احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر ٢٧

نماز جماعت
ملت اسلامیہ کا اتحاد، ان مسائل میںسے ہے جن کی اسلام میں انتہائی اہمیت ہے اور اس کے تحفظ اور جاری رہنے کے لئے خاص منصوبے مرتب کئے گئے ہیں، انھیں میں سے ایک نماز جماعت ہے۔
نماز جماعت میں خاص شرائط کا حامل ایک شخص، آگے کھڑا ہوتا ہے اور باقی لوگ صفوں میں منظم ہوکر اس کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیںاور اس کے ساتھ ہم آہنگ نمازبجالاتے ہیں۔

نماز جماعت کی اہمیت :
نماز جماعت کی اہمیت اور اس کے اجرو ثواب کے سلسلے میں بہت سی احادیث اور روایات موجود ہیں۔ یہاں پر ہم اس عبادت کی اہمیت کے پیش نظر چند ایک روایات کی طرف اشارہ کرتے ہیں :
١۔ نماز جماعت میں شرکت کرنا ہر ایک کے لئے مستحب ہے، خاص کر مسجد کے ہمسایوں کے لئے۔(١)
٢۔مستحب ہے انسان انتظار کرے، تاکہ نماز باجماعت بجالائے۔
..............
(١) توضیح المسائل، م ١٣٩٩
٣۔ تاخیرسے پڑھی جانے والی نماز جماعت اول وقت کی فرادیٰ نماز سے بہترہے۔
٤۔ طولانی فرادیٰ نماز مختصر نماز جماعت سے بہتر ہے۔(١)
٥۔ کسی عذر کے بغیر نماز جماعت کو ترک نہیں کرنا چاہئے۔
٦۔لاپروائی کی وجہ سے نماز جماعت میںشریک نہ ہونا جائز نہیں ہے۔(٢)

نماز جماعت کے شرائط:
نماز جماعت کے سلسلے میںدرج ذیل شرائط کی رعایت ضروری ہے:
١ ماموم کو امام سے آگے کھڑا نہیں ہونا چاہئے بلکہ احتیاط واجب کی بناء پر تھوڑاسا پیچھے کھڑا ہونا چاہئے
جماعت کے بغیر انفرادی طور پر پڑھی جانے والی نماز کو فرادیٰ کہتے ہیں ۔
٢۔ امام جماعت کی جگہ مامومین کی جگہ سے اونچی نہیں ہونی چاہئے ۔
٣۔ امام اور مامومین کے درمیان اور خود نمازیوں کی صفوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہئے۔
٤۔ امام ،مامومین اور نمازیوں کی صفوں کے درمیان دیواریا پردہ جیسی چیز مانع نہیں ہونی چاہئے۔ لیکن مرداور عورتوں کے درمیان پردہ نصب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(٣)

امام جماعت کو بانع وعادل ہونا چاہئے اور نماز کو صحیح طور پر پڑھنا چاہئے ۔(٤)
..............
(١) توضیح المسائل، م ١٤٠٢.
(٢)توضیح المسائل، م ١ ١٤٠.
(٣)العروة الوثقی، ج١، ص ٧٧٧.
(٤)توضیح المسائل ، م ١٤٥٣

نماز جماعت میں شرکت کرنا (اقتدا کرنا)
ہر رکعت میں قرأت زاوررکوع کے دوران امام جماعت کی اقتداء کی جاسکتی ہے،لہٰذا اگر رکوع میں امام جماعت کی اقتداء نہ کرسکے تو دوسری رکعت میں اقتداء کرنا چاہئے اور اگر صرف رکوع میں امام جماعت کی اقتداء کرسکے تو ایک رکعت شمار ہوگی۔

نماز جماعت میںشامل ہونے کی مختلف حالتیں:

پہلی رکعت:
١۔ قرأت کے دوران۔۔۔ ماموم حمدو سورہ کو پڑھے بغیر باقی اعمال کو امام جماعت کے ساتھ انجام دے۔
٢۔ رکوع میں:۔۔۔ رکوع اور باقی اعمال کو امام جماعت کے ساتھ انجام دے (١)

دوسری رکعت :
١۔ قرأت کے دوران ۔۔۔۔ماموم حمداور سورہ کو پڑھے بغیر امام کے ساتھ قنوت، رکوع اور سجدہ بجالائے اور جب امام جماعت تشہد پڑھنے لگے تو ماموم احتیاط وا جب کے طورپرذرا جھک کر بیٹھے اور امام کی نمازدو رکعتی ہونے کی صورت میں ایک رکعت کو فرادیٰ انجام دے اور نماز کو مکمل کرے اور اگر امام کی نماز تین یا چار رکعتی ہوتو اس کی دوسری رکعت میں جب کہ امام جماعت کی تیسری رکعت ہے، حمد وسورہ پڑھے (اگر چہ امام جماعت تسبیحات اربعہ پڑھ رہا ہو ) اور جب امام جماعت تیسری رکعت کو ختم کر کے چوتھی رکعت کے لئے کھڑ ا ہو جائے تو ماموم کو دو سجدوں کے بعد تشہد پڑھنا چاہئے اور اس کے بعد کھڑا ہو کر تیسری رکعت
..............
(١)توضیح المسائل م ٢٧ ١٤.
*قنوت کی حالت میں بھی اقتدا کی جاسکتی ہے اور قنوت کو امام کے ساتھ پڑھے اور یہاں پر بھی قرأت کے دوران اقتدا کرنے کی صورت میں اقتدا کرے۔
کی قرأت (تسبیحات اربعہ )کو بجالائے اور نمازکی آخری رکعت میںجب امام جماعت تشہد و سلام پھیر نے کے بعد نماز کو ختم کرے تو ماموم مزیدایک رکعت پڑھے ۔(١)
٢۔ رکوع میں۔۔ رکوع امام کے ساتھ بجالائے اور باقی نماز بیان شدہ صورت میں انجام دے۔

تیسری رکعت :
١۔قرأت کے دوران ۔۔۔چنانچہ جانتا ہو کہ اقتدا کرنے کی صورت میں حمد و سورہ یا حمد پڑھنے کاوقت ہے تو اسے حمد و سورہ یا صرف حمد پڑھنا چاہئے اور اگر یہ جانتا ہو کہ کہ اتنی فرصت نہیں ہے کہ حمد وسورہ یا صرف حمد پڑھ سکے تو احتیاط واجب کی بنا پر انتظار کرے تاکہ امام جماعت رکوع میں جائے اور رکوع میں ہی اس کی اقتداء کرے۔
٢۔ رکوع میں ۔۔۔۔ رکوع میں امام کی اقتدا کرنے کی صورت میں رکوع کو بجالائے اور حمد وسورہ اس رکعت کے لئے معاف ہے اور باقی نماز کو بیان شدہ صورت میں انجام دے۔(٢)

چوتھی رکعت :
١۔ قرأت کے دوران
یہاں پر تیسری رکعت میں اقتدا کی صورت کا حکم ہے۔ جب امام جماعت آخری رکعت میں تشہد وسلام کے لئے بیٹھے، ماموم اٹھ کے نماز کو فرادیٰ صورت میں انجام دے سکتا ہے، اور امام جماعت کے تشہد اور سلام پھیرنے تک جھکے رہ سکتا ہے اور اس کے بعد اٹھ کر نماز کو جاری رکھ سکتاہے۔
٢۔ رکوع ۔۔۔۔۔ رکوع میں اقتدا کرنے والا رکوع وسجدوں کو امام کے ساتھ بجالائے (یہ امام کی چوتھی اور ماموم کی پہلی رکعت ہے) باقی نماز کوبیان شدہ صورت میں انجام دے سکتا ہے۔(٣)
..............
(١) توضیح المسائل، م ١٤٣٩۔١٤٤٠.
(٢) توضیح المسائل م ١٤٤٣۔۔١٤٤٢ وتحریر الوسیلہ،ج ١، ص ٢٧١۔ ٢٧٢۔م٥، ٦۔٨.
(٣) توضیح المسائل م ١٤٤٣۔۔١٤٤٢ وتحریر الوسیلہ،ج ١، ص ٢٧١۔ م٥، ٦۔٨.

سبق ٢٧ کا خلاصہ
١۔ تمام واجب نمازیں خاص کر نماز پنجگانہ کو با جماعت پڑھنا مستحب ہے۔
٢۔ اولِ وقت میں نماز فرادیٰ پڑھنے سے تاخیر سے باجماعت نماز پڑھنا افضل ہے۔
٣۔ مختصر نماز جماعت ،طولانی فرادیٰ نماز سے بہتر ہے۔
٤۔ لاپروائی کی وجہ سے نماز جماعت میں شرکت نہ کرنا جائز نہیں ہے ۔
٥۔ کسی عذر کے بغیر نماز جماعت کو ترک کرنا سزاوار نہیں ہے۔
٦۔ امام جماعت کوبالغ وعادل ہونا چاہئے اور نماز کو صحیح طور پر پڑھنا چاہئے۔
٧۔ماموم کو امام سے آگے کھڑا نہیں ہونا چاہئے اور امام کو ماموم سے بلند تر جگہ پر کھڑانہ ہونا چاہئے ۔
٨۔ امام اور اماموم اورنمازیوں کی صفوں کا درمیانی فاصلہ زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔
٩۔ ہررکعت میں صرف قرأت اور رکوع میں اقتدا کی جاسکتی ہے، لہٰذا اگر رکوع میں کوئی اقتداء نہ کرسکے تو اسے بعد والی رکعت میں اقتداء کرنا چاہئے۔

(؟) سوالات:
١۔ مندرجہ ذیل جملہ کی وضاحت کیجئے:
''لاپروائی کی وجہ سے نماز جماعت میں شرکت نہ کرنا جائز نہیں ہے۔''
٢۔ کس صورت میں چاررکعتی نماز میں چار بار تشہد پڑھا جاسکتا ہے؟
٣۔ نماز جماعت میں واجبات نماز میں سے کس واجب کو ماموم نہیں پڑھتا؟
٤۔ نماز مغرب کی دوسری رکعت میں امام کا اقتدا کرنے کی صورت میں ماموم باقی نماز کو کیسے جاری رکھے گا؟
٥۔ عدالت کی وضاحت کیجئے؟