173
ساتويں فصل : مكہ مكرمہ كے اعمال
مكہ معظمہ ميں پانچ اعمال واجب ہيں طواف حج ( اسے طواف زيارت كہا جاتا ہے ) نماز طواف ،صفا و مروہ كے درميان سعى ، طواف النساء اور نماز طواف
مسئلہ 362_ عيد والے دن كے اعمال سے فارغ ہونے كے بعد جائز بلكہ مستحب ہے كہ حج كے باقى اعمال ، دو طواف انكى نمازيں اور سعى كو انجام دينے كيلئے اسى دن مكہ معظمہ كى طرف لوٹ جائے اور اسے ايام تشريق كے آخر تك بلكہ ماہ ذى الحج كے آخر تك مؤخر كرنا بھى جائز ہے _
مسئلہ 363_ طواف ، نماز طواف اور سعى كى كيفيت وہى ہے جو عمرہ كے طواف اسكى نماز اور سعى كى ہے بغير كسى فرق كے مگر نيت ميں پس يہاں پر ان
-----------
174
كے ذريعے حج كو انجام دينے كى نيت كريگا _
مسئلہ 364_ اختيارى صورت ميںمذكورہ اعمال كو وقوف بالعرفات، وقوف بالمشعر اور منى كے اعمال پر مقدم كرنا جائز نہيں ہے ہاں بعض گروہوں كيلئے انكا مقدم كرنا جائز ہے _
اول: خواتيں جب انہيں مكہ معظمہ كى طرف لوٹنے كے بعد حيض يا نفاس آنے كاخوف ہو اور پاك ہونے تك ٹھہرنے پر بھى قادر نہ ہوں _
دوم : وہ مرد اورعورتيں جو مكہ پلٹنے كے بعد بھيڑ كى كثرت كى وجہ سے طواف كرنے سے عاجز ہوں يا وہ جو مكہ لوٹنے سے ہى عاجز ہيں_
سوم: وہ بيمار لوگ كہ جو مكہ معظمہ لوٹنے كے بعد بھيڑ كى شدت يا بھيڑ كے خوف سے طواف كرنے سے عاجز ہوں _
مسئلہ 365_ اگر مذكورہ تين گروہوں ميں سے كوئي شخص دو طواف ،انكى نماز اور سعى كو مقدم كردے پھر عذر بر طرف ہوجائے تو اس پر واجب نہيں ہے كہ ان كا اعادہ كرے اگر چہ اعادہ كرنا احوط ہے _
--------
175
مسئلہ 366_ جو شخص كسى عذر كى وجہ سے مكہ كے اعمال كومقدم كرے جيسے مذكورہ تين گروہ تو اس كيلئے خوشبو اور عورتيں حلال نہيں ہوں گى بلكہ اس كيلئے سب محرمات تقصير يا حلق كے بعد حلال ہوں گے _
مسئلہ 367_ طواف النساء اور اسكى نماز دونوں واجب ہيں ليكن ركن نہيں ہيں پس اگر انہيں جان بوجھ كر ترك كردے تو حج باطل نہيں ہوگا ليكن اس كيلئے عورتيں حلال نہيں ہوں گى _
مسئلہ 368_ طواف النساء مردوں كے ساتھ مختص نہيں ہے بلكہ خواتين اور غير خواتين پر بھى واجب ہے پس اگر اسے مرد ترك كردے تو اسكے لئے عورتيں حلال نہيں ہوں گى اور اگر عورت ترك كردے تواس كيلئے مر د حلال نہيں ہوں گے _
مسئلہ 369_ اختيارى صورت ميں سعى كو طواف حج اور اسكى نماز پر مقدم كرنا جائز نہيں ہے اور نہ طواف النساء كوان دونوں پر اور نہ سعى پر پس اگر ترتيب كى مخالفت كرے تو اعادہ كرے _
--------
176
مسئلہ 370_ اگر بھول كر طواف النساء كو ترك كردے اور اپنے شہر ميں پلٹ آئے تواگر بغير مشقت كے لوٹ سكتا ہو تو يہ واجب ہے ورنہ نائب بنائے اوراس كيلئے عورتيں حلال نہيں ہوںگى مگر خود اس كے يا اس كے نائب كے طواف بجالانے كے ساتھ اوراگر اسے جان بوجھ كر ترك كرے توبھى يہى حكم ہے _
مسئلہ 371_ احرام حج كے ساتھ وہ سب چيزيں حرام ہو جاتى ہيں جو عمرہ كے احرام كے محرمات ميں گزرچكى ہيں اور پھر بالتدريج اور تين مرحلوں ميں حلال ہوں گى _
اول: حلق يا تقصير كے بعد ہر چيز حلال ہو جاتى ہے سوائے عورتوں اور خوشبو كے حتى كہ شكار بھى حلال ہوجاتا ہے اگر چہ يہ حرم ميں ہونے كى وجہ سے حرام ہوتا ہے
دوم: سعى كے بعد خوشبو حلال ہوجاتى ہے _
سوم: طواف النساء اور اسكى نماز كے بعد عورتيں حلال ہوجاتى ہيں _
--------
177
آٹھويں فصل: منى ميں رات گزارنا
يہ حج كے واجبات ميں سے بارہواں اور منى كے اعمال ميں سے چوتھا ہے _
مسئلہ 372_ واجب ہے كہ گيارہويں اور بارہويں كى رات منى ميں گزارے پس اگر دو طواف ، انكى نماز اور سعى كو بجالانے كيلئے عيد كے دن مكہ معظمہ چلا گيا ہو تو اس پر منى ميں رات گزارنے كيلئے لوٹنا واجب ہے _
مسئلہ 373_ مندرجہ ذيل گروہ مذكورہ راتوں كومنى ميں بسر كرنے كے وجوب سے مستثنے ہيں _
الف: بيمار اور انكى تيمار دارى كرنے والے بلكہ ہر صاحب عذر شخص كہ جس كيلئے اس عذر كے ہوتے ہوئے منى ميں رات گزار نا شاق ہو _
--------
178
ب: جس شخص كو مكہ ميں اپنے قابل اعتنا مال كے ضائع ياچورى ہوجانے كا خوف ہو _
ج: جو شخص مكہ ميں فجر تك عبادت ميں مشغول رہے اور صرف ضرورت كى خاطر غير عبادت ميں مشغول ہوا ہو جيسے ضرورت كے مطابق كھنا پينايا دوبارہ وضو كرنا_
مسئلہ 374_ منى ميں رات بسر كرنا عبادت ہے كہ جس ميں گذشتہ تمام شرائط كے ساتھ نيت واجب ہے _
مسئلہ 375_ رات كوغروب سے آدھى رات تك رہنا كافى ہے اور جس شخص نے بغير عذر كے رات كاپہلا آدھا حصہ منى ميں نہ گزارا ہو اس كيلئے احوط وجوبى يہ ہے كہ رات كا دوسرا نصف وہاں گزارے اگر چہ بعيد نہيں ہے كہ اختيارى صورت ميں بھى رات كے دوسرے نصف كا وہاں گزارنا كافى ہو _
مسئلہ 376_ جو شخص مكہ مكرمہ ميںعبادت ميں مشغول نہ رہا ہو اورمنى
------
179
ميں رات گزارنے والے واجب كام كو بھى ترك كردے تو اس پر ہر رات كے بدلے ايك بكرى كفارہ ميں دينا واجب ہے اور احوط كى بناپر اس ميں فرق نہيں ہے كہ عذر ركھتا ہو يا نہ ، جاہل ہو يا نسيان كا شكار يا ان كا غير _
مسئلہ 277_ جس شخص كيلئے بارہويں كے دن كوچ كرنا جائز ہو اور منى ميں ہو تو اس پر واجب ہے كہ زوال كے بعد كوچ كرے اور زوال سے پہلے كوچ كرنا جائز نہيں ہے _
-------
180
نويں فصل :تين جمرات كو كنكرياں مارنا
يہ حج كے واجبات ميں سے تيرہواں اور منى كے اعمال ميں سے پانچواں ہے اور تين جمرات كو كنكرياں مارنا كيفيت اور شرائط كے اعتبار سے عيد والے دن جمرہ عقبہ كو كنكرياں مارنے سے مختلف نہيں ہے_
مسئلہ 378_ جو راتيں منى ميں گزارنا واجب ہے ان كے دنوں ميں تين جمرات اولى ، وسطى اور عقبہ كو كنكرياں مارنا واجب ہے_
مسئلہ 379_ كنكرياں مارنے كا وقت طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تك ہے پس اختيارى صورت ميں رات كے وقت كنكرياں مارناجائز نہيں ہے اور اس سے وہ شخص مستثنى ہے جو عذر ركھتا ہے كہ اسے اپنے مال، عزت اور جان پر خوف ہے اور چرواہا اور اسى طرح كمزور لوگ
---------
181
جيسے عورتيں ، بوڑھے اور بچے كہ جنہيں اپنے آپ پر بھيڑ كى شدت كا خوف ہے تو ان سب كيلئے رات كے وقت كنكرياں مارنا جائز ہے _
مسئلہ 380_ جو شخص صرف دن كے وقت كنكرياں مارنے سے عذر ركھتا ہے نہ رات كے وقت تو اس كےلئے نائب بنانا جائز نہيں ہے بلكہ اس پر واجب ہے كہ رات كے وقت خود كنكرياں مارے، گذشتہ رات ميں يا آئندہ رات ميں ليكن جو شخص كنكرياں مارنے سے عذر ركھتا ہے حتى رات كے وقت بھى جيسے بيمار شخص تو اس كيلئے نائب بنانا جائز ہے ليكن احوط وجوبى يہ ہے كہ اگر آئندہ رات عذر برطرف ہوجائے تو خود كنكرياں مارے _
مسئلہ 381_ جو شخص خود كنكرياں مارنے سے عذر ركھتا ہے اگر اس كيلئے كسى كونائب بنائے اور وہ نائب اس كام كو انجام دے دے ليكن اسكے بعد كنكرياں مارنے كا وقت گزرنے سے پہلے اس كا عذر مرتفع ہوجائے تو اگر نائب بناتے وقت اپنے عذر كے مرتفع ہونے سے مايوس تھا يہاں تك كہ نائب اس كا عمل انجام دے دے تو نائب كا عمل كافى ہے اور اس پر خود اس كا
-------
182
اعادہ كرنا واجب نہيں ہے ليكن وہ شخص كہ جو عذر كے مرتفع ہونے سے مايوس نہيں ہے اس كيلئے اگر چہ عذر كے طارى ہونے كے وقت نائب بنانا جائز ہے ليكن اگر بعد ميں اس كا عذر مرتفع ہوجائے تو اس پر واجب ہے كہ خود اس كا اعادہ كرے _
مسئلہ 382_ تين جمرات كو كنكرياں مارنا واجب ہے ليكن يہ ركن نہيں ہے _
مسئلہ 383_ كنكرياں مارنے ميں ترتيب واجب ہے اس طرح كہ پہلے جمرہ سے شروع كرے پھر در ميان والے كو كنكرياں مارے اور پھر آخرى كو پس ہر جمرہ كو سات كنكرياں مارے اسى طريقے كے ساتھ جو گزر چكا ہے _
مسئلہ 384_ اگر تين جمرات كو كنكرياں مارنا بھول جائے اور منى سے كوچ كرجائے تو اگر ايام تشريق ميں ياد آجائے تو اس پر واجب ہے كہ منى ميں واپس آئے اور خود كنكرياں مارے البتہ اگر اس كيلئے يہ ممكن ہو ورنہ كسى
----------
183
دوسرے كو نائب بنائے ليكن اگر ايام تشريق كے بعد ياد آئے يا جان بوجھ كر كنكرياں مارنے والے عمل كو ايام تشريق كے بعد تك مؤخر كردے تو احوط وجوبى يہ ہے كہ واپس پلٹے اور خود كنكرياں مارے يا اس كا نائب كنكرياں مارے پھر آئندہ سال اسكى قضا كرے اگر چہ كسى كو نائب بناكر _اور اگر تين جمرات كو كنكرياںمارنا بھول جائے يہاں تك كہ مكہ معظمہ سے خارج ہوجائے تو احوط وجوبى يہ ہے كہ آئندہ سال اسكى قضا كرے اگر چہ كسى كو نائب بنا كر _
مسئلہ 385_ جمرات كو چاروں اطراف سے كنكرياں مارنا جائز ہے اور شرط نہيں ہے كہ پہلے اور درميان والے ميں قبلہ رخ ہو اور آخرى ميں قبلہ كى طرف پشت كرے _
---------
184
متفرق مسائل :
س1: مسجدالحرام كا فرش قليل پانى كے ساتھ پاك كيا جاتا ہے اس طرح كہ نجاست پر قليل پانى ڈالا جاتا ہے كہ جس سے عام طور پر نجاست كے باقى رہنے كا علم ہوتا ہے تو كيا مسجد كے فرش پر سجدہ كرنا جائز ہے يا نہيں ؟
ج: اس سے عام طور پر مسجد كى ہر جگہ كے نجس ہونے كا علم نہيں ہوتا اور جستجو كرنا واجب نہيں ہے پس فرش پر سجدہ كرنا صحيح ہے _
س 2: كيا خانہ كعبہ كے اردگرد دائرے كى صورت ميں نماز جماعت كافى ہے؟
ج: جو شخص امام كے پيچھے يا دائيں بائيں كھڑا ہو اسكى نماز صحيح ہے اور احوط استحبابى يہ ہے كہ جو شخص امام كے دائيں بائيں كھڑا ہو وہ اس فاصلے كى رعايت كرے جو امام اور
---------
185
كعبہ كے درميان ہے پس امام كى نسبت كعبہ كے قريب تر كھڑا نہ ہو ليكن جو شخص خانہ كعبہ كى دوسرى طرف امام كے بالمقابل كھڑا ہوتا ہے اسكى نماز صحيح نہيںہے _
س3: كيا مكہ معظمہ اور مدينہ منورہ ميں اہل سنت كے امام كے پيچھے جماعت كے ساتھ نماز پڑھنا كافى ہے ؟
ج : ان شاء اللہ كافى ہے _
س4: جس شخص نے مكہ معظمہ ميں دس دن ٹھہرنے كى نيت كى ہے تو عرفات ، مشعر اور منى ميںاور ان كے درميان مسافت طے كرتے ہوئے اسكى نماز كا حكم كيا ہے ؟
ج: جس شخص كى نيت يہ ہے كہ عرفات كى طرف جانے سے پہلے دس دن مكہ معظمہ ميں رہيگا اور اسكے ساتھ ايك چار ركعتى صحيح نماز بھى پڑھ لے تو جبتك نيا سفر نہ كرے نماز
-------
186
پورى پڑھے گا اور ٹھہرنے كاحكم ثابت ہونے كے بعد عرفات ، مشعرالحرام اور منى كى طرف جانا سفر نہيں ہے _
س5: كيا قصر و اتمام كے درميان اختيار والا حكم مكہ اور مدينہ ميں بھى جارى ہوگا يا يہ فقط مسجد الحرام اور مسجد نبوى كے ساتھ مختص ہے اور كيا انكى پرانى اور نئي جگہوں كے درميان كوئي فرق ہے يا نہيں ؟
ج: قصر اور اتمام كے درميان اختيار والا حكم ان دو شہروں كى ہر جگہ ميں جارى ہوگا اور ظاہر يہ ہے كہ پرانى اور نئي جگہوں كے درميان كوئي فرق نہيں ہے اگر چہ احوط يہ ہے كہ اس مسئلہ ميں ان دوشہروں كى پرانى جگہوں پر اكتفا كرے بلكہ صرف مسجدوں پر _پس نماز قصر پڑھے مگر يہ كہ دس دن ٹھہرنے كى نيت كرے_
س 6: جو شخص مشركين سے برائت كے پروگرامميں شركت نہ كرے اسكے
--------
187
حج كا حكم كيا ہے ؟
ج: اس سے اسكے حج كى صحت كو نقصان نہيں پہنچتا اگر چہ اس نے اپنے آپ كو دشمنان خدا سے اعلان برائت كے پروگرام ميں شركت كرنے كى فضيلت سے محروم كرديا ہے_
س 7: كيا حيض يا نفاس والى عورت كيلئے اس ديوار پر بيٹھنا جائز ہے جو مسجدالحرام كے برآمدے اور سعى كرنے كى جگہ كے درميان واقع ہے يہ جانتے ہوئے كہ يہ ان كے درميان مشترك ہے؟_
ج: اس ميں كوئي اشكال نہيں ہے مگر جب ثابت ہو جائے كہ وہ مسجدالحرام كا حصہ ہے
س8: جس شخص كو چاند ديكھنے كى وجہ سے دو وقوف اور روز عيد كے درك كرنے ميں شك ہو اسكے حج كا كيا حكم ہے اور كيا اس پر حج كا اعادہ واجب
------
188
ہے يا نہيں ؟
ج: سنى قاضى كے نزديك ذى الحج كا چاند ثابت ہونے اور اسكى طرف سے چاند ثابت ہوجانے كے فيصلے كے مطابق عمل انجام دينا كافى ہے پس اگر لوگوں كى پيروى كرتے ہوئے دو وقوف كو درك كرلے تو اس نے حج كو درك كرليا اور يہ كافى ہے _
س9: بعض فتاوى ميں آيا ہے كہ آپ مكہ مكرمہ كے ہوٹلوں ميں جماعت قائم كرنے كى اجازت نہيں ديتے تو كيا آپ كى طرف سے ان رہائشے گاہوں اور گھروں ميں جماعت قائم كرنے كى اجازت ہے كہ جن ميں عام طور پر قافلے آتے ہيں يہ جانتے ہوئے كہ ان قافلوں كى اپنى مستقل رہائشے گاہ اور اپنى مستقل جماعت ہوتى ہے پس يہ حجاج كيلئے مسجدالحرام ميں نماز ترك كرنے كا ذريعہ نہيں بنتے _
ج: ہمارى طرف سے ان رہائشے گا ہوں اور گھروں ميں
---------
189
جماعت قائم كرنے كى اجازت نہيںہے اگر يہ دوسروں كى توجہ كے مبذول كرنے كا موجب بنے اور مسجد ميں مسلمانوں كے ساتھ انكى نماز ميں شركت نہ كرنے كى وجہ سے تنقيد كا سبب بنے_
س 10: ڈرائيور حضرات بھيڑسے بچنے كيلئے منى اور مزدلفہ تك پہنچنے والے بعض شاق راستوں اور سرنگوں سے اندرونى راستوں كے طور پر استفادہ كرتے ہيں پس ان جگہوں تك پہنچنے كيلئے مكہ كے بعض محلوں سے ہوتے ہوئے ايسے راستوں سے جاتے ہيں جو منى كے اندر سے گزرتے ہيں تو كيا اسے مكہ سے نكلنا شمار كيا جائيگا يا نہيں ؟
ج: ظاہر يہ ہے كہ نكلنے كے جائز نہ ہونے كى دليل اس سے منصرف ہے بہرحال اس سے عمرہ اور حج كى صحت كو نقصان نہيں پہنچتا_
س 11: كاروانوں كے خدام جو عيد والے دن عورتوں اور كمزور لوگوں
----------
190
كے ہمراہ ہوتے ہيں اور ان كے ہمراہ فجر سے پہلے ہى مشعرالحرام سے كوچ كرجاتے ہيں اگر ان كيلئے طلوع فجر سے پہلے پلٹنا اور وقوف اختيارى كو درك كرنا ممكن ہو تو كيا يہ ان پر واجب ہے يا نہيں ؟ اور اگر ان كيلئے پلٹنا ممكن نہ ہو ليكن دن كے وقت جمرہ عقبہ كو كنكرياں مارنے كيلئے پلٹنا ممكن ہو تو كيا عورتوں اور كمزور لوگوں كى متابعت ميں ان كيلئے بھى رات كے وقت كنكرياں مارنا كافى ہے يا ان پر واجب ہے كہ دن كے وقت كنكرياں ماريں؟اور پلٹنے اور وقوف اختيارى كو درك كرنے كى صورت ميں كيا يہ انہيں نائب بنانے كے امكان كيلئے كافى ہے يا وہ محض رات كو نكل آنے سے صاحبان عذر ميں سے شمار ہوں گے كہ جنہيں نائب بنانا جائز نہيں ہے_
ج1: وقوف اختيارى كو در ك كرنے كيلئے ان پر پلٹنا واجب نہيںہے_
2 _ رات ميں كنكرياں مارنا ان كيلئے كافى نہيں ہے مگر يہ كہ دن ميں ايسا كرنے سے عذ ر ركھتے ہوں_
-----------
191
3_ نائب كى نسبت احوط يہ ہے كہ وہ رات كے وقت مشعر الحرام سے نہ نكلے اگر چہ پلٹ كر مشعر الحرام كے اختيارى وقوف كو درك كرلے ہاں اگر فرض كريں كہ وہ عذر نہيں ركھتا اور اختيار كے برخلاف نكلے تو اگر پلٹ آئے اور اختيارى اور پورے واجب وقوف كو درك كرلے تو يہ اسكى نيابت كيلئے مضر نہيں ہے_
س 12: جو شخص شب عيد اور مزد لفہ ميں معمولى سا وقوف كرنے كے بعد عورتوںاور مريضوں كے ہمراہ ہوتاہے كيا اس پر واجب ہے كہ انہيں مكہ پہنچانے كے بعد فجر سے پہلے مزدلفہ كى طرف پلٹ آئے يا اس كيلئے طلوع فجر اور طلوع آفتاب كے درميان وقوف كرلينا كافى ہے يا اس كيلئے وہى معمولى سا وقوف ہى كافى ہے جبكہ اس كے ساتھ تھكن ، مشقت اور ٹريفك كى وہ پابندياں بھى ہوتى ہيں جو انتظاميہ نافذ كرتى ہے اور كيا نيابتى حج كرنے والے اور اسكے غير كے درميان كوئي فرق ہے؟
----------
192
ج: جو شخص صاحبان عذر كى نگرانى اور تيمار دارى كيلئے ان كے ہمراہ كوچ كرتاہے اس پر طلوع فجر اور طلوع شمس كے درميان وقوف كرنا واجب نہيں ہے بلكہ اس كيلئے رات كے اضطرارى وقوف پر اكتفا كرنا جائز ہے ہاں جو شخص نيابتى حج انجام دے رہا ہے اس كيلئے يہ جائز نہيں ہے اور اس پر اختيارى اعمال كو انجام دينا واجب ہے_
س 13 : كيا اختيارى صورت ميں نذر كےساتھ ميقات سے پہلے احرام باندھنا جائز ہے جبكہ انسان جانتاہو كہ وہ سايہ ميں جانے پر مجبور ہوجائيگا جيسے اگر نذر كركے اپنے شہر سے احرام باندھے اور پھر دن كے وقت ہوائي جہاز ميں سوار ہوجائے؟
ج: نذر كركے ميقات سے پہلے احرام باندھنا جائز ہے اور دن كے وقت سايہ ميں جانا حرام ہے اور ايك عنوان كاحكم دوسرے عنوان تك سرايت نہيں كرتا_
----------
193
س 14 : ايك شخص فوج ميں كام كرتاہے اور بعض اوقات جبرى حكم كے ذريعے اسكى ڈيوٹى لگائي جاتى ہے جيسے كسى اہم كام كيلئے فوراً مكہ پہنچنا اور اس نے پہلے عمرہ نہيں كيا ہوتا اور تنگى وقت كى وجہ سے احرام كى حالت ميں مكہ ميں داخل نہيں ہوسكتا تو كيا وہ اس صورت ميں گناہ گار ہوگا كيا اس پر كفارہ ہے؟
ج: سوال كے فرض ميں اس كيلئے بغير احرام كے مكہ مكرمہ ميں داخل ہونا جائز ہے اور اس سلسلے ميں اس پر كوئي شے نہيں ہے_
س 15: اگر ماہ ذيقعد ميں مكہ ميں عمرہ مفردہ بجالائے اور پھر ذى الحج ميں دوبارہ مكہ ميں داخل ہونا چاہے جبكہ ابھى اس عمرے كو دس دن نہ ہوئے ہوں تو كيا اس كيلئے نيا احرام باندھنا ضرورى ہے يا وہ بغير احرام كے داخل ہوسكتاہے؟
--------
194
ج: احوط كى بناپر اس وقت اس كيلئے احرام باندھنا ضرورى ہے _
س 16: ايك شخص جدہ ميں رہتاہے اور مكہ مكرمہ ميں كام كرتاہے يعنى وہ چھٹى كے دنوں كے علاوہ تسلسل كے ساتھ ہر دن مكہ جاتاہے يا آدھا ہفتہ جاتاہے يعنى تين دن مكہ جاتاہے اور چار دن نہيں جاتا اگرچھٹى كے ايام يا چار دن ختم ہوجائيں تو كيا اس كيلئے دوبارہ عمرہ كرنا واجب ہے؟
ج: سوال كى مفروضہ صورت ميں عمرہ كرنا واجب نہيں ہے_
س 17: اگر عمرہ ختم ہوجائے اور انسان مكہ ميں ہى ہو تو كيا اس پر نيا عمرہ كرنا واجب ہے؟ اور كہاں سے ؟ كيا حرم كى حدود سے يا مسجد تنعيم سے؟
ج: جبتك وہ مكہ مكرمہ ميں ہے نياعمرہ بجالانا واجب نہيں ہے اور اگر نيا عمرہ بجالانا چاہے تو ضرورى ہے كہ اطراف
--------
195
حرم سے ادنى الحل كى طرف جائے اور يا پھر مسجد تنعيم جائے_
س 18: ايك شخص ٹيكسى كا ڈرائيور ہے اور سوارى اسے مكہ جانے كا كہتى ہے يہ جانتے ہوئے كہ ڈرائيور نے پہلے عمرہ نہيں كر ركھا كيا اس پر واجب ہے كہ احرام كى حالت ميں داخل ہو اور اگر بغير احرام كے داخل ہو تو اس كا كيا حكم ہے ؟
ج: سوال كى مفروضہ صورت ميں اس پر واجب ہے كہ مكہ مكرمہ ميں داخل ہونے كيلئے احرام باندھے اور عمرہ مفردہ كے اعمال بجالائے اور اگر بغير احرام كے مكہ ميں داخل ہوجائے تو فعل حرام كا مرتكب ہوا ہے ليكن اس پر كفارہ نہيں ہے_
س 19: جو شخص سخت بھيڑكے وقت كئي مستحب طواف كرتاہے اس طرح كے ان
-------
196
حجاج كو مزاحم ہوتاہے جو واجب طواف كرتے ہيں تو كيا اس پر كوئي اشكال ہے بالخصوص اگر اسكے پاس مستحب طواف كيلئے وسيع وقت ہو_
ج: اس پر كوئي اشكال نہيں ہے ہاں اولى بلكہ احوط يہ ہے كہ اس بھيڑ كے ہوتے ہوئے مستحب طواف نہ كرے_
س 20:جو شخص استطاعت كى وجہ سے حج افراد كو بطور واجب بجالاتاہے يا اسے بطور مستحب انجام ديتاہے اور اس سے پہلے متعدد دفعہ عمرہ كرچكاہو تو كيا اس پر ايك نيا عمرہ واجب ہے جو اس حج كے متعلق ہو؟
ج: عمرہ واجب نہيں ہے مگر جن موارد ميں تمتع سے افراد كى طرف عدول كرنا ہو_
س 21: جس شخص نے حج افراد كيلئے طواف باندھا ہوا ہے كيا وہ طواف حج اور سعى كے بعد اپنے اختيار كےساتھ مكہ سے نكل كر جدہ جاسكتاہے؟ كہ پھر سيدھا عرفہ ميں حجاج كے ساتھ ملحق ہوجائے؟
-----------
197
ج: طواف اور سعى كے بعدجدہ يا كسى اور جگہ جانے سے مانع نہيں ہے ليكن اگر اس كى وجہ سے اسے دو وقوف كے فوت ہوجانے كا خوف نہ ہو_
س 22: شرعى مسافت كہ جسكے ساتھ حج افراد جائز ہوتاہے سولہ فرسخ ہے تو يہ مسافت كہاں سے شمار كى جائيگي؟
الف: كيا آپ كى رائے ميں مكہ قابل توسيع ہے اور ہر وہ جگہ جسے عرف ميں مكہ كہا جاتاہے وہ مكہ كا حصہ ہے؟
ب: جو مكلف مكہ سے سولہ فرسخ سے كم فاصلے پر رہتاہے كيا وہ اپنے گھر سے احرام باندھے گا يا مدينہ كى كسى جگہ سے؟
ج: كيا آپ كى نظر ميںمسافت كا آغاز مكلف كے شہر كے آخر سے ہوگا؟
ج: الف) مسافت مكلف كے شہر يا ديہات كے آخر سے
---------
198
شہر مكہ كے شروع تك حساب كى جائيگى اور شہر مكہ قابل توسيع ہے اور مسافت كے حساب كرنے كا معيار وہ جگہ ہے جسے اس وقت عرف ميں شہر مكہ كى ابتدا كہا جاتاہے_
ب: اس كيلئے اپنے شہر كى ہر جگہ سے احرام باندھنا جائز ہے اگر چہ اولى اور احوط يہ ہے كہ اپنے گھر سے احرام باندھے_
ج: ابھى ابھى گزراہے كہ مسافت كا معيار اسكے اپنے شہر اور موجودہ شہر مكہ كے درميان كى مسافت ہے اگر چہ احوط يہ ہے كہ اپنے گھر سے مسافت كى ابتدا كا حساب كرے_
س 23: عمرہ كرنے والا شخص جو مدينہ منورہ يا اسكے مضافات ميں رہتاہے كيا اس كيلئے جائز ہے كہ وہ مكہ مكرمہ جانے كے قصد سے جدہ آئے اور پھر احرام كيلئے ادنى الحل جيسے مسجد تنعيم كا قصدكرے_
----------
199
ج: اگر وہ مدينہ سے نكلتے وقت عمرہ كا قصد ركھتاہو تو اس پر لازم ہے كہ مسجد شجرہ سے احرام باندھے اور اس كيلئے بغير احرام كے ميقات سے آگے جانا جائز نہيں ہے اگر چہ مكہ مكرمہ جاتے ہوئے جدہ سے گزرنے كا ارادہ ركھتاہو اور اگر بغير احرام كے ميقات سے گزر كرجدہ پہنچ جائے پھر عمرہ كا ارادہ كرے تو اس پر واجب ہے كہ وہ احرام باندھنے كيلئے كسى ميقات پر جائے اور اس كيلئے جدہ اور ادنى الحل سے احرام باندھنا صحيح نہيں ہے كيونكہ ادنى الحل صرف ان لوگوں كيلئے عمرہ مفردہ كا ميقات ہے جو مكہ مكرمہ ميں رہتے ہيں _
س 24: مدينہ يا اسكے مضافات سے دو راستے جدہ كى طرف جاتے ہيں ايك حجفہ كے قريب سے گزرتاہے كہ جسكے ساتھ محاذات (مقابل) بن جاتاہے اور دوسرا جو كہ تيز راستہ ہے ، جحفہ كے مقابل سے گذرتاہے ليكن
-----------
200
وہ جحفہ سے سو كيلوميٹر سے بھى زيادہ دور ہے اور سيدھا راستہ نہيں ہے تو كيا اسے بھى محاذات (مقابل) شمار كيا جائيگا يا نہيں؟
ج: محاذات اور مقابل سے مراد يہ ہے كہ مكہ مكرمہ كى طرف جانے والا شخص راستے ميںايسے نقطے پر پہنچ جائے كہ جسكى دائيں يا بائيں جانب ميقات ہو اس بناپر پس نقطہ محاذات كے اعتبار سے دو راستوں كے درميان كوئي فرق نہيں ہے_
س 25: دوسرى صورت ميں اگر بالفرض وہ محاذات نہ بنتى ہو تو جو شخص اس راستے سے جارہاہے كيا اس كيلئے جائز ہے كہ وہ ادنى الحل جاكر وہاں سے عمرہ مفردہ يا حج كا احرام باندھے ؟
ج: ميقات اور اسكى بالمقابل جگہ سے بغير احرام كے گزرنا جائز نہيں ہے اور ادنى الحل سے احرام باندھنا بھى صحيح نہيں ہے جيسے كہ ابھى ابھى گزراہے _
---------
201
س26: جس شخص كو ميقات سے احرام باندھنے ميں اپنے يا اپنے اہل و عيال پر خوف كا وہم ہو كيا اس كيلئے ادنى الحل سے احرام باندھنا جائز ہے؟
ج: اگر ميقات ميں احرام باندھنے سے كوئي عذر ہو جو ميقات سے گزرنے كے بعد زائل ہوجائے تو اس پر واجب ہے كہ احرام باندھنے كيلئے ميقات كى طرف واپس پلٹے البتہ اگر ممكن ہوورنہ اپنى جگہ سے احرام باندھے اگر اسكے آگے كوئي ميقات نہ ہو اور كسى دوسرے ميقات پر جانے كى قدرت بھى نہ ركھتاہو_
س 27: كيا احرام كى حالت ميں رات كے وقت بارش سے بچنے كيلئے كسى چيز كے نيچے جانا جائز ہے ؟
ج: احوط مراعات كرناہے_
س 28: جو شخص مقام ابراہيم كے پيچھے قرآن كريم يا مستحب نمازيں پڑھنا
--------
202
چاہتاہے يا دعاء كيلئے بيٹھنا چاہتاہے جب كہ اس كيلئے ان چيزوں كو مسجد الحرام كى دوسرى جگہوں ميں انجام دينا بھى ممكن ہے تو كيا بھيڑ كے باوجود اس كيلئے يہ كام جائز ہے جبكہ طواف كى واجب نماز پڑھنے والوں كيلئے مشكل كا باعث ہو_
ج: اولى بلكہ احوط يہ ہے كہ مذكورہ چيزوں كو اس جگہ بجالائے جہاں بھيڑ نہ ہو_
س 29: كيا حاجى ( مرد يا عورت) كيلئے احرام كى حالت ميں پانى كو زائل كرنے كيلئے اپنے چہرے كو توليے سے پونچھنا جائز ہے ؟
ج: اس كام ميں مرد كيلئے تو ہر صورت ميں كوئي حرج نہيں ہے اور عورت كيلئے بھى كوئي حرج نہيں ہے اگر اس پر چہرے كو ڈھانپنا صدق نہ كرے اس طرح كہ يہ كام توليے كو بالتدريج اپنے چہرے پر گزارنے كے ساتھ ہو ورنہ اس كيلئے يہ جائز نہيں ہے بہر حال چہرے كو ڈھانپنے ميں كفارہ
--------
203
نہيں ہے_
س 30: حاجى كيلئے جائز ہے كہ حج كے موقع پر منى ميں رات گزارنے كى بجائے مكہ مكرمہ ( حرم ) ميں عبادت كے ساتھ رات گزارے تو كيا كھانا كھانا، نہانا، قضائے حاجت يا مومن كے جنازہ كى تشييع كرنا ايسے كام ہيں جو عبادت كےساتھ مشغول ہونے كو باطل كرديتے ہيں؟
ج: ضرورت كے مطابق كھانے پينے ميںمشغول ہونا اور كسى احتياج كى وجہ سے باہر جانا اور وضو يا واجب غسل بجالانا عبادت كے ساتھ مشغول ہونے كو نقصان نہيں پہنچاتا_
س 31: سابقہ سوال ميں مذكور مصروفيات اگر عبادت كو باطل كرديں تو كيا كفارہ بھى ہے ؟
ج: اگر ايسے كام ميں مشغول ہو جو عبادت نہيں ہے اگر چہ
------
204
مكہ مكرمہ ميں، اور ضروريات ميں سے بھى شمار نہ كيا جاتاہوجيسے كھانا پينا اور كوئي ضرورت پورى كرنا تو اس پر كفارہ واجب ہے _
س32: كيا چند ماہ تك مال كو جمع كرنا حج كى استطاعت كو حاصل كرنے كيلئے كافى ہے ؟ بالخصوص اگر وہ جانتاہو كہ وہ اس طريقے كے علاوہ مستطيع نہيں ہوسكتا_
ج: استطاعت كا حاصل كرنا واجب نہيں ہے ليكن اگر انسان حجة الاسلام كرنا چاہتاہو تو اس سے كوئي مانع نہيں ہے كہ وہ كسى جائز طريقے سے مال حاصل كرے يا اپنى منفعت سے ذخيرہ كرتارہے يہاں تك كہ اس كے حج كا خرچ جمع ہوجائے مگر جب وہ اپنى منفعت سے ذخيرہ كرے اور اس پر خمس كا سال گزر جائے تو اس پر اس كا خمس دينا واجب ہے _
------
205
س 33: كيا والدين كو ملنا :معاشرتي، شرعى يا ذاتى ضرورت شمار ہوتى ہے اور اگر ايسا ہے تو كيا جو شخص استطاعت ركھتا ہے اس كيلئے جائز ہے كہ وہ اپنا مال والدين كو ملنے كيلئے خرچ كردے جب ملنے كيلئے سفر و غيرہ كى ضرورت ہو اور حج كو مؤخر كردے؟
ج: مستطيع پر واجب ہے كہ حج كرے اور اپنے آپ كو استطاعت سے خارج كرنا جائز نہيں ہے اور صلہ رحمى صرف ملنے ميں منحصر نہيں ہے بلكہ رشتہ داروں كى احوال پرسى اور صلہ رحمى ديگر طريقوں سے بھى ممكن ہے جيسے خط لكھنا يا ٹيليفون كرنا و غيرہ ہاں اگر والدين كہ جو دوسرے شہر ميں ہيں ان سے ملنا اسكى اپنى حالت اور انكى حالت كے پيش نظر ضرورى ہو اس طرح كہ اسے اسكى عرفى ضروريات ميں سے شمار كيا جائے اور اسكے پاس اتنا مال بھى نہ ہو جو والدين كى ملاقات اور حج كے اخراجات دونوں كيلئے كافى ہو تو وہ اس حالت ميں مستطيع ہى نہيں
---------
206
ہے_
س34: اگر دودھ پلانے والى عورت مستطيع ہوجائے ليكن اسكے حج پر جانے سے شيرخوار بچے كو نقصان پہنچتاہو تو كيا وہ حج كو ترك كرسكتى ہے؟
ج: اگر نقصان اس طرح ہو كہ دودھ پلانے والى كيلئے شير خوار كے پاس رہنا ضرورى ہے يا اس سے دودھ پلانے والى عورت كيلئے حرج ہے تو اس پر حج واجب نہيں ہے _
س 35:جو عورت سونے كے كچھ زيورات كى مالك ہے اوروہ انہيںپہنتى ہے اور اسكے پاس اسكے علاوہ كوئي دوسرا مال نہيں ہے اگر وہ انہيں بيچ دے تو وہ حج كرنے پر قادر ہوجاتى ہے تو كيا عورتوں كے زيورات استطاعت سے مستثنى ہيں يا اس پر واجب ہے كہ وہ حج كے اخراجات كيلئے انہيں بيچے اور انكے ساتھ وہ مستطيع ہوگي_؟
ج: اگر ان زيورات كو وہ پہنتى ہو اور وہ اسكى حيثيت سے
--------
207
زيادہ نہ ہوں تو اس پرحج كيلئے انہيں بيچنا واجب نہيں ہے اور وہ مستطيع نہيں ہوگي_
س 36: ايك عورت حج كيلئے استطاعت ركھتى ہے ليكن اس كا شوہر اسے اسكى اجازت نہيں ديتا تو اسكى ذمہ دارى كيا ہے ؟_
ج: واجب حج ميں شوہر كى اجازت معتبر نہيں ہے ہاں اگر شوہر كى اجازت كے بغير حج پر جانے سے عورت حرج ميں مبتلا ہوتى ہو تو وہ مستطيع نہيں ہے اور اس پر حج واجب نہيں ہے_
س 37: اگر شادى كے عقد كے وقت ميرے شوہر نے مجھے حج كرانے كا وعدہ ديا ہو تو كيا ميرے ذمے ميں حج مستقر ہوجائيگا؟
ج: صرف اس سے حج ذمے ميں مستقر نہيں ہوتا_
س 38: كيا حج كى استطاعت حاصل كرنے كيلئے ضروريات زندگى ميں تنگى
--------
208
لانا جائز ہے ؟
ج: يہ جائز ہے ليكن شرعا واجب نہيں ہے البتہ يہ تب ہے جب تنگى اپنے آپ پر كرے ليكن جن اہل و عيال كا خرچ اس پر واجب ہے ان پر معمول كى حد سے تنگى كرنا جائز نہيں ہے_
س 39:ماضى ميں ميرى طرف سے دين كى پابندى اور اس كا اہتمام كوئي اچھا نہيں تھا اور ميرے پاس اتنا مال تھاجو سفر حج كيلئے كافى تھا ( يعنى ميں مستطيع تھا) ليكن اپنى اس حالت كيوجہ سے ميں حج پر نہيں گيا تو اس وقت ميرے لئے كيا حكم ہے؟جبكہ اس وقت ميرے پاس لازمى رقم نہيں ہے _ جيسا كہ اسكے دو راستے ہيں ايك ادارہ حج ميں نام لكھوا كر اور ايك دوسرا راستہ كہ جس ميں زحمت زيادہ ہے تو كيا حكومت كے ہاں نام لكھوا دينا كافى ہے ؟
ج: اگر آپ ماضى ميں مستطيع تھے اور فريضہ حج كى ادائيگى
--------------
209
كيلئے سفر پر قادر تھے اسكے باوجود آپ نے حج كو مؤخر كيا تو آپ پر حج مستقر ہوچكاہے اور آپ پر ہر جائز اور ممكن طريقے سے حج پر جانا واجب ہے البتہ جبتك عسر وحرج نہ ہو اور اگر آپ سب جہات سے مستطيع نہيں تھے تو سوال كى مفروضہ صورت ميں آپ پر حج واجب نہيں ہے_
س 40: جب مسجدالحرام خون يا پيشاب كے ساتھ نجس ہوجاتى ہے تو جو لوگ اسے پاك كرنے پر مامور ہيں وہ ايسے طريقے كو استعمال كرتے ہيں جو پاك نہيں كرتا تو رطوبت ہونے يا نہ ہونے كى صورت ميں مسجد كى زمين پر نماز پڑھنے كا كيا حكم ہے ؟
ج: جبتك سجدے والى جگہ كے نجس ہونے كا علم نہ ہو نماز پڑھنے ميں كوئي حرج نہيں ہے _
س 41: كيا مسجد نبوى ميں جائے نماز پر سجدہ كرنا صحيح ہے؟ بالخصوص روضہ
-----
210
شريفہ ميں كہ جہاں كوئي ايسى چيز ركھنا جس پر سجدہ كرنا صحيح ہے _جيسے كاغذ يادرخت كى شاخوں سے بنى ہوئي جائے نماز _توجہ كو جذب كرتاہے اور نمازى لوگوں كى نظروں كا نشانہ بنتاہے جيسے كہ اس سے مخالفين كو مذاق اڑانے كا بھى موقع ملتاہے_
ج: كسى ايسى چيز كا ركھنا كہ جس پر سجدہ صحيح ہے اگر تقيہ كے خلاف ہو تو جائز نہيں ہے اور اس پر واجب ہے كہ ايسى جگہ كا انتخاب كرے كہ جس ميں مسجد كے پتھروں پريا كسى ايسى چيز پر سجدہ كرسكے كہ جس پر سجدہ كرنا صحيح ہے البتہ اگر اس كيلئے يہ ممكن ہو ورنہ تقيةً اسى جائے نماز پر سجدہ كرے_
س 42: اذان و اقامت كے وقت دو مسجدوںسے نكلنے كا كيا حكم ہے جبكہ اہل سنت برادران انكى طرف جارہے ہوتے ہيں اور اس وقت ہمارے نكلنے كے بارے ميں باتيں كررہے ہوتے ہيں ؟
ج: اگر دوسروں كى نظر ميں يہ كام نماز كو اسكے اول وقت
--------
211
ميں قائم كرنے كو ہلكا سمجھنا شمار ہوتاہو تو جائز نہيں ہے بالخصوص اگر اس ميں مذہب پر عيب لگتاہو_
س 43: ايك شخص اپنے شہر پلٹنے كے بعد متوجہ ہوتاہے كہ عمل كے دور ان اس كا احرام نجس تھا تو كيا وہ احرام سے خارج ہے يانہيں ؟
ج: اگر وہ موضوع يعنى عمل كى حالت ميں اپنے احرام ميں نجاست كے وجود سے جاہل ہو تو وہ احرام سے خارج ہے اور اس كا طواف اور حج صحيح ہے ؟
س 44: جسمكلفنے كسى كو نائب بنايا ہو كہ اسكى طرف سے قربانى كرے تو كيا نائب كے پلٹنے اور اسكے يہ خبر دينے سے پہلے كہ قربانى ہوچكى ہے اس كيلئے تقصير يا حلق كرنا جائز ہے ؟
ج: اس پر واجب ہے كہ انتظار كرے يہاں تك كہ نائب كى طرف سے قربانى ہوجانے كا انكشاف ہوجائے ليكن
---------
212
اگر حلق يا تقصير ميں جلدى كرے اور اتفاقاً يہ نائب كى طرف سے قربانى ہو جانے سے پہلے ہو تو اس كا عمل صحيح ہے اور اس پر اعادہ واجب نہيں ہے _
س45: جس مكلف نے اپنى طرف سے قربانى كرنے كيلئے كسى كو نائب بنايا ہوا ہے كيا اس كيلئے نائب كى طرف سے اسے ذبح كرنے كى خبر پہنچنے سے پہلے سونا جائز ہے ؟
ج: اس سے كوئي مانع نہيں ہے _
س46: موجودہ دور ميں منى ميں قربانى كو ذبح كرنا ممكن نہيں ہے بلكہ اس كيلئے انہوں نے منى سے باہر ليكن منى كے قريب ہى ايك جگہ معين كرركھى ہے اور دوسرى جانب سے قربانى كے جانور كہ جن كيلئے بڑى رقوم خرچ كى جاتى ہيں كہاجاتاہے كہ ان كاگوشت وہيں پھينك دياجاتاہے اور وہ گل سٹر كر ضائع ہوجاتاہے جبكہ اگر انہيں ديگر ممالك ميں ذبح كيا جائے تو ان كا
--------
213
گوشت ضرورت مند فقرا كو ديا جاسكتاہے تو كيا حاجى كيلئے جائز ہے كہ وہ اپنے ملك ميں قربانى كرے اور كسى كے ساتھ طے كرلے كہ وہ اسكى طرف سے قربانى كردے يا ديگر ممالك ميں اور ٹيليفون كے ذريعے قربانى كرلے يا اسے مقررہ جگہ پر ہى ذبح كرنا واجب ہے اور كيا اس مسئلہ ميں اس مرجع كى طرف رجوع كرنا جائز ہے جو اسكى اجازت ديتاہے جيسے كے بعض بزرگ فقہاء سے يہ منقول ہے ؟
ج: يہ كام جائز نہيں ہے اور قربانى صرف منى ميں ہوسكتى ہے اور اگر يہ ممكن نہ ہو توجہاں اس وقت قربانى كى جاتى ہے وہيںكى جائيگى تا كہ قربانى كے شعائر كى حفاظت كى جاسكے كيونكہ قربانى شعائر اللہ ميں سے ہے _
س 47: اگر حكومت منى كے اندر قربانى كرنے پر پابندى لگادے تو كيا حجاج كيلئے مكہ مكرمہ سے باہر قربانى كرنا جائز ہے اور كيا مكہ كے اندر قربانى كرنا كافى ہے ؟
--------
214
ج: حج كى قربانى كافى نہيں ہے مگر منى ميں ہاں اگر اس ميں قربانى كرنے پر پابندى لگ جائے تو اس كيلئے جو جگہ تيار كى گئي ہے وہاں قربانى كرنا كافى ہے جيسے كہ اس صورت ميں مكہ كے اندر قربانى كرنا بھى كافى ہے ليكن اگر قربانى كى جگہ كا منى سے فاصلہ اتنا ہى ہو جتنا اس جگہ كا ہے جو قربانى كيلئے تيار كى گئي ہے يا اس سے كم ہو_
48: ايسے خيراتى ادارے موجود ہيں جو حاجى كى نيابت ميں قربانى كرتے ہيں اور پھر اسے ضرورتمند فقرا كے حوالے كرديتے ہيں اس سلسلے ميں راہبر معظم كى رائے كيا ہے اور كيا جناب عالى كى نظر ميں اسكى شرائط ہيں ؟
ج: قربانى كى ان شرائط كا احراز كرنا ضرورى ہے كہ جو مناسك ميں ذكر ہوچكى ہيں _
س 49: كيا قربانى كو ذبح كرنے كے بعد اسے ان خيراتى اداروں كو دينا
------
215
جائز ہے جو اسے فقرا تك پہنچاتے ہيں ؟
ج: اس ميں كوئي حرج نہيں ہے _
س 50: صفا و مروہ كے درميان سعى كرتے وقت صفا و مروہ كے پہاڑوں كے پاس لوگوں كى بڑى تعداد جمع ہوجاتى ہے جو سعى كرنے والوں كى بھيڑ كا سبب بنتى ہے تو كيا سعى كرنے والے پر واجب ہے كہ وہ ہر چكر ميں خود پہاڑ تك جائے يا سنگ مر مر سے بنى ہوئي پہلى بلندى كافى ہے كہ جو چلنے سے عاجز لوگوں كے راستے كے ختم ہونے كے ساتھ شروع ہوتى ہے ؟
ج: اس حد تك چڑھنا كافى ہے كہ جسكے ساتھ يہ صدق كرے كہ يہ پہاڑ تك پہنچاہے اور اس نے دو پہاڑوں كے درميان كے پورے فاصلے كى سعى كى ہے _
س 51: كيا عمرہ مفردہ اور حج تمتع كيلئے ايك طواف النساء كافى ہے ؟
ج: عمرہ مفردہ اور حج تمتع ميں سے ہر ايك كيلئے الگ
----------
216
طواف النساء ہے پس ايك طواف دو طواف سے كافى نہيں ہے ہاں مُحل ہونے كيلئے ايك طواف كا كافى ہونا بعيد نہيں ہے_
س 52: جو شخص بارہويں كى رات منى ميں بسر كرے اور آدھى رات كے بعد كوچ كرے تو كيا اس پر واجب ہے كہ زوال سے پہلے اسكى طرف واپس پلٹ آئے تا كہ يہ بھى وہ كو چ كرسكے جو وہاں پر موجود لوگوں كيلئے زوال كے بعد واجب ہوتاہے اور اس بات سے كوئي مانع ہے كہ وہ صبح كے وقت منى آكر جمرات كو كنكرياں مارلے پھر مكہ پلٹ جائے يا اس پر وہيں رہنا واجب ہے ؟ بالخصوص جب وہ اپنے اختيار كے ساتھ ظہر كے بعد جمرات كو كنكرياں مارنے اور مغرب سے پہلے منى سے نكلنے پر قادرہے_
ج : جو شخص منى ميں ہے اس پر واجب ہے كہ زوال كے بعد كوچ كرے اگر چہ اس طرح كے زوال كے بعد جمرات
---------
217
كو كنكرياں مارنے كيلئے مكہ سے آجائے اور كنكرياں مارنے كے بعد غروب سے پہلے كوچ كرجائے پس آدھى رات كے بعد مكہ جانا جائز ہے ليكن كنكرياں مارنے كيلئے بارہويں كے دن پلٹ آئيگا اور زوال كے بعد كوچ كرےگا_
س 53: آيت اللہ گلپايگانى (قدس سرہ) كے اعمال حج كى كتاب ميں اعمال حج سے متعلقہ بہت سارے مستحبات مذكور ہيں _ ان مستحبات پر عمل كرنے كے سلسلے ميں جناب كى كيا رائے ہے؟
ج: قصد رجاء كے ساتھ ان پر عمل كرنے ميں كوئي حرج نہيں ہے_
س 54: كيا اس آب زمزم سے وضو كرنا جائز ہے جو پينے كيلئے مخصوص ہے_
ج: مشكل ہے اور احتياط كى رعايت كرنا ضرورى ہے _
دعای عرفه
اس کتاب کے صفحہ 219 سے 247 تک دعا عرفہ ہے
|