|
فصل۔ ۳
تقبل (بوسہ)
۳۲۷۱ ص ۳۱
(۱) بوسہ لینا
۱۶۲۸۰۔ اولاد کا بوسہ لینا رحمت ہے، بیوی کا بوسہ لینا شہوت ہے، والدین کا بوسہ لینا عبادت ہے اور (دینی) بھائیوں کا، بوسہ دین داری ہے۔
(حضرت علی علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۱۰۴ ص ۹۳
۱۶۲۸۱۔ منہ کے بوسے لینا صحیح نہیں ہیں سوائے بیوی کے یا چھوٹی اولاد کے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام) کافی جلد ۲ ص ۱۸۶۔ بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۴۱
۱۶۲۸۳۔ جب تم میں سے کوئی شخص اپنی کسی محرم خاتون مثلاً، بہن، پھوپھی یا خالہ کو بوسہ دے اور وہ اس وقت حیض کی حالت میں ہو تو اسے چاہئے کہ اس کی پیشانی، آنکھوں اور سر کے درمیان بوسہ دے۔ اس کے رخسار اور منہ پر بوسہ دینے سے اجتناب کرے۔
(حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بحار الانوار جلد ۷۶ ص ۴۲
۔۔۔جابر (بن عبداللہ انصاری) کہتے ہیں کہ میں حضرت رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ پر سلام کیا تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر بھینچا اور فرمایا: "انسان کا اپنے بھائی کے ہاتھ کو بھینچنا بھی بوسہ ہوتا ہے"
(امام جعفر صادق علیہ السلام) بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۲۳
۱۶۲۸۳۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جابر انصاری نے کہا: "رسول خدا نے "مکاعمہ" اور "مکامعہ" سے منع فرمایا ہے۔
اور "مکاعمہ" مرد کا مرد کے بوسے لینا ہے، اور "مکامعہ" مرد کا مرد کے ساتھ بغیر ضرورت کے ایک ہی چادر میں سونا ہے۔
بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۲۱
۳۲۷۲۔ (۲
موٴمن کا بوسہ
۱۶۲۸۴۔ یقیناً تمہیں ایک نور عطا کیا گیا ہے جس کے ذریعہ تم دنیا میں پہچانے جاتے ہو حتیٰ کہ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے (موٴمن) بھائی کی ملاقات کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اس کی پریشانی پر نور کی جگہ کا بوسہ لے۔
(امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۸ ص ۵۶۶ بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۳۷
۱۶۲۸۵۔ نہ تو کسی شخص کے سر کو بوسہ دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ہاتھوں کو سوائے رسول اللہ کے سر اور ہاتھوں، یا پھر جس شخص کے ذریعہ رسول خدا کو بوسہ دینا مقصود ہو۔ (یعنی اس کی مراد یہ ہو کہ اس طرح گویا میں رسول خدا کے ہاتھوں یا سر کو چوم رہا ہوں)
(امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ص ۵۶۵، بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۳۷
۱۶۲۸۷۔ 9; عبداللہبن عمر ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم ان (حضرت رسول خدا) کے قریب پہنچے اور آپ کے ہاتھوں کے بوسے لئے۔
سنن ترمذی حدیث ۵۲۲۳۔
|
|