احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر١١

غسل کرنے کا طریقہ
غسل میں پورا بدن اور سروگردن دھونا چاہئے،خواہ غسل واجب ہو مثل جنابت یا مستحب مثل غسل جمعہ،دوسرے لفظوں میں تمام غسل کرنے میں آپس میں کسی قسم کا فرق نہیں رکھتے، صرف نیت میں فرق ہے۔
..............
(١)توضیح المسائلم٣٦٨٣٦٧٣٦١.

وضاحت:
غسل دوطریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے:
''ترتیبی''اور ''ارتماسی''۔
غسل ترتیبی میں پہلے سروگردن کو دھویاجاتا ہے،پھر بدن کا دایاں نصف حصہ اور اس کے بعد بدن کا بایاں نصف حصہ دھویا جاتا ہے۔
ارتماسی غسل میں،پورے بدن کو ایک دفعہ پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے، لہٰذا غسل ارتماسی اسی صورت میں ممکن ہے جب اتنا پانی موجود ہو جس میں پورا بدن پانی کے نیچے ڈوب سکے۔

غسل صحیح ہونے کے شرائط:
١۔موالات کے علاوہ تمام شرائط جو وضو کے صحیح ہونے کے بارے میں بیان ہوئے،غسل کے صحیح ہونے میں بھی شرط ہیں،اور ضروری نہیں ہے کہ بدن کو اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے۔(١)
٢۔جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں تو وہ تمام غسلوں کی نیت سے صرف ایک غسل بجالاسکتا ہے۔(٢)
٣۔جو شخص غسل جنابت بجالائے،اسے نماز کے لئے وضو نہیں کرنا چاہئے، لیکن دوسرے غسلوں سے نماز نہیں پڑھی جاسکتی بلکہ وضو کرنا ضروری ہے۔(٣) *
..............
(١)توضیح المسائلم٣٨٠.
(٢)توضیح المسائلم٣٨٩.
(٣)توضیح المسائلم٣٩١.
*(خوئی)غسل استحاضۂ متوسطہ اور مستحب غسلوں کے علاوہ دوسرے واجب غسلوں کے بعد بھی وضو کے بغیر نماز پڑھی جاسکتی ہے،اگر چہ احتیاط مستحب ہے کہ وضو بھی کیا جائے(مسئلہ٣٩٧)۔
٤۔غسل ارتماسی میں پورا بدن پاک ہونا چاہئے،لیکن غسل ترتیبی میں پورے بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے،اور اگر ہر حصہ کو غسل سے پہلے پاک کیا جائے تو کافی ہے۔(١) *
٥۔غسل جبیرہ،وضو ء جبیرہ کی مانند ہے،لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اسے ترتیبی صورت میں بجالانا چاہئے۔(٢)٭٭
٦۔واجب روزے رکھنے والے،روزے کی حالت میں غسل ارتماسی نہیں کرسکتا،کیونکہ روزہ دار کو پورا سر پانی کے نیچے نہیں ڈبوناچاہئے،لیکن بھولے سے غسل ارتماسی انجام دیدے تو صحیح ہے۔(٣)
٧۔غسل میں ضروری نہیں کہ پورے بدن کو ہاتھ سے دھویا جائے،بلکہ غسل کی نیت سے پورے بدن تک پانی پہنچ جائے تو کافی ہے۔(٤)

غسل مس میت :
١۔اگر کوئی شخص اپنے بدن کے کسی ایکحصہ کو ایسے مردہ انسان سے مس کرے جو سرد ہوچکا ہو اور اسے ابھی غسل نہ دیا گیا ہو،تو اسے غسل مس میت کرنا چاہئے۔(٥)
٢۔درج ذیل مواقع پر مردہ انسان کے بدن کو مس کرنا غسل مس میت کا سبب نہیں بنتا:
*انسان میدان جہاد میں درجہ شہادت پر فائز ہوچکاہو اور میدان جہاد میں ہی جان دے چکا ہو۔* * *
..............
(١)توضیح المسائلم٢٧٢.
(٢)توضیح المسائل م٣٣٩.
(٣)توضیح المسائل م٣٧١.
(٤)استفتاآت ج١ص٥٦س١١٧.
(٥)توضیح المسائلم٥٢١.
*(خوئی)غسل ارتماسی یا ترتیبی میں قبل از غسل تمام بدن کا پاک ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر پانی میں ڈبکی لگانے یا غسل کی نیت سے پانی ڈالنے سے بدن پاک ہوجائے تو غسل انجام پاجائے گا۔
* *(اراکی) احتیاط مستحب ہے کہ ترتیبی بجالائیں نہ ارتماسی، (خوئی) اسے ترتیبی بجالائیں (مسئلہ ٣٣٧) (گلپائیگانی) ترتیبی انجام دیں تو بہتر ہے، اگر چہ ارتماسی بھی صحیح ہے۔ (مسئلہ ٣٤٥)
* * * (خوئی)شہید کے بدن سے مس کرنے کی صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر غسل لازم ہے (العروة الوثقیٰ ج١، ص٣٩٠، م١١)
*وہ مردہ انسان جس کا بدن گرم ہو اور ابھی سرد نہ ہوا ہو۔
*وہ مردہ انسان جسے غسل دیا گیا ہو۔(١)
٣۔غسل مس میت کو غسل جنابت کی طرح انجام دینا چاہئے،لیکن جس نے غسل مس میت کیا ہو،اور نماز پڑھنا چاہے تو اسے وضو بھی کرنا چاہئے۔(٢)

غسل میت:
١۔اگر کوئی مومن زاس دنیا سے چلا جائے،تو تمام مکلفین پر واجب ہے کہ اسے غسل دیں،کفن دیں،اس پر نماز پڑھیں اور پھر اسے دفن کریں، لیکن اگر اس کام کو بعض افراد انجام دے دیں تو دوسروں سے ساقط ہوجاتا ہے۔(٣)
٢۔میت کو درج ذیل تین غسل دینا واجب ہیں:
اول:سدر (بیری ) کے پانی سے۔
دوم:کافور کے پانی سے۔
سوم:خالص پانی سے۔(٤)
٣۔غسل میت،غسل جنابت کی طرح ہے،احتیاط واجب ہے کہ جب تک غسل ترتیبی ممکن ہو،میت کو غسل ارتماسی نہ دیں۔(٥)
..............
(١)تحریر الوسیلہ ج١ ص٦٣۔ توضیح المسائل م٥٢٢ و ٥٢٦۔ استفتاآتص٧٩. العروة الوثقیٰج١ص٣٩٠م١١.
(٢)توضیح المسائلم٥٣٠.
(٣)توضیح المسائلم٥٤٢.
(٤)توضیح المسائلم٥٥٠.
(٥)توضیح المسائلم٥٦٥.
*(تمام مراجع)کوئی مسلمان (مسئلہ٥٤٨).

عورتوں کے مخصوص غسل:(حیض،نفاس و استحاضہ):
١۔عورت،بچے کی پیدائش پر جو خون دیکھتی ہے،اسے خون نفاس کہتے ہیں۔(١)
٢۔عورت،اپنی ماہانہ عادت کے دنوں میں جو خون دیکھتی ہے،اسے خون حیض کہتے ہیں۔(٢)
٣۔جب عورت خون حیض اور نفاس سے پاک ہوجائے تو نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے ان کے لئے غسل کرے۔(٣)
٤۔ایک اور خون جسے عورتیں دیکھتی ہیں،استحاضہ ہے اور بعض مواقع پر اس کے لئے بھی نماز اور جن امور میں طہارت شرط ہے اُن کے لئے غسل کرنا چاہئے۔(٤)
..............
(١)توضیح المسائلم٥٠٨.
(٢)توضیح المسائلم٥٥.
(٣)توضیح المسائلم٤٤٦٥١٥.
(٤)توضیح المسائلم٣٩٦٣٩٥.

سبق ١١ کا خلاصہ
١۔غسل میں ترتیبی یا ارتماسی طریقے سے،پورے بدن کو دھونا چاہئے۔
٢۔موالات اور اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کے بغیر غسل کے صحیح ہونے کے شرائط وہی ہیں جو وضو کے صحیح ہونے کے شرائط ہیں۔
٣۔جس شخص نے غسل جنابت کیا ہو،اسے نماز کے لئے وضو نہیں کرنا چاہئے۔البتہ اگر غسل کرنے کے دوران یا اس کے بعد اس سے کوئی ایسی چیز سر زد ہوجائے جو وضو کو باطل کرتی ہے تو وضو کرنا ضروری ہے۔
٤۔جس شخص پر کئی غسل واجب ہوں،وہ تمام غسلوں کی نیت سے ایک ہی غسل انجام دے سکتا ہے،بلکہ ان غسلوں کے ساتھ مستحبی غسل کی نیت بھی کرسکتا ہے۔(جیسے:غسل جمعہ)
٥۔بدن کے کسی حصہ کو مردہ انسان کے بدن سے مس کرنا غسل مس میت کا سبب بن جاتا ہے۔
٦۔اگر بدن کا کوئی حصہ شہید کے بدن یا کسی سرد نہ ہوئے مردہ کے بدن یا غسل دئے گئے مردہ کے بدن سے مس ہوجائے،تو غسل واجب نہیں ہوتا۔
٧۔اگر کوئی مومن مرجائے تو اسے تین غسل دیکر پھر کفن پہنا کر اس پر نماز پڑھ کے دفن کرنا چاہئے۔
٨۔میت کے تین غسل حسب ذیل ہیں:
الف:آب سدر (بیری کے پانی) سے غسل۔
ب:آب کافور سے غسل۔
ج:آب خالص سے غسل۔
٩۔ غسل حیض، نفاس اور استحاضہ عورتوں پر واجب ہے۔

(؟) سوالات:
١۔غسل ترتیبی کیسے انجام پاتا ہے؟
٢۔کیا اس پانی میں غسل ارتماسی انجام دیا جاسکتا ہے،جو کر سے کم ہو؟
٣۔شخص مجنب نے جمعہ کے دن جنابت اور جمعہ دونوں کی نیت سے ایک غسل بجالایا ہے،کیا وہ اس غسل سے نماز پڑھ سکتا ہے یا پھر اسے وضو بھی کرناچاہئے؟
٤۔نیت غسل کی وضاحت کیجئے؟
٥۔کیا ایک جگہ(مثلاًمحاذ جنگ میں)پر پینے کے لئے رکھے گئے پانی کے ٹینکر سے غسل کیا جاسکتا ہے؟
٦۔غسل میت اور غسل مس میت میں کیا فرق ہے؟
٧۔کس صورت میں شہید کو غسل دینے کی ضرورت نہیں؟