احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر ٣١

روزہ

روزہ کی تعریف:
اسلام کے واجبات اور انسان کی خود سازی کے سالانہ پروگرام میں سے ایک، روزہ ہے، اذان صبح سے مغرب تک حکم خدا کو بجالانے کے لئے کچھ کام انجام دینے (جن کی وضاحت بعدمیں آئے گی)سے پرہیز کرنے کو روزہ کہتے ہیں، احکام روزہ سے آگاہ ہونے کے لئے پہلے اس کی اقسام کو جاننا ضروری ہے۔

روزہ کی قسمیں
١۔ واجب
٢۔ حرام
٣۔مستحب
٤۔مکروہ

واجب روزے:
درج ذیل روزے واجب ہیں:
* ماہ مبارک رمضان کے روزے۔
*قضا روزے
*کفار ے کے روزے*
*نذرکی بنا پر واجب ہونے والے روزے۔
* باپ کے قضا روزے جو بڑے بیٹے پر واجب ہوتے ہیں۔(١)٭٭

بعض حرام روزے:
* عید فطر( اول شوال) کو روزہ رکھنا۔
*عید قربان ( ١٠ذی الحجہ) کو روزہ رکھنا۔
* اولاد کا مستجی روزہ والدین کے لئے اذیت کا سبب بنے ۔
* (احتیاط واجب کی بناپر)(٢) اولاد کا مستجی روزہ رکھنا جب کہ اس کے والدین نے منع کیا ہو۔

مستحب روزے:
حرام اور مکروہ روزہ کے علاوہ سال کے تمام ایام، میں روزہ رکھنا مستحب ہے، البتہ بعض مستحب روزوں کی زیادہ تاکید اور سفارش کی گئی ہے۔
جن میں سے چند حسب ذیل ہیں:
* ہر جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھنا۔
..............
(١)العروہ الوثقی، ج ٢، ص ٤٠ ٢ اور توضیح المسائل،م ٩٠ ١٣
(٢) توضیح المسائل، م ٩ ٧٣ تا ١٧٤٢
*قضا اور کفارہ کے روزوں کی وضاحت آگے آئے گی۔
٭٭ (اراکی) ماں کے قضا روزے (مسئلہ ١٣٨٢) (گلپائیگانی)احتیاط واجب کی بناپر، ماں کے قضا روزے بھی اس پر واجب ہیں(مسئلہ١٣٩٩)

*عید مبعث کے دن (٢٧ ماہ رجب) کو روزہ رکھنا۔
عید غدیر(١٨ذی الحجہ) کو روزہ رکھنا۔
*عید میلاد النبی (١٧ ربیع الاول) کو روزہ رکھنا۔
*عرفہ کے دن (٩ذی الحجہ) اس شرط پر کہ روزہ رکھنااس دن کی دعائوں سے محرومیت کا سبب نہ بنے۔
* پورے ماہ رجب اور ماہ شعبان میں روزہ رکھنا۔
* ہرماہ کی ١٣، ١٤ اور ٥ ١ تاریخ کو رورہ رکھنا۔(١)

مکروہ روزے:
*مہمان کا میزبان کی اجازت کے بغیر مستجی روزہ رکھنا۔
*مہمان کا میزبان کے منع کرنے کے باوجود مستجی روزہ رکھنا ۔
*فرزند کا باپ کی اجازت کے بغیر مستحبی روزہ رکھنا۔
*عاشورہ کے دن کا روزہ۔
*عرفہ کے دن کا روزہ اگر اس دن کی دعا کے لئے روزہ رکاوٹ بن جائے۔
*اس دن کا روزہ کہ نہیں جانتا ہو عرفہ ہے یا عید قربان۔ (٢)

روزہ کی نیت :
١۔ روزہ ایک عبادت ہے اسے خدا کے حکم کی تعمیل کے لئے بجالانا چاہئے۔(٣)
..............
(١ ) توضیح المسائل، م٨ ٤ ١٧
(٢) توضیح المسائل، م ١٧٤٧
(٣) توضیح المسائل، م ١٥٥٠

٢۔ انسان ماہ رمضان کی ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کرسکتاہے۔ بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی رات کو پورے مہینے کے روزوں کیلئے ایک ساتھ نیت کرلے۔(١)
٣۔ واجب روزوں میں روزہ کی نیت کو کسی عذر کے بغیر صبح کی اذان سے زیادہ تاخیر میں نہیںڈالنا چاہئے۔(٢)
٤۔ واجب روزوں میں اگر کسی عذر کی وجہ سے، جیسے فراموشی یا سفر، کی وجہ سے روزہ کی نیت نہ کی ہو اور ایسا کوئی کام بھی انجام نہ دیا ہوکہ جو روزہ کو باطل کرتاہے، تو وہ ظہر تک روزہ کی نیت کرسکتا ہے۔(٣)
٥۔ ضروری نہیں ہے کہ روزہ کی نیت کو زبان پر جاری کیا جائے بلکہ اتنا ہی کافی ہے کہ خدا وند عالم کے حکم کی تعمیل کے لئے صبح کی اذان سے مغرب تک روزہ کو باطل کرنے والا کوئی کام انجام نہ دے ۔(٤)

سبق ٣١ کا خلاصہ
١۔ روزہ کا وقت صبح کی اذان سے، مغرب تک ہے۔
٢۔ رمضان المبارک کے روزے، قضا روزے، کفارے اور نذر کے روزے ،واجب روزے ہیں۔
٣۔ باپ کے قضا روزے، اس کی موت کے بعد بڑے بیٹے پر واجب ہیں۔
٤۔ عید فطر اور عید قربان کے روزے اور فرزند کے ایسے مستجی روزے جن سے اس کے ماں باپ کو تکلیف پہنچے، حرام ہیں۔
..............
(١) توضیح المسائل، م٠ ١٥٥.
(٢) توضیح المسائل، م ١٥٥٤۔ ٦١ ١٥
(٣)توضیح المسائل م،١٥٥٤۔ ١٥٦١
(٤)توضیح المسائل م ٠ ١٥٥

٥۔ پورے سال میں حرام اور مکروہ روزوں کے علاوہ روزہ رکھنا مستحب ہے لیکن بعض دنوں کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔منجملہ:
ہر جمعرات وجمعہ۔
عید میلاد النبیۖ اور عید مبعث۔
٩اور ١٨ ذی الحجہ( عرفہ اور عید غدیر)
باپ کی اجازت کے بغیر فرزند کا مستحبی روزہ مکروہ ہے۔
ماہ مبارک رمضان میں ہر رات کو کل کے روزہ کے لئے نیت کی جاسکتی ہے لیکن بہتر ہے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی پہلی رات کو پورے ایک ماہ کے روزوں کی نیت کی جائے۔

(؟ ) سوالات :
١۔ مندرجہ ذیل دنوں میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے:دسویں محرم، دسویں ذی الحجہ، نویں ذی الحجہ، ٢١مارچ، پہلی شوال۔
٢۔ اگر باپ بیٹے سے کہے کہ کل روزہ نہ رکھنا، تو کیا اس صورت میں بیٹا روزہ رکھ سکتاہے؟
٣۔ اگر ایک شخص اذان صبح کے بعد نیند سے بیدا رہو تو کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟