سبق نمبر ٤٠
کرایہ، قرض اور امانتداری
کرایہ:
اگر اجارہ پر دینے والا، مستأجر سے کہے : '' میں نے اپنی ملکیت تجھے کرایہ پر دیدی'' اور وہ جواب میں کہے:''میں نے قبول کیا'' تو اجارہ صحیح ہے، حتی اگر کچھ نہ کہے اور صاحب مال اجارہ پر دینے کی نیت سے مال کومستاجر کے حوالے کردے اور وہ بھی اجارہ کے قصد سے اسے لے لے، تو اجارہ صحیح ہے، مثلا ًگھر کی چابی اسے دیدے اور وہ اسے لے لے ۔(١)
اجارہ پر دئیے جانے والے مال کے شرائط:
اجارہ پر دی جانیوالی چیزکے کچھ شرائط ہونے چاہئے، ان میں سے چند حسب ذیل ہیں:
*وہ مال معین اور مشخص ہو، لہٰذا اگر کوئی شخص (مشخص کرنے کے بغیر) کہے :'' اس گھر کے کمروں میں سے ایک کمرہ کو تجھے اجارہ پر دیتا ہوں ''تو اجارہ صحیح نہیں ہے۔
*مستاجر کو مال دیکھنا چاہئے یا اس مال کی خصوصیات کو اس کے لئے ایسے بیان کیا جائے کہ پوری طرح معلوم ہوجائے۔
..............
(١)توضیح المسائل، م ٢١٧٧
*مال ان چیزوں میں سے نہ ہوکہ استعمال کرنے سے اصل مال نابود ہوجائے، لہٰذا روٹی، میوہ اور دیگر کھانے پینے کی چیزوں کو اجارہ پر دینا صحیح نہیں ہے۔(١)
کرایہ کے احکام:
١۔ اجارہ میں مال کے استفادہ کی مدت معین ہونی چاہئے،مثلاًکہا جائے:''ایک سال'' یا '' ایک ماہ''(٢)
٢۔ اگر مال کا مالک، اجارہ پر دی جانیوالی چیز کو مستاجر کے حوالے کرے، اگر چہ مستاجر اسے اپنے قبضے میں نہ لے یا قبضے میں لے لے مگر اجارہ کی مدت تمام ہونے تک اس سے استفادہ نہ کرے تو بھی اسے اجارہ کی رقم ادا کرنی ہوگی۔(٣)
٣۔ اگر کوئی شخص کسی مزدور کو ایک خاص دن کے لئے کام پرمعین کرے،مثال کے طور پر اس مزدور کی ذمہ داری یہ ہوکہ انیٹوں یا چونے وغیرہ کو باہر سے اٹھا کر بلڈنگ کے اندر لے جائے، اور یہ مزدور کام پر حاضر ہوجائے، اگر اس کے بعد اس کو کوئی کام نہ دیا جائے، مثلاً بلڈنگ کے اندرلے جانے کیلئے اینٹیںنہ ہوں، تو بھی اس کی مزدوری اسے دینی چاہئے۔(٤)
٤۔ اگر کوئی صنعت گر کسی چیز کو لینے کے بعد اسے ضائع کردے ،تو اسے اس نقصان کی تلافی کرنی چاہیئے، مثال کے طور پر ایک مکینک گاڑی کو کوئی نقصان پہنچائے۔(٥)*
٥۔ اگر کوئی شخص کسی گھر، دکان یا کمرہ کو اجارہ پر لے اور اس کا مالک یہ شرط لگائے کہ صرف وہ
..............
(١)توضیح المسائل، م ٢١٨٤
(٢) توضیح المسائل ، م ٢١٨٧
(٣)توضیح المسائل،م ٢١٩٦
(٤)توضیح المسائل،م ٢١٩٧
(٥)توضیح المسائل،م ٢٢٠٠
*یہ مسئلہ حضرت آیت ١اللہ اراکی کے رسالہ میں نہیں ہے۔
خود اس سے استفادہ کرسکتا ہے تو مستاجر کو حق نہیں ہے کسی اور کو اسے اجارہ پر دیدے۔(١)
قرض
قرض دینا مستحب ہے جس کے بارے میں قرآن واحادیث میں بہت تاکید کی گئی ہے اور قرض دینے والے کو قیامت کے دن اس کا بہت زیادہ صلہ ملے گا۔
قرض کی قسمیں :
١۔ مدت دار: یعنی قرض دیتے وقت معین ہو کہ قرض لینے والا کس وقت قرض کو ادا کرے گا۔
٢۔ بغیر مدت: وہ ہے جس میں قرض ادا کرنے کی تاریخ معین نہ ہو۔
قرض کے احکام :
١۔ اگر قرض معین مدت والاہو توقرض خواہ مدت تمام ہونے سے پہلے طلب نہیں کرسکتا ہے *(٢)
٢۔ اگر قرض معین مدت والا نہ ہو تو قرض خواہ کسی بھی وقت طلب کرسکتا ہے۔(٣)
٣۔قرض خواہ کے طلب کرنے پر اگر قرض دار اسے اداکرنے کی طاقت رکھتاہوتو۔فوراً ادا کرنا چاہئے، تاخیر کی صورت میں گناہ گارہے۔(٤)
٤۔ اگر کوئی شخص کسی کو کچھ پیسے دے اور شرط کرے کہ ایک مدت کے بعد، مثلاً ایک سال کے بعد اس سے بیشتر پیسے وصول کرے گا تو وہ سود اور حرام ہے، مثلاً ایک لاکھ روپیہ دے کر یہ شرط کرے کہ ایک سال کے بعد اس سے ایک لاکھ بیس ہزار وپیہ وصول کرے گا۔(٥)
..............
(١)توضیح المسائل،م ٢١٨٠
(٢)توضیح المسائل، م٢٢٧٥
(٣) توضیح المسائل،م ٢٢٧٥
(٤)توضیح المسائل م٢٢٧٦
(٥)توضیح المسائل م٢٢٨٨
* (تمام مراجع)احتیاط واجب کے طور پر مسئلہ ٢٢٨٩)
امانت داری
اگر انسان اپنا مال کسی کو د یدے او رکہے: یہ تمہارے پاس امانت رہے، اور وہ بھی قبول کرلے تو اسے امانت داری کے احکام پر عمل کرنا چاہئے۔(١)
امانت داری کے احکام:
١۔جو شخص امانت کا تحفظ نہ کرسکے، اسے احتیاط واجب *کی بنا پر امانت کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔ (٢)
٢۔ جو شخص کسی چیز کو امانت کے طور پر رکھتا ہے جب بھی چاہے اسے واپس لے سکتا ہے، او رجو امانت قبول کرتا ہے، وہ جب بھی چاہے اسے صاحب امانت کو واپس کرسکتا ہے۔(٣)
٣۔ جو شخص امانت قبول کرتا ہے، اگر اسے رکھنے کے لئے اس کے پاس کوئی مناسب جگہ نہ ہو، تو اسے اس امانت کے لئے مناسب جگہ مہیا کرنا چاہئے، مثلاً اگر پیسے ہیں اور گھر میں ان کی حفاظت نہیں کرسکتا تو انھیں بینک میں رکھے۔(٤)
٤۔ امانتدار کو امانت کا ایسا تحفظ کرنا چاہئے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ اس نے امانت میں خیانت اور اس کے تحفظ میں کوتاہی کی ہے۔(٥)
٥۔ اگر لوگوں کی امانت ضائع ہوجائے:
الف: اگر امین نے اس کی رکھوالی اور حفاظت میں کوتاہی کی ہوتو اسکی تلافی کرنا ضروری ہے۔
ب۔ اگر اس کے تحفظ میں کوتاہی نہ کی ہو اور اتفاقاًوہ مال ضائع ہوجائے، مثلا ًسیلاب آجائے تو امانت دارضامن نہیں ہے، اوراسکی تلافی بھی ضروری نہیںہے۔(٦)
..............
(١)توضیح المسائل م٢٣٢٧
(٢)توضیح المسائل م٢٢٣٠
(٣)توضیح المسائل م٢٣٣٢
(٤)توضیح المسائل، م ٢٣٣٤
(٥) توضیح المسائل،م ٢٣٣٥
(٦) توضیح المسائل،م ٢٣٣٥
*(اراکی) قبول کرنا جائز نہیں ہے( گلپائیگانی) جائز نہیں ہے قبول کرے مگریہ کہ صاحب مال سے کہہ دے کہ امانت کا تحفظ نہیں کرسکتاہے۔(م ٢٣٣٩)
سبق:٤٠کا خلاصہ
١۔ اجارہ پر دیا جانے والا مال مشخص ومعین ہو اور مستاجر اسے دیکھے یا اس کی خصوصیات کو جان لے۔
٢۔ کسی ایسی چیز کو اجارہ پردینا صحیح نہیں ہے جس کو استعمال کرنے سے اصل مال نابود ہوجائے، جیسے کھانے پینے کی چیزیں۔
٣۔ اجارہ میں مال کے استفادہ کی مدت معین ہونی چاہئے۔
٤۔ جب صاحب مال اجارہ پر دینے والی چیز کو مستاجر کے حوالے کرے، تو مستاجر کو اس کی اجرت ادا کرنی چاہئے،اگرچہ اس مال سے استفادہ بھی نہ کرے۔
٥۔ اگر اجارہ میں شرط ہو کہ اس مال سے صرف خود مستاجر استفادہ کرسکتاہے تو وہ کسی دوسرے کو وہ مال اجارہ پر نہیں دے سکتا ہے۔
٦۔ مدت دار قرض میں قرض خواہ مدت تمام ہونے سے پہلے قرض دار سے طلب نہیں کرسکتا ہے۔
٧۔ اگر قرض مدت دارنہ ہو تو قرض خواہ کسی بھی وقت قرض دار سے طلب کرسکتاہے۔
٨۔ اگر قرض خواہ، اپنا قرض واپس لینا چاہے اور قرض دار اسے ادا کرسکتا ہوتو اس میں تاخیر جائز نہیں ہے۔
٩۔ قرض پر سود لینا حرام ہے۔
١٠۔ جو شخص امانت داری نہ کرسکتا ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے امانت کو قبول نہیں کرنا چاہیئے۔
١١۔ صاحب مال جب بھی چاہے،امانت دارسے اپنا مال لے سکتاہے۔
١٢۔ اگر امانت دار، لوگوں کے مال کے تحفظ میں کوتاہی کرے اور مال ضائع ہوجائے یا اسے نقصان پہنچے، تو وہ ضامن ہے۔
(؟) سوالات:
١۔ قابل اجارہ اورنا قابل اجارہ مال کی پانچ پانچ مثالیں بیان کیجئے۔
٢۔ ایک معمار ایک مزدور کو ٢٥ روپیہ روزانہ مزدوری پر لے گیا ،اگر بلڈنگ پرپہنچنے کے بعد معلوم ہو جائے کہ وہاں پر پانی نہیں ہے ،کیا مزدور کو کسی اجرت کے بغیر جواب دے سکتاہے؟
٣۔ قرض کی مختلف قسموں کی وضاحت کرکے ہر ایک کی مثال بیان کیجئے.
٤۔قرض میں سود کی صورت کی وضاحت کرتے ہوئے مثال دیجئے۔
٥۔ اگر کسی کی امانت چوری ہوجائے تو امانت دار کی ذمہ داری کیا ہے؟
٦۔ قرض اور امانت میں کیا فرق ہے؟
|