احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر ٣٩

خرید و فروخت

خرید وفروخت کی قسمیں:
١۔ واجب
٢۔حرام
٣۔مستحب
٤۔مکروہ
٥۔مباح
واجب خرید وفروخت:
چونکہ اسلام میں بے کاری اور کاہلی کی مذمت ہوئی ہے،لہٰذا زندگی کے اخراجات کو حاصل کرنے کے لئے تلاش وکوشش کرنا واجب ہے۔جو لوگ خرید وفروخت کے علاوہ کسی اور ذریعہ سے اپنے اخراجات پورے نہ کرسکیں، یعنی ان کی آمدنی اسی ایک طریقہ پر منحصرہو اور کوئی دوسرا طریقہ ان کے لئے ممکن نہ ہو، تو ان پر واجب ہے خریدوفروخت سے ہی اپنی زندگی کے اخراجات پورا کریں تاکہ کسی کے محتاج نہ رہیں۔(١)
..............
(١) توضیح المسائل، مسئلہ ٢٠٥٣
مستحب خریدوفروخت:
اپنے اہل وعیال کے اخراجات کو وسعت بخشنے اور دیگر مسلمانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے خرید وفروخت کرنا مستحب ہے۔ مثلاً جو کسان کھیتی باڑی کرکے اپنا خرچہ پورا کرتا ہے، اگر فراغت اور فرصت کے وقت خریدوفروخت کا کام بھی انجام دے تاکہ اس طریقے سے محتاجوں کی مدد کرسکے،تو ثواب ہے۔(١)

حرام خرید و فروخت:
١۔ نجاسات کی خریدوفروخت،جیسے مردار۔
٢۔ ایسی چیزوں کی خرید وفروخت، جن کے معمولی منافع حرام ہیں، جیسے قمار بازی کے آلات ۔
٣۔ قماربازی یا چوری سے حاصل شدہ چیزوں کی خریدوفروخت۔
٤۔ گمراہ کنندہ کتابوں کی خریدو فروخت
٥۔کھوٹے سکوں کی خریدوفروخت۔
٦۔ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ ایسی چیزیں فروخت کرنا جو مسلمانوں کے خلاف دشمنوں کی تقویت کا سبب بنیں۔
٧۔ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ اسلحہ بیچناجو دشمنوں کے لئے مسلمانوں کے خلاف تقویت کا سبب بنیں*۔(٢)
حرام ۔خریدوفروخت کے اور بھی موارد ہیں لیکن مبتلابہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے بیان سے چشم پوشی کرتے ہیں۔
..............
(١) توصیح المسائل، مسئلہ ٢٠٥٣
(٢) تحریر الوسیلہ، ج١ ص ٤٩٢ تا٤٩٨ توضیح المسائل، م٥٥ ٢٠
*نمبر٤ سے ٧ تک تمام مراجع کے رسالوں میں موجود نہیں ہے۔

مکروہ خریدوفروخت:
١۔ذلیل لوگوں سے لین دین کرنا ۔
٢۔ صبح کی اذان اور سورج چڑھنے کے درمیان لین دین کرنا۔
٣۔ ایک ایسی چیزخریدنے کے لئے اقدام کرنا جسے کوئی دوسرا شخص خریدنا چاہتا تھا۔(١)

خرید و فروختکے آداب
مستحبات : *خریداروں کے درمیان قیمت میں فرق نہ کیا جائے۔
*اجناس کی قیمت میں سختی نہ کی جائے۔
*جب لین دین کرنے والوں میں سے ایک طرف پشیمان ہوکر معاملہ کو توڑنا چاہئے تو اس کی درخواست منظور کی جائے۔(٢)

مکروہات:
*مال کی تعریف کرنا۔
*خریدار کو برا بھلا کہنا۔
*لین دین میں سچی قسم کھانا (جھوٹی قسم کھانا حرام ہے)
*لین دین کے لئے سب سے پہلے بازار میں داخل ہونا اور سب سے آخرمیں بازار سے باہر نکلنا۔
* تولنے اورنا پنے سے بخوبی آگاہ نہ ہونے کے باوجود مال کو تولنایاناپنا۔
..............
(١) توضیح المسائل، مسئلہ ٢٠٥٤
(٢) توضیح المسائل، مسئلہ ٥١ ٢٠

*معاملہ طے پانے کے بعد قیمت میں کمی کی درخواست کرنا۔(١)
خریدوفروخت کے احکام :
١۔ گھر یا کسی اور چیز کو حرام کاموں کے استعمال کے لئے بیچنا یا کرایہ پر دینا حرام ہے۔(٢)
٢۔ گمراہ کرنے والی کتابوں کالین دین،تحفظ، لکھنا، اور پڑھانا حرام ہے۔ زلیکن اگریہ کام ایک صحیح مقصد کے پیش نظر، جیسے اعتراضات کا جواب دینے کے لئے انجام پائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔(٣)
٣۔بیچنے والی چیز کو کسی گھٹیایا کم قیمت والی چیزکے ساتھ ملانا، حرام ہے۔جیسے عمدہ میوے ڈبہ کی اوپروالی تہہ میں رکھنا اوراس کی نچلی تہہ میں گھٹیا میوے رکھنا اسے اچھے میووں کے عنوان سے بیچنایا دودھ میں پانی ملاکر بیچنا۔(٤)
٤۔ وقف کیا گیا مال نہیں بیچاجاسکتاہے، مگریہ کہ یہ مال خراب ہو رہا ہو اور استعمال کے قابل نہ رہاہو، جیسے مسجد کا فرش مسجد میں استعمال کے قابل نہ رہاہو۔(٥)٭٭
٥۔کرایہ پر دئے گئے مکان یا کسی اور چیز کو بیچنے میں کوئی مشکل نہیں ہے لیکن کرایہ پر دی گئی مدت
..............
(١)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٥٠١
(٢) تحریر الوسیلہ، ج١،ص ٩٦ ٠٤م ١٠۔ توضیح المسائل ٢٠٦٩.
(٣)تحریر الوسیلہ، ج١،ص ٣٩٨ م ١٥
(٤) تحریر الوسیلہ، ج١،ص٤٩٩، توضیح المسائل،٢٠٥٥.
(٥) تحریر الوسیلہ، ج١، ص٥١٦، الرابع، توضیح المسائل،م ٩٤ ٢٠
*(گلپائیگانی )اگرگمراہ کرنے کا سبب بنے تو حرام ہے (حاشیہ وسیلہ نجات)تمام مراجع کے رسالوں میںیہ مسئلہ موجود نہیں ہے.
٭٭ (اراکی) متولی اور حاکم کی اجازت سے اسے بیچنے میںکوئی حرج نہیںہے۔(مسئلہ ٢١٢٠)

کے دوران اس سے استفادہ کرنا اسی کا حق ہے جس نے اسے کرایہ پرلیا ہے۔(١)
٦۔ لین دین میں خریدوفروخت ہونے والے مال کی خصوصیات معلوم ہونی چاہئے، لیکن ان خصوصیات کا جاننا ضروری نہیں ہے جن کے کہنے یا نہ کہنے سے اس مال کے بارے میں لوگوں کی رغبت پر کوئی اثر نہ پڑے۔(٢)
٧۔ دوہم جنس چیزوں کی خریدوفروخت جو وزن کرکے یا پیمانے سے بیچی جاتی ہوں، اس سے زیادہ لینا''سود'' اور حرام ہے۔
مثلاً ایک ٹن گندم دیکر ایک ٹن اور ٢٠٠ کیلو گرام واپس لے لیا جائے۔ اسی طرح کوئی چیز یا پیسے کسی کو قرض دیئے جائیں اور ایک مدت کے بعد اس سے زیادہ لے لیں، مثلاً دس ہزار روپیہ بعنوان قرض دیدیں اور ایک سال کے بعد اس سے بارہ ہزار روپیہ لے لیں۔(٣)

معاملہ کو توڑنا:
بعض مواقع پر بیچنے والایاخریدار معاملہ کو ختم کرسکتاہے، ان میں سے بعض موارد حسب ذیل ہیں:
*خریدار یا بیچنے والے میں سے کسی ایک نے دھوکہ کھایا ہو۔
*معاملہ طے کرتے وقت آپس میں توافق کیا ہوکہ طرفین میں سے ہر کسی کو حق ہوگا کہ ایک خاص مدت تک معاملہ کو توڑ دیں ،مثلا یہ طے کیا ہو کہ طرفین میں سے جو بھی اس معاملہ پر پشیمان ہوجائے تین دن تک معاملہ کو توڑسکتا ہے ۔
*خریدا ہوا مال عیب دار ہو اور معاملہ کے بعد عیب کے بارے میں پتہ چلے۔
*بیچنے والے نے مال بیچتے وقت اس کی کچھ خصوصیات بیان کی ہوں لیکن بعد میںاس کے
..............
(١)توضیح المسائل، م ٠٩٦ ٤.
(٢)توضیح المسائل، م ٢٠٩٠
(٣) توضیح المسائل، م ٢٠٧٢ و٢٢٨٣ وتحریر الوسیلہ،ج ١، ص ٥٣٦

برعکس ثابت ہوجائے ،مثلا کہے کہ یہ کاپی ٢٠٠ صفحات کی ہے بعد میں معلوم ہو جائے کہ اس سے کم تھی (١)
اگر معاملہ طے ہونے کے بعد مال کا عیب معلوم ہوجائے تو فوراً معاملہ توڑنا چاہئے اگر ایسا نہ کرے تو بعد میں معاملہ کو توڑنے کا حق نہیں رکھتا(٢)*
..............
(١)توضیح المسائل م ٢١٢٤
(٢)توضیح المسائل م ٢١٣٢
سبق ٣٩ کا خلاصہ
١۔اگر زندگی کے اخراجات حاصل کرنے کے لئے خرید وفرخت کے علاوہ کوئی اور امکان نہ ہو تو خرید فروخت واجب ہے۔
٢۔بعض مواقع پر خرید و فروخت حرام ہے،ایسے چند مواقع حسب ذیل ہیں:
نجاسات کا لین دین ،جیسے مردار ۔
گمراہ کنندہ کتابوں کا لین دین ۔
دشمنان اسلام کو ایسی چیز بیچنا جو ان کی تقویت کا سبب بنے ۔
دشمنان اسلام کے ہاتھ اسلحہ بیچنا ۔
٣۔ بعض مواقع پر خرید وفروخت مستحب ہے اور بعض مواقع پر مکرو ہ ہے ۔
٤۔مستحب ہے کہ بیچنے والا قیمت کے بارے میں گاہکوں کے درمیان فرق نہ کرے ،مال کی قیمت پر سختی نہ کرے اور معاملہ توڑنے کی درخواست کو قبول کرے ۔
٥۔مال کی تعریفیں کرنا ،معاملہ میں سچی قسم کھانا اور اسی طرح معاملہ کے بعد قیمت کم کرنے کی درخواست کرنا مکروہ ہے ۔
*(گلپائیگانی)اگر مسئلہ کو نہیں جانتا ، تو جب بھی آگاہ ہوجائے معاملہ کو توڑسکتا ہے ۔(خوئی)ضروری نہیں ہے کہ معاملہ کو فورا توڑدے بلکہ بعد میں بھی معاملہ کو توڑنے کا حق رکھتا ہے ۔
٦۔حرام کام کے استفادہ کے لئے گھر کو بیچنا یا کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے ۔
٧۔گمراہ کن کتابوں کی خرید وفروخت ،تالیف ،تحفظ ،تدریس اور مطالعہ حرام ہے ،مگریہ کہ مقصد صحیح ہو۔
٨۔موقوفہ مال کو بیچنا جائز نہیں ہے۔
٩۔بیچنے والی چیز کو کم قیمت یا گھٹیا چیز سے ملانا جائز نہیں ہے ۔
١٠۔معاملہ میں مال کی خصوصیات معلوم ہونی چا ہئے ۔
١١۔معاملہ اور قرض کے لین دین میں سود حرام ہے ۔
١٢۔اگر بیچنے والے یا خریدار نے معاملہ میں دھوکہ کھایا ہو تو وہ معاملہ کو توڑسکتے ہیں ۔
١٣۔اگر بیچا ہوا مال عیب دار ہو اور خریدار معاملہ انجام پانے کے بعد متوجہ ہوجائے تو معاملہ کو توڑسکتا ہے ۔

(؟) سوالات:
١۔ خرید و خروخت کس حالت میں مستحب ہے۔؟
٢۔شطرنج،تاش اور سنتور کی خریدو فروخت کا کیا حکم ہے؟
٣۔ حرام خریدوفروخت کے پانچ موارد بیان کیجئے.
٤۔ معاملہ میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے؟
٥۔ مکان کو ایسے انقلاب مخالفین کے ہاتھ کرایہ پر دینے کا کیا حکم ہے جو اسلامی جمہوری کے خلاف سرگرم عمل رہتے ہیں ؟
٦۔سود کی وضاحت کرکے اس کی تین مثالیں بیان کیجئے؟