تاريخ اسلام 4 (حضرت فاطمہ(س) اور ائمہ معصومين (ع) كى حيات طيبہ
  165
نواںسبق:
امام جعفر صادق (ع) كي سوانح عمري

167
ولادت
آسمان ولايت كے چھٹے ستارے حضرت جعفر ابن محمد (عليہما السلام)17 ربيع الاول كو اپنے جدّ بزرگوار، رسول خدا كى ولادت كے دن، 86 ھ كو مدينہ ميں پيدا ہوئے_ آپ كى مشہور ترين كنيت'' ابوعبداللہ'' اور معروف ترين لقب ''صادق'' تھا_ 1
پدر بزرگوار امام محمد باقر _اور مادر گرامى فروہ بنت قاسم ابن محمد بن ابى بكر تھيں_ جو امام جعفر صادق (ع)كے قول كے مطابق پرہيزگار، با ايمان اور نيكو كار خواتين ميں سے تھيں_ 2
آپ كى عمر مبارك 65 سال تھى ، 12 سال آپ نے اپنے جد امام زين العابدين (ع) كى آغوش محبت ميں اور 9 سال اپنے پدر گرامى امام محمد باقر _كے ساتھ گذارے آپ كى امامت كا زمانہ 34 سال 114 ھ ق سے 148 ھ تك رہا _ 3

امام _كى پرورش كا ماحول
امام _نے اپنى زندگى كا نصف زمانہ اپنے جد بزرگوار اور پدر عاليقدر كى تربيت ميں گذارا_ يہ قيمتى زمانہ آپ كے لئے ايسے بلند مدرسہ اور خاندان وحى سے علم و دانش اور فضيلت و معرفت الہى كے كسب كا بہترين موقع تھا_
امام _بچپن ہى سے رنج و مصائب كے ساتھ غمزدہ خاندان ميں پل كر بڑے ہوئے_ امام زين العابدين (ع) كے خاندان جيسا كوئي ہى گھرانہ ملے گا جس نے ايسے مصائب و آلام اورروحانى

168
درد و الم كو ديكھا ہو_ امام حسين (ع) اور ان كے اصحاب كى شہادت كى جاں گداز ياد، معصوم بچوں اور اہل بيت رسول خدا(ص) كے اشكوں نے امام سجاد _كے خاندان كے تمام افراد كو ماتم اور دائمى رنج و غم ميں مبتلا كر ركھا تھا_ امام جعفر صادق (ع)نے ايسے گھرانے ميں آنكھيں كھوليں_ اور جيسے جيسے بڑے ہوتے گئے، اپنے زمانہ كے سياسى و اجتماعى حالات سے آشنا ہوتے گئے_ اور آپ كى آنكھوں كے سامنے نئے نئے افق كے دروازے كھلتے گئے_
آپ بہت قريب سے ديكھ رہے تھے كہ آپ كے جد و پدر كے ايك ايك عمل اور آپ كے گھر آنے جانے والے لوگوں كى اموى مشينرى نگرانى كر رہى ہے، اور يہ بھى ديكھ رہے تھے كہ آپ كے اصحاب كتنى زحمت اور دشوارى كے ساتھ آپ سے ملاقات كر پاتے ہيں_
دوسرى طرف، دادا اور پدر بزرگوار كے پاس تشنگان علوم كے، اگرچہ محدود تعداد ميں، آنے جانے سے، مختلف علوم اسلامى اور علمى و فقہى بحثوں كا آپ نے مشاہدہ كيا تھا، اصول امامت كو مستحكم بنانے، احكام كو بيان كرنے ، اسلام كى اصلى تہذيب كى نشر و اشاعت اور اہل بيت كى روش پر قرآن كى تفسير كى راہ ميں اپنے والد كى كوششوں اور دشواريوں كا آپ نزديك سے مشاہدہ فرما رہے تھے اور خاندان كے بڑے بيٹے كے عنوان سے ان تمام كاموں ميں شريك تھے_

امام _كا اخلاق اور انكى سيرت
امام جعفر صادق (ع) اسلامى اخلاق اور انسانى فضائل كا مكمل نمونہ تھے_ جيسا كہ آپ نے خود اپنے پيروكاروں سے فرمايا: '' كونوا دعاة الناس بغير السنتكم '' 4 لوگوں كو بغير زبان كے ( اپنے عمل سے ) دعوت دو زندگى كے تمام پہلوؤں ميں اسلام كى روشنى كا درس پہنچا نے كے لئے آپ كى پورى زندگى وقف تھي_
اب ہم آپ كے اخلاق و سيرت كے چند نمونوں كى طرف اشارہ كريں گے_ اس اميد كے

169
ساتھ كہ آپ كے راستہ پر چلنے والوں اور آپ كے مكتب كى نگہبانى كرنے والوں كے لئے نمونہ قرار پائيں_

الف_ حلم و بردباري
حفص بن ابى عائشےہ سے روايت ہے كہ امام جعفر صادق (ع)نے اپنے خدمت گذار كو كسى كام كے لئے بھيجا_ ليكن جب دير ہوگئي تو آپ خود ہى اس كام كے لئے نكل پڑے_ غلام كو آپ نے ديكھا كہ ايك گوشہ ميں سو رہا ہے آپ اس كے سرہانے بيٹھ كر اس كو پنكھا جھلنے لگے_ غلام جب بيدار ہوا تو آپ نے اس سے صرف اتنا كہا كہ '' يہ مناسب نہيں ہے كہ انسان دن ميں بھى سوئے اور رات ميں بھي، رات تمہارے لئے ہے ليكن دن ہمارے لئے ہے''_ 5

ب_ عفو اور درگذر
امام جعفر صادق (ع) كو كسى نے خبر دى كہ آپ كے فلاں چچازاد بھائي نے لوگوں كے درميان آپ كو بہت برا بھلا كہا ہے_ آپ اٹھے، وضو كيا، دو ركعت نماز پڑھى اور نماز كے بعد آپ نے رقت قلب سے فرمايا:'' خدايا ميں نے اپنا حق ادا كرديا، تيرا جود و كرم سب سے زيادہ ہے تو اس سے درگذر كر اور اس كے اعمال كا مواخذہ نہ كر'' 6

ج_ حاجت مندوں كى مدد
ابوجعفر خثعمى نقل كرتے ہيں كہ امام جعفر صادق (ع)نے ايك تھيلى جس ميں پچاس دينار تھے، ايك شخص كو دينے كے لئے مجھے دى اور آپ نے تاكيد كى كہ ميرا نام نہ بتانا جب ميں نے تھيلى اس آدمى كو دى تو اس نے شكريہ ادا كيا اور كہا: يہ كس كى طرف سے امداد آئي ہے_ وہ كون شخص ہے جو چند دنوں كے بعد ايك بار يہ امداد ميرے پاس بھيج ديتا ہے جس سے ايك سال كا ميرا خرچ چل جاتا ہے، ليكن اس كو امام صادق(ع) سے گلہ تھا كہ آپ قدرت ركھتے ہوئے بھى ہمارى مدد نہيں

170
كرتے''_ 7

د_ امام _اور زراعت
ابوعمرو شيبانى نقل كرتے ہيں كہ:'' امام جعفر صادق (ع)كو ميں نے ديكھا كہ موٹا اور كُھردرا لباس پہنے ہوئے ہيں اور حالت يہ ہے كہ پسينہ بہہ رہا ہے، اور بيلچہ لے كر كھيت ميں كام كر رہے ہيں ميں نے عرض كي:'' ميں آپ پر قربان ہوجاؤں، بيلچہ مجھے ديديں تا كہ آپ كى بجائے ميں كام كروں آپ نے فرمايا'' مجھے يہ پسند ہے كہ انسان حصول معاش كے لئے گرمى كى تكليف برداشت كرے'' 8

امام _كى شخصيت و عظمت
امام جعفر صادق (ع)كى عظمت اور شخصيت كو نماياں كرنے كے لئے اتنا كافى ہے كہ آپ كا سخت ترين دشمن، منصور دوانقى جب آپ كى خبر شہادت سے مطلع ہوا تو اس نے گريہ كيا اور كہا'' كيا جعفر ابن محمد كى نظير مل سكتى ہے؟'' 9
مالك ابن انس _ جو كہ اہل سنت كے چار اماموں ميںسے ايك ہيں _ فرماتے ہيں كہ : جعفر ابن محمد كے جيسا نہ كسى آنكھ نے ديكھا اور نہ كسى كان نے سنا اور نہ كسى انسان كے دل ميں يہ بات آئي كہ علم و عبادت و پرہيزگارى كے اعتبار سے جعفر بن محمد سے برتر بھى كوئي ہوگا_ 10
ابن ابى العوجاء _ اس زمانہ كے مادہ پرستوں كا امام _ امام كى شخصيت كا اعتراف كرتے ہوئے كہتا ہے'' يہ (امام صادق) بشر سے بالاتر ہيں اگر زمين پر كسى روحانى كا وجود ہوسكتا ہے اور وہ بشر كى صورت ميں جلوہ گر ہو تو وہ جعفر ابن محمد ہيں''_ 11

171
امام كا علمى مقام
امام جعفر صادق(ع) كى بلندترين علمى شخصيت اور ان كے علوم كا آوازہ اس زمانے كے معاشرہ ميں اتنا پھيلا كہ علمى محافل اور فضل و دانش كى مجالس ميں نہايت عظمت و احترام كے ساتھ آپ كو ''صادق آل محمد'' كے لقب سے ياد كيا جانے لگا_ دوست اور دشمن ہر ايك نے آپ كے علمى مقام كى برترى كے بارے ميں زبان كھولي_
ابو حنيفہ _ اہل سنت حنفى مسلك كے امام فرماتے ہيں كہ '' ميں نے جعفر ابن محمد سے زيادہ فقيہ كسى كو نہيں ديكھا ايك دن منصور كے حكم كے مطابق ميںنے چاليس فقہى مسائل تيار كئے تا كہ خليفہ كے سامنے كسى جلسہ ميں آپ سے سوال كروں، سوالات ہوجانے كے بعد امام جعفر صادق (ع)نے ان ميں سے ايك ايك سوال كے موارد اختلاف كے بارے ميں ايسا كامل جواب ديا كہ سب نے اعتراف كر ليا كہ اختلاف آراء كے بارے ميں آپ سب سے زيادہ علم و آگہى ركھتے ہيں_ 12
ڈاكٹر عبدالقادر محمود _ مصرى دانشمند اور صاحب قلم، ''الامام الصادق رائد السنة و الشعيہ'' _ نامى كتاب كے مؤلف اپنى كتاب كے مقدمہ ميں رقم طراز ہيں'' امام جعفر صادق(ع) اہل سنت اور شيعہ دونوں كے مرجع ہيں، آپ(ع) كى عظمت كے لے يہى كافى ہے كہ آپ(ع) فقہ كے ائمہ ابوحنيفہ اور مالك اور كيميا كے ماہر جابربن حيان كے استاد ہيں، اور ان كا وجود ايك مكتب اور مذہب سے مخصوص نہيں ہے بلكہ سب سے متعلق ہے_

امام جعفر صادق(ع) كے ہم عصر زمامداران حكومت
امام جعفر صادق (ع)نے 114 ھ ق ہيں امت كى رہبرى كى ذمہ دارى اپنے ہاتھوں ميں لي_ چند خلفاء بنى اميہ و بنى عباس آپ كے ہم عصر تھے_ خلفاء بنى اميہ ميں سے ہشام بن

172
عبدالملك وليد بن يزيد، يزيد ابن وليد، ابراہيم ابن وليد اور مروان حمار اور خلفاء بنى عباس ميں سے ابوالعباس سفّاح اور منصور دوانقى آپ كے ہمعصر تھے_

بنى اميہ كے جرائم
40 ھ ق _ اميرالمؤمنين _كى شہادت كے بعد معاويہ كے ہاتھوں ميں زمام حكومت آنے سے لے كر _ 132 ھ ق تك _ جو بنى اميہ كى حكومت كے ختم ہونے كا زمانہ ہے _ دنيائے اسلام عملى طور پر بنى اميہ كے قبضہ ميں تھي_
تقريباً ايك صدى تك امويوں كى حكومت تاريخ اسلام كے ادوار ميں سياہ ترين حكومت تھي، اس زمانہ ميں اسلام اور مسلمان بنى اميہ كے ہاتھوں كا كھلو نہ تھے_ مسلمان، خاص كر خاندان نبوت كے پيرو شدت، سختى اور گھٹن ميں زندگى بسر كررہے تھے_ اميرالمؤمنين على _كيلئے ناروا الفاظ استعمال كرنا بنى اميہ كے منصوبوں ميں سر فہرست تھا_ كربلا كا خونين حادثہ اور سيدالشہداء حسين (ع) ابن على (ع) كى شہادت اس گروہ كے جرائم كا اوج شمار كيا جاتا ہے_ كربلا كے قتل عام كے بعد بھى بہت سے بزرگ شيعہ اور علويوں كو اہل بيت كے طرف دار ہونے كے جرم ميں يا تو قتل كرديا گيا يا كئي سال تك تاريك اور خوفناك قيد خانوں ميں نہايت برى حالت ميں ركھا گيا_
وليد ابن عبدالملك نے حكومت حاصل كر لينے كے بعد اپنى پہلى تقرير ميں كہا'' جو بھى ہمارے سامنے سركشى كرے گا ہم اس كو قتل كرديں گے اور جو سكوت اختيار كرے كا_ سكوت كا درد اسے مارڈلے گا_ 13
بنى اميہ ملحد اور خدا سے غافل تھے انہوں نے ابتداء ہى سے دين اسلام اور پيغمبر اكرم(ص) سے دشمنى كر ركھى تھى _ بعد كے واقعات اور بدر و احد و غيرہ كى جنگ پيغمبر(ص) ، اميرالمؤمنين(ع) اور آپ كے خاندان كے بارے ميں كينہ ميں شدّت كا باعث بنى اور بعد ميں جب بھى موقع ملا انتقاماً اسلام

173
اور امت اسلامى كو ختم كرنے ميں كسى بھى فريب و جرم كو فروگذاشت نہيں كيا گيا

بنى اميہ كى حكومت ختم ہونے كے وجوہات
تاريخ ميں خاندان بنى اميہ كے خلاف عراق، ايران، اور شمالى افريقہ كے مسلمانوں كے قيام كے اسباب بہت پھيلے ہوئے ہيں ہم ان وجوہات ميں سے صرف ان تين وجوہات كو جو تمام وجوہات سے زيادہ امويوں كے تخت و تاج كو بربادى كے تيز اور تند طوفانوں تك لے گئيں، ذكر كر رہے ہيں_

1_ ائمہ(ع) كا مسلسل جہاد اور انكى پھيلائي ہوئي روشني:
اس ميں كوئي رشك نہيں كہ ائمہ اور ان كے اصحاب كى پھيلائي ہوئي روشنى اور ان كے مبارزہ خصوصاً واقعہ كربلا نے حكومت بنى اميہ كے خلاف نفرت اور شورش پھيلانے ميں بڑا اہم كردار ادا كيا_ نمونہ كے طور پر ملاحظہ ہو: امام جعفر صادق (ع)نے اپنى پورى زندگى _ منجملہ ان كے ان برسوں ميں جب بنى اميہ حكومت كر رہے تھے _ جہاں تك بنى اميہ كى نگرانيوں اور پابنديوں نے اجازت دى آپ جہاد كرتے رہے اور ظلم و ستم كے خلاف جنگ ميں مصروف رہے_
ہشام كى حكومت كے زمانہ ميں ايك سال جب امام جعفر صادق (ع)اپنے پدر بزرگوار كے ساتھ حج كوتشريف لے گئے تھے_ حجاج كے عظيم اجتماع ميں آپ نے تقرير كى اور اس تقرير ميں اہل بيت (ع) كى امامت و رہبرى كے بارے ميں فرمايا:
'' حمد و شكر اس خدا كا جس نے محمد (ص) كو حق كے ساتھ بھيجا اور ہم كو ان كے ذريعہ كر امت بخشى ہم لوگوں كے درميان خدا كے منتخب بندے ہيں_ نجات وہ پائے گا جو ہمارا پيرو ہے اور بد نصيب و تيرہ بخت وہ ہے جو ہم سے دشمنى كرتا ہے كچھ لوگ زبان سے ہمارى دوستى كا اظہار كرتے ہيں ليكن دل سے ہمارے دشمن كے دوست ہيں''_ 14

174
اس تقرير كى وجہ سے ہشام نے حاكم مدينہ كو حكم ديا كہ ان دونوں بزرگواروں كو شام بھيج دو _ امام محمد باقر(ع) اور امام جعفر صادق (ع)دمشق پہنچے اور اموى خليفہ كا برتاؤ ديكھا_ 15

2_ اقتصادى دباؤ:
پيداوار اور درآمد ميں اضافہ كے امكانات پيدا كرنے كى بجائے حكومت اموى ٹيكس اور خراج و غيرہ وصول كرنے پر زيادہ زور ديتى تھي_ بہرحال وہ خليفہ جس كے ہاتھ ميں اقتدار آتا تھا وہ پہلے كى مقدار كواور بھى بڑھا ديتا تھا_
انہوں نے تمام كسانوں اور كھيتى كرنے والوں كو مجبور كيا كہ _ قانونى ٹيكس دينے كے علاوہ _ ساسانيوں كى طرح '' نوروز كا ہديہ'' كے نام سے كچھ مزيد مال ان سے وصول كريں پہلا شخص جس نے اس كو قانونى شكل دى وہ معاويہ تھا اور صرف كوفہ اور اس كے اطراف كا ايك سال كا ہديہ نوروز ايك كڑور 30 لاكھ درہم سے زيادہ تھا _اسى سے اندازہ لگايا جاسكتا ہے كہ دوسرى جگہوں، جيسے ہرات، خراسان و غيرہ، كا ہديہ كتنا رہا ہوگا_ 16
تمام جگہوں كى اقتصادى طور پر برى حالت تھى خاص كر عراق، جو بنى اميہ كے بڑے بڑے مالداروں كے رہنے كى جگہ اور زرخيز اور پر بركت علاقہ تھا جو زيادہ تر خليفہ يا حكومت كے سركردہ افراد كے لئے مخصوص تھا _ زمامداران حكومت اور ان كے ارد گرد رہنے والوں كى لالچى طبيعت نے وسيع و عريض اسلامى ملك كى عجيب حالت بنا ركھى تھي_ 17
عمر بن عبدالعزيز كے زمانہ ميں كچھ دباؤ كم ہوا اور ماليات كے مشكلات حل ہوئے ليكن عمر ابن عبدالعزيز كے بعد حالات نے پلٹا كھايا اور پھر وہى صورت حال پيدا ہوگئي اور بحرانى حالت بڑھتى ہى رہي_

3_ غير عرب كو نظر انداز كرنا:
بنى اميہ كى حكومت عربيت كى بنياد پر قائم ہوئي تھى انہوں نے تمام عہدے عربوں كو دے

175
ركھے تھے اور اسلام كے دوسرے گروہ كو '' موالى '' 18 كے نام سے پكارتے تھے، نہ صرف يہ كہ ان كو حكومت كے عہدوں سے محروم كر ركھا تھا بلكہ ان كو حقارت كى نظر سے ديكھتے تھے_ جو غير عرب تھا اس كو بصرہ سے نكال ديا گيا تھا_ يہ پناہ گزين اپنے مظاہرہ ميں '' وا محمداہ وا احمداہ'' كا نعرہ لگاتے تھے اور وہ نہيں جانتے تھے كہ كہاں جا كر پناہ ليں _ 19 كچھ كہتے تھے كہ: تين چيزوں گدھا، كتا اور موالي، سے نماز ٹوٹ جاتى ہے_20
ايك دن معاويہ موالى كى بڑھتى ہوئي تعداد سے غصہ ميں آيا اور اس نے ارادہ كيا كہ ان ميں سے آدھے كو تہہ تيغ كردے ليكن '' احنف'' نے اس اقدام سے اسے روكا_ 21
جب كوئي عرب ناد آدمى سامان خريد كر واپس آتا تھا اور راستہ ميں كسى عجمى كو ديكھ ليتا تو وہ اپنے سامان كو زمين پر ركھ ديتا تھا، اب عجمى كا فريضہ تھا كہ وہ اس كو گھر تك پہنچائے _ 22
ان وجوہات _ اور دوسرے وجوہات _ كى بنا پر حكومت اموى كے خلاف يكے بعد ديگرے شورشيں اور ہنگامے برپا ہوئے اور ہر ايك پر يہ بات روشن ہوگئي كہ سوائے حكمرانى اور تسلط حاصل كرنے كے امويوں كا اور كوئي دوسرا مقصد نہيں ہے_
اس بغاوت كے دور ميں لوگ اس طرح اٹھ كھڑے ہوئے كہ ملك كا كنٹرول ان كے ہاتھوں سے نكل گيا اور مروان حمار _ آخرى اموى خليفہ _ كے زمانہ ميں ملك كى حالت ايسى خراب ہوگئي تھى كہ اب دھماكہ ہونے ہى والا تھا_
دوسرى طرف لوگوں نے يہ جان ليا تھا كہ خاندان پيغمبر(ص) كے افراد جو اسلامى معاشرہ ميں محبوب ترين لوگ ہيں اور عدالت و تقوى كا نمونہ شمار كئے جاتے تھے _ اور صرف يہى محكم اور قابل اطمينان مركز ہيں كہ جن كو سامنے لائے بغير نجات كا كوئي دوسرا راستہ نہيں ہے_ در حقيقت اہل بيت امت اسلامى كا محور اور مرجع تھے جو سب كے جسم ميں زندگى كى روح پھونك رہے تھے_
اسى وجہ سے تمام تحريكيں اور انقلابات '' رضائے آل محمد'' كے نعرہ كے ذريعہ ايران،عراق اور شمالى افريقہ ميں 23 رشد كى منزل تك پہنچے اور آخر كار نوے (90) سالہ حكومت بنى اميہ كا خاتمہ

176
كرديا_

امام _اور تحريكوں كا رابطہ
انقلاب كے شروع ميں تمام آنكھيں امام جعفر صادق (ع)پر لگى ہوئي تھيں اس لئے كہ ان سے زيادہ مناسب كوئي اور نہ تھا جن كو لوگ پہچانتے ہوں، ليكن امام _چونكہ لوگوں كى نيتوں اور ان كے ضمير سے آگاہ تھے اس لئے آپ نے پہلے ہى دن سے موافقت كا اظہار نہيں كيا ہرچند كہ آپ نے اختلاف بھى نہيں كيا_ امام _جانتے تھے كہ ہر قيام اگرچہ '' رضائے آل محمد'' كے نام پر ہو رہا ہے ليكن اس كا مقصد كچھ اور ہى ہے كاميابى كے بعد انقلاب كے رخ كو موڑ كر وہ لوگ اپنے مقاصد كے لئے انجام كو پہنچائيں گے اور اس حقيقت كو امام _كے ارشادات سے معلوم كيا جاسكتا ہے_
1_ عبداللہ ابن حسن نے امام جعفر صادق (ع)سے خواہش ظاہر كى وہ دعوت ميں پيشقدمى كرنے والے سفّاح اور منصور كے ساتھ ہوجائيں آپ نے فرمايا: ان دونوں كى نيت صاف نہيں ہے، تمہارے اور ہمارے نام سے'' رضائے آل محمد(ص) '' كے نعرہ كے سايہ ميں انہوں نے ايك تحريك چلا ركھى ہے ليكن نتيجہ كے موقع پر تم كو اور تمہارے دونوں بيٹوں كو پيچھے دھكيل كر اپنے كو لوگوں كے حكمران كى حيثيت سے پہچنوائيں گے_ 24
2_ سدير صيرفى كى دعوت ميں تعاون كرنے كے جواب ميں بھى امام _نے فرمايا:''ميں ان لوگوں ميں اخلاص نہيں ديكھ رہا ہوں''_25
3_ ابومسلم خراسانى نے، جس نے عباسيوں كو حكومت تك پہنچايا، ايك خط ميں امام جعفر صادق(ع) كو لكھا'' ميں لوگوں كو اہل بيت كى دوستى كى طرف دعوت ديتا ہوں كيا آپ اس بات كى طرف مائل ہيں كہ ميں آپ كى بيعت كروں؟ امام _نے جواب ديا'' نہ تم ہمارے مكتب كے آدمى ہو اور نہ زمانہ ہمارا زمانہ ہے_ 26

177
بنى عباس كا زمانہ
بنى عباس '' عبدالمطلب ابن عباس'' پيغمبر(ص) كے چچا كى اولاد سے تھے انہوں نے شروع ميں سيدالشہداء (ع) كے خون كے انتقام اور خوشنودى آل محمد (ص) اور امويوں كے ظلم و ستم سے نمٹنے كے نام پر لوگوں كو اپنے ارد گرد جمع كيا اور ايراني، جو اولاد علي(ع) سے محبت كرتے تھے ان سے فائدہ اٹھايا اور انہوں نے بنى اميہ سے جنگ كى تا كہ امويوں سے حكومت لے كر جو اس كا حقدار ہے اس كے حوالے كرديں گے اور انجام كار انہوں نے ابومسلم خراسانى اور ايرانيوں كى مدد سے، جو اُن كے اردگرد جمع تھے بنى اميہ كو درميان سے نكال باہر كرديا_ ليكن خلافت كو امام وقت جعفر بن محمد _كے حوالہ كرنے كے بجائے خود ہى اس پر قبضہ كر ليا_ 27
آغاز ميں بنى عباس نے اسلام كو ظاہر كركے اس عنوان سے كہ '' ہم آل پيغمبر(ص) ہيں'' يہ كوشش كى كہ اپنے كو رسول(ص) خدا كا حقيقى وارث اور خلافت كے لئے نہايت موزوں ظاہر كريں_ اور چونكہ وہ دوسروں كى بہ نسبت يہ بات اچھى طرح جانتے تھے كہ وہ اس منصب كے لائق نہيں ہيں_ اس لئے محض اقتدار كے ہاتھ ميں آتے ہي، سابقہ ظالموں كى طرح انہوں نے بھى اپنى سلطنت كى حفاظت كيلئے امام جعفر صادق(ع) اور ان كے چاہنے والوں پر سختى اور دباؤ ڈالنا شروع كرديا اور ہر ممكن كوشش كى كہ معاشرہ كو خاندان نبوت (ص) سے دور ہى ركھا جائے تا كہ جس حكومت كو خاندن پيغمبر (ص) كے نام سے اسلام كا اظہار كركے حاصل كيا ہے كہيں وہ ہاتھ سے نكل نہ جائے_
بنى عباس كے پہلے خليفہ سفاح نے چارسال تك اور دوسرے خليفہ منصور نے 22 سال تك يعنى امام جعفر صادق(ع) كى شہادت كے دس سال بعد تك اقتدار كواپنے ہاتھ ميں ركھا_
امام _نے اس تمام مدت ميں خصوصاً منصور كے دور حكومت ميں بڑى دشوارى اور پريشانى ميں زندگى گذارى اگرچہ آپ(ع) كو حكومت كى سختى اور پابندى كى وجہ سے سچے اسلام كے خدوخال كو دنيا كے سامنے پيش كرنے كا موقع نہيں ملا _ ليكن مناسب حالات ميں حكام وقت پر اعتراض اور

178
ان كو ٹوكنے سے بھى گريز نہيں كيا_ جب منصور نے ايك خط كے ذريعہ چاہا كہ آپ(ع) اس كو نصيحت كريں تو آپ نے اس كے جواب ميں لكھا'' جو دنيا كو چاہتا ہے وہ تم كو نصيحت نہيں كرسكتا اور جو آخرت كو چاہتا ہے وہ تمہارا ہم نشين نہيں ہوسكتا''_ 28
ايك دن منصور كے چہرہ پر ايك مكھى بيٹھ گئي ايسا بار بار ہوتا رہا يہاں تك كہ منصور تنگ آگيا اور اس نے غصہ ميں امام _جو وہاں تشريف فرما تھے سے پوچھا كہ '' خدا نے مكھى كو كيوں پيدا كيا ہے؟ امام نے فرمايا:'' تا كہ جو جابر ہيں انہيں ذليل اور رسوا كرے_ 29
امام جعفر صادق (ع)نے ہر ممكن صورت ميں اپنے بصيرت افروز بيانات ميں ولى امر اور اسلام كى باگ ڈور سنبھالنے والوں كے شرائط كو بيان فرمايا اور حكومت بنى عباس كے اصلى چہرہ اور اس كى شكل و صورت كو واضح كرديا_
ايك دن آپ كے ايك صحابى نے آپ سے پوچھا كہ آپ كے كچھ پيروكار تنگدستى ميں گذر بسر كر رہے ہيں ان كو يہ پيشكش ہوئي ہے كہ ان ( بنى عباس ) كے لئے گھر بنائيں نہريں كھوديں اور اس طرح اجرت حاصل كريں، يہ كام آپ كى نظر ميں كيسا ہے؟ آپ نے فرمايا ميں اس بات كو پسند نہيں كرتا كہ ان كے لئے ايك گرہ بھى ڈالوں يا ايك خط بھى كھينچوں چاہے وہ اس كے لئے كتنے ہى پيسے كيوں نہ ديں اس لئے كہ جو لوگ ظالموں كى مدد كرتے ہيں، قيامت ميں آگ كے شعلے ان كو اپنے گھيرے ميں لئے رہيں گے يہاں تك كہ خدا بندوں كے درميان فيصلہ كرے'' 29

امام جعفر صادق (ع)كا اصلاحى منصوبہ
بحرانى حالات اور آپس كى رسہ كشى اور مخالفوںسے جنگ، نيز وہ حالات جو امام محمد باقر(ع) نے پہلے سے سازگار كر ركھے تھے يہ سب مل كر اس بات كا سبب بنے كہ امام جعفر صادق (ع)وہى سچے مظہر اميد قرار پائيں جن كا انتظار شيعوں نے مدتوں كيا تھا_ اور وہى '' قيام كرنے والا'' ٹھہريں جو

179
اپنے اسلاف كے طولانى مجاہدات كو نتيجہ تك پہنچائے گا_ يہاں تك كہ كبھى امام محمد باقر _كى صراحت بھى اس آرزو كى پرورش ميں موثر رہى ہے_
جابرابن يزيد نقل كرتے ہيں: كسى نے امام محمد باقر (ع) سے ان كے بعد قيام كرنے والے كا نام پوچھا تو امام نے ابوعبداللہ ( امام جعفر صادق) كے شانہ پر ہاتھ ركھا اور فرمايا: '' بخدا يہ ہے آل محمد كا قيام كرنے والا''_ 30
'' قيام '' ائمہ اور شيعوں كے عرف ميں وہى مفہوم ركھتا تھا جو مفہوم اس كلمہ سے آج سمجھا جاتا ہے_ قيام كرنيوالا وہ شخص ہے جو مسلط طاقت كے خلاف اور اسلام كى حاكميت كے لئے اٹھ كھڑا ہو اس مفہوم كا لازمہ جنگى قدرت نمائي نہيں ہے ليكن ہر جہت سے تعرض اور مخالفت كو ضرور ظاہر كرتا ہے_
اس بناء پر امام جعفر صادق (ع)اپنى ايك اعتراض آميز اصلاحى تحريك شروع كرتے ہيں ليكن يہ ان كا قيام آخرى مرحلہ ( يعنى جنگى اقدام ) تك، اور آخر ميں قدرت حاصل كر لينے تك پہنچے گا يا نہيں؟ يہ وہ باتيں ہيں جن كا يقين آئندہ كے واقعات اور پيشرفت كى كيفيت پر مبنى ہے_
ان سے پہلے دو امام _ امام زين العابدين اور امام محمد باقر عليہما السلام _ اس دشوار راستہ كے پہلے مرحلہ كو سر كر چكے ہيں_ اب ان كى بارى ہے كہ يہ آخرى قدم اٹھائيں اور اپنے باپ ودادا كى كوشش كو نتيجہ تك پہنچائيں_ اتفاق سے سياسى اور اجتماعى حالات بھى _ جيسا كہ اشارہ كيا جا چكا _ سازگار تھے _ امام (ع) نے مناسب حالات سے استفادہ كرتے ہوئے بنيادى كام اور اپنى سخت ذمہ دارى كو شروع كرديا تھا_
ہم اس مقام پر آپ كى 33 سالہ امامت كے پر ثمر اور سعى و كوشش سے بھر پور زندگى كے اہم كاموں ميں سے دو نماياں كارناموں كى طرف اشارہ كر رہے ہيں:
1_ امامت كے مسئلہ كا بيان اور اس كى تبليغ

180
2_اسلامى تہذيب وثقافت كا بيان اور اس كى نشر و اشاعت اور جعفرى يونيورسٹى كى داغ بيل ڈالنا_

الف _ مسئلہ امامت كا بيان اور اس كى تبليغ
پيغمبر(ص) كى رحلت كے بعد سے ہى ائمہ شيعہ كى تبليغ ميں سر فہرست اہل بيت پيغمبر (ص) كى امامت كا اثبات رہا ہے_ اس موضوع كو امام زادوں كى تحريك ميں بھى مشاہدہ كيا جاسكتا ہے جيسا كہ زيد ابن على ابن الحسين(ع) اس كى واضح مثال ہيں_
امام جعفر صادق (ع) كى تبليغ بھى اس روش سے باہر نہ تھي_ آپ نے اس بات كى تبليغ و اشاعت كے وقت اپنے آپ كو ايسے جہاد كے مرحلہ ميںپايا جہاں حكام وقت كى نفى كے باوجود اپنے كو ولايت و امامت كے حقيقى حقدار كے عنوان سے لوگوں كے سامنے پہچنوايا جائے_ حتى كہ آپ نے اس سلسلہ ميں اسى پر بس نہيں كيا بلكہ آپ اپنے نام كے ساتھ ائمہ اور اپنے اسلاف كا نام بھى بتاتے ہيں اور اس بيان كے ساتھ اپنى امامت كو اپنے اسلاف كى امامت پر مرتب ہونے والا لازمى نتيجہ شمار كرتے ہيں اور يہ بتانے كے لئے كہ ہم وہ نہيں ہيں جنكى كوئي اصل نہ ہو، اپنے سلسلہ كو پيغمبر سے متصل كرتے ہيں_
اس تاريخى حقيقت كو ثابت كرنے كيلئے بہت سى روايتيں موجود ہيں_ نمونہ كے طور پر '' عمر ابن ابى المقدام '' كى روايت ، جو شايد اس باب ميں ذكر ہونے والى روايتوں ميں، بہترين روايت سے اسے پيش كرتے ہيں_
وہ نقل كرتے ہيں كہ : امام جعفر صادق (ع) كو ہم نے ديكھا كہ 9 ذى الحجہ ( روز عرفہ ) صحرائے عرفات ميں لوگوں كے درميان كھڑے ہيں اور بلند آواز سے ( اس پيغام كو) آپ نے تين مرتبہ دہرايا:

181
'' ايہا الناس انّ رسول اللہ كان الامام، ثم كان عليّ بن ابى طالب ثم الحسن، ثم الحسين، ثم على بن الحسين، ثم محمد بن علي، ثم ھہ ...'' 31
يعنى اے لوگو ( مسلمانوں كے ) پيشوا پيغمبر(ص) تھے ان كے بعد على ابن ابى طالب اور ان كے بعد ( ان كے بيٹے) حسن اور ان كے بعد حسين، حسين كے بعد على ابن الحسين پھر محمد ابن على اور ان كے بعد ميں امام ہوں، لہذا جو سوال پوچھنا ہو پوچھو_
امام نے چہرہ كو داہنى طرف موڑا اور تين مرتبہ اسى پيغام كو پيش كيا پھر بائيں طرف آپ نے رخ كيا اور تين بار اسى كى تكرار كرتے رہے_ پھر پيچھے مڑے اور پھر اسى آواز كو بلند كيا اور وہى پيغام دہراتے رہے 32 اس طرح آپ نے بارہ مرتبہ اپنى بات بيان كى اور امامت كے پيغام كو بلند آواز سے ميدان عرفات ميں جمع ہونے والے ان تمام لوگوں كے كانوں تك پہنچايا جو مسلم علاقوں سے آئے ہوئے تھے_ تا كہ اس طرح تمام دنيائے اسلام ميں يہ پيغام پھيل جائے_

ب_ اسلامى ثقافت كى نشر و اشاعت
دينى تہذيب اور اسلامى ثقافت كو اس وقت بہت فروغ ملا اور تيزى سے اس كى جڑيں چارو ں طرف پھيل گئيں_ ائمہ كى زندگى ميں اس كى جو شكل تھى اس سے زيادہ واضح، نماياں اور وسيع صورت ميں اس كو ديكھا جاسكتا ہے_ يہاں تك كہ فقہ شيعہ نے '' فقہ جعفري'' كا نام اختيار كيا اور جنہوں نے امام كے سياسى كام كو نظر انداز كيا ہے وہ بھى اس بات پر متفق ہيں كہ آپ كے پاس وسيع ترين علمى اور فكرى وسائل تعليم موجود تھے_
آپ كى علمى تحريك اس قدر پھيلى كہ اس نے تمام اسلامى علاقوں كو اپنے حلقہ ميں لے ليا، لوگ ان كے علم كا چر چاكرنے لگے اور تمام شہروں ميں ان كى شہرت ہوگئي_ 33
آپ ايك بہت بڑى اسلامى يونيورسٹي_ جسكى داغ بيل آپ كے پدر بزرگوار نے ڈالى تھى _ تشكيل دينے ، اس ميں چار ہزار افراد كو مختلف علوم ميں تربيت كرنے 34 اور ايسى اہم شخصيتوں كو

182
عالم اسلام كے حوالہ كرنے ميں كامياب ہوگئے جو اپنے زمانہ كے روشن چراغ اور محققين وقت گذرے ہيں_
آپ كے كارنامے محض تفسير، حديث اور فقہ ميں منحصر نہيں تھے بلكہ آپ فلسفہ، كلام، رياضيات اور علم كيميا ميں بھى باب علم كھولنے ميں كامياب رہے، ہشام بن حكم، مفضل بن عمر، مومن طاق، ہشام ابن سالم فلسفہ و كلام ميں آپ كے ممتاز شاگرد تھے _ زرارہ، محمد ابن مسلم، جميل ابن درّاج، حمران ابن اعين، ابوبصير اور عبداللہ ابن سنان فقہ، اصول اور تفسير ميںماہر تھے، جابر ابن حيان رياضيات اور كيميا ميں، جابر جو _ بابائے كيميا كہے جاتے ہيں _ وہ پہلے شخص ہيں جنہوں نے امام جعفر صادق (ع)سے علم كيميا حاصل كيا اور اس سلسلہ ميں كتاب لكھي، ليبارٹرى قائم كى اور قابل قدر تحقيقات چھوڑيں_ 35
جو بات يہاں بيان كى جانى چاہئے _ جو كہ امام جعفر صادق (ع)كى زندگى كے بارے ميں جستجو كرنے والے بہت سے لوگوں سے پوشيدہ رہ گئي ہے _ وہ آپ كى سياسى اور اعتراض آميز تحريك ہے_
مقدمہ كے طور پر يہ بات جان لينى چاہئے كہ خلافت اسلامى فقط ايك سياسى مشينرى نہيں ہے بلكہ خلافت ايك سياسى اور مذہبى قيادت كا نام ہے اور اسلام ميں خليفہ سياست كے علاوہ لوگوں كے دينى امور اور مذہبى پيشوائي كا بھى ذمہ دار ہے_
يہ حقيقت اس بات كا سبب بنى كہ خلافت كى پہلى كڑى سے لے كر بعد تك كے حكمرانوں كو چونكہ دينى واقفيت كا بہت كم حصّہ ملا تھا يا كلى طور پر دين سے بے بہرہ تھے اس لئے اس كمى كو اپنے سے وابستہ رہنے والى دينى شخصيتوں كے ذريعہ پورا كرتے رہے اور اپنے حكومت سے كرايہ كے فقہاء ،مفسرين اور محدثين كو ملحق كركے يہ چاہا كہ دين و سياست مركب ہوجائيں اور ضرورت كے موقع پر اپنے منشاء كے مطابق آسانى سے _ ان لوگوں كے ذريعہ _ احكام دين كو مصلحت كے تقاضہ كے مطابق بدل ديں_

183
اس مقدمہ كے بعد بڑى وضاحت كے ساتھ يہ بات سمجھى جاسكتى ہے كہ '' فقہ جعفري'' خلافت سے وابستہ فقيہوں كے مقابل محض ايك دينى عقيدہ كا معمولى اختلاف نہ تھا_ بلكہ مندرجہ ذيل دو معترضانہ مضامين كا حامل تھا_
1_ حكومت كى دينى آگہى سے ناواقفيت، اور لوگوں كے فكرى امور كى ذمہ دارى لينے كے بارے ميں كمزورى كا اظہار اور نتيجتاً اس بات كو ثابت كرنا كہ حكومت ميں خلافت كے عہدہ كى ذمہ دارى قبول كرنے كى صلاحيت نہيں ہے_
2_ احكام فقہى كے بيان ميں مصلحت انديشى كے بنا پر جن مقامات پر تحريف ہوئي ہے ان موارد كى نشان دہى كرنا اور فقيہوں كى حكومت كرنے والى طاقت كى خواہشوں كى پيروى كو طشت از بام كرنا_
امام جعفر صادق (ع)فقہ، معارف اسلامى اور تفسير قرآن كو حكومت سے وابستہ علماء كے طريقہ كے خلاف ايك الگ طريقہ سے بيان كركے عملى طور پر اس مشينرى كے خلاف جہاد كے لئے اٹھے اور حكومت كى مذہبى نقاب كو پلٹ ديا_
امام _كو ان كى تدريسى اور فقہى كاركردگى پر منصور كى طرف سے دھمكى اور دباؤ كا سامنا كرنا نيز حجاز و عراق كے معروف فقہاء كو حكومت كے دارالحكومت ميں پلٹ آنے پر منصور كا اصرار اسى احساس اور توجہ كا نتيجہ تھا_
امام جعفر صادق (ع)ضرورى حالات ميں اسى تنقيدى مضمون كو جوان كے فقہ اور تفسير كے درس ميں تھا، لوگوں كے درميان ركھتے تھے ايك حديث ميں آپ سے منقول ہے كہ '' ہم ہى وہ ہيں كہ جن كى فرماں بردارى كو اللہ نے واجب قرار ديا ہے جبكہ تم ان لوگوں كى پيروى كرتے ہو كہ جن كى جہالت كى بنا پر لوگ اللہ كے سامنے كوئي عذر پيش نہيں كرسكتے_ 36
خلاصہ يہ كہ امام (ع) نے اپنى علمى تحريك اور اپنى حقيقى خلافت كے ذريعے سے امواج فاسد كى

184
رائج دين شناسى سے اپنى معترضانہ روش كے ساتھ كہ، جن كو اموى اور عباسى حكومت كے سياسى حالات نے پيدا كر ديا تھا، مذہبى اور قومى كشمكش كو مذكورہ بالا دو حصوں ميں اور بھى شديد كرديا اور مبارزہ كے لئے اٹھ كھڑے ہوئے_
اور غاليوں، زنديقوں، مرجئہ، خوارج، صوفيہ اور مختلف گروہوں اور دستوں كے انحرافى راستوںكو، اپنے مباحثہ اور مناظرہ كے ذريعہ امت اسلامى كے لئے طشت از بام كرديا _ 37 ان گروہوں نے انحراف پھيلانے كے لئے سازگار حالات بنالئے تھے_

شہادت امام جعفر صادق (ع)
منصور، بنى عباسى كا ظالم خليفہ با وجود اس كے كہ اس نے امام (ع) كو اپنى نگرانى اور نہايت محدود ماحول ميں ركھا تھا، آپ پر اپنے جاسوس مقرر كرديئے تھے، پھر بھى آپ كے اس وجود كو معاشرہ ميں برداشت نہ كرسكا جس كى امامت اور رہبرى كا آوازہ دور دراز كے اسلامى علاقوں ميں پھيل چكا تھا_ اس نے آپ كو زہر دينے كا ارادہ كر ليا_
امام جعفر صادق (ع)25 شوال 148 ھ كو 65 سال كى عمر ميں منصور كے ذريعہ زہر سے شہيد ہوئے آپ كے جسم اقدس كو آپ كے پدر گرامى كے پہلو ميں بقيع ميں سپرد خاك كرديا_ 38

جعفرى يونيورسٹى كے تربيت يافتہ افراد
امام جعفر صادق (ع)كى بڑى درس گاہ ميں بہت سے ايسے شاگردوں نے پرورش پائي جنہوں نے مختلف مضامين ميں علوم و معارف اسلام كو حاصل كركے دوسروں تك منتقل كيا_ہم ان كے بلند مقام اور بزرگى كو ظاہر كرنے كے لئے ان شاگردوں ميں سے جنہوں نے اس درس گاہ ميں

185
تربيت پائي تھى چند نامور شاگردوں كا اختصار سے تعارف كرائيں گے_ 40

حمران بن اَعْيُن
اعين كا خاندان عام طور پر ائمہ كا پيرو تھا، حمران اور ان كے بھائي '' زرارہ'' دونوں شيعوں كى نماياں شخصيتوں ميں سے شمار ہوتے تھے اور اپنے زمانہ كے دانش مند و با فضيلت افراد تھے_ امام محمد باقر اور امام جعفر(عليہماالسلام) صادق كے بزرگ صحابہ ميں شمار كئے جاتے تھے_
حمران كى معنوى بزرگى اور ممتاز مقام كے حامل ہونے كے علاوہ علوم قرآن اور ديگر علوم منجملہ علم نحو، لغت، ادبيات عرب'' ميں بھى صاحب نظر تھے ان كے نظريات سے ان كے بعد آنيوالے دانش مند استناد كرتے رہے_41
امام جعفر صادق (ع)نے ان كے بارے ميں فرمايا'' حمران بن اعين'' ايك ايسے با ايمان شخص ہيں جو ہرگز اپنے دين سے پلٹنے والے نہيں ہيں، نيز آپ نے فرمايا'' حمران اہل بہشت سے ہيں''_42
ہشام ابن سالم نقل كرتے ہيں كہ ايك دن ايك جماعت كے ساتھ ميں امام جعفر صادق (ع)كى خدمت ميں حاضر تھا_ اہل شام ميں سے ايك شخص وہاں وارد ہوا ... امام (ع) نے اس سے پوچھا كيا چاہتے ہو؟ اس نے كہا ... ميں آپ سے مناظرہ كے لئے آيا ہوں_ آپ نے فرمايا كس چيز كے بارے ميں مناظرہ كرنا چاہتے ہو؟ اس نے كہا: كہ قرآن كے بارے ميں، امام نے اس كو '' حمران'' سے رجوع كرنے كے لئے كہا، اس نے كہا كہ ميں آپ سے مناظرہ كرنے آيا ہوں نہ كہ حمران سے آپ نے فرمايا: اگر تم نے حمران كو شكست ديدى تو گويا تم نے مجھ پر كاميابى حاصل كر لي_
وہ شامى حمران كے ساتھ بحث كرنے لگا اس نے جو بھى پوچھا بڑا مستند جواب ملا يہاں تك كہ

186
وہ تھك گيا ، امام(ع) نے اس سے پوچھا تم نے حمران كو كيسا پايا؟ اس نے كہا وہ ايك ماہر استاد ہيں ميں نے جو پوچھا انہوں نے اس كا جواب ديا_ 43

مفضل ابن عمر
مفضل امام جعفر صادق (ع)كے ايك بزرگ صحابى تھے اور ايك مشہور فقيہ شمار كئے جاتے تھے جو امام (ع) كے بعض امور كے ذمہ دار تھے_ 44
شيعوں كا ايك وفد مدينہ ميں آيا اور اس نے امام (ع) سے خواہش ظاہر كى كہ كسى ايسے شخص كا ان سے تعارف كرا ديں كہ جس سے _ دينى امور ميں _ ضرورت كے وقت رجوع كيا جاسكے امام نے فرمايا جس كسى كا كوئي سوال ہو وہ آئے اور مجھ سے دريافت كرلے ان لوگوں نے اصرار كيا كہ آپ ضرور كسى كا تعارف كرائيں_ امام (ع) نے فرمايا مفضل كو ميں نے تمہارے لئے معين كيا وہ جو كہيں قبول كر لو اس لئے كہ وہ حق كے سوا كچھ نہيں كہتے_45
امام جعفر صادق (ع)نے چند نشستوں ميں توحيد كے سلسلہ ميں جناب مفضل كو خاص درس ديئےجن كا مجموعہ كتابى شكل ميں'' توحيد مفضل'' كے نام سے مشہور ہے يہ دروس مفضل پر امام كى مخصوص عنايت اور امام (ع) كے نزديك ان كے علوّ مرتبت و مقام پر شاہد ہيں_

جابربن يزيد جعفي
جابر كوفہ كے رہنے والے تھے ليكن امام (ع) سے استفادہ كرنے كى غرض سے مدينہ پہنچے اور آپكے مكتب پر فيض سے استفادہ كرنے كے بعد علمى اور معنوى بلندى پر فائز ہوئے اور آپ كے نماياں اصحاب ميں شامل ہوگئے_
امام جعفر صادق (ع)سے سوال ہوا كہ آپ كے نزديك جابر كا كيا مقام ہے ؟ امام(ع) نے فرمايا: جابر ميرے نزديك اسى طرح ہيں جس طرح سلمان پيغمبر (ص) كے نزديك تھے_46
آپ عقائد تشيّع كے كھلّم دفاع كى وجہ سے ہميشہ مخالفين كى تنقيد كا شكار رہے اور چونكہ آپ

187
نے كچھ حقائق كے بيان كے لئے ماحول كو ناسازگار ديكھا تو ان بہت سى حديثوں كو بيان كرنے سے گريز كيا جو آپ نے امام محمد باقر اور امام جعفر صادق (عليہماالسلام) سے سن ركھى تھيں_ آپ فرماتے تھے كہ '' پچاس ہزار حديثيں ميرے سينہ ميں ہيں جن ميں سے ابھى تك ميں نے ايك حديث بھى بيان نہيں كي''_ 47

188
سوالات
1_ امام جعفر صادق (ع)كس تاريخ كو پيدا ہوئے اور آپ نے كيسے ماحول ميں پرورش پائي؟
2_ امام _كے اخلاق و كردار كے دو نمونے پيش كيجئے_
3_ امام جعفر صادق (ع)كى علمى عظمت و منزلت كے بارے ميں دو اہم شخصيتوں كے نظريات پيش كيجئے_
4_ امام جعفر صادق (ع)بنى اميہ اور بنى عباس كے كون كون سے بادشاہوں كے ہم عصر تھے؟
5_ اموى حكومت كے زوال كا سبب بيان كيجئے_
6_ امام _نے شورش كرنے والوں كى موافقت كيوں نہيں كي؟
7_ اہل بيت اور علويوں كے ساتھ بنى عباس كا سلوك كيسا تھا اور امام جعفر صادق (ع)نے ان كے مقابلہ ميں كونسا رويہ اختيار كيا؟
8_ امام جعفر صادق(ع) نے اپنے اصلاحى منصوبوں ميں كن مسائل كو ترجيح دي؟
9_ خلافت كى مشينرى كے مقابل امام كى سياسى تنقيد آميز علمى تحريك كے پہلو كو واضح كيجئے_
10_ امام جعفر صادق (ع)كس تاريخ كو كس شخص كے ذريعہ اور كس طرح شہيد ہوئے؟

189
حوالہ جات
1 اعلام الورى /266، ارشاد مفيد/270، مناقب ابن شہر آشوب جلد 4/279_ 280_
2 اصول كافى جلد 1/472'' و كانت امى ممن آمنت و اتقت و احسنت'' بحار جلد 47/7_
3 بحار جلد 47/ 4و 6_
4 اليحاة جلد 1/290، قرب الاسناد /52_
5 مجلد جلد 47/56،مناقب جلد 4/274، اعيان الشيعہ جلد 1/663_ الوسائل جلد11/211_
6 مشكاة الانوار_
7 بحار الانوار ج 47/54_ مناقب ج 4/273_
8 ...انى اُحبّ ان يتاذّى الرجل بجر الشمس فى طلب المعيشہ بحار ج 47/57
9 بحار جلد 47/ 113 '' ... و اين مثل جعفر؟''_
10 الامام الصادق و المذہب الاربعہ جلد 1/53 منقول از التہذيب جلد 2/104_ مناقب ج 4/275، بحار 47/28_
11 الامام الصادق و المذاہب الاربعہ جلد 1/54_
12 الامام الصادق و المذاہب الاربعہ جلد 1/53_
13 تاريخ طبرى 6/423، تاريخ كامل 4/523_
14 دلائل الامامت طبرى /104_
15 دلائل الامامت طبري/104_
16 تاريخ يعقوبى جلد 2/218_
17 عراق ميں ہشام كا گورنر خالد ابن عبداللہ قسرى پر يہ اتہام تھا كہ اس كى سالانہ آمدنى ايك كڑور تيس لاكھ دينار ہے (البدايہ و النہايہ جلد 9/33) ہشام كى بيوى كے پاس ايسا لباس تھاجس كے تار سونے كے تھے اور اس پرگراں بہانگينے جڑے ہوئے تھے اور اتنے تھے كہ اس كے بوجھ سے وہ چل نہيں سكتى تھي_ قيمت لگانے والے اس كى قيمت معين نہ كر سكے جب گورنر اور خليفہ كى بيوى كى يہ حالت ہے تو پھر خود خليفہ كى كيا حالت ہوگى ( بين الخفاء و الخلفائ/28)_
190
18 مولى كى جمع موالى ہے جس كے ايك معنى آزاد شدہ غلام كے ہيں شايد اسى مناسب سے غير عرب كو وہ لوگ موالى كہتے تھے_
19 السيادة العربيہ /56، تاريخ التمدن الاسلامى جلد 1/274، الحياة السياسيہ لامام الرضا/36_
20و 21 العقد الفريد مطبوعہ مصر 1937 جلد 2/270، تاريخ التمدن الاسلامى جلد1/341، الحياة السياسية الامام الرضا/26_
22 ضحى الاسلام جلد 1/25، الحياة السياسية لامام الرضا /27_
23 جو تحريكيں بنى اميہ كے خلاف اٹھيں ان ميں مكمل طور پر مذہبى رنگ و وجوہات تھے_ مثلا 1_ اہل مدينہ كى تحريك '' واقعہ حرّہ'' 2_ قاريان كوفہ و عراق كى تحريك 83 ھ ميں ''ديرجماجم'' كے عنوان سے اور ان سے پہلے مختار اور توابين كا قيام 67 ھ ميں _ 3_ امر بالمعروف اور نہى عن المنكر كے نام پر 126 ھ ميں يزيد بن وليد كامعتزليوں كے ساتھ قيام _ 4_ عبداللہ ابن زبير كا قيام جو شام كے علاوہ دوسرے علاقوں پر مسلط تھے_ 5_ وہ شورش جو ہشام كے خلاف افريقہ ميں برپا ہوئي_ 6_ وہ تحريك جو خوارج نے ''طالب الحق'' نامى شخص كى رہبرى ميں اٹھائي تھي_ 7_ حارث بن سريع كا 116 ھ ميں قيام جو لوگوں كو كتاب خدا اور سنت رسول(ص) كى طرف دعوت دے رہا تھا_ 8_ زيدبن على ابن الحسين كا 120 ھ ميں قيام اور دوسرے قيام_ البتہ كچھ شورشيں حكمرانى كى غرض سے بھى برپا ہوئيں جيسے قيام آل مہلب ( 102 ہجري) قيام مطرف بن مغيرہ (الحياة السياسية للام الرضا ص 22)_
24 زندگانى پيشوايان اسلام مصنفہ استاد جعفر سبحانى /74 منقول از اصول كافي_
25 الملل و النحل شہرستانى جلد 1/154، ينابيع المودة /381_ الحياة السياسية لامام الرضا/41_
26 تفصيل كيلئے كتاب الحياة السياسية للامام الرضا /63_ 29 ملاحظہ ہو_
27 بحار /47/184'' ... من اراد الدنيا لا ينصحك و من اراد الاخر لا يصحبك''_
28 '' ... فقال المنصور يا اباعبداللہ لم خلق اللہ الذباب؟ قال ليذلّ بہ الجبابرہ'' مناقب جلد4/215 _ الفصول المہمہ /236، كشف الغمہ جلد 2/158، بحار جلد 37/166_
29 وسائل جلد 12/129 ... ما احب انى عقدت لہم عقدة او وكيت لہم و كائر و الا، لى ما بين لابتيہا و لامدة بقلم ان عوان الظلمة يوم القيمة فى سرارق من نارحتى يحكم اللہ بين الصباد_
30 بحار جلد 47/13، كافى جلد1/307، ارشاد مفيد /271'' قال مسئل ابوجعفر عن القائم بعدہ
191
فضرب بيدہ على ابيعبداللہ فقال: ہذا و اللہ قائم آل محمد ...''_
31 راوى بيان كرتا ہے كہ ميں جب منى ميں آيا تو ميں نے اہل لغت اور عربى جاننے والوں سے '' ھَہ'' كے بارے ميں سوال كيا تو لوگوں نے كہا'' ھہ'' فلاں قبيلہ كى زبان ہے اور اس كے معنى اسى طرح سے ہيں'' انا فاسئلوني'' يعنى مجھ سے سوال كرو_
32 بحار ج 47/58 منقول از كافي_
33 الصواعق المحرقہ /120_
34 مناقب ابن شہر آشوب جلد 4/247، ارشاد مفيد /271، بحار جلد 47/27_
35 ر _ ك _ مطرح الانظار شرح حال جابر اور تاريخ ابن خلكان ترجمہ امام صادق(ع) _
36 نحن قومٌ فرض اللہ طاعتنا و انتم تاتمّون بمن لا يعذر الناس بجہالتہ كافى ج1/186_
37 امام محمد باقر اور امام صادق عليہما اسلام كى زندگى كى تاريخ كى تنظيم اور تدوين ميں كتاب '' پيشواى صادق'' مصنفہ استاد اور امام شناس محقق، رہبر جمہورى اسلامى حضرت آيت اللہ سيد على خامنہ اى سے دوسرى كتابوں كى بہ نسبت زيادہ استفادہ كيا گيا ہے_
38 كافى جلد 1/472، بحار جلد 47/1_ اعلام الورى /266، مناقب جلد 4/280_ ارشاد مفيد/271_
39 امام جعفر صادق (ع)كى زندگى كے بارے ميں ايك حصہ يہاں، چونكہ اس حصہ كا حجم دوسرے حصوں سے زيادہ ہوگيا لہذا اسے آخر ميں ركھا گيا ہے_
40 يہ بتا دينا ضرورى ہے كہ '' امام محمد باقر عليہ السلام'' كى زندگى والے حصہ ميں بھى امام جعفر صادق اور امام محمد باقر عليہما السلام كے شاگردوں ميں سے چند افراد كا اجمالى تذكرہ ہوا ہے_
41 قاموس الرجال جلد 3/413_
42 رجال كشي/176،180_
43 رجال كشي/276_
44 جامع الرواة جلد 2/258_
45 رجال كشي/ 327، قاموس الرجال جلد 3/416 ''اسمَعوا منہ وَ اقبَلُوا عنہ فانّہ لايقولُ عَليَ اللہ و عَليَّ الا الحق''_
46 قاموس الرجال جلد 3/335_
47 صحيح مسلم جلد 1/102 ليكن رجل كشى ص 194 پر جابر كے قول كے مطابق ان احاديث كى تعداد 70 ستر ہزار نقل ہوئي ہے_