ایک سو پچاس جعلی اصحاب( جلدچہارم )
 

ا س کتاب میں درج سیف کے جعلی اصحاب کی فہرست
ہم نے اس کتاب کی پہلی جلد سے تیسری جلد تک سیف کے ٥٣ جعلی اصحاب کا تعارف کرایا
اب اس جلد میں اس کے مزید چالیس جعلی اصحاب کا حسب ذیل تعارف کراتے ہیں ۔

پہلا حصہ :
عراق کی جنگوں میں سیف خلق کردہ افسراور سپہ سالار: (١)
٥٤۔بشر بن عبداﷲ
٥٥۔ مالک بن ربیعہ تیمی
٥٦۔مزھاز بن عمر و عجلی
٥٧۔حمیضہ بن نعمان بارقی
٥٨۔جابر اسدی
٥٩۔عثمان بن ربیعہ ثقفی
٦٠۔سواد بن مالک تمیمی

دوسرا حصہ:
عراق کی جنگوں میں افسر اور سپہ سالار (٢)
٦١۔ عمرو بن وبرہ
٦٢۔حمّال بن مالک بن حماّل
٦٣۔ ربّیل بن عمروبن عبدری
٦٤۔ طلیحہ بن بلال قرشی
٦٥۔ خلید بن منذربن ساوی عبدی
٦٦۔حارث بن یزید عامری (دوسرا!)

تیسرا حصہ :
مختلف قبائل سے چند اصحاب
٦٧۔ عبداﷲ بن حفص قرشی
٦٨ ۔ ابوحبیش عامر کلابی
٦٩۔ حارث بن مرّہ جہنی

چو تھا حصہ:
رسول خداۖ کے ہم عصر ہونے کے سبب بنے اصحاب
٧٠ ۔ قرقرہ یا قرفہبن زاہر تیمی
٧١۔ نائل بن جعشم
٧٢۔ سعد بن عمیلہ فزاری
٧٣ ۔ قریب بن ظفر
٧٤ ۔ عامر بن عبدالا سد

پانچواں حصہ:
ارتداد کی جنگوں کے افسر اور سپہ سالار
٧٥ ۔ عبدالرحمان ابوالعاص
٧٦۔ عبیدة بن سعد
٧٧ ۔ خصفہ تیمی
٧٨۔ یزید بن قینان
٧٩۔صیحان بن صو حان
٨٠ ۔عباد ناجی
٨١۔شخریت

چھٹا حصہ :
ابو بکر کی خدمت میں پہنچنے کے سبب بننے والے اصحاب
٨٢۔ شریک فزاری
٨٣۔ مسور بن عمرو
٨٤۔معاویہ عذری
٨٥۔ذو یناق و شہر ذو یناف
٨٦۔معاویۂ ثقفی

ساتواں حصہ:
ابوبکر کی جنگوں میں شرکت کرنے کے سبب بننے والے اصحاب
٨٧۔ سیف بن نعمان لخمی
٨٨۔ ثمامہ بن اوس بن ثابت
٨٩۔مہلہل بن یزید ۔
٩٠۔ غزال ھمدانی
٩١۔معاویہ بن انس
٩٢۔جراد بن مالک نویرہ
٩٣۔عبد بن غوث حمیری ، جو ابوبکر ۖ کی سپاہ کی مدد کرنے کے سبب بعنوان صحابی پہچانا گیا ہے :

پہلا حصہ
عراق جنگوں میں سعد وقاص کے ہمراہ جنگی افسر اور سپہ سالار (١)

٥٤۔ بشر بن عبداﷲ
٥٥۔ مالک بن ربعیہ تیمی ( تیم رباب)
٥٦۔ہزھاز بن عمرو عجلی
٥٧۔ حمیضہ بن نعمان بارقی
٥٨۔ جابر اسدی
٥٩۔عثمان بن ربیعۂ تقفی
٦٠۔ سواد بن مالک تمیمی
٥٤ واں جعلی صحابی بُشر بن عبداﷲ
ابن "ابن " حجر کی کتاب ''اصابہ '' میں اس صحابی کا یوں تعارف کرایاگیا ہے :
بشربن عبداﷲ :سیف نے اپنی کتاب ''فتوح '' میں لکھا ہے کہ خلیفہ عمر بن خطاب نے ١٤ھ کو اسے '' سعد وقاص'' کے ہمراہ بھیجا۔
سعد نے اس ماموریت کے دوران ''بشر '' کو'' قیس'' کے ایک ہزار جنگجوؤں کی سرپرستی پر منتخب کیا ہے ۔
طبری نے بھی انہی مطالب کو اپنی ''تاریخ '' میں درج کیا ہے ۔ اور ابن ابی "ابن " شبیہ نے اپنے مصادر سے روایت کی ہے کہ قدما میں رسم تھی کہ جنگجوؤں میں صحابی کے علاوہ کسی کو سپہ سالار کے طور پر منتخب نہیں کیا جا تا تھا (ز)(ابن حجر کی بات کا خاتمہ )
ابن حجر نے حرف ''ز'' کو اپنی بات کے اختتام پر اس لئے کیا کر تا ہے تاکہ یہ بتائے کہ اس نے اس صحابی کے نام کو دوسرے تذکرہ نویسوں پر استدر اک کر کے اسے اضافہ کیا ہے ۔
بُشر کے بارے میں ابن "ابن " حجر کے مطالب تاریخ طبری میں یوں ذکر ہوئے ہیں :
... اور'' قیس عیلان '' کے ایک ہزار جنگجو اس سعد وقاص کے ہمراہ عراق کی طرف روانہ ہوئے اور ان کی کمانڈ بُشر بن عبداﷲھلالی، کر رہا تھا۔
یہاں پر ہم دیکھتے ہیں کہ طبری نے ''بشر'' کو ''ہلالی '' کے عنوان سے پہچنوایا ہے اور یہ تعارف اس کی طرف سے نہیں ہے بلکہ سیف کی طرف سے ہے ۔ اس بنا پر سیف نے اپنی اس خیالی تخلیق کو قبیلۂ ''ہلال بن عامر صعصعة بن..... عیلان بن مضر''سے خلق کیا ہے ۔

اس داستان کے راوی:
سیف نے ''بشر بن عبداﷲ ''کے افسانہ میں درج ذیل ناموں کو راویوں کے طور پر ذکر کیاہے۔
١۔''محمد و مستینر'' کہ دونوں اس کے خیالی راوی ہیں ۔
٢۔''طلحہ و حنش'' دونوں افراد مجہول اور نامعلوم ہیں اور ہم نہیں جانتے کہ سیف نے ان سے کن کو مراد لیا ہے !

اس افسانہ کی اشاعت کرنے والے علما:
درج ذیل علماء نے افسانہ ''بشر ''کی اشاعت میں سیف کی نمایا ں مدد کی ہے:
١۔امام المورخین ،محمد بن جریر طبری نے اپنی تاریخ میں سیف کے نام کے ساتھ ۔
٢۔ ابن "ابن " اثیر نے اپنی تاریخ میں طبری سے نقل کرکے ۔
٣۔ ابن خلدون نے اپنی تاریخ میں تاریخ طبری سے نقل کر کے ۔
٤۔ابن حجر نے اپنی کتاب ''اصابہ '' میں ، سیف کی کتاب ''فتوح ''اور تاریخ طبری سے نقل کرکے ۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ابن "ابن " حجر نے ''بشر '' کو اس لئے اپنی کتاب کے پہلے حصہ میں ذکر کیا ہے کہ سیف کے کہنے کے مطابق قدمانے ''بشر '' کو مدینہ کو ترک کر کے قادسیہ کی جنگ میں شرکت کرنے کیلئے عراق کی طرف روانہ ہوتے وقت ''قیس عیلان ''کے ایک ہزار جنگجوؤں کی کمانڈ سونپی تھی۔
اس کے علاوہ ابن "ابن " حجر نے ''ابن ابی شیبہ'' کی بات پر اعتماد اور توجہ بھی کی ہے ۔ جہا ں اس نے ایک مجہول ماخذسے یہ کہتے ہوئے کہ ''اس (ماخذ)پر کوئی اعتراض نہیں ہے '' بیان کیا ہے کہ قدیم جنگوں میں صحابی کے علاوہ کسی اور کو سپہ سالار کے عنوان سے منتحب نہیں کر تے تھے !!
اورہم نے یہ بھی دیکھا کہ یہ روایت تاریخی حقائق اورموجودہ ما خذ و مصادر سے کتنا تناقص رکھتی ہے !!
اس کے علاوہ ''بشر''کی ''عبدالقیس''کے ایک ہزار جنگجوؤں کی سپہ سالاری کی روایت صرف سیف کی زبانی نقل ہوئی ہے اور کسی دوسرے مصدر و منبع میں اس کا ذکر موجود نہیں ہے۔
سرانجام ہم نے بنیادی طور پر اس صحابی بشر بن عبدا للہ ہلالی اور اس داستان کے راویوں کو سیف بن عمر تمیمی افسانہ ساز کے علاوہ کسی اور منبع خبریمیں نہیں پایا !
ان مقدماتی باتوں کے مدنظر معلوم ہوا کہ داستان ''بشر بن عبداﷲ''کا ''موضوع ،وجود ،اخبار اور راوی '' سب سرا پا جھوٹ اور جعلی تھے ، یہ ایک افسانہ ہے جسے سیف نے گڈھ لیا ہے ۔تاکہ علماء کو اسلام کے اصلی راستہ سے منحرف کرے ۔ ستم ظریفی ہے کہ'' محمدبن جریرطبری اور ابن حجر'' جیسے نامور علماء نے اس افسانہ اور سیف کے دیگر افسانوں کو اپنی معتبر و گراںقدر کتابوں میں درج کر کے سیف کے منحوس مقاصد کی خدمت اور اسلام کے ساتھ....
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اگر چہ ابن "ابن " حجر نے اس خبر کے مصدر (قدما کی رسم یہ تھی کہ جنگوں میں صحابی کے علاوہ ....)کو ابن ابی شیبہ پہنچایا ہے ۔ لیکن یہ نہیں کہا ہے کہ انہوں نے روایت کو ''ابن ابی شیبہ ''کی کس کتاب سے نقل کیا ہے !
ہم بعد میں یہ بھی دیکھیں گے کہ ابن "ابن " حجر اپنے دیگر اصحاب کا تعارف کراتے وقت صرف '' ابن ابی شیبہ '' کی مذکورہ روایت کو نقل کرنے پرہی اکتفا کی ہے اور اس کے مصدر کا بھی نام نہیں لیتا ہے ۔

مصادر و مآ خذ
بشر بن عبداﷲ ،کے حالات:
١۔ ابن "ابن " حجر کی '' اصابہ '' (١/١٥٧) حصہ اول حرف ''ب '' حالات کی تشریح٦٦٥- سعد وقاص کی عراق کی طرف عزمیت اور بشر کی سپہ سالاری:
١۔ تاریخ طبری ١٧ ھ کی روداد (١/ ٢٢١٩)
٢۔ تاریخ ابن "ابن " اثیر (٢/٣٤٧)
٣۔ تاریخ ابن "ابن " خلدون (١/٣١٦)

سیف کے جعلی صحابی کا شجرہ نسب:
١۔ ''اللباب'' (٣/٢٩٦)
٢۔ ابن "ابن " حزم کی ''جمھرہ'' (٢٦٩۔٢٧٣)