سبق نمبر٢٨
نماز جماعت کے احکام
١۔ اگر امام جماعت نماز یومیہ میں سے کسی ایک کے پڑھنے میں مشغول ہوتو ماموم نماز یومیہ کی کسی دوسری نماز کی نیت سے اقتدا کرسکتا ہے، چنانچہ اگر امام، عصر کی نماز پڑھنے میں مشغول ہوتو ماموم ظہر کی نماز کے لئے اقتدا کرسکتاہے، یا اگر ماموم نے ظہر کی نماز پڑھی ہو اور اس کے بعد جماعت شروع ہوجائے تو امام کی ظہر کے ساتھ ماموم نماز عصر کے لئے اقتداء کرسکتاہے۔(١)
٢۔ ماموم اپنی قضا نمازوں کو امام کی ادا نمازوں کے ساتھ اقتدا کرسکتا ہے، اگرچہ یہ قضا نمازیں دوسری ہوں، مثلاً امام جماعت ظہر کی نماز میں مشغول ہے تو ماموم اپنی صبح کی قضا نماز کیلئے اقتداکرسکتا ہے۔(٢)
٣۔ نماز جمعہ اور نماز عید فطرو عید قربان کے علاوہ نماز جماعت ایک آدمی کے امام اوردوسرے کے ماموم بننے کی صورت میں کم از کم دو افراد سے قائم ہوسکتی ہے۔(٣)
..............
(١)توضیح المسائل ،م١٤٠٨
(٢)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٦٥،م١، العروة الوثقیٰ، ج ١ ص ٧٦٥، م٣.
(٣)العروة الوثقیٰ، ص ٧٦٦،م٨
٤۔ نمازاستسقاء کے علاوہ کوئی بھی مستحب نماز ؛جماعت کے صورت میں نہیں پڑھی جاسکتی ۔(١)
نماز جماعت میں ماموم کا فریضہ:
١۔ ماموم کو امام سے پہلے تکبیرة الاحرام نہیں کہنا چاہئے، بلکہ احتیاط واجب ہے کہ جب تک امام تکبیر کو تمام نہ کرے ماموم تکبیرنہ کہے۔(٢)
٢۔ ماموم کو حمد وسورہ کے علاوہ نماز کی تمام چیزیں خود پڑھنی چاہئے لیکن اگر ماموم کی پہلی یا دوسری رکعت اور امام کی تیسری یا چوتھی رکعت ہوتو ماموم کو حمدو سورہ پڑھنا چاہئے۔(٣)
امام جماعت کی پیروی کرنے کا طریقہ:
الف: تکبیرة الاحرام کے علاوہ نماز میں پڑھی جانے والی چیزوں، جیسے حمد، سورہ، ذکر اور تشہد کو امام سے آگے یا پیچھے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ب: اعمال ، جیسے رکوع، رکوع اور سجدہ سے سراٹھانے میں امام پر سبقت کرنا جائز نہیں ہے، یعنی امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں نہیں جانا چاہئے یا امام سے پہلے رکوع یا سجدہ سے سر نہیں اٹھانا چاہئے لیکن امام سے پیچھے رہنے میں اگر زیادہ تاخیر نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔(٤)
..............
(١) العرتہ الوثقیٰ، ج١، ص٧٦٤م٢
(٢) توضیح المسائل، م ١٣٦٧
(٣) توضیح المسائل،م ١٤٦١
(٤) توضیح المسائل، م ١٤٦٧ ۔ ٦٩ ١٤۔ ٧٠ ١٤ العروة الوثقیٰ ج،١ ص ٧٨٥.
مسئلہ:
امام جماعت کے رکوع میںہونے کی صورت میں ماموم کے اقتدا کرنے کی درج ذیل صورتیں
ممکن ہیں:
*امام کے ذکر رکوع کو ختم کرنے سے پہلے ماموم رکوع میں پہنچتاہے۔اس کی باجماعت نماز صحیح ہے۔
*امام کے ذکر رکوع کو تمام کرنے لیکن رکوع سے بلند ہونے سے پہلے ماموم رکوع میں پہنچتاہے۔۔۔ اس کی باجماعت نماز صحیح ہے۔
*ماموم رکوع میں جاتاہے لیکن امام کے ساتھ رکوع نہیں بجا لاسکتا ہے۔۔ اس کی نماز فرادیٰ صحیح ہے، اسے تمام کرے۔*
اگر ماموم،بھولے سے قبل از امام:
١۔ رکوع میں جائے ۔
واجب ہے پلٹ کرامام کے ساتھ دوبارہ رکوع میں جائے **
٢۔ رکوع سے اٹھے۔
دوبارہ رکوع میں جائے اور امام کے ساتھ رکوع سے سر اٹھائے۔ یہاں پر رکوع کا زیادہ ہونااگرچہ رکن ہے،لیکن نماز کو باطل نہیں کرتا۔
٣۔سجدہ میں جائے۔
واجب ہے سجدہ سے سر اٹھا کر دوبارہ امام کے ساتھ سجدہ بجالائے ۔
٤۔ سجدہ سے سر اٹھائے ۔
دوبارہ سجدہ میں جائے۔(١)
اگر ماموم کی جگہ امام سے بلند ہو البتہ قدیم زمانہ کی متعارف حدمیں بلند ہو، مثال کے طور پر امام مسجد کے صحن میں ہواور ماموم مسجد کی چھت پر، تو کوئی حرج نہیں ،لیکن اگر آج کل کی چند منزلہ عمارتوں کی چھت پر ہو تو اشکال ہے۔(٢)٭٭٭
..............
(١)العروةالوثقیٰ، ج ١، ص ٧٨٦،م١٢.
(٢) توضیح المسائل، م ١٤١٦
*(خوئی اراکی)اس کی نمازباطل ہے( مسئلہ ٤٣٦) (گلپائیگانی) جماعت باطل ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے(مسئلہ ١٤٣٦)
٭٭(گلپائیگانی)احتیاط کے طور پر کھڑے ہوکر امام جماعت کے ساتھ رکوع میںجائے(العروة الوثقیٰ، ج ١،ص ٧٨٦)
٭٭٭(گلپائیگانی وخوئی) اگرما موم کی جگہ امام سے بلند تر ہوتو حرج نہیں ہے لیکن اگر اس قدر بلند ہوکہ جماعت نہ کہاجائے تو جماعت صحیح نہیں ہے۔ (مسئلہ ٢٥ ١٤)
نماز جماعت کے بعض مستحبات اور مکر وہات:
١۔مستحب ہے امام جماعت صف کے سامنے وسط میں کھڑا ہو اور اہل علم، کمال وتقویٰ پہلی صف میںکھڑے ہو ں۔
٢۔مستحب ہے نماز جماعت کی صفیں، مرتب اور منظم ہوں اور صف میں کھڑ ے افرا د کے درمیان فاصلہ نہ ہو۔
٣۔نمازیوں کی صفوں میں جگہ ہونے کی صورت میں تنہا صف میں کھڑا ہونا مکروہ ہے۔
٤۔ مکروہ ہے، ماموم نماز کے ذکر ایسے پڑھے کہ امام جماعت سن سکے ۔(١)
..............
(١) توضیح المسائل ص ١٩٧۔ ١٩٨
سبق: ٢٨ کا خلاصہ
١۔ نمازِ استسقائکے علاوہ کوئی مستحب نماز باجماعت پڑھنا صحیح نہیں ہے۔
٢۔ یومیہ نمازوں میں سے کسی بھی نماز کی امام جماعت کی دوسری نمازوں کے ساتھ اقتداکی جاسکتی ہے۔
٣۔ قضا نمازوں کو بھی جماعت سے پڑھا جاسکتا ہے۔
٤۔ نماز جمعہ، نماز عید فطر اور نماز عید قربان کے علاوہ دیگر نمازوں کو کم از کم دو افرا پر مشتمل جماعت تشکیل دی جاسکتی ہے۔
٥۔ امام جماعت کی پیروی کرنے کا طریقہ:
*(اقوال میں (پڑھنے کی چیزوں میں )
تکبیرة الا حرام: امام سے پہلے یا امام کے ساتھ نہ کہی جائے
تکبیرة الاحرام کے علاوہ: امام سے آگے یا پیچھے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
*افعال میں۔۔۔ سبقت کرنا۔۔ جائز نہیں ۔
پیچھے رہنا۔۔ اگر زیادہ فاصلہ نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔
٦۔ اگر ماموم رکوع میں امام سے ملحق ہوجائے، اگرچہ امام ذکر رکوع تمام کرچکا ہو تو جماعت صحیح ہے۔
٧۔ اگر غلطی سے امام سے پہلے:
*۔ماموم رکوع میں چلاجائے ۔۔ پلٹ کر دوبارہ امام جماعت کے ساتھ رکوع میں جائے۔
*رکوع سے کھڑا ہوجائے۔۔ پھرسے رکوع میں جائے۔
*سجدہ میں جائے۔۔۔۔واجب ہے سرکو بلند کرکے دوبارہ امام کے ساتھ سجدہ میں جائے۔ اگر نہ اٹھے نمازصحیح ہے۔
*سجدہ سے سر کو اٹھائے۔۔۔ دوبارہ سجدہ میں جائے ۔
٨۔ اگر ماموم کی جگہ امام سے بلند ہوتو کوئی حرج نہیں ۔
(؟) سوالات:
١۔ کیا مسافر، جس کی نماز قصر ہے امام جماعت کی ظہر کی نماز کی آخری دورکعتوں میں اپنی نماز عصر کی نیت سے اقتداکرسکتاہے؟
٢۔ کیا ماموم امام جماعت سے پہلے رکوع اور سجدہ میں جاسکتا ہے؟
٣۔ اگر ماموم کو سجدہ سے سراٹھانے کے بعد معلوم ہوجائے کہ امام ابھی سجدہ میں ہے تو اس کافرض کیا ہے؟
٤۔ اگر ماموم نماز جمعہ کی پہلی رکعت میں غلطی سے قنوت پڑھنے سے پہلے رکوع میں جائے تو اس کا فرض کیا ہے؟
٥۔ کون سی مستحب نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جاسکتی ہے؟
|