احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر ٣٧

امربالمعروف ونہی عن المنکر*
ہر انسان معاشرے میں انجام پانے والے برے اور ترک کئے جانے والے نیک کاموں کے بارے میں ذمہ دارہے ، اس لئے اگر کوئی واجب کام ترک ہوجائے یا کوئی حرام کام انجام پائے تو اس کے مقابلے میں خاموشی اور لاتعلقی جائز نہیں ہے، اور معاشرے کے تمام لوگوں کو ''واجب''کام کی انجام دہی اور '' حرام'' کام کوروکنے کے لئے قدم اٹھانا چاہئے اس عمل کو '' امر بالمعروف اور'' نہی عن المنکر'' کہتے ہیں ۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت :
*ائمہ معصومین علیہم السلام کے بعض بیانات میں آیا ہے:
* ''امر بالمعروف ونہی عن المنکر'' اہم ترین واجبات میں سے ہے۔
*دینی واجبات '' امر بالمعروف ونہی عن المنکر'' کے سبب مستحکم وپائیدار ہوتے ہیں ۔
*''امر بالمعروف اور نہی عن المنکر'' ضروریات دین میں سے ہے،جو اس سے انکار کرے، وہ کافر ہے۔
*اگر لوگ'' امربالمعروف ونہی عن المنکر'' کو ترک کریں، تو برکت ان سے اٹھا لی جاتی ہے اور دعا قبول نہیں ہوتی۔
..............
*مسائل امر بالمعروف ونہی عن المنکر''آیت اللہ اراکی وآیت اللہ خوئی کے رسالوں میں ذکر نہیں ہوئے ہیں۔

معروف ومنکر کی تعریف:
احکامِ دین میں تمام واجبات ومستحبات کو '' معروف'' اور تمام محرمات ومکروہات کو'' منکر'' کہا جاتا ہے، لہٰذا سماج کے لوگوں کو واجب ومستحب کام انجام دینے کی ترغیب دلانا امر ''بالمعروف'' اور انھیں حرام ومکر وہ کام کی انجام دہی سے روکنا '' نہی عن المنکر'' ہے۔
امر بالمعروف ونہی عن المنکر واجب کفائی ہے، یعنی کفایت کی حد تک انجام پانے کی صورت میں دوسروں پر واجب نہیں ہے ، اگر شرائط میسر ہونے کی صورت میں سب لوگوں نے اسے ترک کیا ہوتو سب کے سب ترک واجب کے مرتکب ہوئے ہیں ۔(١)

امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے شرائط:
''امربالمعروف ونہی عن المنکر'' چند شرائط کی بناء پر واجب ہے اور ان شرائط کے نہ ہونے کی صورت میں ساقط ہے یعنی واجب نہیںہے اور یہ شرائط حسب ذیل ہیں :
١۔امرونہی کرنے والے کوجاننا چاہئے کہ جو کام کوئی فردانجام دیتا ہے وہ حرام ہے اور جسے ترک کرتا ہے ،وہ واجب ہے، لہٰذا جو شخص حرام کام کی تشخیص نہ دے سکتا ہو کہ حرام ہے یا نہیں اس پر نہی کرنا واجب نہیں ہے۔
٢۔امرونہی کرنے والے کو احتمال دینا چاہئے کہ اس کا امر ونہی مؤثر ہوگا، لہٰذا اگر جانتاہو کہ مؤثر نہیں ہے یا اس میں شک کرتا ہو، تو اس پر امرونہی کرنا واجب نہیں ہے۔
٣۔ گناہگار اپنے کام کو جاری رکھنے پر اصرار کرتاہو، لہٰذا اگر معلوم ہوجائے کہ گناہگار کام کو ترک
..............
(١) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٤٦٣،م ٢
کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور پھرسے اس کام کو انجام نہیں دے گا یا اس کام کو پھرسے انجام دینے میں کامیاب نہیں ہوگا، تو امرونہی واجب نہیں ہے ۔
٤۔ امر ونہی کرنے والے کے لئے ، امرو نہی کرنا اپنے رشتہ داروں اور دوست یا ہمراہوں، دیگر مومنین کی جان ومال اور آبرو کے لئے قابل توجہ ضررونقصان کا سبب نہ بنے۔(١)

امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے مراحل:
امربالمعروف ونہی عن المنکر کے لئے چند مراحل ہیں اور اگر سب سے نچلے مرحلے پر عمل کرنے سے نتیجہ نکلے تو بعد والے مرحلہ پر عمل کرنا جائز نہیں ہے اور یہ مراحل حسب ذیل ہیں:

پہلا مرحلہ :
گناہگار کے ساتھ ایسا برتائوکیا جائے کہ وہ سمجھ لے کہ اس کا سبب اس کا گناہ میں مرتکب ہوناہے مثلا اس سے منہ موڑلے یا ترش روئی سے پیش آئے یا آنا جانا بند کردے۔

دوسرا مرحلہ :
زبان سے امر ونہی کرنا:*یعنی واجب تر ک کرنے والے کو حکم دیدے کہ واجب بجالائے اور گناہگار کو حکم دیدے کہ گناہ کو ترک کرے۔

تیسر امرحلہ :
طاقت کا استعمال: منکر کو روکنے اور واجب انجام دینے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا، یعنی گناہگار کی پٹائی کرنا۔(٢)

امربالمعروف ونہی عن المنکر کے احکام :
١۔ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے شرائط اور موارد کو سیکھناواجب ہے تاکہ امر ونہی کرنے میں خطا سرزد نہ ہوجائے۔(٣)
..............
(١)تحریر الوسیلہ، ج ١،ص ٦٥ ٤،ص ٤٧٢،م ١.
(٢)تحریر الوسیلہ،ج ١ ص ٤٧٦.
(٣) تحریرالوسیلہ، ج١، ص ٤٧٦.
*آیت اللہ گلپائیگانی کے رسالہ میں آیا ہے: دوسرے مرحلہ میں حسن خلق اچھی زبان میں امرونہی کرے اور اس کی مصلحتیں بیان کرے اور اس کتاب کامرحلہ٢ اور ٣، مرحلہ ٣ و٤ ہے۔
٢۔ اگر امرو نہی کرنے والا جان لے کہ درخواست نصیحت اور موعظہ کے بغیر امرونہی میں اثر نہیں ہے تو واجب ہے امرونہی کو نصیحت، موعظہ اور درخواست کے ساتھ انجام دے اور اگر جانتا ہو کہ صرف درخواست اور موعظہ (امرونہی کے بغیر) مؤثرہے، تو واجب ہے یہی کام انجام دے۔(١)
٣۔امرونہی کرنے والا اگر جانتا ہو یا احتمال دے کہ اس کا امر ونہی تکرار کی صورت میں مؤثرہے، تو تکرار کرنا واجب ہے۔(٢)
٤۔ گناہ پر اصرار کا مقصد انجام کار کو جاری رکھناہی نہیں ہے بلکہ اس عمل کا مرتکب ہونا ہے اگرچہ پھرسے ایک بارہی انجام دے۔ اس طرح اگر کسی نے ایک بار نماز کو ترک کیا اور دوسری بار ترک کرنے کا ارادہ رکھتا ہوتو امر بالمعروف واجب ہے۔(٣)
٥۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر میں گناہگار کو حاکم شرع کی اجازت کے بغیر زخمی کرنا یا قتل کرنا جائز نہیں ہے، لیکن اگر منکر ایسے امور میں سے ہو جس کی اسلام میں بہت اہمیت ہو مثال کے طور پر ایک شخص ایک بے گناہ انسان کو قتل کرنا چاہتاہے اور اسے اس کام سے روکنازخمی کئے بغیر ممکن نہ ہو ۔(٤)*

امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے آداب:
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے کے لئے سزاوار ہے:
* ایک رحم دل طبیب اور مہربان باپ کی طرح ہو۔
*اس کی نیت خالص ہو اور صرف خدا کی خوشنودی کے لئے قدم اٹھائے اور اپنے عمل کو ہر قسم کی بالادستی سے پاک کرے۔
* خود کو پاک ومنزہ نہ جانے، ممکن ہے جوشخص اس خطا کا مرتکب ہوا ہے، کچھ پسندیدہ صفات کا
..............
(١)تحریر الوسیلہ، ج١،ص ٤٧٦،م ٣.
(٢)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص٤٦٨ م٥.
(٣)تحریر الوسیلہ ،ج ١،ص٧٠ ٤، م ٤.
(٤)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٤٨١م ١١ و١٢.
*یہ مسئلہ آیت اللہ گلپائیگانی کے توضیح المسائل میں نہیں آیا ہے.
بھی مالک ہو اور محبت الہٰی کا حقدار قرار پائے اور خود امربالمعروف کرنے والے کا عمل غضب الٰہی کا سبب بنے۔(١)
..............
(١)تحریر الوسیلہ، ج ١،ص ٤٨١،م١٤.
سبق : ٣٧ کا خلاصہ
١۔'' معروف'' وہی واجبات ومستحبات ہیںاور'' منکر'' وہی محرمات ومکروہات ہیں۔
٢۔ امربالمعرو ف ونہی عن المنکر واجب کفائی ہے۔
٣۔ امربالمعروف ونہی عن المنکرکے شرائط حسب ذیل ہیں:
* امرونہی کرنے والاخود معروف ومنکرکو جانتا ہو۔
*تاثیر کا احتمال دے۔
* گناہگار گناہ کی تکرار کا ارادہ رکھتا ہو۔
* امرونہی فسادکا سبب نہ ہو۔
٤۔ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مراحل حسب ذیل میں:
* گناہگار کے ساتھ دوستی اور رفت وآمدنہ کی جائے۔
* زبانی امرونہی
*گناہگار کی پٹائی کرنا۔
٥۔ امربالمعروف ونہی عن المنکر کے شرائط ،مراحل اور مواقع کو یاد کرنااور سیکھنا واجب ہے۔
٦۔ اگر گناہ کو روکنے کے لئے امر ونہی کی تکرار ضروری ہوتو، تکرار واجب ہے۔
٧۔ حاکم شرع کی اجازت کے بغیر گناہگار کوزخمی کرنا یا اسے قتل کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ منکر ایسے امور میں سے ہو کہ اسلام میں اس کی بہت زیادہ اہمیت ہو۔

(؟) سوالات:
١۔ معروف ومنکر میں سے ہر ایک کی پانچ مثالیں بیان کیجئے؟
٢۔ کس صورت میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر واجب ہے؟
٣۔ اگر کوئی کسی گانے کو سن رہا ہواور ہم نہیں جانتے وہ غناہے یا نہیں ؟تو کیا اس کو منع کرنا واجب ہے یا نہیں ؟ اور کیوں ؟
٤۔اگر کسی کو نجس لباس کے ساتھ نماز پڑھتے دیکھا جائے تو کیا واجب ہے کہ اسے کہا جائے؟ کیوں؟
٥۔ کیا ایک ایسی دوکان سے چیزیں خرید ناجائز ہے جس کامالک نمازنہ پڑھتا ہو؟
٦۔ گناہ گارکو کس صورت میں زخمی کرنا جائز ہے، دومثال سے واضح کیجئے؟