احیاء ا لمیت بفضائل اہل البیت(ع)
 

ا ڑ تیسویں حدیث :
اولاد فاطمہ جہنم میں نہیں جائے گی
اخرج البزار، و ابو یَعْلی،والعقیلی ، والطبرانی ،وابن شاہین ، عن ابن مسعود ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :(( ان فاطمة احصنت فرجہا فحرم اﷲ ذریتہا علی النار ))
بزار ، ابو یعلی(١) ،عقیلی(٢)، طبرانی اور ابن شاہین(٣) نے ابن مسعود(٤) سے نقل کیا ہے کہ رسول اسلام نے فرمایا :چونکہ فاطمہ زہرا نے اپنے ستر او رپردہ کو محفوظ رکھا تو خدا نے( اس کی پاداش میں) ان کی ذریت پر آتش کو حرام قرار دیا ۔ (٥)

انتالیسویں حدیث :
فاطمہ اور ا ن کے دونوں بیٹے جہنم میں نہیں جائیں گے
اخرج الطبرانی ،عن ابن عباس ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖلفاطمة : ((ان اﷲ غیر معذبک ولا ولدک ))
طبرانی نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ رسول نے فاطمہ سے فرمایا : خدا تجھے اور تیری اولاد کو عذاب نہیں کرے گا۔ (٦)

چالیسویں حدیث :
کبھی گمراہ نہ ہونے کا آسان نسخہ
اخرج الترمذی وحسنہ ،عن جابر ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :(( یا ایہا الناس انی ترکت فیکم ما اخذتم بہ لن تضلوا :کتاب اﷲ و عترتی ))
ترمذی نے حسن سند کے ساتھ جابر سے نقل کیا ہے کہ رسول نے فرمایا :اے لوگو! میں تمھارے درمیان وہ چیز چھوڑ رہا ہوں کہ اس کے ہوتے ہوئے تم گمراہ نہ ہوگے ،وہ کتاب خدا اور میری عترت ہے ۔ (٧)
..............

اسناد و مدار ک کی تحقیق :
(١) ابو یعلی احمد بن علی بن مثنی بن یحی بن ہلال تمیمی صاحب کتاب المسند الکبیر ؛ موصوف ٢١٠ ھ میں پیدا ہوئے اور ٣٠٨ ھ میں وفات پاگئے .
دیکھئے : تذکرة الحفاظ ج٢،ص ٧٠٩ ، ٧٠٧ .
(٢) ابو جعفر محمد بن عمر و بن موسی بن حماد عقیلی حجازی صاحب کتاب الضعفاء ؛ آپ مسلمانوں کے بہت بڑے محدث اور ایک زحمت کش عالم دین تھے ، مکہ اور مدینہ میں زندگی گزارتے تھے ٣٢٢ ھ، بقیہ حالات زندگی ذیل کی کتابوں میں دیکھئے :
الوافی بالوفیات ج ٤،ص٢٩١۔تذکرة ا لحفاظ ١، ص ٨٣٣۔
(٣) ابو حفص عمر بن احمد بن عثمان بن احمد بغدادی واعظ معروف بہ ابن شاہین ؛
موصوف نے تقریباً ٣٣٠ کتابیں تالیف کی ہیں ، ان میں سے ایک کتاب تفسیر کبیر ہے جو ١٥٠٠ جزء پر مشتمل ہے ، آپ ٢٩٧ ھ میں پیدا ہوئے ،اور ٣٨٥ ھ میں وفات پائی ، بقیہ حالات زندگی ذیل کی کتابوں میں دیکھئے :
المنتظم ج ٧،ص ١٨٢ ۔ غایة النہایة ج١،ص ٥٨٨۔ لسان المیزان ج٤،ص ٢٨٣۔ تذکرة الحفاظ ج ١،ص ٩٩٠، ٩٨٧۔
(٤) ابو عبد الرحمن عبد اﷲ بن مسعود بن غافل بن حبیب ہذلی ؛ موصوف کا شمار بزرگ و قدیم صحابہ میں ہوتا ہے ، اور ابو نعیم کی روایت کے مطابق آپ چھٹے فردہیں جو سب سے پہلے اسلا م لائے ، آپ ہی وہ پہلے فرد ہیں کہ قرآن کو جہر( بلند آواز )میں پڑھا ، آپ رسول کے خدمت گزار ، امین اور رسول کے ہمراز تھے ، آپ کی ماں کانام ام عبد بنت عبد ود تھا ،اس لئے آپ کو ابن مسعود کے بجائے ام ابن عبد بھی کہا گیا ہے ، آپ نے دو ہجرتیں کیں ، ایک بار حبشہ اور ایک بار مکہ سے مدینہ ہجرت کی ، رسو ل کی وفات کے بعد آپ کوفہ میں بیت المال کے سرپست ہوئے ، لیکن حضرت عثمان کی حکومت کے زمانہ میں خلیفہ صاحب کے غیظ و غضب کا شکار ہوئے ،اور ، ٣٢ ھ میں مدینہ میں انتقال کرگئے ، اور اسی شب جنت البقیع میں دفن کردیا گیا .
دیکھئے الاعلام ٤ ،ص ٢٨٠۔
(٥)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :
زوائد مسند بزار ص ٢٨٠۔ حاکم؛المستدرک ج ٣،ص ١٥٢۔ محب الدین طبری ؛ ذخائر العقبی ص٤٨۔ کنز العمال ج ٦،ص٢١٩۔ ج١٢،ص ١١۔ الصواعق ا لمحرقة ص٢٣٢۔ نزل الابرار ص ٧٨۔ میزان الاعتدال ج ٣ ،ص ٢١٦۔ مجمع الزوائد ج٩،ص ٢٠٢۔ تاریخ بغداد ج٣،ص ٥٤۔ طبرانی ؛المعجم الکبیر ج١،ص ٢٤۔
طبرانی نے اس حدیث کو اس طرح نقل کیا ہے :
(( ان فاطمة احصنت فرجہا و ان اﷲ ادخلہا با حصان فرجہا و ذریتہا الجنة ))
حضرت فاطمہ زہرا نے اپنا دامن پاک رکھا ، پس خدا نے ان کو اس کی جزا یہ عطا کی کہ انھیں اور ان کی اولاد کو جنت میں داخل کرے گا .
(٦)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :
کنز العمال ج ٣،ص١٦٥۔ منتخب کنزالعمال ج ٥،ص٩٧۔ الصواعق ا لمحرقة ص٢٢٣۔ نزل الابرار ص ٨٣۔ الدرة الیتیمة فی بعض فضائل السیدة العظیمة ص٢٨.
(٧)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوںمیں بھی پائی جاتی ہے :
کنز العمال ج١،ص٤٨۔ طبرانی ؛المعجم الکبیر ج١،ص ١٢٩۔ ترمذی؛ الجامع الصحیح (صحیح ترمذی شریف)
اکتالیسویں حدیث :
رسول کی شفاعت محبان اہل بیت سے مخصوص ہے
اخرج الخطیب فی تاریخہ ،عن علی ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :(( شفاعتی لامتی من احب اہل بیتی))
خطیب بغدادی (١)اپنی تاریخ میں علی سے نقل کرتے ہیں کہ رسول ۖنے فرمایا : میری امت میں جومیرے اہل بیت کو دوست رکھے گا میری شفاعت اسی کے نصیب ہوگی ۔(٢)

بیالیسویں حدیث :
رسول خدا سب سے پہلے اپنے اہل بیت کی شفاعت کریں گے
اخرج الطبرانی ،عن ابن عمر ؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :(( اول من اشفع لہ من امتی اہل بیتی ))
طبرانی نے عبد اﷲ ابن عمرسے نقل کیا ہے کہ رسول خدا ۖ نے فرمایا : سب سے پہلے جس کی میں شفاعت کروں گا وہ میرے اہل بیت ہوں گے ۔ (٣)
..............

اسناد و مدار ک کی تحقیق :
(١)ابو بکر احمد بن علی بن ثابت بن احمد بن مہدی بغدادی معروف بہ خطیب بغدادی ؛ موصوف ٣٩٢ ھ میں غزیة ( کوفہ اور بغداد کے درمیان ایک دیہات ) میں پیدا ہوئے ،آپ ٤٦٣ ھ کو وفات پاگئے، آپ کی بغدا دمیں ہی پرورش ہوئی ، علم دین کی تلاش میں مکہ ، بصرہ ، دینور،کوفہ اور دیگر شہروں کی جانب سفر کئے ، آپ ایک بہت بڑے عالم ، ادیب ، شاعر اور بیحد مطالعہ کے شوقین تھے ، آپ نے متعددکتابیں تالیف فرمائی ہیں، ان میں سے کچھ یہ ہیں :
تاریخ بغداد ، الجامع ، الکفایہ ، اور المتفق والمفترق ۔
(٢) مذکورہ حدیث کو خطیب بغدادی نے اس طرح نقل کیا ہے :
''شفاعتی لامتی من احب اہل بیتی وہم شیعتی ''
میری شفاعت میری امت کے ان افراد کو شامل ہوگی جو میرے اہل بیت سے محبت کریںگے وہ میرے شیعہ ہیں .
دیکھئے : کنز العمال ج ٦،ص٢١٧۔ الجامع الصغیر ج٢،ص ٤٩۔ ینابیع المودة ص ١٨٥۔
(٣)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میںمیں بھی پائی جاتی ہے :
محب الدین طبری ؛ ذخائر العقبی ص٢٠۔ کنز العمال ج ٦،ص٢١٥۔ الصواعق ا لمحرقة ص١١١۔ مجمع الزوائد ج١،ص٢٨٠۔ مناوی ؛ فیض القدیر ج٢ص٩٠۔