تینتالیسویں حدیث:
رسول قیامت میں قرآن اور اہل بیت کے بارے میں باز پرس کریں گے
اخرج الطبرانی ،عن المطلب بن عبد اﷲ بن حنطب، عن ابیہ؛ قال: خطبنا رسول ﷲ ۖ بالجحفہ ، فقال: الست اولی بکم من انفسکم ؟ قالوا: بلی، یا رسول اﷲ ! قال: فانی سائلکم عن اثنین ، عن القرآن و عترتی ))
طبرانی نے عبد المطلب بن عبد اﷲ بن حنطب(١) سے انھوں نے اپنے باپ سے نقل کیا ہے کہ رسول اسلام نے مقام جحفہ(٢) میں ہمارے درمیا ن خطبہ ارشاد فرمایا جس میں یہ کہا: کیا میں تمھارے نفسوں پر تم سے زیادہ حق تصرف نہیں رکھتا ؟ سب نے کہا : کیوں نہیں یا رسول اﷲ !آپ ہمارے نفوس پر اولی بالتصرف ہیں، رسول اسلام نے اس وقت فرمایا : میں( روز قیامت ) تم سے دو چیزوں کے بارے میں سوال کروں گا ( ایک ) قرآن اور (دوسری )میری عترت (٣) (کہ تم نے ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا تھا؟)
چوالیسویں حدیث :
قیامت میں چار چیزوں کے بارے میں سوال ہوگا
اخرج الطبرانی ،عن ابن عباس ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :(( لا تزول قدما عبد یوم القیامة حتی یسأل عن اربع ، عن عمرہ فیما افناہ ، وعن جسدہ فیما ابلاہ، وعن مالہ فیما انفقہ ، ومن این اکتسبہ ، و عن محبتنا اہل البیت ))
طبرانی نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ رسول ۖ نے فرمایا: روز قیامت کوئی بندۂ خدا ایک قدم بھی نہیں بڑھا سکے گا جب تک اس سے ان چار چیزوں کے بارے میں سوال نہ کر لیا جائے گا:
١۔اپنی ساری عمر کس طرح صرف کی؟
٢۔اپنا جسم وبدن کہاں نابود کیا ؟
٣۔ مال کس راستے سے کمایا اور کس کام میں خرچ کیا ؟
٤۔ہم اہل بیت کی محبت کے بارے میں، کہ تھی یا نہیں ؟(٤)
..............
اسناد و مدار ک کی تحقیق :
(١) مطلب بن عبد اﷲ بن حنطب بن حارث بن عبید بن عمر بن مخزوم مخزومی قرشی ؛
موصوف جنگ بدر میں اسیر ہوئے اور پھر اسلام لے آئے ، بقیہ حالات زندگی درج ذیل کتابوں میں دیکھئے :
الاصابة ج٦،ص ١٠٤ ۔ تہذیب التہذیب ج ١٠،ص١٧٨۔ میزان التعدال ج٤،ص ١٢٩۔
(٢) جحفہ؛ مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
(٣)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :
مجمع الزوائد ج٥،ص١٩٥۔ اسد الغابة ج ٣،ص ١٤٧۔ ابو نعیم ؛ حلیة الاولیاء ج ١،ص ٦٤۔
ابو نعیم نے اس حدیث کو حضرت علی ـ سے اس طرح نقل کیا ہے :
ایہا الناس ! الست اولی بکم من انفسکم ؟قالوا: بلی یا رسول اﷲ ، قال:فانی کائن لکم علی الحوض فرطاً وسائلکم عن اثنین ، عن القرآن و عترتی ))
اے لوگو ! کیا میں تمھارے نفسوں پر تم سے زیادہ حق تصرف نہیں رکھتا ؟ سب نے کہا : کیوں نہیں یا رسول اﷲ !آپ ہمارے نفوس پر اولی بالتصرف ہیں،تو رسول اسلام نے اس وقت فرمایا : میں تم سے پہلے حوض کوثر پر وارد ہوںگا او ر تم سے وہاں دو چیزوں کے بارے میں سوال کروںگا ،قرآن اور میری عترت .
(٤)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوںمیں بھی پائی جاتی ہے :
کنز العمال ج٧،ص٢١٢۔ کفایہ الطالب ص ١٨٣۔ ہیثمی ؛ مجمع الزوائد ج١٠،ص٣٤٦۔
ہیثمی اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں : اس وقت لوگوں نے رسول سے کہا : آپ کی دوستی کی کیا شناخت ہے ؟ آپ نے اس وقت علی کے شانوں ہاتھ مارا ( یعنی اس کی دوستی میری دوستی کی علامت ہے )۔
پینتالیسویں حدیث :
سب سے پہلے اہل بیت رسول حوض کوثر پر واردہوں گے
اخرج الدیلمی ،عن علی ؛ قال:سمعت رسول اﷲ ۖ یقول:(( اول من یرد علیّ الحوض اہل بیتی ))
دیلمی(١) نے حضرت علی سے نقل کیا ہے کہ رسول اسلام نے فرمایا : سب سے پہلے جو حوض کوثر پر میرے پاس وارد ہو گا وہ میرے اہل بیت ہوں گے۔ (٢)
چھیا لیسویں حدیث :
اپنی اولاد کو تین باتوں کی تلقین کرو
اخرج الدیلمی ، عن علی ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :(( ادبوااولادکم علی ثلاث خصال: حب نبیکم ، حب اہل بیتہ ، وعلی قرائة القرآن ، فان حملة القرآن فی ظل اﷲ یوم لا ظل الا ظلہ مع انبیائہ و اصفیائہ ))
دیلمی نے حضرت علی سے نقل کیا ہے کہ رسول اسلام نے فرمایا : اپنی اولاد کی ان تین عادتوں کے ذریعہ پرورش کرو( یعنی انھیں تین باتوں کی عادت ڈالو):اپنے پیغمبرۖ سے محبت ، ان کے اہل بیت سے دوستی اور قرآن کریم کی تلاوت ،کیونکہ قرآن کے پڑھنے اور حفظ کرنے والے اس دن کہ جس دن سایہ الٰہی کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا لیکن یہ اس کے انبیاء اور اوصیا ء کے ساتھ(لطف الٰہی کے) سایہ تلے ہوںگے۔(٣)
..............
اسناد و مدار ک کی تحقیق :
(١)ابو شجاع شیر ویہ بن شہر دار بن فنا خسرو دیلمی ؛ آپ بہت بڑے حافظ اور محدث تھے ، آ پ کی تالیف کردہ کتابیں '' تاریخ ہمدان ، اور الفردوس '' ہیں ، آپ سے محمد بن فضل اسفرائنی اورشہر دار بن شیرویہ دیلمی نے روایات نقل کی ہیں ، ٥٠٩ ھ میں انتقال ہوا ، بقیہ حالات زندگی درج ذیل کتاب میں ملاحظہ کریں:
تذکرة الحفاظ ج ٤،ص ١٢٥٩۔
(٢) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوںمیں بھی پائی جاتی ہے :
کنوز الحقائق ص ١٨٨ ۔ مجمع الزوائد ج٩، ص ١٣١۔ الفتاوی الحدیثیة ص ١٨۔ ینابیع المودة ص ٢٦٨۔ متقی ہندی ؛ کنزالعمال ج ٦،ص ١٧۔
متقی ہندی نے اس حدیث کواس طرح نقل کیا ہے :
(( اول من یرد علیّ الحوض اہل بیتی ومن احبنی من امتی ))
سب سے پہلے حوض کوثر پر میرے پاس میرے اہل بیت اور میری امت کے وہ لوگ جومجھ سے محبت کرتے ہیں وارد ہوںگے.
محب الدین طبری ؛ ذخائر العقبی ص ١٨
محب الدین طبری نے اس طرح نقل کیا ہے :
''یرد الحوض اہل بیتی ومن احبہم من امتی کہاتین''
میرے اہل بیت اور میری امت میں سے جو ان سے محبت کرتے ہیں وہ ان دو انگلیوں کی مانند( جوکہ ایک دوسرے سے با لکل متصل ہیں) حوض کوثر کے کنارے وارد ہوںگے.
(٣) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :
متقی ہندی ؛ کنزالعمال ج٨،ص ٢٧٨۔ مناوی ؛ فیض القدیر ج١ ص ٢٢٥۔ سیوطی ؛ الجامع الصغیر ج ١،ص ٢٤۔ نبہانی ؛ الفتح الکبیر جلد١ ، صفحہ ٥٩۔ الصواعق المحرقة صفحہ ، ١٠٣۔
سینتالیسویں حدیث :
جو محب اہل بیت ہوگا وہی پل صراط پر ثابت قدم رہے گا
اخرج الدیلمی ، عن علی ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :(( اثبتکم علی الصراط اشدکم حباً لاہل بیتی و اصحابی ))
دیلمی نے حضرت علی سے نقل کیا ہے کہ رسول اسلام نے فرمایا : پل صراط پر تم لوگوں میں سے وہی زیادہ دیر تک ثابت قدم رہ سکتا ہے جو میرے اہل بیت اور(نیک کردار)اصحاب کو جتنا زیادہ چاہتا ہوگا۔ (١)
اڑتالیسویں حدیث :
سادات کے خدمت کرنے والے بخش دئے جائیں گے
اخرج الدیلمی ، عن علی ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :(( اربعة انا لہم شفیع یوم القیامة ، المکرم لذریتی ، والقاضی لہم الحوائج ، والساعی لہم فی امورہم ، عندما اضطروا الیہ ، والمحب لہم بقلبہ و لسانہ )).
دیلمی نے حضرت علی سے نقل کیا ہے کہ رسول اسلام نے فرمایا : روز قیامت چار قسم کے لوگ ایسے ہوں گے جن کی میں شفاعت کروں گا:
١۔جس نے میری ذریت (اولاد) کا اکرام و احترام کیا ۔
٢۔جس نے میری ذریت(اولاد) کی حاجت روائی کی ۔
٣۔جو میری ذریت کے مشکلات پر اس وقت ان کی مدد کرے جب وہ ان مشکلات میں حیران و پریشان ہوں۔
٤۔وہ جو ان سے دل و زبان سے محبت کرتا ہو۔ (٢)
انچاسویں حدیث:
آل محمد کو اذیت دینے والے سے خدا سخت غضبناک ہو تا ہے
اخرج الدیلمی ، عن ابی سعید ؛ قال:قال رسول اﷲ ۖ :((اشتد غضب اﷲ علی من آذانی فی عترتی ))
دیلمی نے ابو سعید خدری سے نقل کیا ہے کہ رسول اسلام نے فرمایا :خدا وند متعال اس پرسخت غضبناک ہوتا ہے جو میری عترت پر اذیت کے ذریعہ مجھے ستائے۔ (٣)
..............
اسناد و مدار ک کی تحقیق :
(١)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوںمیں بھی پائی جاتی ہے :
متقی ہندی ؛ کنزالعمال ج٦،ص٢١٦۔ الصواعق المحرقة صفحہ ، ١٨٥۔
کنوز الحقائق صفحہ٥ ۔
(٢)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوںمیں بھی پائی جاتی ہے :
متقی ہندی ؛ کنزالعمال ج٦،ص٢١٧ ،جلد ٨،صفحہ ١٥١۔ الصواعق المحرقة صفحہ ، ٢٣٧۔ مقتل الخوارزمی جلد ٢ صفحہ ٢٥۔محب الدین طبری ؛ ذخائر العقبی صفحہ ١٨۔
اس کتاب میں مذکورہ حدیث کوامام رضا سے نقل کیا گیاہے .
(٣)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوںمیں بھی پائی جاتی ہے :
مناوی ؛ فیض القدیر ج١، ص ٥١٥۔ الصواعق المحرقة صفحہ ١٨٤۔
|