جب نماز گزار تکبیرةالاحرام کہتا ہے اور نماز کو شروع کرتا ہے تو اس کے خاتمہ تک بعض کام اس پر حرام ہوجاتے ہیں، چنانچہ اگر نماز میں ان میںسے کوئی کام انجام دے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی ،ان میں سے اہم امور حسب ذیل ہیں:
*کھانا اور پینا۔
*بات کرنا۔
*ہنسنا۔
*رونا۔
*قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا۔
* ارکان نماز میں کمی وبیشی کرنا۔
*نماز کی حالت کو توڑنا۔(١)
..............
(١) توضیح المسائل،م ١١٢٦.
مبطلات نماز کے احکام:
بات کرنا:
١۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہیز اور اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچاناچاہے تو اس کی نماز باطل ہے۔(١)
٢۔اگر نماز گزار عمداًکوئی لفظ کہے اور یہ لفظ دویا دوسے زائد حروف پر مشتمل ہو، اگرچہ اس کے ذریعہ کسی معنی کو پہنچانا مقصدنہ ہو، احتیاط واجب کی بناپر اسے نماز دوبارہ پڑھنی چاہئے۔(٢)٭٭
٣۔نماز میں کسی کو سلام نہیں کرنا چاہئے لیکن اگر کسی نے نماز گزار کوسلام کیا تو واجب ہے اس کا جواب دیدے اور چاہئے کہ سلام کو مقدم قراردے.مثلاً کہے:
''السلام علیک'' یا'' السلام علیکم''''علیکم السلام''نہ کہے.(٣)٭٭٭
..............
(١)توضیح المسائل،ص١٥٤
(٢) توضیح المسائل،م ١٥٤.
(٣) توضیح المسائل،م١١٣٧.
*(گلپائیگانی، اراکی) اگر وہ لفظ دوحرف یا اس سے زیادہ ہوتو (توضیح المسائل ص ١٩٩)
٭٭(خوئی) اس کی نماز باطل نہیں ہے لیکن نماز کے بعد سجدہ سہو بجالانا لازم ہے (مسئلہ ١١٤١)
٭٭٭(اراکی۔ گلپائیگانی) اسی صورت میں جواب دینا چاہئے جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن''علیکم السلام''کے جواب میں ''سلام علیکم'' کہنا چاہئے(مسئلہ١١٤٦)،(خوئی) احتیاط واجب کی بناء پر اسی صورت میں جواب دینا چاہئے کہ جیسے اس نے سلام کیا ہو لیکن'' علیکم السلام'' کے جواب میں جس طرح چاہے جواب دے سکتا ہے۔
ہنسنا اور رونا :
١۔اگر نماز گزار عمداً قہقہہ لگاکر ہنسے، تو اس کی نماز باطل ہے۔
٢۔مسکرانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
٣۔اگر نماز گزار کسی دنیوی کام کے لئے عمداًآواز کے ساتھ ،روئے تو اس کی نماز باطل ہے۔
٤۔آواز کے بغیررونے، خوف خدا یا آخرت کے لئے رونے سے، اگرچہ آواز کے ساتھ ہو، نماز باطل نہیں ہوتی*(١)
قبلہ کی طرف سے رخ موڑنا:
١۔اگر عمداًاس درجہ قبلہ سے رخ موڑ لے کہ کہا جائے وہ قبلہ رخ نہیں ہے، تو نماز باطل ہے۔
٢۔ اگر بھولے سے پورے رخ کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے ٭٭، تواحتیاط واجب ہے کہ نماز کو دوبارہ پڑھے، لیکن اگر پوری طرح قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف منحرف نہ ہوا ہو تو نماز صحیح ہے۔(٢)
نماز کی حالت کو توڑنا:
١۔اگر نماز گزار نماز کے دوران کوئی ایسا کام انجام دے جس سے نماز کی اتصالی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے ،مثلاًمبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر، تالی بجانا اور اچھل کود کرنا وغیرہ، اگرچہ سہواً بھی ایسا کام انجام دے تو نماز باطل ہے۔(٣)
٢۔اگر نماز کے دوران اس قدر خاموش ہوجائے کہ دیکھنے والے یہ کہیں کہ نماز نہیں پڑھ رہا ہے تو نماز باطل ہے۔(٤)
..............
(١) توضیح المسائل،م ١٥٦مبطلات نماز کا ساتواں اور آٹھواں نمبر.
(٢)توضیح المسائل،م ١١٣١ (٣) توضیح المسائل،م ١١٥٦.نویں مبطلات نماز
(٤) توضیح المسائل،م ١١٥٢.
*(تمام مراجع)احتیاط واجب ہے کہ دنیوی کام کے لئے آواز کے بغیر بھی نہ روئے، (توضیح المسائل ص ٢٠٩)
٭٭(گلپائیگانی) اگر سر کو قبلہ کے دائیں یا بائیں طرف موڑلے اور عمدا ہویا سہواًنماز باطل نہیں ہوگی۔ لیکن مکروہ ہے.(م١١٤٠)
٣۔واجب نماز کو توڑنا حرام ہے،مگر مجبوری کے عالم میں،جیسے درج ذیل مواقع پر:
*حفظ جان۔
*حفظ مال۔
*مالی اور جانی ضرر کو روکنے کے لئے۔
٤۔قرض کو ادا کرنے کے لئے نماز کو درج ذیل شرائط میں توڑ دے تو کوئی حرج نہیں :
*قرضدار، قرض کو لینا چاہتا ہو۔
*نماز کا وقت تنگ نہ ہو،یعنی قرض ادا کرنے کے بعد نماز کو بصورت ادا پڑھ سکے۔
*نماز کی حالت میں قرض کو ادا نہ کرسکتا ہو۔(١)
٥۔ بے اہمیت مال کے لئے نماز کو توڑنا مکروہ ہے۔(٢)
وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں:
١۔ آنکھیںبندکرنا۔
٢۔ انگلیوں اور ہاتھوں سے کھیلنا۔
٣۔حمد یا سورہ یاذکر پڑھتے ہوئے، کسی کی بات سننے کے لئے خاموش رہنا.
٤۔ہروہ کام انجام دینا جو خضوع وخشوع کو توڑنے کا سبب بنے۔
٥۔رخ کو تھوڑاسا دائیں یا بائیں پھیرنا (چونکہ زیادہ پھیرنا نماز کو باطل کرتا ہے )۔(٣)
..............
(١) توضیح المسائل،م ١١٥٩ تا ١١٦١.
(٢)توضیح المسائل،م ١١٦٠.
(٣) توضیح المسائل،م ١١٥٧
سبق ٢١: کا خلاصہ
١۔درج ذیل امور نماز کو باطل کردیتے ہیں:
*کھانا اور پینا.
*بات کرنا.
*ہنسنا.
*رونا.
*قبلہ سے رخ موڑنا۔
*ارکان نماز میں کمی و بیشی کرنا۔
نماز کی حالت کو توڑنا ۔
٢۔نماز میں بات کرنا، اگرچہ دوحرف والا ایک لفظ بھی ہو، نماز کو باطل کردیتا ہے.
٣۔قہقہہ لگا کر ہنسنا نماز کو باطل کردیتا ہے۔
٤۔بلند آواز میں دنیوی امور کے لئے رونا نماز کو باطل کردیتا ہے۔
٥۔اگر نماز گزار اپنے رخ کو پوری طرح دائیں یا بائیں طرف موڑلے یا پشت بہ قبلہ کرے تو نماز باطل ہوجائے گی۔
٦۔ اگر نماز گزار ایسا کام کرے جس سے نماز کی حالت (ہیئت) ٹوٹ جائے تو،نماز باطل ہے۔
٧۔حفظ جان ومال اور قرض کو ادا کرنے کے لئے، جب قرضدار قرض کا تقاضا کرے اور وقت نماز میں وسعت ہو اور نماز کی حالت میں قرض ادانہ کرسکتا ہو،نماز کو توڑنا اشکال نہیں ہے۔
(؟) سوالات:
١۔ کن امور سے نماز باطل ہو جاتی ہے؟
٢۔ اگر کوئی شخص نماز گزار کو نماز کی حالت میں سلام کرے تو اس کا فریضہ کیا ہے؟
٣۔ کس طرح کا ہنسنا اور رونا نماز کو باطل کردیتا ہے؟
٤۔اگر نماز گزار متوجہ ہوجائے کہ ایک بچہ بخاری (ہیٹر سے مشابہ ایک چیز ہے) کے نزدیک جارہا ہے اور ممکن ہے اس کا بدن جل جائے، کیا نماز کو توڑ سکتا ہے؟
٥۔ایک مسافر نماز کی حالت میں متوجہ ہوتا ہے کہ ریل گاڑی حرکت کرنے کے لئے تیار ہے کیا وہ ریل کو پکڑنے کے لئے نماز کو توڑسکتا ہے؟
|