احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر ٣٠

نماز آیات اور مستحب نمازیں

نماز آیات:
واجب نمازوں میں سے ایک ''نماز آیات'' بھی ہے جو بعض آسمانی یازمینی حوادث رونماہونے کے سبب واجب ہوتی ہے، جیسے:
* زلزلہ
*چاندگہن
* سورج گہن
*۔بجلی گرنے اور زرد وسرخ طوفان اوراس طرح کے دوسرے حوادث، اگر اکثر لوگوںمیں خوف وحشت *(١)کا سبب بنیں۔

نماز آیات کی کیفیت
١۔نمازآیات دورکعت ہے اور ہررکعت میں پانچ رکوع ہیں۔
..............
(١) توضیح المسائل ، م ١٤٩١.
*(گلپائیگانی) ان پر آیت (غیر عادی) صدق آنے کی صورت میں اگر کوئی خوف و وحشت بھی نہ کرے تو بھی نماز آیات واجب ہے. (مسئلہ ١٥٠٠)
٢۔ نماز آیات میں ، ہر رکوع سے پہلے سورہ حمد اور قرآن مجید کا کوئی دوسرا سورہ پڑھا جاتاہے، لیکن ایک سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد ہر رکوع سے پہلے اس کا ایک حصہ بھی پڑھا جاسکتا ہے، اس طرح دورکعتوں میں دوحمد اور دو سورے پڑھے جاسکتے ہیں۔
ذیل میں سورہ توحید کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پڑھنے کی صورت میں نماز آیات کی کیفیت بیان کرتے ہیں :

پہلی رکعت:
سورہ حمد کے بعد بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کے ۔۔۔رکوع
قل ھواللہ احد ۔۔۔۔۔۔۔رکوع
اللہ الصمد۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔رکوع
لم یلد ولم یولد۔۔۔۔۔۔ ۔رکوع
ولم یکن لہ کفواً احد۔۔۔ ۔رکوع
اس کے بعد نماز گزار سجدے بجالاکر دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہوجاتاہے۔

دوسری رکعت:
دوسری رکعت کو بھی پہلی رکعت کی طرح بجالاکر تشہد اور سلام پڑھنے کے بعد نماز کو تمام کیا جاتاہے۔(١)

نماز آیات کے احکام:
١۔ اگر نماز آیات کے اسباب میں سے ایک سبب کسی ایک شہر میں واقع ہوجائے تو اسی شہر کے لوگوں کو نماز آیات پڑھنا چاہئے اور دوسری جگہوں کے لوگوں پر واجب نہیں ہے۔(٢)
..............
(١) توضیح المسائل، م ٠٨ ١٥ (٢) توضیح المسائل، م ١٤٩٤
٢۔ اگر ایک رکعت میں پانچ حمد وپانچ سورے پڑھے جائیں اور دوسری رکعت میں ایک حمد اور سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پڑھا جائے تو صحیح ہے۔(١)
٣۔ مستحب ہے دوسرے، چوتھے، چھٹے، آٹھویں اور دسویں رکوع سے پہلے قنوت پڑھاجائے۔ اور اگر دسویں رکوع سے پہلے ایک ہی قنوت پڑھا جائے تو بھی کافی ہے۔(٢)
٤۔ نماز آیات کاہر رکوع، رکن ہے اور اگر عمداًیا سہواً کم یازیادہ ہوجائے تو نماز باطل ہے۔(٣)
٥۔ نماز آیات جماعت کے ساتھ بھی پڑھی جاسکتی ہے اور اس صورت میں حمد وسورہ کو صرف امام جماعت پڑھتاہے۔(٤)

مستحب نمازیں
١۔مستحب نماز کو'' نافلہ'' کہتے ہیں ۔
٢۔ مستحب نمازیں بہت زیادہ ہیں، اس کتاب میں ان سب کو بیان کرنے کی گنجائش نہیں ہے ، لہٰذا ان میں سے بعض کو ان کی اہمیت کے پیش نظر بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:(٥)

نماز شب
نماز شب ١١ رکعتیں ہیں جو حسب ذیل طریقے سے پڑھی جاتی ہیں:
دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شب کی نیت سے
دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شب کی نیت سے
دورکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلہ ٔشب کی نیت سے
..............
(١)توضیح المسائل، م ١٥٠٩
(٢) توضیح المسائل م ١٥١٢
(٣)توضیح المسائل ، م١٥١٥
(٤) العروة الوثقی، ج١، ص ٣٠ ٧،م ١٣
(٥) توضیح المسائل، م ٧٦٤
دورکعتیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلہ ٔشب کی نیت سے
دو رکعتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نافلۂ شفع کی نیت سے
ایک رکعت۔۔۔۔۔۔۔۔۔نافلۂ وترکی نیت سے(١)

نماز شب کا وقت :
١۔ نماز شب کا وقت نصف شب سے صبح کی اذان تک ہے، بہتر ہے صبح کے نزدیک پڑھی جائے۔(٢)
٢۔ مسافر اور جس کے لئے نصف شب کے بعد نماز شب پڑھنا مشکل ہو، وہ نصف شب سے پہلے بھی پڑھ سکتا ہے۔(٣)

روزمرہ نمازوں کے نوافل:
روزانہ پڑھی جانے والی ١٧ رکعتیں واجب نمازوں کے ساتھ ٢٣ رکعتیں نافلہ ہیں جن کا پڑھنا مستحب ہے ، ان میں صبح کی دورکعت نافلہ بھی ہے جسے نماز صبح سے پہلے پڑھا جاتاہے، اور اس کے بہت ثواب ہیں۔ *

نماز غفیلہ:
ایک اور مستجی نماز '' غفیلہ''ہے ، اسے نماز مغرب کے بعد پڑھا جاتاہے۔
..............
(١)توضیح المسائل، م ٧٦٥
(٢)توضیح المسائل، م ٧٧٣
(٣) توضیح المسائل، م ٧٧٤
*روز مرہ نافلہ نمازوں کی کیفیت اور ان کے وقت کے بارے میں توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ٧٦٤ اور ٨ ٦ ٧ کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔

نماز غفیلہ کی کیفیت:
نماز غفیلہ دورکعت ہے، اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کے بجائے درج ذیل آیت پڑھی جاتی ہے(١):
١۔''وَذَالنُونِ اِذْذَّھَبَ مُغٰاضِباً فَظَنَّ اَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَیْہِ فَنَادیٰ فِی الظُّلُمٰاتِ اَنْ لٰااِلٰہٰ اِلَّااَ نْتَ سُبْحٰنَکَ اِنّی کُنْتُ مِنَ الظَّاٰلِمِینَ فَاستَجَبْنٰا لَہُ وَ نَجَّیْنٰہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذٰلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنینَ''
٢۔ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ کی جگہ پر درج ذیل آیت پڑھی جاتی ہے:
''وَعِنْدَہُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لاٰیَعْلَمُھٰااِلاَّ ھُوَوَیَعْلَمُ مٰا فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَمٰا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ اِلاّ یَعْلَمُھَا وَلَا حَبَّةٍ فِی ظُلُمٰاتِ الْاَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا یٰابِسٍ اِلَّا فِی کِتٰابٍ مُّبِینٍ''
اور اس کے قنوت میں یہ دعا پڑھی جائے:
'' اَللّٰھُمَّ اِنّی اَسأَلُکَ بِمَفاتِیحِ الْغَیْبِ الّتِی لاٰ یَعْلَمُھَا اِلَّا اَنْتَ اَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مَحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اَنْ تَغْفِرَلی ذُنُوبی *اَللَّھُمَّ اَنْتَ وَلِیُّ نِعْمَتِی وَالْقٰادِرُ عَلَی طَلِبَتِی تَعْلَمُ حاجَتِی فَأسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ وَ عَلَیْھِمُ السَّلاٰمُ لَمَّا قَضَیْتَھَا لِی''.
..............
(١) توضیح المسائل ، ٧٧٥.
* جملہ'' ان تغفرلی ذنوبی'' کی جگہ پر کوئی دوسری حاجت بھی طلب کی جاسکتی ہے۔.

سبق ٣٠ کا خلاصہ
١۔ اگر زلزلہ آئے یا چاند گہن یا سورج گہن لگ جائے، تو نماز آیات واجب ہوتی ہے۔
٢۔ اگر بجلی گرے یا زردوسرخ طوفان آئے اور اکثر لوگ خوف ووحشت کا احساس کریں، تو نماز آیات واجب ہوجاتی ہے۔
٣۔ نماز آیات دورکعت ہے اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں۔
٤۔ نماز آیات کی ہر رکعت میں پانچ حمد اور مکمل پانچ سور ے پڑھے جاسکتے ہیں یا کسی ایک سورہ کو پانچ حصوں میںتقسیم کرکے ہررکوع سے پہلے اس کا ایک حصہ پڑھا جاسکتا ہے۔
٥۔ اگر کسی شہر میں نماز آیات کے اسباب میںسے کوئی سبب واقع ہوجائے تو اسی شہر کے لوگوں پر نماز آیات واجب ہوتی ہے۔
٦۔ نماز آیات کا ہر ایک رکوع، رکن ہے اور کم یازیادہ ہونے سے نماز باطل ہوتی ہے۔
٧۔ نماز آیات کو باجماعت بھی پڑھا جاسکتا ہے۔
٨۔ مستحبی نمازوں میںنماز شب، غفیلہ اور روز مرہ نمازوں کے نافلہ شامل ہیں۔

(؟) سوالات:
١۔ کیا آپ اس کی وضاحت کرسکتے ہیںکہ نماز زلزلہ اور اس جیسی نماز کو کیوں نماز آیات کہتے ہیں؟
٢۔نماز آیات میں کتنے رکوع اور کتنے قنوت ہیں؟
٣۔شاگردوں میں سے کوئی ایک شاگرد کلاس میں ایک قرآن مجید کے سورہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکے نماز آیات کو پڑھے ۔
٤۔ نماز آیات میں اول سے آخر تک کل کتنے ارکان ہیں؟
٥۔ کیا کسی ایک رکعتی نماز کا نام لے سکتے ہو؟
٦۔ روزانہ نافلہ اور نماز شب کی رکعتوں کی تعداد کیا ہے؟ اور واجب نمازوں کی رکعتوں سے کیا مناسبت رکھتی ہیں۔