تیرھویں سبق میں بیان کیا گیا کہ قضا نماز، اس نماز کو کہتے ہیں جو وقت گزرنے کے بعد پڑھی جائے.
واجب نمازیں اپنے وقت پر پڑھنی چاہئے، اگرکسی عذر کے بغیر اس سے کوئی نماز قضا ہوجائے تو وہ گناہگارہے اور اسے توبہ کرنا چاہئے اور اس کی قضا بھی بجالانا چاہئے ۔
١۔ دوصورتوں میں نماز کی قضابجالانا واجب ہے:
الف: واجب نماز وقت کے اندر نہ پڑھی گئی ہو۔
ب: وقت گزرنے کے بعد پتہ چلے کہ پڑھی گئی نماز باطل تھی۔(١)
٢۔ جس کے ذمہ قضا نماز ہو،اسے اس کے پڑھنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے، لیکن اس کو فوری بجالانا واجب نہیں ہے۔(٢)
..............
(١)توضیح المسائل، م ١٣٧٠۔ ٧١ ١٣
(٢) توضیح المسائل، م ١٣٧٢
٣۔ قضا نماز کی نسبت انسان کی مختلف حالتیں:
*انسان جانتا ہے کہ اس کی کوئی قضا نماز نہیں ہے، تو کوئی چیز اس پر واجب نہیں ہے۔
*انسان شک میں ہے کہ اس کی کوئی نماز قضا ہوئی ہے یانہیں ، تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔
*احتمال ہو کہ کوئی نماز قضا ہوئی ہے، تومستحب ہے احتیاط کے طور پر اس نمازکی قضا بجالائے ۔
جانتا ہو کہ قضا نماز اس کے ذمہ ہے لیکن ان کی تعداد نہیں جاتنا ہو، مثلاً نہیں جانتا ہوکہ چار نمازیں تھیں یا پانچ، اس صورت میں کم تر کو پڑھے تو کافی ہے۔
*قضا نمازوں کی تعداد کو جانتاہے، تو ان کو بجالانا چاہئے۔(١)
٤۔ یومیہ نمازوں کی قضا کو ترتیب سے پڑھنا ضروری نہیں ہے*مثلاً اگر کسی نے ایک دن عصر کی نماز اور دوسرے دن ظہر کی نماز نہ پڑھی ہو تو ضروری نہیں ہے پہلے عصر کی قضا پڑھے پھر ظہر کی ۔(٢)
٥۔ قضا نمازجماعت کے ساتھ بھی پڑھی جاسکتی ہے، خواہ امام جماعت کی نماز ادا ہو یا قضا اور ضروری نہیں ہے کہ امام وماموم دونوں ایک ہی نماز پڑھتے ہوں، یعنی اگر صبح کی قضا نماز کو امام کی ظہر یا عصر کی نماز کے ساتھ پڑھیں تو کوئی مشکل نہیںہے۔(٣)
٦۔ اگر کسی مسافر کی ظہر، عصر یا عشا کی نماز ( جو اسے قصر پڑھنی تھی) قضا ہوجائے تو اسے اس کی قضا دورکعتی پڑھنی چاہے، اگرچہ اس قضا کو حضر میں بجالائے ۔(٤)
٧۔سفر میں روزہ نہیں رکھے جاسکتے، حتی قضا روزے بھی ،لیکن قضا نماز سفر میںپڑھی جاسکتی ہے۔(٥)
..............
(١)توضیح المسائل ،م ١٣٧٤ و ١٣٨٣.
(٢)توضیح المسائل، م ٥ ٧ ١٣
(٣) توضیح المسائل ، م ١٣٨٨
(٤) توضیح المسائل ،م ١٣٦٨
(٥)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٢٤، م ٥ والعر وة الوثی،ج ١، ص ٧٣٢، م١٠
*( اراکی) ترتیب سے پڑھی جائے (مسئلہ ١٣٦٨)
٨۔ اگر کوئی شخص سفر میں، حضر میں قضا ہوئی نماز کو بجالانا چاہئے تو وہ ظہر، عصر اور عشاکی قضا نمازوں کو چار رکعتی بجالائے۔(١)
٩۔ قضا نماز کسی بھی وقت پڑھی جاسکتی ہے، یعنی صبح کی قضا نماز کو ظہر یا رات میں پڑھا جاسکتا ہے۔(٢)
باپ کی قضا نماز:
١۔ جب تک انسان زندہ ہے، اگر نماز پڑھنے سے عاجز بھی ہو، کوئی دوسرا شخص اس کی نمازیں قضا کے طور پر نہیں پڑھ سکتا۔ (٣)
٢۔ باپ کے مرنے کے بعد اس کی قضا نمازیں اور روزے اس کے بڑے بیٹے پر واجب ہیں، اسے چاہئے اپنے باپ کی قضا نمازیں اور روزے بجالائے اور ماں کی قضا شدہ نمازیں اور روزے بجالانا احتیاط مستحب ہے۔*(٤)
٣۔ باپ کی قضا نمازوں کے بار ے میں بڑے بیٹے کی مختلف حالتیں:
الف: جانتاہے اسکے باپ کی قضا نمازیںہیں اور :
*ان کی تعداد بھی جانتا ہے: تو ان کی قضا بجالائے۔
*ان کی تعداد کو نہیں جانتا: تو کم تر تعداد کو بجالائے توکافی ہے۔
..............
(١)توضیح المسائل، م ١٣٦٨
(٢) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٢٩٣،م١، العروة الوثقی، ج ١، ص ٧٣٤،م١٠
(٣) توضیح المسائل، م ١٣٨٧
(٤)توضیح المسائل،م ١٣٩٠
*(اراکی) ماں کی قضا نماز اور روزے بھی بجا لانا چاہئے (مسئلہ ١٢٨٢) (گلپائیگانی)احتیاط واجب ہے کہ ماںکی قضا نمازیں اور روزے بھی بجالائے مسئلہ ١٣٩٩)
*شک رکھتا ہے کہ بجالایا ہے یا نہیں : تو احتیاط واجب کے طور پر قضا بجالائے۔(١)
ب: شک رکھتا ہے کہ باپ کی کوئی نماز قضا تھی یا نہیں ؟: تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔(٢)
٤۔ اگر بیٹا اپنے ماں باپ کی قضا نمازیں بجالانا چاہتا ہوتو اسے اپنی تکلیف کے مطابق عمل کرنا چاہئے، یعنی صبح، مغرب اور عشا کی نماز کو بلند آوازے سے پڑھے۔(٣)
٥۔ اگر بڑا بیٹا، اپنے باپ کی قضا نمازو روزہ بجالانے سے پہلے فوت ہوا تو دوسرے بیٹے پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔(٤)*
..............
(١) توضیح المسائل ،م ١٣٩٠۔ ١٣٩٢
(٢) تو ضیح المسائل ،م ١٢٩١
(٣) توضیح المسائل، م ١٣٩٥.
(٤)توضیح المسائل ، م ١٣٩٨
*(گلپائیگانی) اگر باپ اوربیٹے کی وفات کے درمیان اتنا فاصلہ گزراہو کہ بیٹا باپ کی قضا نماز اور روزہ بجالاسکتا تھا، تو دوسرے بیٹے پر کوئی چیز واجب نہیں ہے، البتہ اگر یہ فاصلہ زیادہ نہ تھا تو احتیاط واجب کے طور پر دوسرے بیٹے کو باپ کی قضا نماز وروزہ بجالاناچاہئے۔(مسئلہ ١٤٠٧)
سبق: ٢٦کا خلاصہ
١۔ باطل اور قضا نمازوں کی قضا واجب ہے۔
٢۔ اگر کوئی شخص نہ جانتاہو کہ اس کی کوئی نماز قضا ہوئی ہے یا نہیں، تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ۔
٣۔ اگر جانتا ہوکہ نماز قضا ہوئی ہے لیکن اس کی مقدار نہ جانتا ہو تو کم تر مقدار کو بجالائے، کافی ہے۔
٤۔ قضا نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھا جاسکتا ہے۔
٥۔ قضا نماز کو ہر وقت بجالایا جاسکتاہے، خواہ شب ہو یادن، سفر میں ہو یاحضر میں ۔
٦۔ باپ کے مرنے کے بعد اس کے بڑے بیٹے پر اس کی قضا نمازیں اور روزے واجب ہیں ۔
٧۔ اگر بیٹا نہ جانتا ہوکہ باپ کی کوئی نماز قضا ہوئی ہے یا نہیں، تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہے۔
٨۔ اگر کسی کا کوئی بیٹا نہ ہویا بڑا بیٹا باپ کی قضا نمازیں اور روزے بجالانے سے پہلے مرگیاہو تو اس کی قضا نمازیںاور روزے کسی دوسرے بیٹے پرواجب نہیں ہیں۔
(؟) سوالات:
١۔ ادا اور قضا نماز میں کیا فرق ہے؟
٢۔ جسے یہ معلوم ہوکہ اس کی کچھ نمازیں قضا ہوئی ہیں، لیکن ان کی تعداد نہ جانتا ہوتو اس کا فرض کیاہے؟
٣۔ اگر کوئی شخض نماز ظہر وعصر کے بعد صبح کی قضا نماز بجالانا چاہے تو کیا اسے قرأت بلند پڑھنی چاہئے یا آہستہ؟
٤۔ ایک بیٹا یہ نہیں جانتا کہ اس کے باپ کی کوئی قضا نماز ہے کہ نہیں اور اس کے باپ نے بھی اسے کچھ نہیں کہا ہے، اس کا فرض کیا ہے؟
|