|
ساتویں حدیث :
کتاب خدا اور اہل بیت تا بہ حوض کوثر ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے
اخرج عبد بن حُمَید ،فی مسندہ ،عن زید بن ثابت ؛ قال: قال رسولۖ:((انی تارک فیکم ما ان تمسکتم بہ بعدی لن تضلوا،کتاب اﷲ و عترتی اہل بیتی ، و انہما لن یفترقا حتی یردا علی الحوض ))
عبد بن حمید (١)اپنی مسند میں زید بن ثابت (٢)سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اکرمۖ نے فرمایا: اے لوگو! میں تمھارے درمیان وہ چیز چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم نے اس سے تمسک کیا تو میرے بعد گمراہ نہ ہوگے ،اور وہ کتاب خدا اور میری عترت ہے جو میرے اہل بیت ہیں ،اور یہ دونوں ایک دوسرے سے ہرگز جدا نہ ہونگے یہاںتک کہ یہ میرے پاس حوض کوثر پر وارد ہونگے۔(٣)
آٹھویں حدیث :
حدیث ثقلین
اخرج احمد ،وابو یَعْلی ، عن ابی سعید الخُدری ان رسول اﷲۖ قال:((انی اوشک ان ادعی فاجیب،و انی تارک فیکم الثقلین ،کتاب اﷲ، وعترتی اہل بیتی و ان اللطیف الخبیر خبَّرنی انہما لن یفترقاحتی یرداعلیّ الحوض،فانظرواکیف تخلفونی فیہما))
احمداورابو یعلی(٤) نے ابی سعید خدری (٥)سے نقل کیا ہے کہ حضرت رسالتمآب نے اپنے (اصحاب کو مخاطب قرار دیتے ہوئے )فرمایا : مجھے عنقریب بلایا جائے گا اور میں چلا جاؤں گا، چنانچہ میں تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جاتا ہوں:(ایک) کتاب خدا اور(دوسری) میری عترت، جو میرے اہل بیت ہیں ،اور بیشک خدائے لطیف و خبیر نے مجھے آگاہ فرمایا ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے ہرگز جدا نہ ہوںگی یہاںتک کہ یہ میرے پاس حوض کوثر پر وارد ہوںگی،پس میں دیکھتا ہوں کہ میرے بعد تم ان کے بارے میں کیا رویہ اختیار کرتے ہو،اور ان سے کیا سلوک کرتے ہو؟(٦)
..............
اسناد و مدارک کی تحقیق :
(١) ابو محمد بن عبد بن حمید بن نصر کشی؛ آپ سمرقند کے دیہات'' کش'' کے باشندہ ہیں ، موصوف نے عبد الرزاق بن ہمام ، ابو دائود اور طیالسی و دیگر محدثین سے روایت نقل کرتے تھے ، امام بخاری، مسلم اور ترمذی نے بھی آپ سے روایات نقل فرمائی ہیں ، آپ کا شمار ثقہ اور ان علماء میں ہوتاہے جنھوں نے حدیث ،اور تفسیر میں کتابیں تالیف کیں ، بہر کیف آپ کی وفات ٢٤٩ ھ میں ہوئی ،آپ کے حالات زندگی درج ذیل کتابوں میں دیکھئے :
تہذیب التہذیب ج ٦،ص٤٥٧، ٤٥٥۔ رجال قیسرانی ص ٣٣٧۔ شذرات الذہب ج٢ ، ص ١٢٠۔ تذکرة الحفاظ ج ٢، ص ٥٣٤۔ طبقات الحفاظ سیوطی ج٢، ص٤۔
(٢) ابو سعید زید بن ثابت بن ضحاک انصاری خزرجی ؛ موصوف کاتبین وحی میںسے تھے ،آپ کی ٤٥ ھ میں وفات ہوئی ، بقیہ حالات زندگی درج ذیل کتابوں میں دیکھئے :
الاصابة جلد١، ص ٥٦٢، ٥٦١۔ الاستیعاب جلد١، ص ٥٥٤، ٥٥١۔ تذکرة الحفاظ جلد٣، ص ٢٣، ٢٢۔
(٣) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے :
مسند عبد بن حمید (قلمی نسخہ، ظاہریہ لائبریری دمشق). کنز العمال جلد ١، ص ١٦٦۔ العقد الفرید جلد ٢،ص ١١١۔
(٤)حافظ ابو یعلی احمد بن علی بن مثنی بن یحی بن عیسی بن ہلال تمیمی موصلی ؛ آ پ ہی محدث الجزیرہ اور کتاب المسند الکبیر کے مؤلف ہیں، آپ ٢١٠ ھجری میں شہر موصل عراق میں پیدا ہوئے، اور ٣٠٧ ھ میں وفات پائی ، آپ نے احمد بن حاتم بن طویل ، یحی بن معین اور دوسرے لوگوں سے روایتیں سنی اور پھر انھیں نقل کیاہے ، آ پ کی مشہور کتاب المسند الکبیر ہے ، بقیہ حالات زندگی درج ذیل کتابوں میں دیکھئے :
معجم البلدان جلد٥، ص ٢٢٥۔ شذرات الذہب جلد ٢،ص ٢٥٠۔ تذکرة الحفاظ جلد٢، ص٧٠٩، ٧٠٧۔
(٥)ابو سعید سعد بن مالک بن سنان بن عبید انصاری خزرجی مدنی خدری؛ آپ کی ہجرت کے تین سال قبل پیدائش ہوئی ،اور ٧٢ ھ میں وفات ہوگئی ، آپ رسول کے ان صحابہ میں سے تھے ، جوآپ کے ساتھ اکثر ساتھ رہا کرتے تھے،آپ نے بیعت الشجرہ میں شرکت کی ،اور ١٢ غزووں میں رسول اسلام کے ہم رکاب جنگ کی ، آپ کے باپ شہدائے احد سے تھے ، آپ سے صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں تقریباً ٥٢ حدیثیں نقل کی گئی ہیں ،بقیہ حالات زندگی درج ذیل کتابوں میں دیکھئے :
حلیة الاولیاء ج ١ ،ص ٢٩٩۔الاصابة ج٢، ص ٨٦، ٨٥۔ الاستیعاب ج ٤، ص ٨٩، ۔ تذکرة الحفاظ ج١، ص٤٤۔
(٦) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :
مسند احمد بن حنبل ج ٢ ، ص ٧١۔ مسند ابو یعلی ج ١ ،ص ٣٨٧۔
(یہ قلمی نسخہ ہے جو ظاہریہ لائبریری دمشق میں موجود ہے).
معجم طبرانی ج١،ص ١٢٩۔ ( قلمی نسخہ ) . کنز العمال ج١، ص ١٨٦، ١٦٧۔ طبقات ابن سعد ج٢ ،ص ١٩٤ ۔ ذخائر العقبی ص ١٦۔
نویں حدیث :
اگر رسول کے دوستدار ہونا چاہتے ہو تو اہل بیت سے محبت کرو
اخرج الترمذی وحسنہ و الطبرانی ،عن ابن عباس؛ قال: قال رسول اﷲ ۖ :((احبوا ﷲ لما یغذوکم بہ من نعمہ ، واحبونی لحب اﷲ، واحبوا اہل بیتی لحبی ))
ترمذی (حسن سند کے ساتھ )اور طبرانی نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ رسولۖ نے فرمایا : اے لوگو!خدا کو دوست رکھو کیونکہ وہ تمھیں اپنی نعمتوں سے شکم سیر اور آسودہ کرتا ہے ، اور مجھے بھی خدا کیلئے دوست رکھو،اور میری محبت کے واسطے میرے اہل بیت سے محبت کرو ۔ (١)
د سویں حدیث:
اہل بیت کی بارے میں رسولۖ کا خیال رکھو
اخرج البخاری ،عن ابی بکر الصدیق ؛ قال:((ارقبوا محمداًرسول اﷲ ۖفی اہل بیتہ ))
اما م بخاری(٢) حضرت ابو بکر صدیق(٣) سے نقل کرتے ہیں : رسول اسلام کا ان کے اہل بیت(٤) کے بارے میں پورا پورا لحاظ اور پاس رکھو۔
..............
اسناد و مدارک کی تحقیق :
(١)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :
الجامع الصحیح ج٢ ،ص ٣٠٨، باب ''مناقب اہل بیت''
(ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث سند کے اعتبار سے حسن اور غریب ہے).
معجم الکبیر للطبرانی ج ١ ،ص ١٢٥۔ ج ٣، ص ٩٣۔
سیوطی نے اس کتاب کے علاوہ تفسیردرمنثور میںترمذی، طبرانی ،حاکم اور بیہقی سے اس حدیث کو نقل کیا ہے ۔
مستدرک الحاکم ج٢،ص ١٤٩۔ کنز العمال ج ٦، ص ٣١٦۔ منتخب کنز العمال ج٥، ص ٩٣۔ جامع الاصول ابن اثیر ج٩، ص١٥٤۔جلد ١٠، ص ١١٠۔ تاریخ ج ٤،ص ١٥٩۔ اسد الغابة ج٢، ص١٢۔ذخائر العقبی ص ١٨۔ مسترک الصحیحین ج٣،ص ١٥٠۔ میزان الاعتدال ج٢، ص ٤٣ ۔ مشکاة المصابیح ص ٥٧٣۔ نزل الابرار ص ٣٤۔ ینابیع المودة ص ١٩٢ و ٢٧١ ۔
(٢)ابو عبد اﷲ محمد بن اسمٰعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بدرزبہ بخاری حنفی ؛ موصوف ١٩٤ ھ میں متولد ہوئے، اور ٢٥٦ میں قریہ ٔ خرتنگ سمرقندمیں وفات پائی ، آپ کی مشہور کتاب الجامع الصحیح ( صحیح بخاری)ہے ، بقیہ حالات زندگی درج ذیل کتابوں میں دیکھئے:
تذکرة الحفاظ ج ٢ ص ٥٥٧ ،٥٥٥۔ تاریخ بغداد ج ٢،ص ١٦۔ الجرح والتعدیل ج٣،ص ١٩١۔ وفیات الاعیان ج٣،ص ٥٧٦۔ شذرات الذہب ج٢،ص ١٣٤۔ جامع الاصول ج١، ص ١٨٦، ١٨٥۔
(٣) ابو بکر عبد اﷲ بن عثمان قرشی تمیمی صحابی ؛ آپ رسول خداۖ کے یار غار اور بزرگ صحابی میں سے تھے، آپ کا نام زمانہ ٔ جاہلیت میں عبد العزی یا عبد اللات تھا ، لیکن اسلام قبول کرنے کے بعد عبد اﷲ رکھ دیا گیا ، موصوف ہی نے رسول کی وفات کی بعد زمام خلافت کو سنبھالا ، اور اپنی حکومت میں عراق اور فلسطین کے اطراف کو جو ابھی تک اسلامی حکومت کے بالکل کنٹرول میں نہیں تھے، ان کو فتح کیا،اور دو سال کچھ کم حکومت کرنے کے بعد ٦٣ سال کی عمر میں ١٣ھ میں وفات پائی ،بقیہ حالات زندگی درج ذیل کتابوں میں دیکھئے:
تذکرة الحفاظ ج ١، ص٥ـ٢. الاصابة ج ٤،ص ١٠٤، ٩٧۔
(٤) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی نقل کی گئی ہے :
صحیح بخاری ج ٣، ص ٢٥١، باب ''مناقب قرابة الرسول'' طبری ؛ ذخائر العقبی ص ١٨۔ کنزالعمال ج ٧،ص ١٠٦۔ الصواعق المحرقة ص ٢٢٨۔ در منثور ج ٦،ص ٧۔
کاش خلیفہ اول حضرت ابوبکر اس حدیث کے مضمون پر عمل کرتے جسے خود انھوں نے نقل کیا ہے!! حضرت ابو بکر کا اہل بیت کے ساتھ کیا رویہ تھا ،اس سلسلے میں کتاب النص والاجتہاد ، مؤلفہ سید شرف الدین، فصل اول نمبر ١ ۔٧۔ ٨۔٩ دیکھئے .
گیارہویں حدیث :
دشمن اہل بیت جہنم کی ہوا کھائے گا
اخرج الطبرانی ، والحاکم ،عن ابن عباس ؛قال:قال رسول اﷲۖ :((یا بنی عبد المطلب انی قد سأ لت اﷲ لکم ثلاثاً ، ان یثبّت قلوبکم و ان یُعلم جاہلکم، ویہدی ضالکم ، و سأ لتہ ان یجعلکم جوداء نجداء رحماء ، فلو ان رجلاً صفن بین الرکن والمقام فصلی و صام ثم مات وہو مبغض لاہل بیت محمد(ص) دخل النار ))
طبرانی اور حاکم ابن عباس سے نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے ارشاد فرمایا : اے بنی عبد المطلب !میں نے خدا سے تمھارے لئے تین چیزیں طلب کی ہیں ،(اول) یہ کہ وہ تمھارے دلوں کو ثابت قدم رکھے ،(دوم) یہ کہ تمھارے جاہلوں کو تحصیل علم کی توفیق عطاکرے ،(سوم یہ کہ)تم میں سے جو راہ راست سے بھٹکے ہوئے ہیں ان کی ہدایت فرمائے،اور میں نے خدا سے چاہا ہے کہ وہ تم کو سخی ،دلیر اور باہمی رحم و کرم کا خو گر بنائے،(کیونکہ یہ طے ہو چکا ہے کہ ) جو شخص رکن و مقام(١) کے درمیان نمازیں ادا کرے ،اور روزے رکھے (اور اپنی ساری عمر اسی طرح گزار دے ) لیکن اگر وہ بغض اہل بیت لے کر مرا تو وہ جہنم میں جائے گا ۔(٢)
..............
اسناد و مدارک کی تحقیق :
(١) یہ مسجد الحرام میں دو مقدس مقام کے نام ہیں .
(٢) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :
المعجم الکبیر ج ٣، ص ١٢١۔ حاکم ؛مستدرک الصحیحین ج٣، ص ١٤٨۔
حاکم اس حدیث کو ابن عباس سے مرفوع سند کے ساتھ نقل کرنے کے بعدکہتے ہیں :یہ حدیث بشرط مسلم صحیح ہے .
مجمع الزوائد ج٩، ص ١٧١۔ منتخب کنز العمال ج ٥ ، ص ٣٠٦۔ تاریخ بغداد ٣، ص ١٢٢۔ الصواعق المحرقة ص ١٤٠۔ محب الدین طبری ؛ ذخائر العقبی ص ١٨۔
محب الدین طبری نے اس حدیث کو اپنی مذکورہ کتاب میں اختصار کے طور پر نقل کیا ہے ،اور کہتے ہیں : یہ حدیث ملا قاری نے اپنی کتاب '' السیرة '' میں نقل کیا ہے .
ملاقاری ؛ کتاب السیرة ۔ دیلمی ؛ مسند الفردوس ( قلمی نسخہ لالہ لی لائبریری )
دیلمی نے اس حدیث کو ابن عباس سے اس طرح نقل کیا ہے :
(( لو ان رجلاً صفن قدمیہ بین الرکن والمقام و صام وصلی ثم لقی اﷲ مبغضاً لآل محمد دخل النار ))
پس جو شخص رکن و مقام کے درمیان کھڑے کھڑے روزے اورنمازیں ادا کرے، (اور اپنی ساری عمر اسی طرح گزار دے ) لیکن اگر بغض اہل بیت لے کر مرا تو وہ جہنم میں جائے گا .
| |