سقيفہ كے حقائق ( روایت ابومخنف كي روشني ميں)
بياں اپنا
تمام تعريفيں اس خدائے وحدہ لا شريك سے مخصوص ھيں جو عالمين كا پالنے والا ھے اور بے شمار درود و سلام ھو اس كي بھترين مخلوق حضرت محمد اور ان كي پاكيزہ آل پر جنھوں نے بشريت كي تعليم تربيت اور راھنمائي كے لئے فرش زمين پر قدم ركھ كر پيغام الٰھي كو پھونچايا اور انسانوں كو ھر طرح كي پستي سے نكال كر معراج عبوديت تك پھونچايا۔
واقعۂ سقيفہ: تاريخ اسلام كا وہ عظيم سانحہ ھے جس نے دين اسلام كو تہتر فرقوں ميں تقسيم كر كے امت محمديہ (ص) كو ھميشہ ھميشہ كے لئے داغدار بنا ديا، سقيفہ كے موضوع پر كل بھي كتابيں لكھي گئي تھيں اور آج بھي لكھي جارھي ھيں اور آئندہ بھي محققين اپنے قلم كا كرشمہ دكھاتے رھيں گے مگر اس كتاب ميں جس انداز اور جن پہلوؤں سے بحث كي گئي ھے وہ قابل قدر ھيں اور اس كے مصنف لائق تحسين اور قابل مبارك باد ھيں۔
حقير نے اس كتاب كو مجمع جہاني اھل البيت (ع) كي فرمائش پر اردو زبان حضرات كے لئے نہايت دقت كے ساتھ اردو كے قالب ميں ڈھالنے كي كوشش كي ھے، پھر بھي اگر ترجمے ميں كوئي نقص نظر آئے تو برائے مہرباني حقير كو مطلع فرمائيں تاكہ اس كي اصلاح ھوسكے۔
خالق لوح و قلم كي بارگاہ ميں اہل بيت (ع) طاھرين كے وسيلے سے دعاگو ھوں كہ پروردگارا! اس ناچيز كوشش كو بطفيل قائم آل محمد (عج) شرف قبوليت عطا فرما، كتاب كے مصنف اور ناشر كو مزيد خدمت دين كي توفيق عطافرما۔ آمين
آخر ميں اپنے تمام دوستوں كا شكر گذار ھوں جنہوں نے اس كام ميں ميري مدد فرمائي ھے خصوصاً برادر عزيز حجة الاسلام مولانا سيد حسين اختر رضوي اعظمي كا شكر گزار ھوں جنہوں نے اس ترجمہ ميں ميري راھنمائي فرمائي ھے۔ انہ ولي التوفيق

سيد نسيم حيدر زيدي۔ قم المقدسہ 3 صفر 1426 ھجرى

پيش لفظ
پيغمبر اسلام (ص) كي وفات كے فوراً بعد پيش آنے والا ايك عظيم سانحہ "واقعۂ سقيفہ" ھے جو آپ كي وفات كے بعد رونما ھونے والے بہت سے حوادث و نظريات كا پيش خيمہ ھے جس طرح اس واقعہ كے ابتدائي مرحلہ ھي ميں اس كے طرفدار اور مخالفين موجود تھے، اُسي طرح آج بھي مسلمانوں كے درميان فرقہ بندي كا اھم سبب واقعہ سقيفہ ھي ھے۔
لھٰذا ممكن ھے كہ اس سلسلے ميں علمي اور استدلالي بحث، طالب حق انسان كے لئے رھنما ثابت ھو۔
"سقيفہ" لغت ميں چھت دار چبوترہ كو كہتے ھيں يہ مدينہ كے ايك گوشہ ميں ايك امكان تھا جس كي بڑي چھت تھي اور يہ مكان بنو ساعدہ بن كعب خزرجي كا تھا اسي وجہ سے سقيفہ بني ساعدہ كے نام سے مشھور تھا۔ انصار اس مكان ميں جو ايك مجلس مشاورت كي حيثيت ركھتا تھا اپنے فيصلوں كے لئے جمع ھوئے تھے 1
پيغمبر اسلام (ص) كي رحلت كے بعد انصار كا ايك گروہ جس ميں اوس و خزرج 2 دونوں ھي شامل تھے يہاں جمع ھوئے تاكہ پيغمبر اسلام (ص) كي خلافت كے سلسلے ميں كوئي چارہ جوئي كريں 3 ۔
انصار كيوں اور كس مقصد كے تحت وھاں جمع ھوئے؟ كيا تقريريں ھوئيں اور ان كا نتيجہ كيا نكلا؟ يہ تمام موضوعات ايسے ھيں جن كے بارے ميں اس كتاب ميں تفصيلي بحث كي گئي ھے۔
قابل غور بات يہ ھے كہ يہ واقعہ ايك اچھي خاصي اھميت كا حامل تھا اور ھے اور بہت سے مورخين كي توجہ كا مركز بنا رھا اس كے باوجود محدثين نے اس اھم واقعہ كے فقط چند پہلوؤں كے بيان پر ھي اكتفا كي ھے ليكن ابو مخنف ان راويوں ميں سے ايك ھيں جنہوں نے اس واقعہ كي باريكيوں كو تفصيل سے بيان كيا بلكہ سقيفہ كے موضوع پر ايك پوري كتاب بھي لكھى 3 ليكن ھمارے پاس اس كتاب كا فقط وہ حصہ موجود ھے جو تاريخ طبري ميں نقل ھوا ھے۔
اس كتاب ميں ھماري كوشش ھے كہ ابو مخنف (جو تاريخ اسلام كے ايك عظيم اور باريك بين محدث ھيں) كے تعارف كے ساتھ ساتھ واقعۂ سقيفہ كے بارے ميں ان كي اھم روايت پر محققانہ اور منصفانہ نظر كي جائے نيز معتبر تاريخي كتابوں سے متن روايت كو پيش كريں اور حاشيہ پر مآخذ و منابع كا ذكر كرتے ھوئے دوران بحث ھر قسم كي جانبداري اور بے بنياد باتوں سے پرھيز كريں۔
مصنف نے اپني كم علمي كے باوجود بے حد كوشش كي ھے كہ واقعہ سقيفہ كے بارے ميں زيادہ سے زيادہ معتبر كتابوں كا سہارا ليا جائے، اور ھر مسئلہ ميں طرفين كے نظريہ اور تنقيد كو بيان كرتے ھوئے ايك خاص نظر پيش كي جاتي۔
اميد ھے كہ اس كتاب كے اسلوب تحرير سے تاريخ ميں ايك نئے باب كا اضافہ ھوگا، جسے "اجتہادي تاريخ" كے نام سے ياد كيا جاسكتا ھے۔
آخر ميں خدا كے شكر كے بعد تمام ان افراد كي قدر داني كو ضروري سمجھتا ھوں جنہوں نے ميري تعليم و تربيت ميں مؤثر كردار ادا كيا بالخصوص اپنے محترم والدين، بھائى، اساتذہ نيز جناب ڈاكٹر صادق آئينہ وند اور حجة الاسلام والمسلمين رسول جعفريان كا شكر گزار ھوں جنہوں نے اس كتاب كي تخليق ميں ميري رھنمائي فرمائي۔

جليل تارى۔ 1423 ھجرى
--------------
1. صاحب حسن اللغات كے مطابق سقيفہ ايك ايسا خفيہ مكان تھا جہاں عرب باطل مشوروں اور بے ھودہ باتوں كے لئے جمع ھوتے تھے (مترجم)
2. مدينہ كے دو بڑے قبيلوں كے نام ھيں۔ (مترجم)
3. رجال نجاشى: ص302