میزان الحکمت
جلد ہشتم
فصل۔ ۷

۳۲۹۰۔ (۱) ص ۵۹
قذف (زنا کی تہمت)
قرآن مجید:
ان الذین جاء و بالافک عصبة منکم…………………(النور/۱۱، ۲۶)
ترجمہ۔ یقینا جن لوگوں نے جھوٹی تہمت لگائی وہ تم ہی میں سے ایک گروہ ہیں…
والدین یرمون المحصنٰت، ثم لم یاتوا باربعة شھداء فاجلدوھم ثمنین جلدة…
ترجمہ۔ جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ پیش نہ کریں تو انہیں اسی کوڑے مارو…(نور/۵ تا ۱۳)

حدیث شریف
۱۶۳۹۱۔ اللہ تعالیٰ نے پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت کو اس لئے حرام قرار دیا کہ تہمت کی وجہ نسبوں میں خرابی پیدا ہوتی ہے، اولاد کی نفی ہوتی ہے، میراث کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے، اولاد کی تربیت ترک کر دی جاتی ہے اور اس کے علاوہ کئی ایسی برائیاں اور اسباب و علل ہیں کہ جو نظامِ خلق کے بگاڑ تک لے جاتی ہیں۔
(حضرت امام رضا علی علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۹ ص ۱۱۱
۱۶۳۹۲۔ گناہانِ کبیرہ میں سے ہیں، اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا…اور بے خبر پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔
(حضرت علی علیہ السلام) مستدرک الوسائل جلد ۳ ص ۲۳۰
۱۶۳۹۰۔ روایت میں ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے ایک ساتھی سے دریافت کیا کہ "تمہارے مخالفت نے کیا کیا؟" اس نے کہا "وہ تو بدکار عورت کا بیٹا ہے!" یہ سن کر امام نے اس کی طرف غصہ کی نظر سے دیکھا۔ اس پر اس شخص نے کہا: "میں آپ کے قربان جاؤں! وہ مجوسی ہے جس نے اپنی بہن کے ساتھ نکاح کیا ہوا ہے!"
امام نے فرمایا: "کیا ان کے دین میں نکاح نہیں ہے؟" (مستدرک الوسائل، ج ۳ ، ص ۲۳)
۱۶۳۹۴۔ حضرت علی علیہ السلام کا دستور تھا کہ جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو "اے بویسیا!" کہتا تھا تو آپ اس پر زنا کی تہمت لگانے والے کی حد جاری کرتے۔
(امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۸۸ ص ۴۳۳
۱۶۳۹۵۔ جو ہر بالغ مرد یا عورت کسی چھوٹے یا بڑے، مرد یا عورت، مسلم یا کافر، آزاد یا غلام پر تہمت لگائے تو اس پر تہمت کی حد جاری کی جائے گی اور نابالغ پر ادب کی حد۔
(امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۴۴۰
۱۶۳۹۶۔ عمارساباطی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا جس نے کسی "زانیہ کے بیٹے! کے بارے میں پوچھا "کہ اس کی کیا سزا ہے؟" آپ نے فرمایا: "اگر اس کی ماں زندہ موجود اور اپنے حق کا مطالبہ کرتی ہے تو ایسے شخص کو اسی کوڑے مارے جائیں گے، اگر وہ موجود نہیں ہے تو اس کا انتظار کیا جائے گا تاکہ آئے اور اپنے حق کا مطالبہ کرے۔ اگر وہ مر چکی ہے اور اس کے بارے میں نیکی کے سوا اور کوئی بات مشہور نہیں ہے، تو پھر بھی اس شخص کو تہمت کی سزا دی جائے گی، یعنی اسی کوڑے مارے جائیں گے۔
وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۴۴۰
۱۶۳۹۷۔ حریز کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ ایک عورت کو کسی نے غصب کیا اور اس کے لڑکے کو کسی نے "زانیہ کا بیٹا! کہا تو اس کی کیا سزا ہو گی’"
امام علیہ السلام نے فرمایا: "میری رائے میں اسے اسی کوڑے مارے جائیں گے اور وہ اللہ سے اس گناہ کی توبہ بھی کرے"
وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۴۴۲
۱۶۳۹۸۔ پاکدامن عورت پر زنا کی تہمت ایک سال کی عبادت کو ضائع کر دیتی ہے۔
(حضرت رسول اکرم) مستدرک الوسائل جلد ۳ ص ۲۳۰
۱۶۳۹۹۔ جب کوئی شخص کسی دوسرے کو "اے یہودی" کہے تو اسے بیس کوڑے مارو۔ "اے محتنث! (دیوث)" کہے تو بھی، بیس کوڑے مارو۔
(حضرت رسول اکرم) کنزالعمال حدیث ۱۳۳۶۲
۱۶۳۴۰۰۔ محمد بن مسلم نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو اپنی عورت کو زنا کی تہمت سے مہتمم کرتا ہے کہ اس کی کیا سزا ہے۔
امام نے فرمایا: "اسے کوڑے مارے جائیں گے! راوی کہتا ہے کہ میں نے پوچھا: اگر وہ اسے معاف کر دے تو؟" امام نے فرمایا: "نہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔ اور نہ ہی یہ شرافت ہے!"
من لا یحضرہ الفقیہ جلد ۴ ص ۴و
۱۶۳۴۰۱۔ جب کسی بدکار عورت سے پوچھا جائے کہ "تیرے ساتھ کس نے بدکاری کی ہے اور وہ جواب میں کہے کہ "فلاں شخص نے تو اس پر دو حدیں جاری ہوں گی، ایک حد اس کی بدکاری کی اور دوسری ایک مسلمان پر تہمت لگانے کی۔
(امام جعفر صادق علیہ السلام) ، وسائل الشیعہ، ج ۱۸، ص ۴۳۲
۱۶۳۴۰۲۔ زنا کی تہمت لگانے والے کو اسی کوڑے مارے جائیں گے اور اس کی گواہی ہرگز قبول نہیں کی جائے گی، مگر یہ کہ اس جرم سے توبہ کرے یا اپنی بات کو خود ہی جھٹلائے۔ (اس کی تردید کر دے)
(امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۴۳۳
۱۶۳۴۰۳۔ جمیل بن حداح کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک ایسے شخص بارے میں سوال کیا جس نے چند لوگوں پر مجموعی طور پر تہمت لگائی ہو اس کی کیا سزا ہے؟ امام نے فرمایا: "اگر وہ سب مل کر اس کے خلاف شکایت کریں تو اس پر ایک حد جاری کی جائے گی اور اگر متفرق ہو کر آئیں تو ان میں سے ہر ایک کی وجہ سے علیحدہ حد جاری کی جائے گی۔
وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۴۴۴
۱۶۳۴۰۴۔ عبداللہ بن سنان کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایسے اشخاص کے بارے میں سوال کیا جو ایک دوسرے پر تہمت لگاتے ہیں تو ان کی کیا سزا ہے؟
امام نے فرمایا: "ان پر حد تو جاری نہیں ہو گی لیکن تعزیر لگائی جائے گی۔
وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۴۵۱
۱۶۳۴۰۵۔ جب کوئی شخص کسی کو "تو خبیث ہے(یا تو محتنث ہے) یا تو خنزیر ہے" کہے تو اس پر حد جاری نہیں کی جائے گی، لیکن اسے وعظ و نصیحت کرکے سمجھایا یا بجھایا جائے گا، اور کچھ سزا بھی ملے گی۔
(امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۲۵۲
۱۶۳۴۰۶۔ ایک شخص نے دوسرے شخص کو "پاگل کا بچہ!" کہہ کر پکارا تو اس نے اسے کہا: "پاگل کا بچہ ہے تو!" اس پر حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے یہ فیصلہ کیا کہ پہلے شخص کو کہ اسے بیس کوڑے مارا جائے، ساتھ ہی یہ بھی فرمایا "تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے بعد تمہیں بھی بیس کوڑے مارے جائیں گے"
جب اس نے پہلے شخص کو بیس کوڑے مار لئے تو دوسرے شخص کو کوڑا دے کر فرمایا کہ اسے بھی بیس کوڑے مارو۔" چنانچہ دونوں کو اپنے اپنے کہے کی سزا مل گئی۔
وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۴۵۲۔
۱۶۳۴۰۷۔ کسی کی ہجو کرنے کی سزا کے طور پر امیرالمومنین علیہ السلام نے تعزی جاری فرمائی۔
(امام محمد باقر علیہ السلام وسائل الشیعہ جلد ۱۸ ص ۴۵۳