے زمين كے وارث ہوں گے_
8. كتاب مقدس انجيل مرقس باب 13 بند 26،27،32،،33،35 ص 79_ 78 يہ بتادينا ضرورى ہے كہ لفظ '' پسر انسان'' كتاب قاموس كتاب مقدس ميں مسڑھا كس كى تحرير كے مطابق كتب عہد جديد ميں 80 بار آيا ہے جس ميں سے صرف 20 موارد ايسے ہيں جن كا مصداق حضرت عيسى ہيں_ قاموس كتاب مقدس مادہ پسر خواہر 219'' اور ان ميں سے 50 مورد ايسے ہيں جو ايك نجات دہندہ كے بارے ميں بتاتے ہيں اور ان كے ظہور كا وقت اور دن خدا كے علاوہ كوئي نہيں جانتا اور وہ نجات دينے والا حضرت مہدى (ع) كے علاوہ اور كوئي
355
نہيںہے_
9. علماء اہل سنت ميں سے جن لوگوں نے حضرت مہدى كے بارے ميں احاديث نبوى كے متواتر ہونے كى تشريح كى ہے ان ميں حافظ ابوعبداللہ گنجى شافعى كتاب '' البيان'' ميں ابن حجر عسقلانى نے '' فتح الباري'' ميں، قاضى محمد شوكافى نے ''التوضيح فى تواتر ماجاء فى المنتظر و الدجال و المسيح'' ميں شيخ عبدالحق نے لمحات ميں شبلخى نے نور الابصار '' ميںابوالفرمان صبّان نے '' اسعاف الراغبين'' ميں تشريح كى ہے_ ملاحظہ ہو منتخب الاثر /5 _ 3 حاشيہ حديث متواتر اصطلاح ميں اس حديث كو كہا جاتا ہے جس ميں متعدد راوى ہوں اس طرح كہ ان كو فى حد نفسہ اور نہ قرائن كے ضميمہ كے ساتھ كذب سے متہم كيا جاسكتا ہو اس طرح حديث متواتر كو حديث قطعى اور حديث ثابت كہا جاسكتا ہے_
10. امام المہدى (ع) مصنفہ على محمددخيل / 318_ 298 مطبوعہ نجف_
11. پيشوائے دوازدہم مطبوعہ مؤسسہ در راہ حق / 71 منقول از كتاب امام مہدى (عج)/ 66 _ صرف كتاب منتخب الاثر ميں 157 معتبر كتابوں سے امام زمانہ (ع) كے بارے ميں تقريباً 6207، احاديث كى طرف اشارہ ہوا ہے_
12. كيسانيہ شيعہ فرقہ ميں سے ہے يہ لوگ مختار ابن ابى عبيدہ ثقفى ، جن كو يہ لوگ كيسان كہتے تھے، كے دوستوں ميں شمار كئے جاتے ہيں كچھ لوگوں نے يہ بھى كہا ہے كہ اميرالمومنين (ع) كے غلاموں ميں سے ايك غلام كا نام كيسان تھا اور مختار نے اپنى باتيں ان سے سيكھى تھيں_ الملل و النحل شہرستانى جلد 1 مطبوعہ بيروت / 147 الفرق بين الفرق مطبوعہ بيروت /39_ 38 تاليف عبدالقادر بغدادى ، مذاہب الاسلاميين ج 2/72 ، 71 مصنفہ ڈاكٹر عبدالرحمان بردى _
13. اعلام الورى مطبوعہ بيروت 1399 ص 416، اعيان الشيعہ جلد 2/57_
14. الحياة السياسيہ لامام الرضا مصنفہ استاد جعفر مرتضى /69 و 82_83 _ مؤلف محترم يہ نكتہ بھى تحرير فرماتے ہيں كہ جن لوگوں نے مہدويت كا دعوى كيا ان ميں سے ايك '' محمد ابن عبداللہ ' ' علوى بھى تھا_ اور امام جعفر صادق (ع) كے علاوہ لوگوں نے ان كى امامت قبول كر لى تھي_ منصور نے لوگوں كے افكار كو اپنى جانب متوجہ كرنے كے لئے اپنے بيٹے كو مہدى كا لقب ديا اور مجمع ميں كہا كہ جو محمد ابن عبداللہ علوى دعوى كرتا ہے وہ جھوٹ ہے اور مہدى موعود ميرا بيٹا ہے_
15. فہرست شيخ طوسى /176_
16. مسند احمد حنبل جلد 1/84، 799، 448 و جلد 2/411 و جلد 3/21،27،37،52 و جلد 5/7_ صحيح بخارى جلد 3
356
كتاب بدء الخق باب منزول عيسى ابن مريم /87_
17. اعلام الورى ص 416، اثبات الہداة ج 7/53، اعيان الشيعہ ج 2/58_
18. الغدير جلد 2/203 _ 202_
19.
اشہد ربّى ان قولك حجة
على الخلق طرّاً من مطيع و مذنب:
بانّ وليّ الامر و القائم الذى
تطلّع نفسى نحو بتطرّب:
لہ غيبة لابدَّ من ان يضيبہا
فصلى عليہ اللہ من متغيب:
فيمكث حينا ثمّ يظہر حينہ
فيملا عدلاً كلّ شرق و مغرب:

ارشاد مفيد /284/ اعلام الورى /280/ الغدير جلد 2/247 كمال الدين جلد 1/35 مطبوعہ جامعہ مدرسين يہ ياد دلانا ضرورى ہے كہ سيد حميرى امام جعفر صادق (ع) كى خدمت ميں پہونچنے سے پہلے اس بات كے معتقد تھے كہ موعود محمد ابن حنيفہ ہيں_ كمال الدين جلد 1/32 ،ارشاد مفيد /284_293
20.
فلو لا الذى ارجوہ فى اليوم اوغد: تقطع نفسى اثرہم حسرات:
خروج امام: لا محالة خارج يقوم على اسم اللہ بالبركات
يميز فيناكل حق: و باطل: و يجزى على النعماء و النقمات

الغدير جلد 2/360 الفصول المہمّہ /249 _كمال الدين جلد 2 باب 35 جلد 6/372
21. '' لو لم يبق من الدنيا الا يومٌ لبعث اللہ عزوجل رجلا منا يملاہا عدلاً كما ملئت جوراً'' مسند احمد ابن حنبل جلد 1/99، سنن ابى داؤد جلد 4/107 _كتاب المہدى (ع) حديث 83،22 تھوڑے اختلاف كے ساتھ _
22. سعيد بن المسيب يقول سمعت امّ سلمةَ تقول سمعت النّبى (ص) يذكر المہدى فقال نعم ہو حق و ہو من بنى فاطمة_ مستدرك حاكم جلد 4/557 كتاب الفتن و الملاحم ، عقدالدرر /22 و فرائد السمطين ج 2/326 حاشيہ _
23. الخلف صالح من ولد ابى محمد الحسن بن على و ہو صاحب الزمان و ہو المہدى (ع) _منتخب الاثر فصل دوم باب 20 / 229 ج 6 منقول از ينابيع المودة /491، غاية المراد كشف الغمہ ج 3/265_
24. ''القائم من ولدى اسمہ اسمى كنيتہ كنيتى و شمائلہ شمائلى و سنتہ سنتى يقيم الناس على ملتى و شريعتى و يدعوہم الى كتاب ربى من اطاعہ فقد اطاعنى و من عصاہ فقد
357
عصانى و من انكرہ فى غيبتہ فقدانكرني ...'' منتخب الاثر /183 بہ نقل از كمال الدين صدوق ، اعيان الشيعہ ج 2/54 دہ جلدى چاپ بيروت _
25. عن الاصبغ بن نباتہ قال اتيت اميرالمومنين (ع) فوجدتہ متفكراً ينكت فى الارض فقلت يا اميرالمؤمنين مالى اراك متفكراً تنكت فى الارض ارغبة منك فيہا؟ فقال لا واللہ ما رغبت فيہا و لا فى الدنيا يوماً قطّ و لكنى فكرت فى مولود يكون من ظہري، الحادى عشر من ولدى ، ہو المہديّ الذى يملا الارض عدلا و قسطا كما ملئت جوراً و ظلماً ، تكون لہ غيبہ و حيرة يضل فيہا اقوامٌ و يہتدى فيہا آخرون'' كافى ج 1 كتاب الحجة باب الغيبہ، ح 7ص 33، كمال الدين ، ج 1 باب 27 حديث 1 ص 285، دلائل الامامہ طبرى ص 289_
26. ''للقائم غيبتان احداہما قصيرة و الاخرى طويلة ، الغيبة الاولى لا يعلم بمكانہ فيہا الا خاصة شيعتہ و الاخرى لا يعلم بمكانہ فيہا الا خاصة مواليہ ''_ كافى جلد 1/ باب الغيبہ، حديث 19 ص 340_
27. شہيد مطہرى اپنى كتاب '' قيام و انقلاب مہدي'' ميں فرماتے ہيں كہ انتظار فرج كا نظريہ اسلام كى ايك كلى اصل كے نظريے سے پيدا ہوتا ہے اور وہ نظريہ اللہ كى رحمت سے مايوسى كے حرام ہونے كا نظريہ ہے_ قيام انقلاب مہدى (ع) انتشارت صدرا 1361 ھ ش ص 7_ استاد كى مراد شايد وہ آيت ہو جس ميں ارشاد ہوتا ہے: ''لا تيا سوا من روح اللہ انہ لا ييا س من روح اللہ الا القوم الكافرون ''( يوسف /87)_
28. ''يا على الشيعة تربّى بالامانى منذ ما تى سنة ''، غيبت نعمانى باب 16 حديث /14 ص 295_
29. '' افضل العبادة انتظار الفرج'' منتخب الاثر فصل 10 باب 2 ص 499 ح 16 منقول از ينابيع المودہ و غاية المرام و كمال الدين صدوق باب 25 حديث 6_
30. ''انتظروا الفرج و لا تيا سوا من روح اللہ فانّ احبّ الاعمال الى اللہ عزّو جلّ انتظار الفرج'' _ بحار الانوار جلد52/123، منتخب الاثر /498_
31. '' انتظار الفرج من اعظم الفرج'' بحار الانوار ج 52 / 122، كمال الدين باب 31 ح 2 ص 320_
32. ''طوبى لشيعة قائمنا المنتظرين لظہورہ فى غيبتہ و المطيعين لہ فى ظہورہ اولئك اولى اء اللہ الذين لا خوفٌ عليہم و لا ہم يحزنون'' كمال الدين باب 33 حديث / 54_
358
33. اعلام الورى /409_ 408_
34. '' عن الفضيل قال سئلت ابا جعفر (ع) ہل لہذا لامر وقت ؟ فقال (ع) كذب الوقاتون كذب الوقاتون، كذب الوقاتون '' غيبت شيخ /262_ 261_ بحار الانوار ج 52/130 ، منتخب الاثر فصل 6، باب 8 ح 1 ص 463_
35. '' و امّا ظہور الفرج فانّہ ، الى اللہ تعالى ذكرہ و كذب الوقاتون'' كمال الدين 2/ص160 حديث /4_
36. ''من وقّت لك من الناس شيئاً فلاتہاين ان تكذبہ فلسنا نوقت لاحد:'' _ بحار الانوار ج 52/104 و /117_
37. اس روايت كے مضمون سے مزيد آگاہى حاصل كرنے كے لئے بحار الانوار جلد 52/باب 25 احاديث /24_ 26 ، كمال الدين جلد 2 باب 47/525 _ منتخب الاثر جلد 1 فصل 6/ باب 2/ احاديث 8،9، 10 ، 15 ، اعيان الشيعہ جلد 2/78_77_
38. اس سے مراد زمانہ سابق كا شام ہے جو سيريا ، فلسطين اور اردن پر مشتمل تھا_
39. يہ پانچ شہر: دمشق ، حمص ، فلسطين ، اردن _ قنرين ،بحار الانوار جلد 52 /206و اثباة الہداة ج 7/398 و 417 و اعيان الشيعہ ج 2/73''_
40. ملاحظہ ہو _ اثبات الھداة جلد 7/417 ، غيبت نعمانى باب علامات ظہور /283 و 247 غيبت شيخ ص 280_ 265_ بحار الانوار جلد 52 باب 25 /279 _ 181 منتخب الاثر فصل 6/ باب 6/ و فصل 7/ باب 10/ اعيان الشيعہ جلد 2/74 _ 73_
41. كوہستان شمالى قزوين كے ايك حصہ كا نام '' ديلمان'' ہے_
42. بحار الانوار جلد 53/16_15_
43. بحار الانوار ج 52 /206 و 305، اثباة الہداة ج 7/399_
44. امام جعفر صادق (ع) سے منقول ايك روايت كا مضمون يہ ہے كہ جب امام زمانہ ظہور فرمائيں گے تو اس وقت شيعہ نوجوان بغير كسى پہلے سے كئے وعدے كے اپنے كو مكہ پہنچاديں گے اور امام عصر عج كے حضور ميں حاضر ہو جائيں گے_ بحار الانوار جلد 52/370 و غيبت نعمانى /316_
45. ''رسول اكرم(ص) ... مالباس القائم الا الغليظ ما طعامہ الا الجشب'' غيبت نعمانى /285،
359
منتخب الاثر فصل 2 باب 42 ص 307 ح 1 _
46. رسول اكرم (ص) نے اپنى بيٹى حضرت فاطمہ (ع) زہراء سے فرمايا تھا: ''و منّا و اللہ الذى لا الہ الا ہو مہدى ہذہ الامة الذى يصلّى خلفہ عيسى بن مريم '' اثباة الھداة ج 7/14 يعنى خدا كى قسم جس كے سوا كوئي معبود نہيں ہے اس امت كا مہدى ہم ميں سے ہے كہ جس كے پيچھے عيسى ابن مريم نماز پڑھيں گے_
47. سورہ قصص آيہ 4_
48. ان روايات كے مضمون سے واقفيت كے لئے كہ جس ميں سے كچھ مضمون كو ہم نے يہاں بيان كيا ہے ملاحظہ ہو_
بحار الانوار جلد 52 / باب 26 احاديث 3، 10 ، 73،78،83و باب /27 احاديث 25، 29،31،72،83، 91، 112، 119، 129، 164، 213 و جلد 53 باب 28 ، كشف الغمہ ج 3/ ص 255 ، 262، 269، اعلام الورى ص 430_ 426 ، ارشاد مفيد /363، منتخب الاثر فصل 2 باب 43 و فصل 6 باب 1 ، 11 و فصل 17 باب 1، 3، 4، 5 ، 7، 8، 11، 12 و فصل 8 باب 2 ،اعيان الشيعہ ج 2/ 84_ 81_