احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر ٢٥

مسافر کی نماز
انسان کو سفر میں چار رکعتی نمازوں کو دورکعتی( قصر) بجالانا چاہئے،بشرطیکہ اس کا سفر ٨ فرسخ یعنی تقریباً ٤٥کیلو میڑسے کم نہ ہو۔(١)

چند مسائل:
١۔ اگر مسافر ایسی جگہ سے سفر پر نکلے، جہاں پر اس کی نماز تمام ہو، *جیسے وطن اور کم از کم چار فرسخ جاکر چار فر سخ واپس آجائے تو اس سفر میں بھی اس کی نماز قصرہے۔(٢)
٢۔ مسافرت پر جانے والے شخص کو اس وقت نماز قصر پڑھنی چاہئے جب کم از کم وہ اتنادور پہنچے کہ اس جگہ کی دیوار کو نہ دیکھ سکے ٭٭اور وہاں کی اذان کو بھی نہ سن سکے۔٭٭٭اگر اتنی مقدار دور ہونے سے پہلے نماز پڑھنا چاہے تو تمام پڑھے۔(٣)
..............
(١)تو ضیح المسائل، ص ٣ ١٧، نماز مسافر .
(٢)توضیح المسائل،م ١٢٧٢و ٧٣ ١٢.
(٣)توضیح المسائل،نماز مسافر آٹھویں شرط.
* چاررکعتی نماز کو دو رکعتی کے مقابلہ میں نماز کو تمام کہتے ہیں.
٭٭اس فاصلہ کو '' حد ترخص'' کہتے ہیں
٭٭٭ (خوئی ۔اراکی) اس قدر دورچلاجائے کہ وہاں کی اذان نہ سن سکے اور دہاں کے باشندے اس کو نہ دیکھ سکیں ۔ اس کی علامت یہ ہے کہ وہ وہاں کے باشندوں کو نہ دیکھ سکے۔(م١٢٩٢)
٣۔اگر مسافر ایک جگہ سے سفر شروع کرے،ز جہاں نہ مکان ہو اور نہ کوئی دیوار،جب وہ ایک ایسی جگہ پر پہنچے کہ اگر اس کی دیوار ہوتی تو وہاں سے نہ دیکھی جاسکتی، تو نماز کو قصر پڑھے۔(١)
٤۔ اگر مسافر ایک ایسی جگہ جانا چاہتا ہو، جہاں تک پہنچنے کے دوراستے ہوں، ان میں سے ایک راستہ٨ فرسخ سے کم اور دوسرا راستہ ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ ہو، تو ٨ فرسخ یا اس سے زیادہ والے راستے سے جانے کی صورت میں نماز قصر پڑھے اور اگر اس راستے سے جائے جو ٨ فرسخ سے کم ہے، تو نماز تمام یعنی چاررکعتی پڑھے۔(٢)

سفر میں نماز پوری پڑھنے کے مواقع
درج ذیل مواقع پر سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہیئے
١۔آٹھ فرسخ طے کرنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے یا ایک جگہ پر دس دن ٹھہرے ۔
٢۔پہلے سے قصد وارادہ نہ کیا ہو کہ آٹھ فرسخ تک سفر کرے اور اس سفر کو قصد کے بغیر طے کیا ہو، جیسے کوئی کسی گم شدہ کو ڈھونڈنے نکلتاہے۔
٣۔ درمیان راہ ،سفر کے قصد کو توڑدے، یعنی چار فر سخ تک پہنچنے سے پہلے آگے بڑھنے سے منصرف ہوجائے اور واپس لوٹے۔
٤۔جس کا مشغلہ مسافرت ہو، جیسے ریل اور شہرسے باہر جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیور، ہوائی جہاز کے پائیلٹ اور کشتی کے نا خدا (اگر سفر ان کا مشغلہ ہو)۔
٥۔ جس کا سفر حرام ہو، جیسے، وہ سفر جو ماں باپ کے لئے اذیت وآزارکا باعث بنے۔(٣)
..............
(١)توضیح المسائل، م ١٣٢١
(٢)توضیح المسائل م ٩ ١٢٧
(٣)توضیح المسائل ، نمازمسافر.
*(اراکی ۔ خوئی) جہاں کوئی سکونت نہیں کرتا، اگر ایسی جگہ پر پہنچے جہاں اگر سکونت کرنے والے ہوتے تو انھیں نہ دیکھ سکتے.

درج ذیل جگہوں پر نماز تمام ہے:
١۔ وطن میں ۔
٢۔ اس جگہ پر جہاں جانتاہے یا پہلے سے طے ہے کہ دس دن وہاں پر ٹھہرے گا۔
٣۔ اس جگہ پر جہاں پرتیس دن شک وتذبذب میں گزارے ہوں، یعنی نہیں جانتا تھا کہ ٹھہرے گا یا چلا جائے گا اور اسی حالت میں وہاں پر تیس دن رہا اور کہیں گیا بھی نہیں، اس صورت میں تیس دن گزارنے کے بعد نماز کو تمام پڑھے۔(١)

وطن کہاں پرہے؟
١۔وطن،وہ جگہ ہے جسے انسان نے اپنی رہائش اور زندگی گزارنے کے لئے انتخاب کیا ہو، خواہ وہ وہاں پر پیدا ہوا ہو اور وہ اس کے ماں باپ کا وطن ہو، یا خود اس نے اس جگہ کو زندگی گزارنے کے لئے اختیار کیا ہو۔(٢)
٢۔جب تک انسان اپنے وطن کے علاوہ کسی اور جگہ کو ہمیشہ رہنے کی غرض سے قصد نہ کرے، وہ اس کے لئے وطن شمار نہیں ہوگا۔(٣)*
٣۔ اگر کوئی شخص ایک ایسی جگہ پر کچھ مدت رہائش کا قصد کرے، جو اس کا اصل وطن نہیں ہے اور اس کے بعد کسی دوسری جگہ چلاجائے، تو وہ اس کے لئے وطن شمار نہیں ہوگا، جیسے طالب علم، جو تحصیل علم کے
..............
(١)توضیح المسائل، شرط چہارم ومسئلہ ١٣٢٨۔ ١٣٣٥۔ ١٣٥٣
(٢)توضیح المسائل م، ١٣٢٩.
(٣)توضیح المسائل، م ١٣٣١.
*(گلپائیگانی۔ خوئی)جس جگہ کو انسان اپنی رہائش قرار دے اور وہاں کے رہنے والوں کی طرح وہا ں پر زندگی بسر کرے، اگر اس کے لئے کوئی مسافرت پیش آئے اور اس کے بعد اسی جگہ واپس لوٹے، اگر چہ وہاں پر ہمیشہ رہنے کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو، اس کے لئے وطن حساب ہوگا. (مسئلہ ١٣٤٠)
لئے کچھ مدت تک کسی شہر میں رہتا ہے ۔(١)
٤۔ اگر کوئی شخص ہمیشہ رہائش کے قصد کے بغیر ایک جگہ پر اتنی مدت تک سکونت کرے کہ لوگ اسے وہاں کا ساکن سمجھ لیں،تو وہ جگہ اس کے لئے وطن کا حکم رکھتی ہے۔(٢)
٥۔ اگر کوئی شخص ایک ایسی جگہ پر پہنچ جائے جو پہلے اس کا وطن تھا لیکن اس وقت اسے نظر اندازکیا ہے، تو وہاں پر نماز کو تمام نہیں پڑھنا چاہئے، اگر چہ کوئی دوسرا وطن بھی اپنے لئے اختیار نہ کیا ہو۔(٣)
٦۔مسافر سفر سے لوٹتے وقت جب اپنے وطن کی دیوار کو دیکھ لے ز اور وہاں کی اذان سن سکے تو نماز پوری پڑھنی چاہئے۔(٤)

دس روز کا قصد:
١۔اگر کسی مسافر نے کہیں پر دس دن ٹھہرنے کا قصد کیا اور دس دن سے زیادہ وہاں پر ٹھہرا، تو دو بارہ سفر نہ کرنے تک نماز کو تمام پڑھے، ضروری نہیں ہے کہ دس دن ٹھہرنے کا قصد کرے۔(٥)
٢۔ اگر مسافر دس دن کے قصد سے منصرف ہو جائے:
الف: اگر چار رکعتی نماز کے پڑھنے سے پہلے منصرف ہوگیا ہو تو، اسے نماز قصر پڑھنی چاہئے
ب: اگر ایک چار رکعتی نماز پڑھنے کے بعد اپنے قصد سے منصرف ہوجائے تو جب تک وہاں رہے نماز کو تمام پڑھے۔(٦)
..............
(١)توضح المسائل، م ٣٠ ١٣.
(٢) توضیح المسائل م ١ ١٣٣.
(٣)توضیح المسائل م١٣٣٤.
(٤)توضیح المسائل،م١٣١٩ .
(٥)توضیح المسائل،١٣٤٧.
(٦)توضیح المسائل،م١٣٤٢ .
*(اراکی) جب اہل وطن اسے دیکھیں اور وہ وہاں سے اذان سن سکے (خوئی ) جب اپنے اہل وطن کو دیکھ لے اور وہاں کی اذان سن سکے (١، ٢٠ ١٣)

جس مسافر نے نمازتمام پڑھی ہو:
الف: اگر نہ جانتا ہو کہ مسافر کو نماز قصر پڑھنی چاہئے، تو جو نمازیں اس نے پڑھی ہیں وہ صحیح ہیں۔(١)
ب: حکم سفر کو جانتا تھا لیکن اس کے بعض جزئیات کو نہیں جانتا تھا یا نہیں جانتا تھا کہ مسافر ہے تو اسے پڑھی ہوئی نمازوںکو پھرسے پڑھنا چاہئے۔(٢)*
مسافرنہ ہونے کے باوجود نماز قصر پڑھی ہو تو :
جسے نماز تمام پڑھنی چاہئے، اگرقصر پڑھے تو بہر صورت اس کی نماز باطل ہے۔(٣)٭٭
..............
(١)توضیح المسائل،م ١٣٥٩
(٢)توضیح المسائل، م ٣٦٠ ١۔ ٦١ ٣ ١۔١٣٦٢
(٣)توضیح المسائل، م ١٣٦٣
*(گلپائیگانی۔ خوئی) اگر وقت گزرنے کے بعد جان لے تو قضا نہیں ہے۔(مسئلہ ١٣٦٩)
٭٭(خوئی)مگریہ کہ مسافرنے کسی جگہ پر دس دن ٹھہرنے کا قصد کیا ہو اور حکم مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے نماز قصر پڑھی ہو۔(مسئلہ ١٣٧٢)

سبق : ٢٥ کا خلاصہ
١۔ انسان کو سفرمیں چار رکعتی نمازوں کو دورکعتی بجالانا چاہئے بشرطیکہ اس کا سفر ٨ فرسخ سے کم نہ ہو۔
٢۔ سفر میں اس وقت نماز کو قصر پڑھنا چاہئے جب مسافر اتنا دور چلائے جائے کہ وہاں سے اس جگہ کی دیوار کو نہ دیکھ سکے اور وہاں کی اذان نہ سن سکے ۔
٣۔اگر مسافر ایک ایسے محل سے اپنا سفر شروع کرے کہ اس کی کوئی دیوار نہ ہو، تو اسے فرض کرنا چاہئے کہ اگر دیوار ہوتی تو کس مقام سے قابل دیدنہ ہوتی۔
٤۔ درج ذیل مواقع پر نماز تمام ہے:
*٨ فرسخ کا سفر طے کرنے سے پہلے اپنے وطن میں پہنچ جائے ۔
*جس سفر میں آٹھ فرسخ طے کرنے کا قصد نہ ہو۔
*جس کا مشغلہ مسافرت ہو، اس سفر میں جو اس کا شغل ہے۔
*جو حرام سفر انجام دے۔
٥۔ اپنے وطن اور اس جگہ پر، جہاں دس دن ٹھہرنے کا قصد کیا جائے، نمازتمام ہے۔
٦۔ وطن اس جگہ کو کہتے ہیں جسے انسان نے اپنی رہائش اور زندگی بسر کرنے کے لئے اختیار کیا ہو۔
٧۔ جب تک انسان اپنے اصلی وطن کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہمیشہ رہنے کا قصد نہ کرے، وہ جگہ اس کا وطن شمار نہیں ہوگی۔
٨۔ مسافر اپنے وطن لوٹتے وقت جب ایسی جگہ پر پہنچ جائے کہ وہاں سے شہر کی دیوار کو دیکھ لے اور اس جگہ کی اذان کو سن سکے، تو اسے نماز تمام پڑھنی چاہئے۔
٩۔ جو شخص نہیں جانتا کہ مسافر کی نماز قصر ہے اور نماز کو تمام بجالائے تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن اگر اصل مسئلہ کو جانتا ہو اور بعض جزئیات کو نہ جاننے کی وجہ سے نماز کو تمام بجالایا ہو، تو نماز کو دوبارہ بجالائے۔
١٠۔ جسے نماز تمام پڑھنی چاہئے، اگر قصر پڑھے تو ہر حالت میں اس کی نماز باطل ہے۔

(؟) سوالات:
١۔ سفر کے دوران یومیہ نمازوں میں کم ہونے والی رکعتوں کی کل تعداد کتنی ہے؟
٢۔ ایک شخص اپنے گائوں کے مشرق میں ٣٢ کلو میڑ کی دوری پر واقع ایک گاؤں کے لئے سفر کرتا ہے پھروہاں سے ٥٠کلومیڑ کی دوری پرمغرب میں واقع ایک اور گائوں کی طرف سفر کرتا ہے اور پھر اپنے وطن کی طرف لوٹتا ہے۔ یہ بتائیے کہ اس کی نماز ان دوگائوں اور درمیان راہ میں تمام ہے یا قصر؟
٣۔ سرکاری ملازم اور فوجی افسر جو نوکری کی وجہ سے کئی سال ایک جگہ پر رہتے ہیں، کیا وہ جگہ ان کے لئے وطن شمار ہوتی ہے۔؟
٤۔ کسی جگہ کے وطن ہونے کا معیار کیا ہے؟
٥۔ ایک کسان جو اپنے گھر سے تین فرسخ کی دوری پر واقع کھیت پر روزانہ کھیتی باڑی کرنے جاتاہے اور شام کو واپس گھرآتاہے، اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
٦۔ ایک شخص کسی کام کے سبب گائوں سے شہر آیا ہے، واپس اپنے گائوں جاتے وقت اسے نماز تمام پڑھنی چاہئے یا قصر؟
٧۔ ایک مسافر نے بھولے سے نماز تما م پڑھی ہے، کیا اس کی نماز صحیح ہے یانہ؟