ساٹھواں جعلی صحابی
سواد بن مالک تمیمی
صحابی کو پہچاننے کے لئے سپہ سالاری کے قاعدہ پر علماء کی طرف سے اعتماد کئے جانے کا ایک اور نمونہ لیکن اس پر صراحت نہیں کی گئی ہے ،سواد بن مالک تمیمی نامی صحابی ہے ۔ جسے سیف بن عمرتمیمی نے خلق کیا ہے ۔ ابن حجر نے اپنی کتاب ''اصابہ '' میں اس صحابی کا یوں تعارف کرایا ہے:
سواد بن مالک تمیمی :
سیف بن عمر نے اپنی کتاب ''فتوح '' میں لکھا ہے کہ سعد بن وقاص نے جنگ کے لئے اس کے ساتھ باہر آئے ہوئے فوج کے پہلے دستہ کی کمانڈ ''سُواد بن مالک''تمیمی کوسونپی ۔
قادسیہ کی جنگ میں سعد نے اسے ایک بار پھر اپنے ہر اول دستے کا سپہ سالار بنایا ۔ اور اس نے قادسیہ کے محاصرہ کے دوران دشمن کی رسد کے ٹھکانہ پر اچانک اور تیزحملہ کر کے تین سومویشیوں کو غنیمت کے طور پر اپنے قبضے میں لے لیا اور انھیں اسلامی فوج کے کیمپ میں پہنچاکر سپا ہیوں میں تقسیم کر دیا (ابن حجر کی بات کا خاتمہ)
اس داستان کی تفصیل ''تاریخ طبری '' میں سیف کی زبانی یوں آئی ہے :
جب سعد وقاص نے ''شراف'' میں پڑائو ڈالا تو خلیفہ عمر کی طرف سے اسے ایک خط ملا ۔ اس خط میں اسے یہ حکم ملا تھا کہ اپنی فوج کے مختلف دستوں کے سپہ سالار معین کرے اور ذمہ دار یوں کو ان میں تقسیم کردے ۔
سعد نے خلیفہ کے فرمان کی اطاعت کرتے ہوئے اسلام کے تجربہ کار اور باسابقہ افراد میں سے ہر ایک کے ہاتھوں میں سپہ سالاری کا پر چم دیا اور سپا ہیوں کو دس دس افراد کی ٹولیوںمیں تقسیم کیا اور ہر ٹولی کی کمانڈ اور ذمہ داری اس فرد کے ہاتھ میں دیدی جس نے اسلام کی راہ میں نمایا ں خدمات انجام دئے تھے ۔(یہاں تک کہ وہ کہتا ہے :)
اور سواد بن مالک تمیمی کو ایک ہر اول دستے کی کمانڈ دی ۔
طبری نے ایک اور روایت میں سیف سے نقل کر کے لکھا ہے :
سواد بن مالک تمیمی نے بندر فراض کی بلند یوں سے حملہ کر کے خچر، گدھے اور گائے پر مشتمل تین سو موشیوں کو اپنے قبضہ میں کر لیا اور اُن پر مچھلی لاد کے اپنی لشکرگاہ کی طرف لے آیا۔
اس اچانک اور ماہرانہ تصرف کے نتیجہ میں ایرانی فوج کے ایک سردار ''آ زاد مردابن آزاد بہ'' نے اس کا پیچھا کیا اور بڑی تیزی سے اپنے آپ کو سواد کے نزدیک پہنچا دیا ۔ سواد نے اپنے سوار افراد کی مدد سے آزاد مرد کا مقابلہ کیا اور '' سیلحین '' کے پل پر اس سے نبردآزما ہوا،اور تب تک جنگ کو جاری رکھاکہ اسے یقین ہوگیا کہ مذکورہ مال غنیمت صحیح و سالم مقصد تک پہنچ گیا ہے تواس کے بعد وہ فوراً پر پیچھے ہٹا اور پو پھٹتے ہی سعد کے پاس کیمپ میں پہنچ کر وقائع کے بارے میں سپہ سالار اعظم اور دیگر مسلمانوں کو رپورٹ پیش کی ۔
سعد کے حکم پر تمام غنائم کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم اور اس کا پانچواں حصہ انعام کے طور پر سواد اور اس کے ساتھیوں کو بخش دیا گیا ۔ اس دن کو ''مچھلیوں کا دن''کے نام سے یاد کیا گیا!
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سپاہی گوشت کے لئے تڑپ رہے تھے ۔ کیونکہوہ گوشت کے علاوہ باقی اشیا ء جیسے گندم ، جو،خرما اود یگر دالیں وغیرہ کا فی مقدار میں بلکہ طولانی مدت کے لئے اپنے ساتھ لائے تھے ۔ یہ ناگہانی اور گشتی حملے صرف گوشت کو حاصل کر نے کیلئے انجام پاتے تھے ۔اسی لئے جس دن کافی مقدار میں گوشت حاصل کرتے تھے اس دن کو اس قسم کے گوشت کا نام دیتے تھے ، جیسے ''روزگائو '' ''روزماہی''!!
طبری نے ایک دوسری روایت میں سیف سے نقل کر کے ابن مالک اور حمیضہ کی کمانڈ میں ان کے ایک سو ساتھیوں کے اچانک حملہ اور غارت گری کی تشریح کی ہے کہ ہم نے اس کی تفصیل حمیضہ بارقی کی داستان میں بیان کی ہے ۔
طبری ان تمام وقائع کو بیان کرنے کے بعد لکھتا ہے :
سرانجام سعد وقاص نے سواد بن مالک تمیمی کو قادسیہ کی جنگ میں اپنے ہر اول دستے کے کمانڈر کے طور پر منتخب کیا ہے ۔(طبری کی بات کا خاتمہ)
سیف تاریخ اسلام میں ''روز ماہیا ن '' (مچھلیوں کا دن )ثبت کرتاہے ، تاکہ تمیمی سورما سواد بن مالک کے لئے فخر و مباہات کا دن ہو کہ جس کی سخاوت کے دسترخوان پر گائے مچھلی اور دیگر حیوانوں کے گوشت سے بھوکے سپاہیوں کے پیٹ بھر جاتے ہیں اور ان کے اشتہا کی آ گ بجھ جاتی ہے ۔
اسی طرح ''روزگائے '' کو تمیم کے پہلوان عاصم بن عمرو کے لئے مجدوا فتخار کے دن کے طور پر
ثبت کرتے ہوئے کہتا ہے :
ایک دن عاصم نے اپنے ماتحت سپاہیوں کے ہمراہ گائے اور گوسفند کی تلاش میں دشمن کے علاقہ پر حملہ کیا۔ لیکن ان کے اس حملہ سے پہلے علاقہ کے کسانوں اور گلہ بانوں نے مویشوں کو بچانے کیلئے انھیں کچھار میں چھپا رکھا تھا عاصم نے کچھار کے پاس محافظ کے طور پربیٹھے ایک چوپان سے گائے و گو سفند کے بارے میں سوال کیا ،لیکن اس شخص نے قسم کھا کر کہا کہ ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں رکھتا ہے ، اچانک کچھار سے ایک گائے فریاد بلند کر کے فصیح عربی میں بول اٹھی:
خدا کی قسم یہ شخص جھوٹ بولتا ہے ، ہم یہاں پر موجود ہیں !!
عاصم ، گائے کی گفتگوں سننے کے بعد کچھا ر میں داخل ہوا اور گائے کے گلہ کوہانکتے ہوئے اپنے کیمپ کی طرف لے گیا اور سپا ہیوں کو فصیح عربی میں گفتگوں کرنے والی گائے کے گوشت کی نعمت سے مالامال کردیا!
ہم اپنی کتاب ''عبداﷲبن سبا '' کی پہلی جلد میں درج کئے گئے سیف کے دوسرے خیالی ایام میں'' روزماہیان '' (مچھلیوں کے دن )کا اضافہ کرتے ہیں ۔اور سواد بن مالک کو بھی خاندان تمیم سے خلق کئے گئے دوسرے اصحاب میں شمار کرتے ہیں ۔
افسانہ سواد میں سیف کے راوی
سیف بن عمرنے سواد بن مالک کے افسانہ کو مندرجہ ذیل راویوں کی زبانی نقل کیا ہے :
١۔ محمد بن عبداﷲبن سواد نویرہ
٢۔ زیاد بن سرجس احمری
دونوں اس کے جعلی راوی ہیں اور سیف نے ان کا نام مختصر کر کے ''محمد وزیاد'' کہا ہے۔
اس بحث و تحقیق کا نتیجہ
سواد بن مالک تمیمی اور اس کے افسانہ کے بارے میں بحث و تحقیق سے یہ مطالب حاصل ہوتے ہیں :
سیف تنہا شخص ہے جس نے قادسیہ کی جنگ میں سعد وقاص کے حکم سے سواد بن مالک تمیمی کے فوج کے ہرادل دستہ کی سپہ سالاری پر منصوب ہونے کی خبردی ہے ۔
وہ تنہا شخص ہے جس نے ''روز ماہیان '' (مچھلیوں کے دن) کو تمیم کے سواد بن مالک کے نام پر ثبت کیا ہے ۔
اور آ خر کار ایسا لگتا ہے کہ سیف نے سواد بن مالک اوراس کے افسانہ کو جعل کیا ہے اور اس کا نام ''سوادبن مالک داری '' ١صحابی کے نام پر قرار دیا ہے !
١۔ابن حجر نے ''سواد بن مالک داری ''کی شرح حال میں لکھا ہے کہ رسول خداۖ نے اس کا نام بدل کر ''عبدالرحمان '' کر دیا تھا ۔
افسانہ سواد کو نقل کر نے والی علما:
١۔طبری نے سواد بن مالک کے افسانہ کو بلاواسط سیف سے نقل کر کے اپنی تاریخ میں درج کیا ہے۔
٢۔ ابن اثیر نے اسے طبری سے نقل کر کے اپنی تاریخ میںلکھا ہے ۔
٣۔ابن خلدو ن نے افسانۂ سواد کو تاریخ طبری سے نقل کر کے اپنی کتاب میں درج کیاہے۔
٤۔ ابن حجر سیف کی روایت پر اعتماد کر کے صحابی کی شناخت کے لئے ابن ابی شیبہ کی روایت سپہ سالاری صحابیت کی پہچان پر استناد کرتے ہوئے اس کی صراحت کئے بغیر ،سواد بن مالک کو صحابی مانا ہے اس کے حالات پر اپنی کتاب ''اصابہ ''میں روشنی ڈالی ہے۔
مصادر و مآخذ
سواد بن مالک تمیمی کے حالات :
١۔ ابن حجر کی '' اصابہ '' (٢/٩٦) نمبر:٣٥٨٦
٢۔''تاریخ طبری '' (١/٢٢٢٣۔٢٢٢٥)
سواد بن مالک کے بارے میں سیف کی روایت :
١۔''تاریخ طبری '' (١/٢٢٢٣ ۔ ٢٢٢٥، ٢٢٣٩ ۔ ٢٢٤٤)،و (١/٢٢٥٨ ۔ ٢٢٥٩)، (١/٢٢٦٦)
٢۔تاریخ ابن اثیر (٢/٣٤٩) ،(٢/٣٥٤۔٣٥٥)
٣۔تاریخ ابن خلدون (٢/٣١٧،٣١٩)
سواد بن مالک داری کے حالات:
٤۔ ابن حجر کی ''اصا بہ '' (٢/٩٦) نمبر: ٣٥٨٥
|