ایک سو پچاس جعلی اصحاب(جلدسوم)
 

تیسرا حصہ :
رسول خدا ۖ کی خدمت میں پہنچنے والے مختلف قبائل کے منتخب نمائندے
r٢٤ ۔ عبدة بن قرط تمیمی عنبری
r٢٥۔ عبدا ﷲ بن حکیم ضبی
r٢٦۔ حارث بن حکیم ضبی
r٢٧۔ حلیس بن زید ضبی
r٢٨۔حر، یا حارث بن خضرامہ ضبی
r٢٩۔کبیس بن ہوذہ ، سدوسی۔
چوبیسواں جعلی صحابی عبدة بن قرط تمیمی
اس نام کا ابن حجر کی '' الاصابہ'' میںیوں تعارف ہوا ہے :
عبدة بن قرط، خباب بن حرث تمیمی عنبری کا پوتا ہے ۔ ابن شاہین نے سیف بن عمر سے نقل کرکے ، قیس بن سلیمان بن عبدہ عنبری سے اس نے اپنے باپ اور جد سے ، انہوں نے عبدة بن قرط سے ۔۔ جو بنی عنبر کے نمائندوں کے ساتھ پیغمبر خدا ۖ کی خدمت میں پہنچا ہے ۔۔ روایت کی ہے :
'' وردان '' اور '' حیدہ '' ، محزم بن مخرمہ بن قرط کے بیٹے نمائندہ کی حیثیت سے رسول خدا ۖ کی خدمت میں پہنچے اور آنحضرت ۖ نے ان کے حق میں دعائے خیر فرمائی ہے ۔
میں ۔۔ ابن حجر ۔۔ نے '' حیدہ '' کے حالات کی تشریح میں اس موضوع کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
ابن حجر نے اس سے قبل '' حیدہ '' کے حالات کی تشریح میں یوں لکھا ہے :
انشاء اللہ اس کے حالات کی تشریح حرف '' ع'' میں '' عبدہ '' کی تشریح کے دوران آئے گی ۔ یہ بھی کہدوں کہ رسول خدا ۖ نے اس کے حق میں دعا کی ہے ۔

عبدہ کا خاندان اور اس کی داستان کا آغاز
سیف نے عبدہ کو ' عمرو بن تمیم '' کے خاندان ِبنی عنبر سے خلق کیا ہے ۔ اس کی داستان کے آغاز کو یوں جعل کیاہے کہ بنی عنبر کے نمائندوں کا ایک گروہ ، جس میں ' ' حیدہ'' اور '' وردان '' کے علاوہ عبدة بن قرط بھی تھا ، پیغمبر خدا کی خدمت میں پہنچے اور آنحضرت ۖ نے '' حیدہ '' اور '' وردان '' کے لئے مخصوص دعائے خیر کی ۔

داستان کے مآخذ کی تحقیق
سیف کہتا ہے کہ مذکورہ داستان عبدة بن قرط نے اپنے بیٹے عبدہ سے اور اس نے اپنے بیٹے سلیمان سے اور سلیمان نے بھی اپنے بیٹے قیس سے بیان کی ہے ۔ جبکہ جس عبدة بن قرط کو ۔۔ سیف نے پیغمبر ۖ خدا کی خدمت میں قبیلے کے سفیر کے عنوان سے پہنچوایا ہے اس کا حقیقت میں کوئی وجود تھا اور نہ اس کے ان بیٹوں کا جن کی فہرست سیف نے مرتب کی ہے۔
بلکہ عبدة بن قرط نامی سیف کا صحابی۔ جسے اس نے نمایندہ کی حیثیت سے رسول خدا ۖ کے پاس پہنچایاہے ۔ اور اس کے بیٹے '' عبدہ ، سلیمان ، اور قیس'' سب کے سب سیف کی تخلیق ہیں ۔

روایت کی تحقیق
ہم نے اس کتاب کی دوسری جلد میں ،جہاں '' اسود بن ربیعہ '' کے بارے میں گفتگو کی ہے ، تمیم کے نمائندوں کے پیغمبر خدا ۖ کی خدمت میں حاضر ہونے کے تاریخی حقائق بیان کئے ہیں اور واضح کیا ہے کہ سیف نے مذکورہ روایت میں کیوں اور کس طرح تحریف کی ہے !! یہاں پر اس کی تکرار ضروری نہیں سمجھتے ۔
یہ بھی ہم بتادیں کہ تمیم کے نمائندوں کے بارے میں سیف کے علاوہ دوسروں کی روایتوں میںنہ تو عبدة بن قرط کا کہیں نام و نشان نہیں ملتا ہے اور نہ ہی اس کی روایت کے راویوں کے سلسلہ کا سراغ ملتا ہے ، کیونکہ یہ صرف سیف بن عمر ہے جس نے یہ داستان خلق کی ہے اور ابن حجرنے بھی اس پر اعتماد کرکے عبدة بن قرط کے نام کو حرف '' ع'' میں اپنی کتاب '' الاصابة '' میں پیغمبر اسلامۖ کے پہلے درجے کے اصحاب میں درج کیا ہے ۔

مصادر و مآخذ
'' عبدة بن قرط '' کے حالات :
١۔الاصابتہ' ابن حجر' (٤٢٧٢) نمبر ٥٢٨٦ کے نیچے

حیدہ کے حالات
١۔ الاصابة '' ابن حجر ، ( ٢ ٣٦٤)

بنی عنبر کا شجرۂ نسب :
١۔ '' جمہرۂ انساب '' ابن حزم ( ٢٠٨ ۔ ٢٠٩)

اقرع بن حابس اور قعقاع بن معبدکے حالات :
١۔ '' الاصابة'' ابن حجر اور اس کے علاوہ دیگر منابع میں بھی آئے ہیں۔