آٹھویں فصل
 
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت
قاموس شیعہ میں ایک مقدس و معروف کلمہ،کلمہٴ زیارت ہے اسلام میں جن آداب کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے ان میں سے ایک اہل بیت علیہم السلام اور ان کی اولاد امجاد کی قبور مبارک کی زیارت کے لئے سفر کرنا ہے ۔حدیثوں میں ائمہ معصومین علیہم السلام کی جانب سے اس امر کی بڑی تاکید ہے ۔مثلا امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ آپ کی زیارت ہزار حج و عمرہ کے برابر ہے۔ (۱)
امام رضا علیہ السلام نے اپنی زیارت کے لئے فرمایا : جو شخص معرفت کے ساتھ میری زیارت کرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا۔ (۲)
امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا:
من زارقبر عمتی بقم فلہ الجنۃ (۳)
جو قم میں ہماری پھوپھی (فاطمہ معصومہ ) کی زیارت کرے گا وہ بہشت کا مستحق ہے۔
جناب عبد العظیم علیہ الرحمۃ کے لئے امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا : اگر عبد العظیم کی قبر کی زیارت کرو گے تو ایسا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی ہے ۔ (۴)
رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
من زارنی او زار احدا من ذریتی زرتہ یوم القیامۃ فانقذتہ من اھوائھا۔ (۵)
جو میری یا میری اولاد میں سے کسی کی زیارت کرے گاتو قیامت کے دن میں اس کے دیدار کو پہنچوں گا اور اسے اس دن کے خوف سے نجات دلاوٴں گا ۔ اس مقام پر جو سب سے بڑا سوال ہے وہ یہ ہے کہ ان فضائل و جزا کا فلسفہ کیا ہے؟ کیایہ تمام اجر وثواب بغیر کسی ہدف کے فقط ایک بار ظاہری طور پر زیارت کرنے والے کو میسر ہوجائیں گے؟ یا یہ تمام چیزیں اہداف شیعیت کی راہ میں ہیں جو ان بزرگوں کی تربت مطہر سے حاصل ہوتی ہیںتا کہ ان کی زیار ت سے شیعہ اپنی دنیا و آخرت کے لئے توشہ فراہم کرسکیں اور ہمیشہ برگزیدگان خدا کو نمونہ عمل قرار دے کر اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمیشہ ایک نمونہ عمل امتی بن کر زندگی بسر کریں اور اپنی روح کو جلا بخش کر آفتوں اور برائیوں سے دور رہیں۔
اس کے ذریعہ ایک سرفراز و سعادتمند معاشرے کی تشکیل دیں۔ یہ مکرر تجدیدی میثاق کا نتیجہ ہے کہ تشیع اور ائمہ بر حق کی راہ استوار ، مستقیم اور پائدار ہے۔
واضح ہے کہ یہ ہدف اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتا جب تک کہ مشاہد مشرفہ کے زائرین ان بزرگوں کی معرفت حقہ نہ رکھتے ہوں۔لہٰذا اس ہدف کے حصول کی خاطر معرفت و شناخت کے ساتھ ان کی پابوسی کے لئے حاضر ہونا چاہئے۔ اسی وجہ سے روایات میں اولیاء خدا کے نزدیک قبول ہونے کی سب سے بڑی شرط معرفت حقہ ہے ۔فضیلت زیارت کو درک کرنے کے لئے اس امر کی بے حد تاکید کی گئی ہے۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
من اتی قبر الحسین عارفا بحقہ کان کمن حج ماٴۃ حجۃ مع رسول اللہ (۶)
یعنی جو معرفت حقہ کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے گا تو گویا اس نے ۱۰۰ سو حج رسول اللہ کے ساتھ انجام دیئے۔
امام جواد علیہ السلام نے بھی امام رضا علیہ السلام کے لئے فرمایا:
اس شخص پر جنت واجب ہے جو معرفت کے ساتھ ہمارے باباکی زیارت (طوس میں) کرے۔
امام رضا علیہ السلام نے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت کے بارے میں فرمایا:
من زارھا عارفا بحقھا فلہ الجنۃ (۷)
یعنی جو فاطمہ معصومہ کی زیارت معرفت حقہ کے ساتھ انجام دے گا وہ مستحق بہشت ہے۔
واضح ہے کہ اگر مسلمان زائران بزرگوں کے فضائل و کمالات اور ان کی معرفت رکھتاہو گا تو ممکن ہے کہ ان کی زیارت سے توشہ فراہم کرلے اور اپنی روح کو ان ارواح قدسیہ سے ہم آہنگ کرکے مکتب و مقصود الٰہی سے آشنا ہوسکتا ہے۔
مترجم حقیر کہتاہے کہ یقینا معرفت آل محمد علیہم السلام شرط قبول اعمال بالاخص شرط قبول زیارت ہے۔ لیکن دوسری طرف یہ بات مسلم ہے کہ انسان کے لئے ان ذوات مقدسہ کی معرفت حقہ پیدا کرکے عارفا بحقہا کا مصداق بننا بہت مشکل بلکہ محال ہے کیونکہ جنھیں خدا و رسول کے علاوہ کسی نے نہ پہچانا ہو تو کس میں اتنی قدرت ہے کہ ان کی معرفت حاصل کرے وہ بھی ایسی معرفت کہ جو ان کا حق ہے۔یہ وہ اشتباہ ہے کہ جو عام لوگوں کو مایوس کردیتاہے کہ جب ہم معرفت حاصل کرہی نہیں سکتے تو زیارت کا کیا فائدہ؟لیکن یہ ہے کہ اگر ہم ”عارفا بحقہا“ کے مصداق نہیں ہوسکتے تو کم از کم جہاں تک معرفت حاصل کرنا ممکن ہے وہاں تک ضرور معرفت حاصل کریں تا کہ فلسفہ زیارت کو درک کرسکیں ۔ لہٰذا اس فکر میں کہ معرفت حاصل نہیں ہوسکتی مایوس ہونا دام شیطانی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ۔بس ان ذوات مقدسہ سے یہ دعا کرنی چاہئے کہ وہ ہماری کمیوں سے چشم پوشی کرتے ہوئے ہمیں فضیلت زیارت سے بہرہ مند فرمائیں اور ہماری کوتاہیوں کو بخشتے ہوئے ہمیں روز قیامت کی مصیبتوں سے نجات دلائیں۔

حضرت کا معتبر زیارت نامہ
ہر بارگاہ میں ملاقات کا ایک خاص دستور ہوتاہے جسے وہاں کے رہنے والے ہی بتا سکتے ہیں۔لہٰذا حضرت معصومہ سلام اللہ علیہاکی بارگاہ میں بھی مشرف ہونے کے خاص آداب ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کی زیارت کے لئے معتبر روایتوں سے زیارت نامہ منقول ہے تا کہ مشتاقان زیارت ان نورانی جملوں کی تلاوت فرماکر رشدو کمال کی راہ میں حضرت سے الہام حاصل کرسکیں اور بے کراں رحمت حق سے بہرہ مند ہوسکیں۔

سند زیارت
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہاکی ایک معتبر زیارت ہے جسے علامہ مجلسی نے بحار الانوار ج /۱۰۲ ، ص ۲۶۶ میں نقل فرمایا ہے ہم پہلے اس کی سند پیش کرتے ہیں۔
علی ابن ابراہیم اپنے پدر سے وہ سعد سے وہ امام علی بن موسی الرضا علیہما السلام سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اے سعد تمھارے نزدیک ہماری ایک قبر ہے !میں نے عرض کیا : میں آپ پر قربان ہوجاوٴں فاطمہ بنت موسی بن جعفر علیہم السلام کی قبر کو بیان فرمارہے ہیں ؟فرمایا :”ہاں“ جو بھی معرفت کے ساتھ ان کی زیارت کرے گا وہ مستحق بہشت ہے۔ جب بھی (تم حرم مشرف ہو اور) قبر کو دیکھو نزد سر (۸) رو بقبلہ کھڑے ہوجاوٴ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر،۳۳ مرتبہ سبحان اللہ ،۳۳ مرتبہ الحمد للہ پڑھو اور پھر کہو۔ (۹)

متن زیارت
( اَلـسَّلامُ عَـلی آدَمَ صَـفْوَۃ اللّہ ِ، اَلسَّلامُ عَلی نوُح نَبِی اللّہ ِ ، اَلسَّلامُ عَلی ا ِبْرہيمَ خَليل ِ اللّہ ِ، اَلسَّلامُ عَلی موُسی كَليم ِاللّہ ِ ، اَلسَّلامُ عَلی عيسی روُح ِ اللّہ ِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا خَيْرَ خَلْقَ اللّہ ِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا صَفِی اللّہ ِ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُحَمّدَ بْنَ عَبْد ِاللّہ ِ، خاتَمَ النَّبِيّينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا اَميرَالْمُؤْمِنينَ عَلی بْنَ اَبی طالِب ، وَصِی رَسوُل ِ اللّہ ِ، اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يا فاطِمَۃ سَيِّدَۃ نِساءِ الْعالَمينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكُما يا سِبْطَی نَبِی الرَّحْمَۃ ِ، وَ سَيِّدَی شَباب ِ ہل ِ الْجَنَّۃ ِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا عَلِی بْنَ الْحُسَيْن ِ، سَيِّدَ الْعابِدينَ وَ قُرَّۃ عَيْن ِ النّاظِرينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِی، باقِرَ الْعِلْم ِ بَعْدَ النَّبِی ،اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّد الصّاد ِقَ الْبارَّ الْامينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا موُسَی بْنَ جَعْفَر الطّہرَ الطُّہرَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا عَلِی بْنَ موُ سَ ی الرِّضَا الْمُرْتَضی، اَالسَّلامُ عَلَيْكَ يا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِی التَّقِی، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا عَلِی بْنَ مُحَمَّد النَّقِی النّاصِحَ الْأَمينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا حَسَنَ بْنَ عَلِی، اَلسَّلامُ عَلَی الْوَصِی مِنْ بَعْدِہ ِ . اَللّہمَّ صَلِّ عَلی نُورِكَ وَ سِراجِكَ، وَ وَلِی وَلِيِّكَ، وَ وَصِيِّكَ، وَ حُجَّتِكَ عَلی خَلْقِكَ . اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يابِنْتَ رَسوُل ِ اللّہ ِ، اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يابِنْتَ فاطِمَۃ وَ خَديجَۃ ، اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يابِنْتَ اَمير ِ الْمُؤْمِنينَ ، اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يابِنْتَ الْحَسَن ِ وَ الْحُسَيْن ِ اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يابِنْتَ وَلِی اللّہ ِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يا اُخْتَ وَلِی اللّہ ِ، اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يا عَمَّۃ وَلِی اللّہ ِ ، اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ يابِنْتَ موُسَی بْن ِ جَعْفَر ، وَ رَحْمَۃ اللّہ ِ وَ بَرَكاتُہ. اَلسَّلامُ عَلَيْك ِ، عَرَّفَ اللّہ بَيْنَنا وَ بَيْنَكُمْ فِی الْجَنَّۃ ِ، وَ حَشَرَنا فی زُمْرَتِكُمْ، وَ أَوَرَدْنا حَوْضَ نَبِيِّكُمْ، وَ سَقانا بِكَأْس ِ جَدِّ كُمْ مِنْ يَد ِ عَلِی ِّ بْن ِ اَبی طالِب ، صَلَواتُ اللّہ عَلَيْكُمْ ، أَسْئَلُ اللّہ أَنْ يُر ِيَنا فيكُمُ السُّروُرَ وَ الْفَرَجَ ، وَ أَنْ يَجْمَعَنا وَ إِيّاكُمْ فی زُمْرَۃ ِ جَدِّكُمْ مُحَمَّد، صَلَّی اللّہ عَلَيْہ ِ وَ آلِہ ِ، وَ أَنْ لا يَسْلُبَنا مَعْر ِ فَتَكُمْ، إِنَّہ وَلِی قَديرٌ. أَتَقَرَّبُ إِلَی اللّہ ِ بِحُبِّكُمْ وَ الْبَرۃ ِ مِنْ أَعْدائِكُمْ، وَ التَّسْليم ِ إِلَی اللّہ ِ ، راضِياً بِہ ِ غَيْرَ مُنْكِر وَ لا مُسْتَكْبِر وَ عَلی يَقين ِ ما أَتی بِہ ِ مَحَمَّدٌ وَ بِہ راض، نَطْلُبُ بِذلِكَ وَجْہكَ يا سَيِّدی ، اَللّہمَّ وَ رِضاكَ وَ الدّارَ الْآخِرَۃ . يا فاطِمَۃ ا ِشْفَعی لی فِی الْجَنَّۃ ِ ، فَا ِنَّ لَكَ عِنْدَاللّْہ ِ شَأْناً مِنَ الشَّأْن ِ. اَللّْہمّ ا ِنی اَسْئَلُكَ أَنْ تَخْتِمَ لی بِالسَّعادَۃ ِ ، فَلاتَسْلُبْ مِنّی ِ ما أَنَا فيہ ِ،وَ لاحُولَ وَ لا قُوَۃ إِلا بالّلہ الْعَلِی الْعَظيم ِ . اَللّہمَ اسْتَجِبْ لَنا، وَ تَقَبَّلْہ بِكَرَمِكَ وَ عِزَّتِكَ ، وَ بِرَحْمَتِكَ وَ عافِيَتَكَ، وَ صَلَّی الّلہ عَلی مُحَمَّد وَ آلِہ ِ أَجْمَعينَ، وَ سَلَّمَ تَسْليما يا أَرْحَمَ الرّاحِمينَ . )
ترجمہ : سلام ہو آدم خدا کے برگزیدہ پر۔ سلام ہو نوح نبی خدا پر۔سلام ہو ابراہیم خلیل خدا پر۔سلام ہو موسیٰ کلیم خداپر۔سلام ہو عیسیٰ روح خدا پر۔اے رسول خدا آپ پر سلام ہو ، اے بہترین مخلوق خدا آپ پر سلام ہو ۔ اے صفی خداآپ پرسلام ہو ۔اے محمد بن عبداللہ آخری نبی آپ پر سلام ہو ۔اے امیر المومنین علی ابن ابیطالب وصی رسول خدا آپ پر سلام ہو ۔اے فاطمہ دو جہاں کی عورتوں کی سردار آپ پر سلام ہو ۔اے علی بن حسین عبادت گزاروں کے سید و سردار اور دیکھنے والوں کی خنکی چشم آپ پر سلام ہو۔ اے محمد بن باقر علم بعد از نبی آپ پر سلام ہو۔ اے جعفر بن محمد صادق نیک کردار، امین آپ پر سلام ہو۔ اے موسیٰ بن جعفر پاک وپاکیزہ آپ پر سلام ہو۔ اے علی بن موسیٰ رضا ، مرتضی آپ پر سلام ہو۔ اے محمد بن علی پرہیزگار آپ پر سلام ہو۔ اے علی بن محمد نقی خیر خواہ، امین آپ پر سلام ہو۔ اے حسن بن علی آپ پر سلام ہو۔ اے ان کے بعد جو وصی ہیں ان پر سلام ہو۔خدایا تو اپنے نور اور تابناک چراغ ، اپنے ولی کے نمائندے ، اپنے جانشین اور بندوں پر اپنی حجت کے اوپر سلام نازل فرما ۔ اے بنت رسول خدا آپ پر سلام ہو۔ اے دختر فاطمہ و خدیجہ آپ پر سلام ہو ۔اے دختر امیر المومنین آپ پر سلام ہو ۔اے دختر حسین و حسین آپ پر سلام ہو ۔اے دختر ولی خدا آپ پر سلام ہو ۔ اے ولی خدا کی خواہر آپ پر سلام ہو ۔اے ولی خدا کی پھوپھی آپ پر سلام ہو ۔اے دختر موسی بن جعفر آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت و برکت ہو۔ سلام ہو آپ پر۔خدا جنت میں ہمارے اور آپ کے در میان شناخت قائم فرمائے اور ہم کو آپ لوگوں کے گروہ میں محشور فرمائے۔ آپ کے نبی کے حوض پر وارد فرمائے نیز ہمیں آپ لوگوں پر خدا کا درود ہو۔ میں خدا سے درخواست کرتاہوں کہ وہ ہمیں آپ کے بارے میں خوشحال کرے اور فرج دکھائے۔نیز ہمیں اور آپ کو آپ کے جد محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گروہ میں شمار فرمائے اور ہم سے آپ کی معرفت کو سلب نہ کرے۔ کیونکہ وہی سرپرست اور قدرت والا ہے۔ میں آپ کی محبت اور آپ کے دشمنوں سے برائت کے وسیلے سے خدا کی بارگاہ میں تقرب چاہتاہوں اور اس کی بارگاہ میں سر نیاز خم کرتاہوں۔
نیز اس سے راضی ہوں۔ نہ ہی منکر ہوں نہ ہی مستکبر۔یہ تمام باتیں جو چیزیں محمد لائے ہیں اس پر یقین کے ساتھ کہہ رہاہوں نیز اس سے راضی ہوں۔اے مرے آقا اسی وسیلے سے تری توجہ کا طلبگار ہوں۔ خدایا تری خوشنودی اور خانہٴ آخرت چاہتاہوں۔
اے فاطمہ جنت میں میری شفاعت فرمائیے کیونکہ آپ خدا کے نزدیک ایک خاص شان ومقام کی حامل ہیں ۔خدایا میں تجھ سے درخواست کرتاہوں کہ ہمارا خاتمہ سعادت پر ہو۔پس اس ایمان کو ہم سے نہ چھین جو ہم میں موجود ہے۔تمام حرکت و جنبش خدا ہی کے وسیلے سے ہے جو بزرگ و برتر ہے ۔ خدایا ہماری حاجت کو مستجاب فرما۔ اور اپنے کرم و عزت و رحمت و عافیت سے اسے قبول فرما نیز محمد اور ان کی آل پر درود و سلام نازل فرما۔ اے سب سے زیادہ مہربان ۔
خداوند عالم کا صدہا شکر کہ اس کی مدد سے اس کتاب نے اتمام کے مراحل طے کرلئے ۔ حضرت معصومہ سے یہی دعا ہے کہ اپنی بارگاہ میں اس مختصر کوشش کو قبول فرمالیں تا کہ قیامت کے دن میں اورتمام مومنین وہاں کے شر سے محفوظ رہیں۔

آمین یا رب العالمین
بحق محمد و آلہ الطاہرین
والسلام
سید مراد رضا رضوی
۷ ، ج ۲ ، ۱۴۲۱ھ حرم مطہر امام رضا علیہ السلام ،بالاسر۔
--------------------------------------------------------------------------------
۱۔بحار الانوار ج ۱۰۱ ، ص ۴۳۔
۲۔ بحار الانوار ج ۱۰۲ ، ص۳۳۔
۳۔ بحار الانوار ج ۱۰۲ ، ص۲۶۵۔
۴۔ مدرک سابق۔
۵۔ کامل الزیارات ص۱۱۔
۶۔بحار الانوار ج ۱۰۱ ، ص ۴۲۔
۷۔ مدرک سابق ص۲۶۶۔
۸۔مقصود در ورایت یہ ہے کہ ضریح مطہر کے شمالی حصے میں رو بقبلہ کھڑے ہوں نہ کہ بالائے سر(وغرب ضریح مطہر) جیسا کہ بزرگوں کی سیرت مثلا امام خمینی ،آیۃ اللہ شیخ مرتضیٰ حائری اور بعض دیگر بزرگان نے اس مطلب کی تائید فرمائی ہے۔
۹۔ بحار الانوار ج ۱۰۲ ، ص ۲۶۵۔