٦٩واں جعلی صحابی
حارث بن مرّہ
ابن حجر نے اس صحابی کا یوں تعارف کرایاہے :
حارث بن مرّہ جہنی:
سیف بن عمرنے اپنی کتاب ''فتوح '' میں اس کا نام لیا ہے اور کہاہے کہ خالد بن ولید ابوبکرکی خلافت کے زمانے میں جب خلیفہ کے حکم سے عراق پر لشکر کسی کی تیاری کر رہا تھا ، ''تو اس نے حارث بن مرّ، جو ایک دلاور صحابی شمار ہوتا تھا ، کو اپنی فوج کے قضاعیان کے دستے کی سپہ سالاری سونپی ۔
سیف نے '' ارطاة بن ابی ارطاة نخعی '' سے اس نے ''حارث بن مرہ'' سے اور اس نے ''ابو مسعود ''سے بھی ایک روایت نقل ہے ۔(ز) (ابن حجر کی بات کا خاتمہ )
اس صحابی کا نسب :
سیف نے اپنے اس جعلی صحابی کو ''جہنی '' مشہور کیا ہے اور یہ قبائل قضا عہ کے '' جہنیہ ''
سے ایک نسبت ہے ۔
ابن حزم نے اپنی کتاب ''انساب ''میں ''جہنیہ ''نام کے بعض اہم شخصیات کے حالات پر روشنی ڈالی ہے ۔ لیکن سیف کے اس دلاور اور بلند مرتبہ صحابی کا کہیں نام و نشان نہیں ملتا ۔
سیف نے اپنے اس جعلی صحابی کو قضا عہ میں ایک بلند مقام دلانے کے لئے ہاتھ پاؤں مارے ہیں اور رسول خداۖ سے ایک حدیث کی بھی اس سے نسبت دی ہے کہ ہم نے ایسے مطالب صرف ابن حجر کی ''اصابہ ''میں دیکھے ۔
''حارث بن مرہ ''کی روایت ان روایتوں میں سے ہے کہ طبری نے اسے سیف کی کتاب سے اپنی کتاب میں درج کرنے سے پرہیز کیا ہے، اور سیف کی روایت کا مصدر و مأ خذ معلوم نہیں ہے کہ ہم اس کی تحقیق کرتے ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سیف نے اپنے افسانوی صحابی کانام یا ''حارث بن مرة عبدی''سے لیا ہے کہ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے اسے صفین کی جنگ میں اپنی پیدل فوج کے میسرہکے دستے کاکمانڈر مقرر فرمایا تھا اور وہ ٤٦ھ میں سرزمین ''قیقان ''میں قتل ہوا ہے، اور یا یہ کہ ''حارث بن مرہ فقعسی '' سے لیاہے کہ امام علیہ السلام نے اسے خبر لانے کے لئے خوارجکے درمیان بھیجا تھا اور خوارج نے اسے قتل کر ڈ الا١
پہلی صورت میں عبدی ربیعة بن نزارکے عبدالقیس'' سے ایک نسبت ہے ۔
اور دوسری صورت میں فقعسی' اسد بن خزیمہ کے پوتے (فقعس بن دودان) کی طرف نسبت ہے۔
لیکن سیف نے اپنے صحابی کو قبائل قفعاعہ کے (جہینہ) سے جعل کیا ہے اور اسے ان لوگوں پر حاکم بنایا ہے۔ پس یہ حارث نہ عبدی ہے نہ فقعسی بلکہ صرف سیف کی خیالی مخلوق ہے اور اس کا کوئی خارجی وجود نہیں ہے۔
١) طبری نے اپنی تاریخ (١/٣٣٧٥) اور مسعودی نے ''مروج الذھب '' (٢/٤٠٤) میں لکھا ہے : خوارج کے ہاتھوں ماراجانے والا حارث ،عبدی ہے ،فقعسی نہیں ہے ۔ دونوں سے زبردست غلطی ہوئی ہے ۔کیونکہ خوارج کے ہاتھوں ماراجانے والافقعسی تھا ۔
مصادر و مأخذ
حارث بن مرۂ جہنی کے حالات :
١۔ ''اصابۂ بن حجر (١/٢٩٠)
خاندان جہینہ کانسب :
١۔ ''جمہرۂ انساب '' ابن حزم (٤٤٤۔٤٤٥)
حارث بن مرہ عبدی کی داستان اور صفین کی جنگ میں اس کی شرکت :
١۔ کتاب ''صفین '' نصرمزاحم (٢٠٥)
٢۔''اخبار الطوال'' دینوری (١٧١)
٣۔ ''تاریخ '' خلیفہ بن خیاّط (ا/ا١٣) کہ اس کے ہندوستان کی جنگ میں شرکت کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔
٤۔ ''معجم البلدان '' حموی لفظ ''قیقان '' (٥٣١ )
٥۔ ''فتوح البلدان '' بلاذری (٢٠٧)
حارث بن مرۂ فقعسی کی داستان :
١۔ ''اخبار الطوال '' دینوری (٢٠٧)
|