پندرھویں حدیث:
اہل بیت سے بغض و حسد رکھنے والا حوض کوثر سے دھتکارا جائے گا
اخرج الطبرانی ،عن الحسن بن علی رضی اﷲ عنہما انہ قال لمعاویة بن خدیج: یا معاویہ بن خدیج! ایاک و بغضنا ، فان رسول اﷲ ۖ قال: ((لا یبغضنا احد ، ولا یحسدنا احد الا ذید یوم القیامة عن الحوض بسیاط من نار ))
طبرانی حسن بن علی(١) سے نقل کرتے ہیں کہ امام حسن نے معاویہ بن خدیج کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا:اے معاویہ بن خدیج(٢) !ہمارے بغض سے اجتناب کر،کیونکہ رسول ۖنے ارشاد فرمایا ہے : جو بھی ہم سے بغض اور حسد کرے گا اسے روز قیامت آتشیں کوڑوں سے دھتکار کے بھگادیاجائے گا ۔ (٣)
سولھویںحدیث:
عترت رسولۖکے حق کو اعتراف نہ کرنے والا منافق ، حرامی اور ولد الحیض ہوگا
اخرج ابن عدی، والبیہقی فی ''شعب الایمان ''عن علی ؛ قال: قال رسول ۖ :((من لم یعرف حق عترتی والانصار فہو لاحد ی ثلاث ، اما منافق ، واما لزنیة ، واما لغیر طہور۔یعنی حملتہ امہ علی غیر طہر.))
ابن عدی اور بیہقی(٤) ]اپنی کتاب شعب الایمان میں[ نے علی سے نقل کیا ہے کہ آنحضرتۖ نے فرمایا: جو میری عترت اور انصار کے حق کو نہ پہنچانے وہ تین حالتوں سے خالی نہیں :یا وہ منافق ہوگا ، یا زنا زادہ یا پھر اس کانطفہ ایام عادت میںاستقرار پایا ہوگا ( یعنی اس کی ماں کے رحم میں اس کا نطفہ اس وقت قائم ہوا ہو جب اس کی ماں حیض کی حالت میں ہو )۔ ( ٥)
..............
گزشتہ اسناد و مدارک کی تحقیق:
(١)ابو محمد اما م حسن مجتبی ابن علی ابی طالب (ع) ہاشمی؛ آپ کی ولادت با سعادت١٥ رمضان ٢ ھ میں ہوئی، اور ٥٠ ھ میں معاویہ کے بہکانے پر آپ کی بیوی جعدہ نے آپ کو زہر دیدیا، جس کی بناپرآپ کی شہادت واقع ہوگئی ، آپ کی اور امام حسین ـ کی ہی شان میں رسول اسلام نے فرمایا :
''الحسن والحسین سیدا شباب اہل الجنة ''
حسن اور حسین جوانان حنت کے سردار ہیں ، بہر حال حضرت علی ـ کی شہادت کے بعد عراق کے لوگوں نے امام حسن ـ کی بیعت کی، بیعت کے بعد حضرت امام حسن ـ معاویہ بن ابی سفیان سے اس کی سر کشی کی بنا پر نبرد آزما ہوئے، لیکن آپ کے لشکر والوں نے آپ کے ساتھ دھوکہ دیا، اور معاویہ کی دولت کے چال میں آکر وہ حضرت ہی کے مقابلہ میں آگئے ، جسکی وجہ سے ناگز یر ہوکر امام حسن ـ نے معاویہ سے صلح کی ، اور مدینہ پلٹ آئے ، آپ کے حالات زندگی متعدد کتابوں نقل کئے گئے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں :
فی رحاب ائمة اہل البیت ج ٢ ، ص ٤٦۔ حلیة الاولیاء ج ٢ ، ص ٤٥ ، ٣٩۔ الاستیعاب ج١، ص ٣٩٤، ٣٨٣۔ الاصابة ج ٢، ص ١٣، ١١۔
(٢)معاویہ بن خدیج بن عقبہ سکونی کندی ؛ موصوف کا معاویہ بن ابو سفیان کے قریب مشاوروں میں شمار ہوتا ہے ، اور بغض اہل بیت میں بہت زیادہ شہر ت رکھتے تھے ، چنانچہ علامہ مدائنی ابو طفیل سے اس طرح نقل کرتے ہیں :
ایک مرتبہ امام حسن ـ نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا : کیا تم معاویہ بن خدیج کو پہنچانتے ہو ؟ اس نے کہا :ہاں ، تو امام نے کہا : اب جب بھی تم اسے دیکھو تو مجھے خبر کرنا ، پس اس صحابی نے معاویہ بن خدیج کو عمر وبن حریث کے گھر سے نکلتا ہوادیکھا، تو اس نے امام سے کہا : یہی معاویہ بن خدیج ہے ، حضرت نے اس کو بلایا اور کہا :
انت شاتم علیا ً عند ابن آکلة الاکباد ؟!
تو ہی ہندہ جگر خوار کے بیٹے کے نزدیک میرے باپ علی کو گالی دیتا ہے:
((واﷲ لئن وردت الحوض ولا تردہ لترینہ مشمرا عن ساقیہ حاسراً عن ذراعیہ یذود عنہ المنافقین ))
خدا کی قسم جب تو روز قیامت حوض کوثر کے کنارے پہنچے گا ، تو پتہ چلے گا کہ تو ہرگز وہاں سے نہیں گزر سکے گا، اور وہاں علی ـ کو دیکھے گا کہ وہ اپنی آستینوں اور پائجامہ کو سمیٹے منافقین کیلئے با لکل آمادہ کھڑے ہیں ،اور منافقوں کو پکڑ پکڑ کرحوض کوثر سے دور کررہے ہیں .
مزید معلومات کیلئے دیکھئے :
فی رحاب ائمہ اہل البیت جلد ٣، ص ٢٨۔ ٧٢.
(٣) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی منقول ہے :
طبرانی ؛ المعجم ا لکبیر جلد١، ص١٢٤،وص ١٣٢(قلمی نسخہ ،ظاہریہ لائبریری دمشق سوریہ) مجمع الزوائد جلد ٩،ص ١٧٢۔ کنزالعمال ج لد٦، ص ٢١٨۔ منتخب کنز العمال جلد٥، ص ٩٤۔ درمنثور جلد ٦،ص ٧۔
طبرانی نے مذکورہ حدیث کے ضمن میں ایک واقعہ نقل کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے:
ابو مسلم عبد الٰہ بن عمر و واقفی کشی چند واسطے کے بعد معاویہ بن خدیج سے نقل کرتے ہیں: ایک مرتبہ یزید بن معاویہ نے مجھے(معاویہ بن خدیج) بلایا اور حضرت امام حسن کی بیٹی یا آپ کی بہن سے اپنا رشتہ طے کرنے کیلئے بھیجا ، جب اس چیز کو میں نے امام حسن سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا : '' انا قوم لا نزوج نسائنا حتی نستامرہن فاتہا '' ہم وہ لو گ ہیں جو اپنی بیٹیوں کی شادی کسی سے نہیں کرتے مگر ان سے مشورہ کرنے کے بعد ، لہٰذا تو خود اس کے پاس جا اور اپنے مطلب کو بیان کر ،معاویہ بن خدیج امام کی بات کو سن کر آپ کی دختر کے پاس گیا ،اور اپنے مطلب کو بیان کیا ، تو اس باعفت دختر نے فرمایا : خدا کی قسم میں یہ کام ہرگز نہیں کر سکتی ، اس لئے کہ اگر یہ کام انجام پا گیا تو تیرا دوست (یزید ) فرعون ہو گا جو بنی اسرائیل کے لڑکوں کو قتل کرتا تھا ، اور پھر ان کی لڑکیوں کو قیدی بنا لیتا تھا ، میں (معاویہ بن خدیج ) یہ سن کر بہت پشیمان ہوا ،اور امام کے پاس آکر عرض کیا : آپ نے ایسی لڑکی کے پاس بھیجا تھا جو نہایت زیرک اور لا جواب خطیب ہے ، وہ تو امیر المومنین معاویہ کے بیٹے کو فرعون کہہ رہی ہے! اس وقت امام نے فرمایا :
یا معاویہ بن خدیج! ایاک و بغضنا ، فان رسول اﷲ ۖ قال: ((لا یبغضنا احد ، ولا یحسدنا احد الا ذید یوم القیامة عن الحوض بسیاط من نار))
اے معاویہ بن خدیج !ہمارے بغض سے اجتناب کر،کیونکہ رسول ۖنے ارشاد فرمایا ہے :
جو بھی ہم سے بغض اور حسد کرے گا اسے روز قیامت آتشی ںنیزوں سے دھتکار کے بھکادیا جائیگا .
(٤)ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن موسی خسرو جردی بیہقی ؛ موصوف ٣٨٤ ھ میں متولد ہوئے، اور ٤٥٨ ھ میں وفات پائے ، آپ کی جملہ کتابوں میںسے حسب ذیل کتابیں یہ ہیں :
ا لسنن ، الآثار ، شعب الایمان اور دلا ئل النبوة .
موصوف کے حالات زندگی حسب ذیل کتابوں میں دیکھئے :
تذکرة الحفاظ ج٣، ١١٣٥، ١١٣٢۔ الاعلام ج ١، ص ١١٣۔
(٥) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی منقول ہے :
کنز العمال جلد ٦،ص ٢١٨۔ منتخب کنزالعمال ج ٥، ص٩٤۔ الفصول المہمة ص ٢٧۔ الصواعق المحرقة ص ٢٣١۔
سترھویں حدیث:
رسولۖ کا آخری ارشاد : میرے اہل بیت کے بارے میں میرا پاس رکھنا
اخرج الطبرانی فی الاوسط ، عن ابن عمر ؛ قال: ((آخر ما تکلم بہ رسول ۖ : ((اخلفونی فی اہل بیتی )).
طبرانی کتاب'' المعجم الاوسط '' میں ابن عمر (١)سے نقل کرتے ہیں : رسول اکرم نے آخری وقت ( جب آپ دنیا سے رخصت ہورہے تھے ) جس جملہ کو ارشاد فرمایا وہ یہ تھا : اہل بیت کے بارے میں تم میرا لحاظ رکھنا ۔(٢)
اٹھارہویںحدیث:
بے حب اہل بیت تمام اعمال بیکار ہیں
اخرج الطبرانی فی الاوسط،عن الحسن بن علی رضی اﷲ عنہما؛ ان رسول اﷲ ۖ قال: ((الزموامودتنا اہل البیت فانہ من لقی اﷲ وہو یودنا دخل الجنة بشفاعتنا،والذی نفسی بیدہ لاینفع عبداً عملہ الا بمعرفة حقنا ))
طبرانی کتاب'' المعجم الاوسط ''میں علی سے نقل کرتے ہیں کہ رسول نے فرمایا:ہم اہل بیت کی محبت و مودت کی گرہ ( اپنے دلوں میں )مضبوط باندھ لو ،اور اسے اپنے اوپر لازم قرار دے لو، کیونکہ جو بھی ہماری محبت لے کر مرے گا وہ ہماری شفاعت سے جنت میں داخل ہوگا ،( اور بلا شک جس کے دل میں ہماری محبت نہ ہوگی وہ جہنم میں جائے گا ) قسم اس ذات کی جس کے قبضہ ٔ قدرت میں میری جان ہے ، کسی کا کوئی عمل فائدہ مند نہیں ہوگا مگر ہمارے حق کی معرفت کے ساتھ ۔ (٣)
..............
اسناد و مدار ک کی تحقیق :
(١) ابو عبد الرحمن عبد اﷲ بن عمر بن الخطاب ؛ موصوف ہجرت کے دس سال پہلے مکہ میں پیدا ہوئے، اور ٧٣ ھ میں مکہ میں وفات پاگئے ، صاحبان کتب صحاح ستہ نے آپ سے اپنی کتابوں میں ٢٦٣٠ حدیثیںنقل فرمائی ہیں ، آپ کے بقیہ حالات زندگی حسب ذیل کتابوں میں دیکھئے :
الاصابة ج ٤،ص ١٠٩،١٠٧۔ تذکرة الحفاظ ج ١ ، ص ٤٠ ، ٣٧۔
(٢) مذکورہ حدیث درج ذیل کتابوں میں نقل کی گئی ہے :
ہیثمی ؛مجمع الزوائد ج ٩، ص ١٤٦۔
اس حدیث کو ہیثمی نے اس کتاب میں طبرانی سے نقل کیا ہے .
الصواعق المحرقة ص ٩٠۔ نبہانی بیرونی؛ الشرف ا لمؤبد
(٣) مذکورہ حدیث درج ذیل کتابوں میں نقل کی گئی ہے :
ہیثمی ؛مجمع الزوائد ج ٩، ص١٧٢۔
اس حدیث کو ہیثمی نے طبرانی کی کتاب معجم اوسط سے اس کتاب میں نقل کیا ہے .
ا لصواعق المحرقةص ٢٣٠۔
|