زینب کبری (سلام اللہ علیھا) اور عاشورا
 

ہمسر حبیب ابن مظاہر
جب امام حسین (ع) کربلا میں وارد ہوئے تو ایک خط محمد حنفیہ کو اور ایک خط اہل کوفہ کو لکھا ۔ اور خصوصی طور پر اپنے بچپن کے دوست حبیب ابن مظاہر کو یوں لکھا:

بسم اللہ الرحمن الرحیم
حسین ابن علی (ع) کی طرف سے فقیہ انسان، حبیب بن مظاہرکے نام ۔
ہم کربلا میں وارد ہوچکے ہیں اور تو میری رسول اللہ (ص) سے قرابت کو بھی خوب جانتے ہیں ۔ اگر ہماری مدد کرنا چاہتے ہو تو ہمارے پاس آئیں۔
حبیب عبیداللہ کی خوف سے قبیلے میں چھپےہوئے تھے ۔جب خط آیا تو قبیلے والے بھی اس سے آگاہ ہوئے، سب ارد گرد جمع ہوگئے۔ اور پوچھنے لگے کہ کیا حسین (ع) کی مدد کیلئے جائیں گے؟ !
انہوں نے کہا: میں عمر رسیدہ انسان ہوں میں جنگ کیا کروں گا؟ جب قبیلہ والوں کو آپ کی بات پر یقین ہوگیا کہ نہیں جائیں گے ،آپ کے اردگرد سے متفرق ہوگئے ۔
تو آپ کی باوفا بیوی نے کہا : اے حبیب ! فرزند رسول (ع)تجھے اپنی مدد کیلئے بلائے اور تو ان کی مدد کرنے سے انکار کرے ، کل قیامت کے دن رسول اللہ (ص) کو یا جواب دوگے؟! ۔
حبیب چونکہ اپنی بیوی سے بھی تقیہ کررہے تھے،کہا: اگر میں کربلا جاؤں تو عبید اللہ ابن زیاد اور اس کےساتھی میرے گھر کو خراب اور مال جائیداد کو غارت اور تجھے اسیربنائیں گے ۔
وہ شیر دل خاتون کہنے لگیں:حبیب! تو فرزند رسول (ص) کی مدد کیلئے جائیں میری ،گھر اور جائیداد کی فکر نہ کریں ۔خدا کا خوف کریں ۔
حبیب نے کہا : اے خاتون !کیا نہیں دیکھ رہی کہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں،تلوار اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا۔
اس مومنہ کی غم وغصہ کی انتہا نہ رہی اورروتی ہوئی اپنی چادر اتاردی اور حبیب کے سر پر اوڑ دی اورکہنے لگی: اگر تو نہیں جاتے تو عورتوں کی طرح گھر میں رہو! اور دلسوز انداز میں فریاد کی : یا ابا عبداللہ ؛ کاش میں مرد ہوتی اور تیرے رکاب میں جہاد کرتی!
جب حبیب نے اپنی بیوی کا خلوص دیکھا، اور یقین ہوگیا کہ یہ دل سے کہہ رہی ہے ؛تو فرمایا: اے ہمسر! تو خاموش ہوجاؤ میں تیری آنکھوں کیلئے ٹھنڈک بنوں گا ۔ اور تیرا ارمان نکالوں گا ۔
اور میں حسین(ع) کی نصرت میں اپنی اس سفید دا ڑھی کو اپنے خون سے رنگین کروں گا۔ -1-

کربلا میں ۹ شہیدوں کی مائیں
کربلا میں ۹شہید ایسے ہیں کہ جن کی مائیں خیمہ گاہ میں ان پر بین کر رہی تھیں:
1. عبداللہ بن الحسین (ع) جن کی ماں حضرت رباب تھیں ۔
2. عون بن عبداللہ بن جعفر جن کی ماں حضرت زینب تھیں۔
3. قاسم بن الحسن(ع) جن کی ماں ر ملہ تھیں۔
4. عبداللہ بن الحسن (ع) جن کی ماں شلیل کی بیٹی بجلیہ تھیں ۔
5. عبداللہ بن مسلم جن کی ماں امیرالمومنین (ع) کی بیٹی رقیہ تھیں ۔
6. محمد بن ابی سعید بن عقیل کہ جن کی ماں اپنے بیٹے کو شہید ہوتے ہوئے دیکھ رہی تھیں۔
7. عمر بن جنادہ کی ماں اسے جہاد کیلئے تیار کرکے میدان جنگ میں اسے لڑتے ہوئے دیکھ رہی تھیں ۔
8. عبداللہ کلبی کہ جن کی ماں اور بیوی دونوں اسے جہاد کرتے ہوئے دیکھ رہی تھیں ۔
9. علی ابن الحسین (ع) کی ما ں لیلا ان کیلئے خیمے میں نگاہ کر رہی تھیں ۔ -2-


حضرت ام البنین(ع)
جناب فاطمہ حزام کلابیہ کی بیٹی تھیں ۔ جو بعد میں ام البنین کے نام سے معروف ہوگئیں۔ مورخین نے لکھا ہے کہ حضرت امیر المومنین (ع) نے اپنے بھائی عقیل سے فرمایا : تو عرب کےنسب شناس ہو؛ میں اپنے بیٹے حسین کی حفاظت کیلئے ایک اپنا نائب چاہتا ہوں ،جو حسین کی مدد کرے ۔ بھائی عقیل ! کسی بہادر گھرانے کی کوئی خاتون تلاش کرو۔ ام البنین(ع) کا نام پیش کیا گیا جو شرافت و پاکدامنی اور زہد و تقوی کے اعتبار سے مشہور تھیں ۔ امیرا لمومنین(ع) نے منظور فرمایا ۔ عقد ہوا ، ام البنین علی (ع) کے گھر تشریف لائیں ، حسن وحسین (ع) تعظیم کیلئے کھڑے ہوگئے ۔ ام البنین (س) نے ہاتھ جوڑ کر کہا : شہزادو! میں ماں بن کے نہیں ،بلکہ میں تو کنیز بن کر آئی ہوں ۔
جناب ام البنین (س)کا بڑا احسان ہے قیام حق پر ۔ چار بیٹے عباس،عبداللہ ، جعفر اورعثمان تھے -4-5-6- ۔ ایک پوتا تھا ،پانچ قربانیاں ایک گھر سے ۔مروان بن حکم کہتا ہے کہ واقعہ کربلا کے بعد میں جنت البقیع کے راستے پر گزر رہا تھا کہ دور سے کسی بی بی کے رونے کی آواز آئی ۔ میں نے گھوڑے کا رخ ادھر پھیر دیا ۔ میں نے دیکھا کہ ایک بی بی خاک پر بیٹھی بین کر رہی ہے ۔ میں نے غور سے سننے کی کوشش کی تو بین کے الفاظ یہ تھے۔ عباس !اگر تیرے ہاتھ نہ کاٹے جاتے تو میرا حسین (ع) نہ مارے جاتے-7-۔
یہ وہ خاتون ہیں جنہوں نے چاروں بیٹوں کو حسین (ع) کے ساتھ کربلا بھیجے اور اپنے ساتھ مدینے میں ایک بھی نہیں رکھے۔اپنے ان چاروں بیٹوں کی مصیبت کو فرزند زہرا(س) کی شہادت کے مقابلے میں آسان سمجھتی تھیں۔
:-8-فلما نعی الیھا الاربعۃ ، قالت : قد قطعت نیاط قلبی ۔ اولادی ومن تحت الخضراء کلھم فداء لابی عبداللہ الحسین(ع) ۔ اخبرنی عن الحسین(ع)۔ جب انہیں اپنے ایک بیٹے کی شہادت کی خبر سنائی گئی تو فرمایا:اس خبر سے کیا مراد ہے؟ مجھے اباعبداللہ (ع) کے بارے میں آگاہ کریں ۔ جب بشیر نے اسے اپنے چار بیٹوں کی شہادت کی خبردے دی تو کہا : میرا دل پھٹ گیا ، میرے تمام بیٹے اور جو کچھ آسمان کے نیچے موجود ہیں سب اباعبداللہ الحسین (ع) پر قربان ہوں ،مجھے اباعبد اللہ الحسین(ع) کے بارے میں بتائیں۔
---------
1 ۔ سحاب رحمت ، ص۴۳۰۔
2 ۔ ہمان ص۴۸۵۔
4 ۔ العمدة ، ص 287، فصل ۳۵‏۔
5 ۔ الاحتجاج ، ج1 ، ص 61 ،احتجاج النبي ص يوم الغدير على الخلق ۔
6 ۔ كشف‏الغمة ۔ج1، ص 94۔
7 7 ۔ علامہ رشید ترابی ؛ روایات عزا، ص ۱۰۵۔
8 ۔ خاتون دوسرا، مرحوم فیض الاسلام ، ص۸۹۔