ایک سو پچاس جعلی اصحاب(پہلی جلد)
 

فہرستیں :
l کتاب کے اسناد
l اس کتاب میں مذکور شخصیتوں کے نام
l اس کتاب میں مذکور قبیلوں کے نام
l اس کتاب میں مذکور مقامات کے نام
l اس کتاب میں ذکر شدہ سیف کے افسانوی دنوں کے نام

کتاب کے اسناد
مباحث کے حوالے :
١۔ ''عبد اللہ بن سبا'' ،''سیف بن عمر'' کے حالات سے مربوط فصل۔
٢۔''تاریخ طبری'' ،طبع یورپ ٢٦٨١١ وطبع مصر ٢٦٣٤

زندیق وزندیقان :
١۔ ''مروج الذہب'' حاشیہ ''ابن اثیر'' میں ٨٤٢و ١١٦ عبارتوں میں تغیر کے ساتھ۔
٢۔ Browne, vol,1,P,160
٣۔''دائرة المعارف الاسلامیة'' انگریزی ١ ٤٤٥
٤۔ ''الطبری'' طبع یورپ ٣ ٥٨٨ موسیٰ عباسی کے زمانے کے حوادث میں اور '' ابن اثیر ''میں۔
٥۔ ''الطبری'' ،طبع یورپ ٣ ٥٤٩۔٥٥١اور طبع مصر ١٤١٠ ١٦٩ھ کے حوادث میں اور ''ابن اثیر'' ٢٩٦۔
٦۔ ''الطبری'' ،طبع یورپ ٤٩٩٣
٧۔ ''الطبری'' طبع یورپ ٣ ٥٢٢
٨۔''مروج الذہب'' ،''ابن اثیر'' کے حاشیہ میں ٧٩۔٩ مأمون کے مختصر حالات کے بیان میں ۔

مانی اور اس کا دین :
٩۔ ''مانی و دین او'' ٥و٦
١٠۔''الفہرست'' ٤٥٨ اور ''مانی ودین او '' ٧و ٢٩۔٣٧۔

مانی کا دین
١١۔ ''مانی ودین او'' عبد الکریم شہرستانی سے منقول مانیوں کے ایک سردار ابن سعید کے بقول
١٢۔'' الفہرست'' ٤٥٦۔٤٦٤ اور '' مانی ودین او'' ٢٧۔٥٤۔

انبیاء کے بارے میں مانی کانظریہ :
١٣۔ '' الفہرست'' ٤٥٧ اور '' مانی ودین او'' ٥٧و ٥٨
١٤۔'' مانی ودین او'' ٢٢۔

مانی کی شریعت:
١٥۔'' الفہرست'' ٤٦٥ و٤٦٦ اور '' مانی ودین او'' ٤٩۔٥٤

مانی اور اس کے دین کاخاتمہ:
١٦ ۔'' مانی ودین او''١۔١٦و٥٨
١٧۔'' مانی ودین او'' ١٨۔٢٠
١٨۔'' الفہرست'' ٤٧٢،'' الاغانی ''١٣١٦،'' ابن اثیر ''طبع یورپ ٣٢٩٥
١٩۔'' الفہرست''٤٧٢

مانیوں کی سرگرمیاں:
٢٠۔'' الفہرست'' ٤٧١۔٤٧٤اور '' مروج الذہب''زمانہ قاہر عباسی کے حوادث کے بیان میں۔

عبد اللہ بن مقفّع:
٢١۔'' ابن خلکان'' ٤١٣١

عبد الکریم ابن ابی العوجائ:
٢٢۔ '' طبری'' اور '' ابن اثیر'' میں ١٥٥ھ کے حوادث کے ضمن میں آیاہے وہ کہ معن بن زائدہ کا ماموں تھا۔صاحب '' لسان المیزان '' نے اس کے حالات کے بارے میں ٥٢٤ اور صالح کی شرح حالات میں ١٧٣٣ میں لکھاہے کہ وہ پہلے بصرہ میں زندگی بسر کرتاتھا۔
٢٣۔ '' بحار الانوار '' ١١٢ '' احتجاج'' سے نقل کرتے ہوئے کہ یہاں پر مختصر بیان ہواہے ۔
٢٤۔ '' بحار الانوار'' ٣ ١٩٩ اور ١٤١٤۔
٢٥۔ '' بحار الانوار'' ١٤٢۔١٥ ایک مفصل روایت نقل کی گئی ہے کہ اس میں '' عالم '' سے مقصود حضرت امام صادق ـ ہیں ۔
٢٦۔'' بحار الانوار ''١٣٧١١
٢٧۔'' بحار الانوار ''١٨٤ توحید کے موضوع پر ایک مفصل حدیث ہے جسے حضرت امام صادق ـ نے تین دن کے اندر مفضل بن عمر کو املاء فرمایاہے۔
٢٨۔'' لسان المیزان''٥٢٤۔
٢٩۔'' طبری ''طبع یورپ ٣٧٦٣،'' ابن اثیر''٣٦،'' ابن کثیر''١١٣١٠، '' میزان الاعتدال''ذہبی طبع دار الکتب العربیہ تحقیق علی محمد البجادی ٦٤٤٢،'' لسان المیزان ''نے اسی کے حالات تفصیل سے ذکر کئے ہیں ۔

مطیع بن ایاس:
٣٠۔'' اغانی'' ٩٩١٢
٣١۔'' اغانی'' ٨٦١٢
٣٢۔'' اغانی'' ٨١١٢
٣٣۔'' اغانی'' ٨١١٢
٣٤۔'' اغانی'' ٩٩١٢۔١٠١
٣٥۔'' اغانی'' ٩٤١٢
٣٦۔'' اغانی'' ١٠٠١٢
٣٧۔'' اغانی'' ٩٦١٢
٣٨۔'' اغانی'' ٨٦١٢
٣٩۔'' اغانی'' ٨٧١٢ و ''الدیارات''شابشتی ١٦٠۔١٦٢
٤٠۔'' اغانی'' ٨٧١٢
٤١۔'' اغانی'' ١٠٥١٢
٤٢۔'' اغانی'' ٨٥١٢
٤٣۔''تاریخ بغداد'' خطیب ٢٢٥١٣
٤٤۔''اغانی'' ٩٦١٢
٤٥۔''اغانی' ٩٨١٢
٤٦۔''الفہرست'' ٤٦٧و٤٦٨
٤٧۔فصل شریعت مانی۔اسی کتاب میں
٤٨۔''اغانی'' ٨٥١٢
٤٩۔''تہذیب''ابن عساکر ١١٢۔١٢ اور ''الموضوعات'' ابن جوزی ٣٨١

نزاریوں اور یمانیوں کے درمیان خاندانی تعصبات :
١۔ ''طبری '' ١٥٢٦١،''اغالی'' ١٢٤، از زہری و ۔ل۔م (بیض)
٢۔'' امتاع الاسماع'' مقریزی ٢١٠۔٢١٢ ،اوردیوان حسان
٣۔''طبری ''سقیفہ کی داستان میں ١٨٣٨١و ١٩٤٩
٤۔کتاب '' سقیفہ '' کا قلمی نسخہ از مولف جس میں اس واقعہ کے مفصل اسناد پیش کئے گئے ہیں
٥۔ '' التنبیہ والاشراف '' مسعودی طبع ١٣٥٧ھ،دارالصاوی مصر ٩٤۔٩٥
٦۔ مذکورہ سند ٢٨٠۔٢٨١
٧۔ '' طبری '' ١٧٨١٢قصیدہ کے الفاظ میں تھوڑے فرق کے ساتھ ،مسعوی سے منقول ''ابن اثیر '' ١٠٤٥
٨۔'' مروج الذہب '' ''ابن اثیر'' کے حاشیہ میں ١٨٠٧و١٨١

نزاریوں کی حمایت میں سیف کا تعصب:
٩۔ قعقاع ،ابی بجید و ابی مفز ز،سیف کے افسانوں کے سورمائوں کی روئیداد اسی کتا ب کی اگلی فصلوں میں
١٠۔ '' طبری '' طبع یورپ ٣٢٦٤١۔ ٣٢٦٥ اور طبع مصر ١٤٤٤،داستان جنگ قادسیہ ١٤ھ میں '' ابن کثیر '' ٤٧٧
١١۔'' عبداللہ ابن سبا '' طبع دارالکتب بیروت ٧٧ ( سقیفہ کے بارے میں سیف کی ساتویں حدیث )اور ١٢٤ ( خالد بن سعید اموی کے بارے میں)
١٢۔ابو موسیٰ کی معزولی کے بارے میں سیف کی روایت کا ''طبری '' ٢٨٩٩١ اور اسی کتاب میں دوسروں کی روایت سے ٢٨٢٨١۔٢٨٣١ میں اور '' استیعاب'' میں شبل کے حالات میں موازنہ کیا جا سکتا ہے ۔

سیف سے روایت نقل کرنے والی کتابیں:
١۔ روئیداد '' عبید بن صخر بن لوذان'' اسی کتاب '' ١٥٠جعلی اصحاب '' کے طبع اول میں
٢۔'' اسد الغابہ '' ۔'' الاصابہ'' اور سیوطی کی ''اللئالی المصنوعہ''کے باب مناقب سائر الصحابہ ٤٢٧۔٤٢٨ ،میں عاصم کے بیٹے قریمہ و عدس کی روئیداد۔
٣۔'' عبیدبن صخر '' کی روئیداد ،اسی کتاب کی پہلی طبع میںاور ''الاصابة '' میں قعقاع کے حالات کی وضاحت ۔
٤۔''اسد الغابہ''اور ''الاصابہ '' میں ''منجاب بن راشد'' اور کبیس بن ہوذہ'' کے حالات
٥۔'' الاصابہ ''میں '' کبیس بن ہوذہ'' کے حالات
٦۔ ''اسد الغابہ'' میں '' کبیس بن ہوذہ ''کے حالات۔
٧۔ ''قعقاع '' کے حالات اسی کتاب '' جعلی اصحاب'' میں ۔
٨۔ اسی کتاب میں '' عبید بن صخر بن لوذان'' کے حالات ۔
٩۔ '' الاصابہ '' اور اسی کتاب میں ''اط''اور ''عبد بن فدکی'' کے حالات زندگی ۔
١٠۔'' اسد الغابہ'' میں ''حارث بن حکیم ضبی'' اور ''عبد اللہ بن حکیم '' کے حالات۔
١١۔'' اسد الغابہ'' اور اسی کتاب میں '' قعقاع '' کے حالات۔
١٢۔''التجرید ''میں ''قعقاع''اور'' عبد اللہ بن عبد اللہ بن عتبان''کے حالات۔
١٣۔اسی کتاب کی (١٥٠ جعلی اصحاب) تمام داستانیں۔
١٤۔''اسد الغابہ ''اور ''الاصابہ'' میں ''عبد اللہ بن المعتم ''کی داستان۔
١٥۔''اسد الغابہ ''اور ''الاصابہ'' میں ''عبد اللہ بن عتبان ''کے حالات۔
١٦۔کتاب ''تاریخ جرجان''٤۔٢٧٨ فاتحین شہر گرگان کے باب میں ۔
١٧۔ابو نعیم کی ''تاریخ اصبہان'' اصفہان جانے والے اصحاب کی روئیداد کی فصل میں ۔
١٨۔''تاریخ بغداد''''عتبہ بن غزوان''کے حالات ١٥٥١ اور بشیر بن الخصاصیہ کے حالات ١٩٥١۔
١٩۔'' تاریخ دمشق''کتب خانہ ظاہریہ دمشق میں موجود قلمی نسخہ میں '' قعقاع''کی روئیداد۔
٢٠۔'' التہذیب''میں '' قعقاع''کے حالات ۔
٢١۔'' الاصابہ''اور اسی کتاب (١٥٠ جعلی اصحاب) میں '' نافع الاسود''اور '' عبداللہ بن المنذر''کے حالات۔
٢٢۔'' الاصابہ''اور اسی کتاب کا آخری شخص '' عبد اللہ بن صفوان''اور '' اسود بن قطبہ''کی زندگی کے حالات۔
٢٣۔اسی کتاب (١٥٠ جعلی اصحاب)طبع اول میں '' خزیمہ غیر ذی الشہادتین''کی روئیداد
٢٤۔دارالکتب مصر میں موجود '' الاکمال''کے قلمی نسخہ ج١،ورق ١١١(ب) ٤٠ (ب) '' جاریہ ابن عبد اللہ ''اور'' ابی بجید''کے حالات۔
٢٥۔'' الاصابہ ''میں '' حزیمة بن عاصم''کے حالات اور اسی کتاب میں '' عمرو بن الخفاجی '' کی روئیداد۔
٢٦۔'' اسد الغابہ''میں '' عدس بن عاصم ''کے حالات ۔
٢٧۔'' جمہرة انساب العرب''١٩٩ اور اسی کتاب میں '' حارث بن ابی ھالہ ''کی زندگی کے حالات۔
٢٨اور ٣٠۔'' الانساب''میں '' الاقفانی ''کی زندگی کے حالات اور اسی کتاب میں '' حرملہ '' کے حالات۔
٢٩۔ابن قدامہ مقدسی کی '' الاستبصار''٣٣٨۔
٣١۔'' الجرح والتعدیل''طبع حیدر آباد ١٣٧١ھ میں '' قعقاع''اور '' زبیر بن ابی ھالہ''کے حالات ۔
٣٢۔'' میزان الاعتدال''میں '' عمرو بن ریان ''٢٦٠٣ اور '' مبشر بن فضیل ''٤٣٤٣ کے حالات۔
٣٣۔'' لسان المیزان ''میں ١٢٢٣ '' سہل بن یوسف''،'' عمرو بن ریان''٣٤٦٤ اور '' مبشر بن فضیل''١٣٥ کے حالات۔
٣٤۔ابن فقیہ کی کتاب '' مختصر البلدان''١٣٩۔
٣٥۔٣٦۔٣٧۔کتاب '' عبد اللہ بن سبا''فصل '' شہر ہای جعلی سیف''۔
٣٨۔اسی کتاب (١٥٠جعلی اصحاب)میں '' 'عاصم 'اور'' قعقاع''کے حالات ۔
٣٩و٤١۔اسی کتاب کے مقدماتی بحثوں کی ابتدائی بحث۔
٤٠۔'' نضربن مزاحم ''کی کتاب '' صفین ''٥۔٦۔٩۔١٠۔٥٣٣.
٤٢۔کتاب'' عبد اللہ بن سبا''فصل'' افسانہ سبا کی پیدائش کی بنیاد ''۔
٤٣۔'' ابن خیاط''کی '' تاریخ خلیفہ''طبع اول نجف١٣٨٦ھ ١٠٧۔١٠٨.
٤٤۔'' فتوح البلدان ''طبع ١٩٥٨ھ دارالنشر للجامعین بیروت ٣٥٤و٤٣١
٤٥۔٤٩۔(اسی فہرست کا) مأخذ نمبر ٤٢۔
٥٠۔سیوطی کی '' تاریخ الخلفائ''٩٧۔
٥١۔٥٢۔٥٤۔٥٦۔٦٠۔٦١۔اسی کتاب (١٥٠ جعلی اصحاب )کی فصل '' لیلة الھریر''میں '' قعقاع ''کی سوانح ۔
٥٣۔٦٣۔اسی کتاب میں '' زبیر بن ابی ہالہ''کی زندگی کے حالات۔
٥٥۔اسی کتاب کی فصل '' یوم الجراثیم ''میں '' عاصم ''کے حالات۔
٥٧۔'' الخاقانی''کی تحقیق '' نہایة الارب''طبع بغداد ١٣٧٨ھ ٤٢٥۔
٥٨۔'' اغانی''٥٥١٥و٥٦۔
٥٩۔ابن بدرون کی '' شرح قصیدہ ''طبع سعادہ ،قاہرہ ١٣٤٠ھ ١٤٢و١٤٤۔
٦٢۔'' ترمذی ''طبع دار الصاوی،مصر ١٣٥٢ھ ٢٤٥١٣ اور '' ذہبی''کی '' میزان الاعتدال '' ٢ ٢٥٦میں '' سیف''کے حالات ۔
٦٤۔ابن'' حجر''کی '' فتح الباری''٥٨٨۔
٦٥۔'' کنزالعمال''٣٢٣١١اور ٦٩١٥و٢٣٣۔
٦٦۔'' عقیلی''میں '' عمروبن ریان''کے حالات۔
٦٧۔ابن '' جوزی''کی '' الموضوعات''۔
٦٨۔'' اللئالی المصنوعہ''باب '' مناقب سائر الصحابة''٤٢٧و ٤٢٨۔

روایات سیف کی اشاعت کے اسباب:
١۔''عبد اللہ بن سبا''طبع بیروت ١٥٩۔١٦٣
٢۔'' ذہبی''کی '' النبلائ''١٩٢ اور '' طبقات ابن سعد''٣٦٢٤
٣۔'' عبد اللہ ابن سبا''طبع قاہرہ ١٥٢ فصل '' حوادث وواقعات کے سال میں تحریف''
٤۔'' طبری''٢٢٢٢١و٢٩٤٤و٣١٦٣ از عبد الرحمن بن ملجم
٥۔'' طبری''٢٧٠٢١
٦۔'' عبد اللہ ابن سبا''طبع بیروت ،فصل '' سیف کی زندگی کے حالات ''سیف کے بارے میں علماء کے نظریات

قعقاع بن عمرو
١۔ یہاں پرہم نے کتاب ''الاستیعاب'' طبع حیدر آباد ١٣٣٦ھ پر اعتماد کیاہے۔
٢۔'' ظاہریہ ''لائبریری دمشق کاقلمی نسخہ جس کی فوٹو کاپی ہمارے پاس موجود ہے۔
٣۔ استاد ابراہیم واعظ کی '' خریجو مدرسہ محمد''
٤۔مجلہ'' المسلمون ''شمارہ ٤و٥سال ہفتم اور محمود شیت خطاب کی '' قادة الفتوح''

اس کاشجرۂ نسب :
١۔ '' طبری ''طبع یورپ ١٩٢٠١ اس سند کے ساتھ :''عن سیف عن الصعب بن عطیہ بن بلال عن ابیہ''
٢۔'' طبری ''٣١٥٦١و٣١٥٨تا ٣١٦٤ اس سند کے ساتھ '' عن سیف عن محمد وطلحہ باسنادھا''
٣۔'' طبری ''٢٤٣٧١ اس سند کے ساتھ:'' عن سیف عن ابی عمرو دثار عن ابی عثمان النھدی''
٤۔ '' طبری''٢٣٦٣١ اس سند کے ساتھ:'' عن سیف عن محمد والمھلب و الطلحہ قالوا''

قعقاع رسول ۖ کا صحابی:
١۔ '' طبری''٣١٥٦١ اور '' تاریخ ابن عساکر ''سیف سے نقل '' قعقاع''کے حالات میں ۔
٢۔'' الاصابہ''٢٣٠٣ میں '' قعقاع''کے حالات کی تشریح ۔

قعقاع سے منقول ایک حدیث:
١۔ ابن حجر کی '' الاصابہ ''اور الرازی کی '' الجرح والتعدیل''١٣٦٢٣ میں '' قعقاع''کے حالات میں ۔

سند کی تحقیقات:
١۔سیف کی روایتیں'' صعب''سے'' تاریخ طبری''١٩٦٢١ میں ،'' سہم بن منجاب ''اور '' صعب''نیز اس کے باپ سے ١٩٠٨١و١٩٢١و٣١٩٥،اور ٣٢٠٦۔٣٢١٠میں چار روایتیں ہیں ۔اور ''اسد الغابہ ''١٣٨٣و ١٤٥و١٦٧ اور '' الاصابہ ''٣٠٦ میں آئی ہیں اور '' الاستیعاب''میں عبد اللہ بن حارث کے حالات میں اس کی سند بھی روایت ہوئی ہے اور محمد بن عبد اللہ سے سیف کی روایتیں '' طبری''٢٠٢٥١۔٣٢٥٥ میں ١٢ تا ٣٦ ھ کے حوادث کے ضمن میں ذکر ہوئی ہیں ۔اور '' مھلب بن عقبہ ''سے سیف کی روایتیں '' طبری ''٢٠٢٣١۔٢٧١٠ میں ٢ ١ ھ سے ٢٣ھ کے حوادث کے ضمن میں ذکر ہوئی ہیں ۔

ابوبکر کے زمانہ میں :
١۔ اس روایت کو '' طبری''طبع یورپ ١٨٩٩١ نے '' السری ''سے'' سیف ''سے '' سہل ''اور '' عبد اللہ ''سے نقل کیاہے اور ابوالفرج اصفہانی نے '' الاغانی ''٥٥١٥ طبع ساسی میں طبری سے روایت کرکے لکھاہے:روایت کی ہے ہم سے '' محمد بن جریر طبری''نے '' السری''سے اور اس نے '' شعیب ''سے اور اس نے '' سیف بن عمر''سے اور '' ابن حجر''نے اسے '' علقمہ ''کے حالات میں '' الاصابہ'' ٤٩٧٢ نمبر ٥٦٧٧میں بیان کرتے ہوئے لکھاہے: '' سیف نے فتوح میں یوں کہاہے''اور ابن '' اثیر''نے '' الکامل''١٣٣ میں اسے مختصر طور پر ذکر کیاہے۔
٢۔''ابوالفرج اصفہانی'' نے '' الاغانی '' ٥٥١٥میں '' عامر '' کے حالات میں اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہتا ہے : '' مدائنی '' نے اس طرح نقل کیا ہے ۔

سند کی پڑتال:
١۔''طبری '' ١٨٤٤١ ۔٣١٢٠میں ''سہل ''سے ''سیف'' کی رواتیں ١١ھ سے ٣٦ھ تک کے حوادث کے ضمن میں نقل ہوئی ہیں اور تاریخ طبری ١٧٥٠١۔٣٠٩٥ میں عبداللہ سے نقل کی گئی سیف کی روایتیں سنہ ١٠،١١،١٣،١٦،١٧،٣٥،اور٣٧ہجری کے حوادث کے ضمن میں پراکندہ صورت میں پائی جاتی ہیں ۔

قعقاععراق کی جنگ میں :
١۔''طبری '' ٢٠١٦١ و ٢٠٢٠تا ٢٠٢٦ ، '' ابن اثیر '' ١٤٨٢۔ ١٤٩، '' ابن خلدون '' ٢٩٥٢ و٢٩٦ ،'' تاریخ الاسلام الکبیر '' ذہبی ٣٧٤١،اور '' ابن کثیر '' ٣٤٢٦
٢۔''طبری '' ٢٣٧٧١۔ ٢٣٨٩

سند کی پڑتال:
١۔ ''طبری '' ٢٠٢٤١و٢٠٧٦و٣١٥١،اور روایت عبدالرحمن ٢٠٢١١۔٢١١٠،اور حنظلہ ٢٠٢٥۔٢٠٢٦ ۔زیاد بن حنظلہ کی روئیداد بعد میں بیان ہوگی۔

قعقاعحیرہ کی جنگوںمیں :
١۔''طبری '' ٢٠٢٦١۔ ٢٠٣٦،'' ابن اثیر '' ١٤٨٢۔١٤٩،ابن کثیر ٣٤٤٦۔٣٤٦، اور'' ابن خلدون'' ٢٩٧٢۔٢٩٨
٢۔''طبری '' ٢٠٤٦١۔٢٠٤٧
٣۔ بلاذری '' فتوح البلدان'' ٣٥٣و٤٧٨ میں۔
٤۔بلاذری '' فتوح البلدان''٣٣٩و٣٤٢۔
٥۔'' ابن درید '' کی '' الاشتقاق'' اور '' ابن حزم '' کی '' الجمہرہ '' ٢٩٥۔

سند کی جانچ و پڑتال:
١۔ ''طبری '' ٢٠٢٦١و٢٤٩٥میں '' زیاد بن سرجس'' سے ''سیف '' کی روایت ١٢سے١٧ھ تک کے حوادث کے ضمن میں ذکر ہوئی ہیں اور '' ابو عثمان النھدی عبدالرحمن بن مل ،'' طبری ٢٤٨١٣ و ٢٥٤٧ میں اور '' ابو عثمان یزید بن اسید '' سیف کے جعلی صحابی ہیں ۔فہرست طبری ٣٧٨ ۔کہ یہ لوگ ''محمد بن طلحہ '' کے ہمراہ تین افراد ہوتے ہیں ،فہرست طبری ٥١٦ میں ذکر ہوئے ہیں ۔

قعقاعحیرہ کے حوادث کے بعد :
١۔ ''طبری '' ٢٠٤٩١و٢٠٥٥،'' ابن اثیر '' ١٥٠٢،'' ابن کثیر ٣٤٨٦۔ابن خلدون ٢٩٩٢ حیدرآبادی '' مجموعة الوثائق السیاسیہ '' مکتوبات نمبر ٢٩٣و ٣٠١ اور ٣٤٠ میں۔
٢۔ ''طبری '' ٢٠١٦١و٢٠١٨میں کلبی سے اور '' ابی مخنف '' سے اور '' ابن اسحاق '' سے اور بلاذری نے فتوح البلدان ٣٤٢ اور معجم البلدان میں '' بانقیائ'' کے حالات میں ۔

سند کی پڑتال:
١۔روایت غصن '' طبری''١٩٧٧١۔٢٩٨٠میں سنہ ١١و١٢و١٤و٢٢و٣٠و٣٤ ہجری کے حوادث کے ضمن میں اور ابن مکنف سے ٢٠٥٠١ میں اور بنی کنانہ کے ایک مرد سے ٢٠٣٩١۔٢٨٩٠ میں سنہ ١٢۔٣٢ ہجری کے حوادث کے ضمن میں ۔

حدیث المصینح کی سند:
١۔ '' طبری''٢٠٧٤١ میں '' بنی سعد سے ایک مرد''نقل ہواہے۔

خالد کی شام کی شام کی جانب روانگی کی داستان:
١۔ '' ابن عساکر''٤٤٧١ اور ٤٤٦ میں مختصر طور سے ذکر ہے۔
٢۔ '' طبری''٢٠٧٠١ اور ٢٠٧٦ اور ٢٠٨٥۔
٣۔ '' ابن عساکر''٤٦٤١۔
٤۔ عراق میں خالد کی فتوحات کے بارے میں جو نقل ہواہے: '' طبری''٢٠٢٠١ ۔٢٠٧٧ '' ابن اثیر''١٤٧٢۔١٥٣، '' ابن کثیر''٦ ٣٤٢۔٣٥٢، '' ابن خلدون''٢٩٥٢۔٣٠٣، '' بلاذری''، '' فتوح البلدان''کے باب '' فتوح السواد میں ''٣٣٧۔٣٥٠ اور دینوری کے'' اخبار الطوال''١١١۔١١٢
٥۔مؤرخین کے روایات میں اختلافات کو '' ابن عساکر''نے ٤٤٧١ ۔٤٧٠،طبری نے ٢١١٠١۔٢١٢٧اور ابن اثیر نے ٣١٢٢۔٤میں ذکر کیاہے۔

سند کی پڑتال:
١۔'' طبری''٢١١٣١۔٢٤٦٠میں '' عبید اللہ بن محفز''سنہ ١٣اور ١٦ہجری کے حوادث کے ضمن میں آیاہے اور '' ابن عساکر ''٤٦٦١میں '' عبد اللہ''اور وہ جس نے اس کے لئے '' بکر بن وائل ''سے روایت نقل کی ہے '' طبری''٢١١٣١اور ابن عساکر ٤٦٦١۔

شام کی جنگوں میں:
١۔ '' طبری ''٢٠٩٣١۔٢٠٩٧،ابن عساکر ٥٤١اور قعقاع کے حالات میں نیز ابن کثیر ٧٧۔١٦ ،داستان یرموک ابن اثیر وابن خلدون اور فتوح البلدان ١٥٧و١٨٤ اور ''عبد اللہ ابن سبا'' کی فصل ''حوادث کے سنوں میں سیف کی تحریف''ملاحظہ فرمائیے۔

سند کی تحقیق:
١۔ روایت '' ابو عثمان یزید'''' طبری ''٢٠٨٤١۔٢٥٨٦ سنہ ١٣ اور ١٨ ہجری کے حوادث کے ضمن میں اور تاریخ ابن عساکر ٤٨٤١۔٥٤٦ میں آئی ہے ۔

فتح دمشق:
١۔طبری ٢١٥٠١۔٢١٥٦،ابن عساکر ٥١٥١۔٥١٨،اور قعقاع کے حالات میں سیف کے اشعار نقل ہوئے ہیں ،فتوح البلدان ١٦٥،ابن اثیر ،ابن کثیر اور ابن خلدون نے انھیں طبری سے نقل کیاہے۔

سند کی تحقیق:
١۔ '' طبری''٢٠٨٤١۔٢٨٢٢میں سنہ ١٣۔١٨ ہجری کے حوادث کے ضمن میں اور تاریخ ابن عساکر ٤٨٤١۔٥٤٥میں '' خالد''و'' عبادہ''سے سیف کی روایتیں۔

فحل کی جنگ:
١۔ طبری ٥٩٤۔٦٠،ابن عساکر ٤٨٥١۔٤٨٨و٥٣٥اور '' فتوح البلدان''بلاذری ١٥٨
٢۔طبری ٢١٥٤١ سنہ ١٣ ہجری کے حوادث کے ضمن میں وطبع مصر ١٢٠٤،تاریخ ابن عساکر ٥١٧١،ابن کثیر ٢٥٧اور کتاب عبد اللہ ابن سبا کی فصل '' حوادث کے سالوںمیں تحریف''کے ذیل میں۔

عراق میں دوبارہ جنگیں ۔قادسیہ:
١۔ طبری ٢٣٠٥١۔٣٣٢٧ اور طبع مصر ١٢٠٤ ۔١٢٨ ١٤ھ کے حوادث۔
٢۔'' شرح قصیدہ ابن عبدون ''طبع لیدن ١٤٤۔١٤٦۔
٣۔'' نہایة الارب''تحقیق علی الخاقانی ٤٢٥اور تاج العروس ٦٣٧١۔
٤۔ طبری ٢٣٢٧١۔٢٣٣٣
٥۔ طبری ٢٣٠٥١۔٢٣٣٨ اور طبع مصر ١٢٠٤۔١٣٣، نیز '' ابن عساکر ''قعقاع کے حالات ٥١٧١،شرح قصیدہ ابن عبدون،ابن کلبی کی '' انساب الخلیل'' ،'''قاموس'' فیروزہ آبادی ، ''لسان العرب'' ابن منظور،'' نہایة الارب'' قلقشندی اور ابن کثیر ٤٥٧۔
٦۔ '' ابن اثیر '' ٣٤٥٢۔٣٧٧، ابن کثیر ٣٥٧۔٤٧، ابن خلدون٣٠٨٢و٣١٥اور ''روضة الصفا'' ٦٨٢٢۔٦٨٥

سند کی تحقیق:
١۔روایت عمرو '' طبری'' ٢٢٩٥١۔٢٤٩٨میں آئی ہے اور اس کے حالات '' میزان الاعتدال'' ٢٦٠٣،اور لسان المیزان ٣٤٦٤میں سنہ ١٤و ١٧ ہجری کے حوادث کے ضمن میں آئے ہیں ۔حمید نے ''طبری '' ٢٣٢٩١میں ،جحذب و عصمة نے طبری ٢٣٢١١میں اور ابن محراق جو قبیلہ طی کے ایک مرد سے نقل کرتا ہے ،نے طبری ٢٣١٢١میں روایت کی ہے ۔

جنگ کے بعد کے حوادث:
١۔طبری ٢٣٥٧١۔٢٣٦٤اور طبع مصر ١٣٦٤۔١٤٣،اور'' قعقاع ''کے حالات ''الاصابہ'' و '' فتح البلدان '' میں اور '' الاخبار الطوال '' فتح قادسیہ۔

فتح مدائن اور جنگی غنائم:
١۔ '' طبری '' ٢٤٣٤١۔٢٤٣٦،اور ٢٤٤٧۔٢٤٤٩و ابن اثیر ٣٩٥٢۔٤٠٤،ابن کثیر ٦١٧۔٦٨،ابن خلدون ٣٢٨٢۔٣٣٠،'' الروض '' ورق ٢٢٨٢سے مدائن کی روئیداد۔

سند کی تحقیق :
١۔ان کی روایت طبری میں اس طرح نقل ہوئی ہے : '' بنی الحارث '' سے ایک مرد اور ''عصمة '' ٢٤٤٨١و مرد گمنام ٢٤٣٥١و الرفیل اور اس کابیٹا ٢٢٤٩١۔٢٤٤٥ سنہ ١٤،١٥ و ١٦ہجری کے واقعات میں اور النضر ٢١٧١١۔٢٤٤٥ ،سنہ ١٣،١٤و١٦ہجری کے واقعات میں۔

جلولاء میں :
١۔''طبری ''٢٤٥٦١۔٢٤٧٤اور طبع مصر ١٧٩٤ و١٨٦و١٩١ و١٩٤،''اخبار الطوال '' ١٢٧۔ ١٢٩،'' فتوح البلدان'' ٣٦٨۔٤٢٣،'' معجم البلدان'' ،ابن اثیر ٤٠٤٢۔٧٠٠'' ابن کثیر '' ٦٩٧، ''ابن خلدون'' ٣٣١٢۔٣٣٢،اور '' روضة الصفا'' ٦٨٩٢۔

سند کی تحقیق:
١۔''طبری میں حدیث '' حماد'' ٢٤٦٣١۔٣٢١٤و '' بطان'' ٢٤٥٨١و عبداللہ ٢١١٣١۔ ٢٤٦٠سنہ ١٣۔١٦ہجری کے حوادث اور '' المستنیر'' ١٧٩٥١۔ ٣٠٣٤سنہ ١١۔٣٤ہجری کے حوادث میں۔

شام کی دوبارہ جنگوں میں :
١۔''طبری '' طبع مصر ١٩٥٤ و١٩٧،قعقاع کے حالات ابن ''عساکر '' اور '' الاصابہ'' میں ، ابن اثیر ٤١٣٢،ابن کثیر ٧٥٧،اور ابن خلدون ٣٣٨٢۔

نہاوند میں :
١۔ ''طبری '' طبع مصر ٢٣١٤۔٢٤٥طبع یورپ ٢٥٩٦١۔٢٦٣٤،الاخبار الطوال ١٣٣۔ ١٣٧، بلاذری ٤٢٤۔٤٣٣، '' الوثائق السیاسیہ'' مکتوب نمبر ٣٣٢، معجم البلدان میں '' ثنیة الرکاب '' ''ماہان''''وایہ خرد''اور نہاوند کی روداد ،'' ابن اثیر ''٤٣،'' ابن کثیر ''١٠٥٧۔١١٠،'' ابن خلدون'' ٣٥٠٢ ''ابن کثیر '' اس باب کی ابتداء میں لکھتا ہے جو کچھ اس نے سیف سے نقل کیا ہے '' طبری '' سے لیا ہے ۔

سند کی تحقیق :
١۔ ان کی روایات '' طبری '' ٢٥٠٥١و٢٦٣١میں ہیں ۔

بحث کا خلاصہ :
١۔'' طبری '' ٢٩٢٨١۔٢٩٣٠و٢٩٣٦و٢٩٥٠،اور طبع مصر ٩٢٥۔٩٣و ٩٦و١٠١۔

قعقاععثمان کے زمانے کی بغاوتوںمیں :
١۔'' طبری '' ٢٩٢٨١۔٢٩٣٦و٢٩٥٠و٣٠٥٨،اور طبع مصر ٩٢٥۔٩٣و ٩٦و١٤٨۔
٢۔'' طبری '' ٢٩٥٨١۔٢٩٦٠،اور طبع مصر ١٠٥٥و١٠٦۔
٣۔'' طبری '' ٣٠٠٩١۔٣٠١٣و٣٠٨٨اور طبع مصر ١٢٦٥۔١٢٨و٢ ١٦۔
٤۔'' طبری '' ٣١٤٩١۔٣١٥٠،اور طبع مصر ١٨٨٥۔١٨٩۔
٥۔'' طبری '' ٣١٥٦١۔٣١٥٨۔
٦۔'' طبری '' ٣١٥٦١۔٣٢٢٦،اور طبع مصر ٢٠٠٥۔٢٢٣۔
٧۔''ابن اثیر ''١٧٠٣۔٢١٧و''ابن خلدون''٤٢٥٢ و''ابن کثیر'' ١٦٧٧و٢٤٦و ''روضةالصفا'' ٧٢٠٢۔
٨۔جو کچھ ہم نے طبری سے نقل کیا ہے ١٩٨١۔١٩٩میں ہے ،اور امیرالمومنین کا مکتوب ''نہج البلاغہ'' ١٢٢٣ سے نقل کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ '' الامامة والسیاسة'' ٦٥اور'' ابن اعثم'' ١٧٣سے۔
٩۔اس جواب کو '' العقد الفرید '' ٣١٤٤ میں خود زبیر سے نسبت دی گئی ہے ،لیکن '' زبیر ابن بکار '' نے اسے '' ابن زبیر'' سے نسبت دے دی ہے ۔''تہذیب '' ابن عساکر ٣٦٣٥،اور نہج البلاغہ ١٦٩٢۔
١٠۔ان دو خطبوں کو '' ابن اعثم'' نے ص١٧٤ میں اور شیخ مفید نے '' الجمل '' ١٥٨۔١٥٩ میں نقل کیا ہے ۔
١١۔ '' تاریخ اعثم'' ١٧٥،اورشرح نہج البلاغہ ٣٠٥١۔
١٢۔'' حاکم نیشاپوری '' نے '' المستدرک'' ٣٧١٣ میں ،'' الذہبی'' نے ''تلخیص '' میں اور ''المتقی'' نے '' کنزالعمال'' ٨٥٦میں ۔
١٣۔'' یعقوبی'' و '' مسعودی'' و '' ابن اعثم'' و '' الاغانی'' ١٢٧١٦و '' ابو مخنف'' بروایت ''شرح نہج البلاغہ '' ٤٣٠٢و٨١۔
١٤۔''طبری '' ٢٠٥٥و ''الکنز'' ٨٥٦و '' ابن اثیر'' ١٠٤٣و '' تاریخ اعثم'' و ''ابومخنف'' بروایت '' شرح نہج البلاغہ'' ٤٣١٢۔
١٥۔'' ابن اعثم'' و '' ابو الفرج'' نے ''اغانی'' ١٢٧١٦ میں اور ''یعقوبی''نے و ''شرح نہج البلاغہ'' ٨١٢و٤٣٠۔ابو مخنف کی کتاب '' الجمل'' سے کہ ہم نے اس کی عبارت درج کی ۔
١٦۔ ''شرح نہج البلاغہ'' ٨١٢اور ٨٩١۔ابو مخنف کی '' الجمل'' سے
١٧۔'' تاریخ یعقوبی'' و ''الکنز '' ٨٣٦۔٨٥و'' اغانی''اس کے علاوہ '' احادیث عائشہ'' اسی کتاب کے مولف سے ٦١۔١٨٩
١٨۔'' طبری'' طبع مصر ٢٠٤٥،'' العقد الفرید'' ٣٢٨٤،اور'' یعقوبی''
١٩۔'''' طبری'' طبع مصر ٢٢٥٥،'' ابن اثیر'' ١٠٢٣،اور'' انساب الاشراف''١٦٧١۔

سند کی تحقیق:
١۔روایت یزید ''طبری ''٢٨٤٩١۔٢٩٤٢میں سنہ ٣٠۔٣٥ ہجری کے حوادث کے ضمن میں آئی ہے اور ''مرد اسدی '' ''طبری''٢٩٤٨١و''جریر'' ٣١٥٨١و٣٢١١ و''صعصعہ ''٣٢١١١و'' مخلد'' ٣٢١٢١و ''الشیخ الضبی ''٣٢١٤١ و قیس ٢٨٩١١و٣٠٣٤ میں ذکر ہوئی ہیں ۔

خاتمہ:
١۔''طبری ''٣٢١٥١ و١٩٢٠١ اور طبع مصر ٢١٨٥

عاصم بن عمرو عراق کی جنگ میں :
١۔ عاصم کے حالات ''الا ستیعاب ''،تاریخ ابن عساکر کے قلمی نسخے ،''التجرید '' ، ''الاصابہ '' میں اور ''مقر '' و ''حیرہ ''کے حوادث کی شرح معجم البلدان ،''طبری''٢٠٢٢١۔٢٠٥٨ اور ''ابن کثیر '' ٤٣٤٣٦میں ۔

''دومة الجندل ''میں :
١۔ ''طبری''٢٠٦٥١۔٢٠٦٨ اور ''الملطاط''کے بارے میں ٢١٨٥١و ٢٢٥٥و ٢٤٨٥ و ٢٩٠٨،ابن کثیر ٣٥٠٦۔

'' لسان و ملطاط''کی تشریح :
٢۔'' طبری '' ٢٤٨٥١،'' تاریخ ابن عساکر'' کے قلمی نسخے میں '' عاصم'' کے حالات ،حموی کی '' المعجم '' اور '' المشترک '' میں '' دومة الجندل '' کی روئیداد ،فتوح البلدان ٨٣،اور ابن عساکر ٤٤٨١ :

عاصم وخالد کے باہمی تعاون کا خاتمہ :
٣۔'' طبری'' ٢٠٧٤١و٢٠٧٥و٢١١٥ ،اور ابن عساکر ٤٤٧١۔٤٧٠۔

مثنی کے ساتھ:
٤۔ ''طبری '' ٦٤٤۔٦٦، '' فتوح البلدان'' ٣٥٠۔٣٥١، '' تراجم الاماکن'' از حموی اور ''ابن اثیر '' ٣٣٥٢۔

جسر (پل ) کی جنگ:
٥۔'طبری '' ٦٧٤۔٧٧، '' فتوح البلدان'' ٣٥١'' اخبار الطوال'' ١١٣،اور حدیث ''حمزہ'' ''طبری '' ٢٠١٨١و٢١٩٨ میں۔

سعد کے ساتھ:
٦۔ ''طبری '' ٨٨٤۔١٣٦،''یعقوبی '' ١٤٤٢،معجم البلدان و '' فتوح البلدان'' ٣٥٦۔٣٦٥،اور ''اخبارالطوال'' ١١٩۔١٢٦۔
٧۔ '' طبری''١١٤٤و١٧٠۔١٧٣،'' تاریخ بغداد''از خطیب ،ہاشم کے حالات کے بارے میں ١٩٦١ اور داستان فتح مدائن از فتوح البلدان ٣٦٦ اور کوفہ کی روئیداد از معجم البلدان ٣٢٣٤'' دلائل النبوة''٢٠٨٣۔٢٠٩،'' جمہرة انساب العرب''از'' ابن حزم''٣٧٨،'' ابن اثیر''٣٧٢٢۔ ٣٧٤۔٣٩٨،'' ابن کثیر''٣٧٧۔٤٧۔٦٤اور '' ابن خلدون ''٣١٥٢۔٣٢٨و٣٢٩۔

جنگ قادسیہ میں :
٨۔ '' طبری''٢١٣٤۔٢٢١،'' ابن اثیر''٤١٩٢۔٤٢٠،'' ابن کثیر''٨٣٧،'' ابن خلدون'' ٣٤١٢،''فتوح البلدان''٥٣٧،کتاب '' حموی''اور'' حمیری''میں '' جندی شاپور''کی روئیداد ورق ٢٩٧ عبارت میں تھوڑے اختلاف کے ساتھ ۔
٩۔سیف کی روایت اس سے '' جس نے فتح شوش کی روایت کی ہے'''' طبری''٢٥٢٦١ میں ۔

سیستان میں :
١٠۔'' طبری''٢٢١٤،٦٥و٥٤و٦٥،'' فتوح البلدان''٥٥٣۔٥٥٦،'' حموی''سیستان کی روئیداد میں ،'' تاریخ ابن خیاط''١٤٤١،'' ابن اثیر ''٤٣٢٢۔٤٣٣،ابن کثیر٨٩٧اور '' ابن خلدون''٣٤٥٢و٣٦٠ و٣٧٣۔

عمرو بن عاصم :
١١۔ '' طبری''٥٩٥وطبع یورپ٢٨٤١١

سند کی تحقیق:
١٢۔'' الجرح والتعدیل''٤ق١٤٨١،'' میزان الاعتدال''٢٠٨٤اور لسان المیزان
١٢١٦۔
١٣۔'' الجرح والتعدیل''٤ق٣٠٢١۔