نامکتاب : خواہشیں ! احادیث اہل بیت کی روشنی میں
مصنف : آیة اللہ شیخ محمد مہدی آصفی مد ظلہ
مترجم : سید کمیل اصغر زیدی
تصحیح: سید منظر صادق زیدی
نظر ثانی: سید احتشام عباس زیدی
پیشکش: معاونت فرہنگی ادارۂ ترجمہ
ناشر : مجمع جہانی اہل بیت
کمپوزنگ: سید حسن اصغرنقوی
طبع اول: ١٤٢٧ ھ ٢٠٠٦ ئ
تعداد ٣٠٠٠
مطبع : اسرائ
ISBN:964-529-067-8 www.ahl-ul-bayt.org
info@ahl-ul-bayt.org
بِسْمِ اﷲِالرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ
بنام خدائے رحمان ورحیم
قُلْ أَعُوذُبِرَبِّ النَّاسِ٭مَلِکِ النَّاسِ٭
اے رسول کہہ دیجئے کہ میںانسانوں کے پروردگار کی پناہ چاہتا ہوںجو تمام لوگوں کا مالک و بادشاہ
اِلٰہِ النَّاسِ٭مِنْ شَرِّالوَسْوَاسِ الخَنَّاسِ٭الَّذِی
اور سارے انسانوں کا معبود ہے شیطانی وسواس کے شر سے جو نام خدا سن کر پیچھے ہٹ جاتا ہے
یُوَسْوِسُ فِی صُدُورِالنَّاسِ٭مِنَ الجِنَّةِوَالنّاسِ٭
اور جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کراتا ہے وہ جنات میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حرف اول
جب آفتاب عالم تاب افق پر نمودار ہوتا ہے کائنات کی ہر چیز اپنی صلاحیت و ظرفیت کے مطابق اس سے فیضیاب ہوتی ہے حتی ننھے ننھے پودے اس کی کرنوں سے سبزی حاصل کرتے اور غنچے و کلیاں رنگ و نکھار پیدا کرلیتی ہیں تاریکیاں کافور اور کوچہ و راہ اجالوں سے پرنور ہوجاتے ہیں، چنانچہ متمدن دنیا سے دور ،عرب کی سنگلاخ وادیوں میں قدرت کی فیاضیوں سے جس وقت اسلام کا سورج طلوع ہوا، دنیا کی ہر فرد اور ہر قوم نے اپنی قوت و قابلیت کے اعتبار سے فیض اٹھایا۔
اسلام کے مبلغ و موسس سرورکائنات حضرت محمد مصطفی ۖ غار حراء سے مشعل حق لے کر آئے اور علم و آگہی کی پیاسی اس دنیا کو چشمۂ حق و حقیقت سے سیراب کردیا، آپ کے تمام الٰہی پیغامات ایک ایک عقیدہ اور ایک ایک عمل فطرت انسانی سے ہم آہنگ ارتقائے بشریت کی ضرورت تھا، اس لئے ٢٣ برس کے مختصر عرصے میں ہی اسلام کی عالمتاب شعاعیں ہر طرف پھیل گئیں اور اس وقت دنیا پر حکمراں ایران و روم کی قدیم تہذیبیں اسلامی قدروں کے سامنے ماند پڑگئیں، وہ تہذیبی اصنام جو صرف دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں اگر حرکت و عمل سے عاری ہوں اور انسانیت کو سمت دینے کا حوصلہ، ولولہ اور شعور نہ رکھتے ہوں تو مذہبِ عقل و آگہی سے روبرو ہونے کی توانائی کھودیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک چوتھائی صدی سے بھی کم مدت میں اسلام نے تمام ادیان و مذاہب اور تہذیب و روایات پر غلبہ حاصل کرلیا۔
اگرچہ رسول اسلام ۖ کی یہ گرانبہا میراث کہ جس کی اہلبیت علیہم السلام اور ان کے پیرووں نے خود کو طوفانی خطرات سے گزار کر حفاظت و پاسبانی کی ہے، وقت کے ہاتھوں خود فرزندان اسلام کی بے توجہی اور ناقدری کے سبب ایک طویل عرصے کے لئے تنگنائیوں کا شکار ہوکر اپنی عمومی افادیت کو عام کرنے سے محروم کردی گئی تھی، پھر بھی حکومت و سیاست کے عتاب کی پروا کئے بغیر مکتب اہلبیت علیہم السلام نے اپنا چشمۂ فیض جاری رکھا اور چودہ سو سال کے عرصے میں بہت سے ایسے جلیل القدر علماء و دانشور دنیائے اسلام کو تقدیم کئے جنہوں نے بیرونی افکار و نظریات سے متاثر اسلام و قرآن مخالف فکری و نظری موجوں کی زد پر اپنی حق آگین تحریروں اور تقریروں سے مکتب اسلام کی پشت پناہی کی ہے اور ہر دور اور ہر زمانے میں ہر قسم کے شکوک و شبہات کا ازالہ کیا ہے، خاص طور پر عصر حاضر میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ساری دنیا کی نگاہیں ایک بار پھر اسلام و قرآن اور مکتب اہلبیت علیہم السلام کی طرف اٹھی اور گڑی ہوئی ہیں، دشمنان اسلام اس فکری و معنوی قوت واقتدار کو توڑنے کے لئے اور دوستداران اسلام اس مذہبی اور ثقافتی موج کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنے اور کامیاب و کامراں زندگی حاصل کرنے کے لئے بے چین وبے تاب ہیں،یہ زمانہ علمی اور فکری مقابلے کا زمانہ ہے اور جو مکتب بھی تبلیغ اور نشر و اشاعت کے بہتر طریقوں سے فائدہ اٹھاکر انسانی عقل و شعور کو جذب کرنے والے افکار و نظریات دنیا تک پہنچائے گا، وہ اس میدان میں آگے نکل جائے گا۔
(عالمی اہلبیت کونسل) مجمع جہانی اہلبیت علیہم السلام نے بھی مسلمانوں خاص طور پر اہلبیت عصمت و طہارت کے پیرووں کے درمیان ہم فکری و یکجہتی کو فروغ دینا وقت کی ایک اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس راہ میں قدم اٹھایا ہے کہ اس نورانی تحریک میں حصہ لے کر بہتر انداز سے اپنا فریضہ ادا کرے، تاکہ موجودہ دنیائے بشریت جو قرآن و عترت کے صاف و شفاف معارف کی پیاسی ہے زیادہ سے زیادہ عشق و معنویت سے سرشار اسلام کے اس مکتب عرفان و ولایت سے سیراب ہوسکے، ہمیں یقین ہے عقل و خرد پر استوار ماہرانہ انداز میں اگر اہلبیت عصمت و طہارت کی ثقافت کو عام کیا جائے اور حریت و بیداری کے علمبردار خاندان نبوتۖو رسالت کی جاوداں میراث اپنے صحیح خدو خال میں دنیا تک پہنچادی جائے تو اخلاق و انسانیت کے دشمن، انانیت کے شکار، سامراجی خوں خواروں کی نام نہاد تہذیب و ثقافت اور عصر حاضر کی ترقی یافتہ جہالت سے تھکی ماندی آدمیت کو امن و نجات کی دعوتوں کے ذریعہ امام عصر (عج) کی عالمی حکومت کے استقبال کے لئے تیار کیا جاسکتا ہے۔
ہم اس راہ میں تمام علمی و تحقیقی کوششوں کے لئے محققین و مصنفین کے شکر گزار ہیں اور خود کو مؤلفین و مترجمین کا ادنیٰ خدمتگار تصور کرتے ہیں، زیر نظر کتاب، مکتب اہلبیت علیہم السلام کی ترویج و اشاعت کے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، فاضل علّامہ آیة اللہ شیخ محمد مہدی آصفی مد ظلہ کی گرانقدر کتاب ( الہویٰ فی حدیث اہل البیت )کوسید کمیل اصغر زیدی نے اردو زبان میںاپنے ترجمہ سے آراستہ کیا ہے جس کے لئے ہم دونوں کے شکر گزار ہیں اور مزید توفیقات کے آرزومند ہیں، اسی منزل میں ہم اپنے ان تمام دوستوں اور معاونین کا بھی صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنھوں نے اس کتاب کے منظر عام تک آنے میں کسی بھی عنوان سے زحمت اٹھائی ہے، خدا کرے کہ ثقافتی میدان میں یہ ادنیٰ جہاد رضائے مولیٰ کا باعث قرار پائے۔
والسلام مع الاکرام
مدیر امور ثقافت، مجمع جہانی اہلبیت علیہم السلام
مقدمہ ٔ مؤلف
آپ کے سامنے اس حدیث قدسی سے متعلق کچھ فکری کا وشوں کا نتیجہ حاضر خدمت ہے جو خواہشات نفس،ان کی پیروی اور مخالفت نیز انسانی زندگی میں ان کے آثار کے بارے میں وارد ہوئی ہے۔
یہ فکری کوشش درحقیقت ا ن یا دداشتوں کا مجموعہ ہے جنہیں میں نے حوزہ علمیہ قم کے کچھ طلاب کے درمیان درس کے عنوان سے بیان کیا تھا ،اور اب خداوند عالم نے انہیں اس شکل وصورت میںمرتب اور نشر کرنے کی توفیق عنایت فرمادی ہے ۔
ان تمام عنایتوں پر اسکی حمد ہے ۔اور اﷲتعالی سے دعا ہے کہ اسے مومنین کے لئے مفید بنادے اور اسکے صاحب تحریر کے لئے بھی اس دن فائدہ مند قرار دے کہ جس دن مال واولاد کچھ کام نہ آئیںگے۔
محمد مہدی آصفی
قم مقدسہ
٢٨شوال ١٤١٢ھ
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ
حدیث قدسی
عن الامام الباقر(ع):عن رسول اﷲ(ص)قال:یقول اﷲ عزوجل:
''وعزتی،وجلالی،وعظمتی،وکبریائی،ونوری،وعُلُوّی،وارتفاعِ مکانی، لایؤثرعبد ھواہ علیٰ ھوای لاشتّتُ أمرہ،ولبّست علیہ دنیاہ،وشغلت قلبہ بھا،ولم أوتہ منھالاماقدّرت لہ۔
وعزتی،وجلالی،وعظمتی،وکبریائی،ونوری،وعُلُوّی،وارتفاع مکانی، لایؤثرعبد ھوای علیٰ ھواہ لااستحفظتہ ملا ئکتی،وکفّلت السماوات والارض رزقہ،وکنت لہ من وراء تجارةکل تاجر،وأتتہ الدنیاوھی راغمة''(١)
..............
(١)عدةالداعی:ص٧٩۔اصول کافی :ج٢ص٣٣٥۔بحارالانوار:ج٧٠ص٧٨۔بحار الانوار ج٧٠ ص٨٥ و ٨٦۔الجواہر السنیةفی الاحادیث القدسیة:ص٣٢٢۔اور شیخ محمد مدنی نے تقریباً انہیں الفاظ میں اسے :الاتحافات السنیةفی الاحادیث القدسیہ:ص٣٧پر نقل کیا ہے ۔
بِسْمِ اﷲِالرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ
حدیث قدسی
امام محمد باقر سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ۖنے فرمایا کہ خداوند عالم کاارشاد ہے :
''میری عزت و جلالت ،عظمت وکبریائی ،نور ورفعت اور میرے مقام ومنزلت کی بلندی کی قسم کوئی بندہ بھی اپنی ہویٰ وہوس کو میری مرضی اور خواہش پر ترجیح نہیں دیگا مگر یہ کہ میں اسکے امور کو درہم برہم کردونگا اسکے لئے دنیا کو بنا سنوار دونگا ۔اسکے دل کو اسی کا دلدادہ بنا دونگا اور اسکو صر ف اسی مقدار میں عطا کرونگاجتنا پہلے سے اسکے مقدر میں لکھ دیا ہے''
''اورمیری عزت وجلالت،عظمت وکبریائی،نورورفعت اورمقام ومنزلت کی بلندی کی قسم کوئی بندہ میری مرضی کو اپنی خواہش پر ترجیح نہیں دیگامگر یہ کہ ملائکہ اسکی حفاظت کرینگے ۔آسمان اور زمین اسکے رزق کے ذمہ دار ہیں اور ہر تاجر کی تجارت کی پشت پرمیں اسکے ساتھ موجود ہوں گااور دنیا اسکے سامنے ذلت و رسوائی کے لبادہ میں حاضر ہوگی''
یہ حدیث شریف ان روایات میں سے ہے جن کی شہرت کتب فریقین میں مستفیضہ ہونے کی حد تک ہے ۔
ہم نے اس حدیث کو مختلف سندوں کے ساتھ نقل کیا ہے جن میں سے بعض سندیں ہمارے نزدیک صحیح ہیں ۔
اس حدیث کی تشریح تین فصلوں میں پیش کی گئی ہے۔
پہلی فصل:ہوائے نفس کی تعریف ،اس کے عوارض کی تشخیص ،اسکے علاج اور اس پر قابو پانے کے راستے پر مشتمل ہے یہ فصل در حقیقت اس کتاب (حدیث کی تشریح)کا مقدمہ ہے ۔
دوسری فصل:اپنی خواہش کو خداوند عالم کی مرضی پر ترجیح دینے والوں کے ذکر میں ہے ۔
تیسری فصل:خداوند عالم کی مرضی کو اپنی خواہش پر ترجیح دینے والوں کے ذکر میں ہے ۔
|