|
تالیف: محمد رے شہری
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
مقدمہ
الحمد ﷲ رب العالمین والصلاۃ علیٰ عبدہ المصطفیٰ محمد وآلہ الطاہرین و خیارصحابتہ اجمعین۔
ہم کتاب ''علم و حکمت قرآن و حدیث کی روشنی میں ' کے مقدمہ میں اشارہ کر چکے ہیں کہ اس کتاب کے مباحث کی تکمیل کے لئے کتاب ''عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں '' کا مطالعہ کرنا ضروری ہے اور یہ اس سلسلہ کی پانچویں کتاب ہے جو خدا کے فضل سے پہلی کتاب کی اشاعت کے تھوڑے ہی وقفہ کے بعد شائع ہو رہی ہے ۔
یہ کتاب آیات و روایات کی مدد سے معرفت کے موضوع پر نئے نکات پیش کرتی ہے امید ہے کہ ارباب علم و حکمت کے نزدیک مقبولیت کا درجہ حاصل کر ے گی ۔
اس بات کی طرف اشارہ کر دینا ضروری ہے کہ اس کتاب کا پہلا حصہ حجۃ الاسلام جناب شیخ رضا برنجکار کے تعاون سے اور دوسرا حصہ حجۃ الاسلام جناب عبد الھادی مسعودی کی مدد سے مکمل ہوا۔لہذاہم ان دونوں اور ان تمام حضرات کا شکر یہ ادا کرتے ہیںکہ جنہوںنے اس کتاب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے ، صحیح روایات ڈھونڈ نے اور اس سے متعلق دیگر امور میں ہمارا تعاون کیا ہے،اور خدا کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ خدا انہیں آثار اہلبیت کو مزید نشر کرنے کی توفیق عطا کرے اور جزائے خیر سے نوازے۔
آخر میں اختصار کے ساتھ اپنی تحقیق کا اسلوب بیان کرتے ہیں:
١۔ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ایک موضوع سے مربوط شیعی اور سنی روایات کو جدید وسائل تحقیق سے استفادہ کرتے ہوئے جامع ترین ، موثق ترین اور قدیم ترین مصادر سے اخذ کیا جائے۔
٢۔ کوشش کی گئی ہے کہ درج ذیل حالات کے علاوہ تکرار روایات سے اجتناب کیا جائے:
الف: روایت کے مصادر مختلف ہوں اور روایات میں واضح فرق ہو۔
ب: الفاظ اور اصطلاحات کے اختلاف میں کوئی خاص نکتہ مخفی ہو۔
ج: شیعہ اور سنی روایات کے الفاظ میں اختلاف ہو۔
د: متن روایت ایک سطر سے زیادہ نہ ہو لیکن دو بابوں سے مربوط ہو۔
٣۔ اور جہاں ایک موضوع سے متعلق چند نصوص ہیں جن میں سے ایک نبی (ص) سے منقول ہو اور باقی ائمہ٪ سے تو اس صورت میں حدیث نبی (ص)کو متن میں اور بقیہ معصومین کی روایات کو حاشہ پر ذکر کیاہے ۔
٤۔ہر موضوع سے متعلق آیات کے ذکر کے بعد معصومین(ع) کی روایات کو رسول خدا(ص) سے امام زمانہ (عج) تک بالترتیب نقل کیا جائیگا۔ مگر ان روایات کو جو آیات کی تفسیر کے لئے وارد ہوئی ہیں تمام روایات پر مقدم کیا گیا ہے اور بعض حالات میں مذکورہ ترتیب کا لحاظ نہیں کیا گیا ہے ۔
٥۔ روایات کے شروع میں صرف معصوم (ص) کا نام ذکر کیا جائیگا لیکن اگر راوی نے فعلِ معلوم کو نقل کیا ہے یا ان سے مکالمہ کیا ہے یا راوی نے متن حدیث میں کوئی ایسی بات ذکر کی ہے جو معصوم )ع( سے مروی نہیںہے اس میں معصوم کا نام ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔
٦۔ حاشیہ پر متعدد روایات کے مصادر کواعتبارکے لحاظ سے مرتب کیا گیا ہے ۔
٧۔ اگر بنیادی منابع تک دسترسی ہو تو حدیث بلا واسطہ انہیں منابع سے نقل کی جاتی ہے ''بہار الانوار'' اور ''کنزالعمال'' اور اس لحاظ سے کہ یہ دونوں احادیث کا جامع منبع ہیں لہذا منابع کے آخر میں انکا بھی ذکر کر دیا گیا ہے ۔
٨۔ منابع کے ذکر کے بعد کہیں پر بعض دوسرے منابع کی طرف ''ملاحظہ کریں'' کے ذریعہ اشارہ کیا ہے ان موارد میں نقل شدہ متن اس متن سے جسکا حوالہ دیا گیا ہے کافی مختلف ہے ۔
٩ ۔ اس کتاب میں دوسرے ابواب کا حوالہ اس وقت دیا گیا ہے جہاں روایات میں مناسبت ہے ۔
١٠۔ کتاب کا مقدمہ اور بعض فصول و ابواب کے آخر میں بیان ہونے والے توضیحات و نتائج اس کتاب یا اس باب کی روایات کا ایک کلی جائزہ ہے اور بعض روایات میں جو دشواریاں ہیں انہیں حل کیا گیا ہے ۔
١١۔ اہمترین نکتہ یہ ہے کہ ہم نے حتی الامکان ہر باب میں معصوم سے صادر ہونے والی حدیث کی توثیق کےلئے عقلی و نقلی قرائن کا سہارا لیا ہے ۔
محمد رے شہری
٨ صفر ١٤١٩ق ھ
|
|