149
دوسرا حصہ:
اعمال حج كے بارے ميں
------------
151
پہلى فصل :احرام
يہ حج كے واجبات ميں سے پہلا واجب ہے _ شرائط ، كيفيت ، محرمات، احكام اور كفار ات كے لحاظ سے حج كا احرام عمرہ كے احرام سے مختلف نہيںہے مگر نيت ميں پس اسكے ساتھ اعمال حج كو انجام دينے كى نيت كريگا اور جو كچھ عمرہ كے احرام كى نيت ميں معتبر ہے وہ سب حج كے احرام كى نيت ميں بھى معتبر ہے اور يہ احرام نيت اور تلبيہ كے ساتھ منعقد ہوجاتا ہے پس جب حج كى نيت كرے اور تلبيہ كہے تو اس كا احرام منعقد ہوجائيگا _ ہاں احرام حج بعض امور كے ساتھ مختص ہے جنہيں مندرجہ ذيل مسائل كے ضمن ميں بيان كرتے ہيں :
----------
152
مسئلہ 322_ حج تمتع كے احرام كا ميقات مكہ معظمہ ہے اور افضل يہ ہے كہ حج تمتع كا احرام مسجدالحرام سے باندھے اور مكہ معظمہ كے ہر حصے سے احرام كافى ہے حتى كہ وہ حصہ جو نيا بنايا گيا ہے _ ليكن احوط يہ ہے كہ قديمى مقامات سے احرام باندھے ہاں اگر شك كرے كہ يہ مكہ كا حصہ ہے يا نہيں تو اس سے احرام باندھنا صحيح نہيں ہے _
مسئلہ 323_ واجب ہے كہ نوذى الحج كو زوال سے پہلے احرام باندھے اس طرح كہ عرفات ميں وقوف اختيارى كو پاسكے اور اسكے اوقات ميں سے افضل ترويہ كے دن( آٹھ ذى الحج) زوال كا وقت ہے _ اور اس سے پہلے احرام باندھنا جائز ہے بالخصوص بوڑھے اور بيمار كيلئے جب انہيں بھيڑ كى شدت كا خوف ہو _ نيز گزرچكا ہے كہ جو شخص عمرہ بجالانے كے بعد كسى ضرورت كى وجہ سے مكہ سے خارج ہونا چاہے تو اس كيلئے احرام حج كو مقدم كرنا جائز ہے _
مسئلہ 324_ جو شخص احرام كو بھول كر عرفات كى طرف چلاجائے تو اس
--------
153
پر واجب ہے كہ مكہ معظمہ كى طرف پلٹے اور وہاں سے احرام باندھے اور اگر وقت كى تنگى يا كسى اور عذر كى وجہ سے يہ نہ كرسكتا ہو تو اپنى جگہ سے ہى احرام باندھ لے اور اس كا حج صحيح ہے اور ظاہر يہ ہے كہ جاہل بھى بھولنے والے كے ساتھ ملحق ہے _
مسئلہ 325_ جو شخص احرام كو بھول جائے يہاں تك كہ حج كے اعمال مكمل كرلے تو اس كا حج صحيح ہے _ اور حكم سے جاہل بھى بھولنے والے كے ساتھ ملحق ہے اور احوط استحبابى يہ ہے كہ لاعلمى اور بھولنے كى صورت ميں آئندہ سال حج كا اعادہ كرے _
مسئلہ 326: جو شخص جان بوجھ كر احرام كو ترك كردے يہاں تك كہ وقوفبالعرفات اور وقوف بالمشعر كى فرصت ختم ہوجائے تو اس كا حج باطل ہے _
مسئلہ 327_ جس شخص كيلئے اعمال مكہ كو وقوفين پر مقدم كرنا جائز ہو اس پر واجب ہے كہ انہيں احرام كى حالت ميں بجالائے پس اگر انہيں بغير احرام كے بجالائے تو احرام كے ساتھ ان كا اعادہ كرنا ہوگا _
--------
154
دوسرى فصل :عرفات ميں وقوف كرنا
يہ حج كے واجبات ميں سے دوسرا واجب ہے اور عرفات ايك مشہور پہاڑ ہے كہ جسكى حد عرنہ ، ثويہ اور نمرہ كے وسطسے ليكر ذى المجاز تك اور ما زمين سے وقوف كى جگہ كے آخر تك اور خود يہ حدود اس سے خارج ہيں_
مسئلہ 328_ وقوف بالعرفات عبادت ہے كہ جس ميں انہيں شرائط كے ساتھ نيت واجب ہے كہ جو احرام كى نيت ميں گزرچكى ہيں_
مسئلہ 329_ وقوف سے مراد اس جگہ ميں صرف حاضر ہونا ہے چاہے سوار ہو يا پيدل يا ٹھہرا ہوا_
مسئلہ 330_ احوط يہ ہے كہ نوذى الحج كے زوال سے غروب شرعى
-------
155
(نماز مغرب كا وقت) تك ٹھہرے اور بعيد نہيں ہے كہ اسے زوال كے اول سے اتنى مقدار مؤخر كرنا جائز ہو كہ جس ميں نماز ظہر ين كو انكے مقدمات سميت اكٹھا ادا كيا جاسكے_
مسئلہ 331_ مذكورہ وقوف واجب ہے ليكن اس ميںسے ركن صرف وہ ہے جس پر وقوف كا نام صدق كرے اور يہ ايك ياد و منٹ كے ساتھ بھى ہوجاتا ہے اگر اس مقدار كو بھى اپنے اختيار كے ساتھ ترك كردے تو حج باطل ہے اور اگر اتنى مقدار وقوف كرے اور باقى كو ترك كردے يا وقوف كو عصر تك مؤخر كردے تو اس كا حج صحيح ہے اگرچہ جان بوجھ ايسا كرنے كى صورت ميں گناہ گار ہے _
مسئلہ 332_ غروب سے پہلے عرفات سے كوچ كرنا حرام ہے پس اگر جان بوجھ كر كوچ كرے اور عرفات كى حدود سے باہر نكل جائے اور پلٹے بھى نہ تو گناہ گار ہے اورايك اونٹ كا كفارہ دينا واجب ہے ليكن اس كا حج صحيح ہے اور اگر اونٹ كا كفارہ دينے سے عاجز ہو تو اٹھارہ روزے ركھے اور احوط
-------
156
يہ ہے كہ اونٹ كو عيد والے دن منى ميں ذبح كرے اگر چہ اسے منى ميں ذبح كرنے كا معين نہ ہونا بعيد نہيں ہے اور اگر غروب سے پہلے عرفات ميں پلٹ آئے تو كفارہ نہيں ہے _
مسئلہ 333_ اگر بھول كر يا حكم سے لاعلمى كى وجہ سے غروب سے پہلے عرفات سے كوچ كرے تو اگر وقت گزرنے سے پہلے متوجہ ہوجائے تو اس پر واجب ہے كہ پلٹے اور اگر نہ پلٹے تو گناہ گارہے ليكن اس پر كفارہ نہيں ہے ليكن اگر وقت گزرجانے كے بعد متوجہ ہو تو اس پر كوئي شے نہيں ہے _
---------
157
تيسرى فصل :مشعرالحرام ( مزدلفہ) ميں وقوف كرنا
يہ حج كے واجبات ميں سے تيسرا ہے اور اس سے مراد غروب كے وقت عرفات سے مشعر الحرام كى طرف كوچ كرنے كے بعد اس مشہور جگہ ميں ٹھہرنا ہے_
مسئلہ 334_ وقوف بالمشعر عبادت ہے كہ جس ميں انہيں شرائط كے ساتھ نيت معتبر ہے جو احرام كى نيت ميں ذكر ہوچكى ہيں_
مسئلہ 335_ واجب وقوف كا وقت دس ذى الحج كو طلوع فجر سے طلوع آفتاب تك ہے اوراحوط يہ ہے كہ عرفات سے كوچ كرنے كے بعد رات كو وہاں پہنچ كر وقوف كى نيت كے ساتھ وہاں وقوف كرے _
---------
158
مسئلہ 336_ مشعر ميں طلوع فجر سے ليكر طلوع آفتاب تك باقى رہنا واجب ہے ليكن ركن اتنى مقدار ہے جسے وقوف كہا جائے اگر چہ يہ ايك يا دو منٹ ہو _اگر اتنى مقدار وقوف كرے اور باقى كو جان بوجھ كر ترك كردے تو اس كا حج صحيح ہے اگر چہ فعل احرام كا مرتكب ہوا ہے ليكن اگر اپنے اختيار كے ساتھ اتنى مقدار وقوف كو بھى ترك كردے تو اس كا حج باطل ہے _
مسئلہ 337_ عورتوں ، بچوں، بوڑھوں ،كمزوروں اور صاحبان عذر_ جيسے خوف يا بيماري_ كيلئے اتنى مقدار وقوف كرنے كے بعد كہ جس پر وقوف صدق كرتا ہے عيد كى رات مشعر سے منى كى طرف كوچ كرنا جائز ہے اسى طرح وہ لوگ جو ان كے ہمراہ كوچ كرتے ہيں اور انكى احوال پرسى كرتے ہيں جيسے خدام اور تيمار دارى كرنے والے _
تنبيہ : وقوفين ميں سے ايك يادونوں كو درك كرنے كے اعتبار سے اور اختياراً يا اضطراراً جان بوجھ كر، لاعلمى سے يا بھول كر فرداً يا تركيباً بہت سارى تقسيمات ہيں كہ جو مفصل كتابوں ميں مذكور ہيں_
------
159
چوتھى فصل :كنكرياں مارنا
يہ حج كے واجبات ميں سے چوتھا اور منى كے اعمال ميں سے پہلا ہے _ دس ذى الحج كو جمرہ عقبہ ( سب سے بڑا) كوكنكرياں مارناواجب ہے _
كنكرياں مارنے (رمي) كى شرائط
كنكرياں مارنے (رمي) ميں چند چيزيں شرط ہيں :
اول: نيت اپنى تمام شرائط كے ساتھ جيسے كہ احرام كى نيت ميں گزرچكا ہے_
دوم: يہ كہ رمى اسكے ساتھ ہو جسے كنكرياں كہا جائے پس نہ اتنے
----------
160
چھوٹے كے ساتھ صحيح ہے كہ وہ ريت ہو اور نہ اتنے بڑے كے ساتھ كہ جو پتھر ہو _
سوم : يہ كہ رمى عيدوالے دن طلوع آفتاب اورغروب آفتاب كے درميان ہو البتہ جس كيلئے يہ ممكن ہو _
چہارم: يہ كہ كنكرياں جمرے كو لگيں پس اگر نہ لگے يا اسے اسكے لگنے كا گمان ہو تو يہ شمار نہيں ہوگى اور اسكے بدلے دوسرى كنكرى مارنا واجب ہے اور اس كا لگے بغير صرف اس دائرے تك پہنچ جانا جو جمرے كے اردگرد ہے كافى نہيں ہے_
پنجم: يہ كہ رمى سات كنكريوں كے ساتھ ہو
ششم: يہ كہ پے در پے كنكرياں مارے پس اگر ايك ہى دفعہ مارے تو صرف ايك شمار ہوگى چاہے سب جمرے كو لگ جائيں يا نہ _
مسئلہ 338_ جمرے كو رمى كرنا جائز ہے اس پر لگے ہوئے سيمنٹ سميت_ اسى طرح جمرہ كے نئے بنائے گئے حصے پر رمى كرنا بھى جائز ہے
-------
161
البتہ اگر عرف ميں اسے جمرہ كا حصہ شمار كيا جائے_
مسئلہ 339_ اگر متعارف قديمى جمرہ كے آگے اور پيچھے سے كئي ميٹر كا اضافہ كر ديں تو اگر بغير مشقت كے سابقہ جمرہ كو پہچان كر اسے رمى كرنا ممكن ہو تو يہ واجب ہے ورنہ موجودہ جمرہ كى جس جگہ كو چاہے رمى كرے اور يہى كافى ہے _
مسئلہ 340_ ظاہر يہ ہے كہ اوپر والى منزل سے رمى كرنا جائز ہے اگرچہ احوط اس جگہ سے رمى كرنا ہے جو پہلے سے متعارف ہے_
كنكريوں كى شرائط:
كنكريوں ميں چند چيزيں شرط ہيں :
اول : يہ كہ وہ حرم كى ہوں اور اگر حرم كے باہر سے ہوں تو كافى نہيں ہيں_
دوم: يہ كہ وہ نئي ہوں كہ جنہيں پہلے صحيح طور پر نہ ماراگيا ہو اگرچہ گذشتہ سالوں ميں _
--------
162
سوم: يہ كہ مباح ہوں پس غصبى كنكريوں كا مارنا جائز نہيں ہے اور نہ ان كنكريوں كا مارنا جنہيں كسى دوسرے نے جمع كيا ہو اسكى اجازت كے بغير ہاں كنكريوں كا پاك ہونا شرط نہيں ہے _
مسئلہ 341_ عورتيں اور كمزور لوگ _ كہ جنہيں مشعر الحرام ميں صرف وقوف كا مسمى انجا م دينے كے بعد منى كى طرف جانے كى اجازت ہے اگر وہ دن كو رمى كرنے سے معذور ہوں تو ان كيلئے رات كے وقت رمى كرنا جائز ہے بلكہ عورتوں كيلئے ہر صورت ميں رات كے وقت رمى كرنا جائز ہے البتہ اگروہ اپنے حج كيلئے رمى كر رہى ہوں يا ان كا حج نيابتى ہو ليكن اگر عورت صرف رمى كيلئے كسى كى طرف سے نائب بنى ہو تو رات كے وقت رمى كرنا صحيح نہيں ہے اگر چہ دن ميں رمى كرنے سے عاجز ہو بلكہ نائب بنانے والے كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ايسے شخص كو نائب بنائے جو دن كے وقت رمى كر سكے اگر اسے ايسا شخص مل جائے _اور ان لوگوں كى ہمراہى كرنے والا اگر وہ خود معذور ہو تو اس كيلئے رات كے وقت رمى كرنا جائز ہے ورنہ اس پر واجب
-------
163
ہے كے دن وقت رمى كرے _
مسئلہ 342 _ جو شخص عيد والے دن رمى كرنے سے معذور ہے اس كيلئے شب عيد يا عيد كے بعد والى رات ميں رمى كرنا جائز ہے اور اسى طرح جو شخص گيارہويں يا بارہويں كے دن رمى كرنے سے معذور ہے اسكے لئے اسكى رات يا اسكے بعد والى رات رمى كرنا جائز ہے _
پانچويں فصل :قربانى كرنا
يہ حج كے واجبات ميں سے پانچواں اورمنى كے اعمال ميں سے دوسرا عمل ہے
مسئلہ 343_ حج تمتع كرنے والے پر قربانى كرنا واجب ہے اور قربانى تين جانوروں ميں سے ايك ہوگى اونٹ ، گائے اور بھيڑ بكرى اور ان جانوروں ميں مذكر اور مونث كے درميان فرق نہيں ہے اور اونٹ افضل ہے اورمذكورہ جانوروں كے علاوہ ديگر حيوانات كافى نہيں ہيں_
مسئلہ 344_ قربانى ايك عبادت ہے كہ جس ميں ان تمام شرائط كے ساتھ نيت شر ط ہے كہ جو احرام كى نيت ميں گزر چكى ہيں_
-----
165
مسئلہ 345_ قربانى ميں چند چيزيں شرط ہيں :
اول: سن: اونٹ ميں معتبر ہے كہ وہ چھٹے سال ميں داخل ہو اور گائے ميں معتبر ہے كہ وہ تيسرے سال ميں داخل ہو احوط وجوبى كى بناپر_ اور بكرى گائے كى طرح ہے ليكن بھيڑ ميں معتبر ہے كہ وہ دوسرے سال ميں داخل ہو احوط وجوبى كى بناپر _مذكورہ حد بندى چھوٹا ہونے كى جہت سے ہے پس اس سے كمتر كافى نہيں ہے ليكن بڑا ہونے كى جہت سے تو مذكورہ حيوانات ميںسے بڑى عمر والا بھى كافى ہے _
دوم : صحيح و سالم ہونا
سوم: يہ كہ بہت دبلا نہ ہو
چہارم: يہ كہ اسكے اعضا پورے ہوں پس ناقص كافى نہيں ہے جيسے خصى اور يہ وہ ہے كہ جسكے بيضے نكال ديئےائيں ہاں جسكے بيضے كوٹ ديئے جائيں وہ كافى ہے مگر يہ كہ خصى كى حد كو پہنچ جائے _ اور دم كٹا ، كانا ، لنگڑا ، كان كٹا اور جس كا اندر كا سينگ ٹوٹا ہوا ہو وہ كافى نہيںہے _ اسى طرح اگر
-------
166
پيدائشےى طور پر ايسا ہو تو بھى كافى نہيںہے پس دہ حيوان كافى نہيں ہے كہ جس ميں ايسا عضو نہ ہو جو اس صنف كے جانوروں ميںعام طور پر ہوتا ہے اس طرح كے اسے اس ميں نقص شمار كيا جائے _
ہاں جس كا باہر كا سينگ ٹوٹا ہوا ہو وہ كافى ہے ( باہر كا سينگ اندر والے سينگ كے غلاف كے طور پر ہوتا ہے ) اور جسكا كان پھٹا ہوا ہو يا اسكے كان ميں سوراخ ہو اس ميں كوئي حرج نہيںہے _
مسئلہ 346_ اگر ايك جانور كو صحيح و سالم سمجھتے ہوئے ذبح كرے پھر اس كے مريض يا ناقص ہونے كا انكشاف ہو تو قدرت كى صورت ميں دوسرى قربانى كو ذبح كرنا واجب ہے _
مسئلہ 347_ احوط يہ ہے كہ قربانى جمرہ عقبہ كو كنكرياں مارنے سے مؤخر ہو _
مسئلہ 348_ احوط وجوبى يہ ہے كہ اپنے اختيار كے ساتھ قربانى كو روز عيد سے مؤخر نہ كرے پس اگر جان بوجھ كر ، بھول كر يا لاعلمى كى وجہ سے كسى
----------
167
عذر كى خاطر يا بغير عذر كے مؤخر كرے تو احوط وجوبى يہ ہے كہ اگر ممكن ہو اسے ايام تشريق ميں ذبح كرے ورنہ ذى الحج كے ديگر دنوں ميں ذبح كرے اور اس ميں رات اور دن كے درميان فرق نہيں ہے ظاہر كى بناپر _
مسئلہ 349_ ذبح كرنے كى جگہ منى ہے پس اگر منى ميں ذبح كرنا ممنوع ہو تو اس وقت ذبح كرنے كيلئے جو جگہ تيار كى گئي ہے اس ميں ذبح كرنا كافى ہے _
مسئلہ 350_ احوط وجوبى يہ ہے كہ ذبح كرنے والا مؤمن ہو ہاں اگر واجب كى نيت خود كرے اور نائب كو صرف رگيں كاٹنے كيلئے وكيل بنائے تو ايمان كى شرط كا نہ ہونا بعيد نہيں ہے _
مسئلہ 351_ شرط ہے كہ خود ذبح كرے يا اسكى طرف سے وكيل ذبح كرے ليكن اگر كوئي اور شخص اسكى طرف سے ذبح كرے بغير اسكے كہ اس نے پہلے سے اسے وكيل بنايا ہو تو يہ محل اشكال ہے پس احوط يہ ہے كہ يہ كافى نہيں ہے _
-------
168
مسئلہ 352_ ذبح كرنے كے آلے ميں شرط ہے كہ وہ لوہے كا ہو اور سٹيل ( يہ فولاد ہوتا ہے كہ جسے ايك ايسے مادہ كے ساتھ ملايا جاتا ہے جسے زنگ نہيں لگتا ) لوہے كے حكم ميں ہے _
ليكن اگر شك ہو كہ يہ آلہ لوہے كا ہے يا نہيں تو جب تك معلوم نہ ہو كہ يہ لوہے كا ہے اسكے ساتھ ذبح كرنا كافى نہيں ہے _
----
169
چھٹى فصل :تقصير يا حلق
يہ حج كے واجبات ميں سے چھٹا اور منى كے اعمال ميں سے تيسرا ہے _
مسئلہ 353_ ذبح كے بعد سر منڈانا يا بالوں يا ناخنوں كى تقصير كرنا واجب ہے _عورت كيلئے تقصير ہى ضرورى ہے پس اس كيلئے حلق كافى نہيں ہے اور احوط يہ ہے كہ تقصير ميں بال بھى كاٹے اورناخن بھى _ ليكن مرد كو حلق اور تقصير كے درميان اختيار ہے اور اس كيلئے حلق ضرورى نہيں ہے ہاں جس نے پہلے حج نہ كيا ہو اس كيلئے احوط حلق ہے _
مسئلہ 354_ حلق اور تقصير ميں سے ہر ايك عبادت ہے پس ان دونوں ميں رياء سے خالص نيت اور اللہ تعالى كى اطاعت كا قصد واجب ہے پس اگر مذكورہ نيت كے بغير حلق يا تقصير كرے تو اس كيلئے وہ چيزيں حلال نہيں
------
170
ہوں گى جو ان كے ساتھ حلال ہوتى ہيں _
مسئلہ 355_ اگر تقصير يا حلق كيلئے كسى دوسرے سے مدد لے تو اس پر واجب ہے كہ نيت خود كرے _
مسئلہ 356_ احوط وجوبى يہ ہے كہ حلق عيد كے دن ہو اور اگر اسے روز عيد انجام نہ دے تو اسے گيا رہويں كى رات يا اسكے بعد انجام دے اور يہ كافى ہے _
مسئلہ 357_ جو شخص كسى وجہ سے قربانى كو روز عيد سے مؤخر كردے اس پر حلق يا تقصير كومؤخر كرنا واجب نہيں ہے بلكہ بعيد نہيں ہے كہ انہيںعيدوالے دن ہى انجام دينا واجب ہو پس اس ميںاحتياط كو ترك نہ كيا جائے ليكن اس صورت ميں طواف حج و غيرہ مكہ كے پانچ اعمال كو قربانى سے پہلے انجام دينا محل اشكال ہے _
مسئلہ 358_ واجب ہے كہ حلق يا تقصير منى ميں ہو پس اختيارى صورت ميںغير منى ميںجائز نہيں ہے _
---------
171
مسئلہ 359_ اگر جان بوجھ كر يا بھول كر يا لاعلمى كى وجہ سے منى سے باہر حلق يا تقصير كرے اور باقى اعمال كو انجام دے دے تو اس پر واجب ہے كہ حلق ياتقصير كيلئے منى كى طرف پلٹے اور پھر ان كے بعد والے اعمال كا اعادہ كرے اور يہى حكم ہے اگر تقصير يا حلق كو ترك كر كے منى سے نكل جائے _
مسئلہ 360_ اگر عيد والے دن قربانى كرسكتا ہو تو واجب ہے كہ عيد والے دن پہلے جمرہ عقبہ كو رمى كرے پھر قربانى كرے اور اسكے بعد حلق يا تقصير كرے اور اگر جان بوجھ كر اس ترتيب پر عمل نہ كرے تو گناہ گار ہے ليكن ظاہر يہ ہے كہ اس پر بالترتيب اعمال كا اعادہ كرنا واجب نہيں ہے اگرچہ تو ان ركھنے كى صورت ميں اعادہ كرنا احتياط كے موافق ہے اور لاعلمى اور بھولنے كى صورت ميں بھى يہى حكم ہے اور اگر عيد والے دن منى ميں قربانى نہ كرسكتا ہوتو اگر اسى دن اس ذبح خانہ ميں قربانى كرسكتا ہو جو اس وقت منى سے باہر قربانى كيلئے مقرر كياگيا ہے تو بھى احوط كى بناپر واجب ہے كہ قربانى كو حلق يا تقصير پر مقدم كرے پھر ان ميں سے ايك كو بجالائے
---------
172
اور اگر يہ بھى نہ كرسكتا ہو تو احوط وجوبى يہ ہے كہ عيد والے دن حلق يا تقصير كرنے كى طرف مبادرت كرے اور اسكے ذريعے احرام سے مُحل ہوجائے ليكن مكہ كے پانچ اعمال كو قربانى كے بعد تك مؤخر كردے _
مسئلہ 361_ حلق يا تقصير كے بعد مُحرم كيلئے وہ سب حلال ہوجاتا ہے جو احرام حج كى وجہ سے حرام ہوا تھا سوائے عورتوں اور خوشبوكے_
|