احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر٥

پانی کے احکام
آب قلیل:
١۔ آب قلیل، نجاست ملنے سے نجس ہوجاتا ہے۔ (چاہے کسی نجس چیز پر ڈالا جائے یا کوئی نجس چیز اس میں گر جائے)(١)
٢۔ اگر کر یاجاری پانی، نجس آب قلیل سے متصل اور مخلوط ہوجائے، تو پاک ہوجاتاہے۔ (مثال کے طور پر ایک برتن میں نجس آب قلیل کسی ایسے ٹوٹی کے نیچے رکھ کر اوپرسے پانی جاری کیا جائے کہ وہ کرکے منبع سے متصل ہو)(٢)*

کر، جاری اور کنویں کا پانی :
١۔ آب قلیل کے علاوہ آب مطلق کی تمام قسمیں جب تک نجاست ملنے کی وجہ سے نجاست کی بو
..............
(١)توضیح المسائل ،م ٢٦.
* پانی سے تطہیر کرنے میں شرط ہے کہ پانی نجاست کی بو، رنگ یامزہ نہ رکھتاہو ،اگر بو، رنگ یامزہ لے لیا ہو تو اس قدر آب کر یا جاری سے مخلوط کیا جائے کہ نجاست کی بو، رنگ ومزہ زائل ہو جائے ۔
(٢)۔ تحریر الوسیلہ ۔ ج ا،ص ١٤، م ١١
یا رنگ یا مزہ نہ لے،پاک ہیں اور اگر نجاست ملنے کی وجہ سے نجاست کی بویا رنگ یا مزہ سرایت کرجائے تو نجس ہیں (اس لحاظ سے آب جاری، کنویں کا پانی، کروحتی بارش کاپانی بھی اس حکم میں مشترک ہیں)(١)
٢۔ عمارتوں کے نلکوں کا پانی، چونکہ کرکے منبع سے متصل ہوتا ہے، اس لئے آب کرکے حکم میں ہے۔(٢)

بارش کے پانی کی بعض حضوصیات:
١۔ ایک ایسی نجس چیز جس میں عین نجاست نہ ہوز، اس پر اگر ایک بار بارش ہوجائے تو پاک ہوجائیگی۔
٢۔ اگرنجس فرش اور لباس پر بارش ہوجائے تو وہ پاک ہوجاتے ہیں اور انھیں نچوڑنے کی ضرورت نہیں۔٭٭
٣۔ اگر نجس زمین پر بارش ہوجائے، تو پاک ہوجاتی ہے۔
٤۔ اگر بارش کا پانی ایک جگہ جمع ہوجائے، اور وہ کرسے کم بھی ہو، جب تک بارش ہوئی رہے، اس میں نجس چیز کو دھویا جائے تو پاک ہے، بشرطیکہ اس پانی میں نجاست کی بو، رنگ یا مزہ سرایت نہ کرے(٣)

(٢)پانی میں شک کے احکام:
١۔ پانی کی وہ مقدار جس کے بارے میں معلوم نہیں کہ کرہے یا نہیں ؟ نجاست ملنے سے وہ پانی نجس نہیں ہوتا ، لیکن آب کرکے دیگر احکام اس پر جاری نہیں ہوں گے۔
..............
(١) تحریر الوسیلہ، ج ا،ص ١٣،م.
(٢)توضیح المسائل ) ٣٥.
(٣)توصیح المسائل۔م ٣٧،. ٤، ٤١، ٤٢
*عین نجس وہ چیز ہے کہ خود نجس ہو، جیسے پیشاب وخون .
٭٭ صفحہ ٣٩ پر آئے گا کہ (چھوٹا) فرش ولباس وغیرہ کو دھوتے وقت ہر مرتبہ دھونے کے بعد اسے نچوڑنا چاہئے تاکہ اندرکا پانی باہرآئے.
٢۔ پانی کی وہ مقدار جو پہلے کرتھی اب اس میں شک ہو کہ یہ پانی قلیل ہوگیا ہے یا نہیں؟ تو وہ کر کے حکم میں ہے ۔
٣۔ جس پانی کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ پاک ہے یا نہیں ؟پاک ہے۔
٤۔ پاک پانی کے بارے میں اگر شک ہوجائے کہ نجس ہوگیا یا نہیں ؟ تو وہ پاک پانی کے حکم میں ہے ۔
٥۔نجس پانی کے بارے میں اگر شک ہوجائے کہ پاک ہوایا نہیں، تو وہ نجس ہے۔
٦۔ مطلق پانی کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ مضاف ہوا ہے یا نہ، تووہ مطلق کے حکم میں ہے۔(١)

پانی سے نجس چیزوں کو پاک کرنے کا طریقہ:
پانی زندگی کی بنیاد اور اکثر نجاسات کو پاک کرنے والا ہے، یہ ان مطہرات میں سے ہے جس سے تمام لوگوں کوروزانہ سروکار رہتاہے ،اب ہم اس سے چیزوں کو پاک کرنے کا طریقہ سیکھتے ہیں:
..............
(١)العروة الوثقی۔ ج اص ٩ ٤، تحریر الوسیلہ۔ ج ١ص١٥،م١٥.
(٢)توضیح المسائل ، م ١٥٠،١٥٩ ١٦٠.
*مرحوم خوئی :اگر لباس اور اس کے مانند کوئی چیز پیشاب سے نجس ہوئی ہو تو آب کُر سے بھی دو بار دھونا لازم ہے۔(مسئلہ ١٦٠)

وضاحت:
الف: چیزوں کو پاک کرنے کے سلسلے میں پہلے عین نجاست کا دور کرنا چاہئے اور اس کے بعد مندرجہ بالا تعداد میں دھونا چاہئے۔مثلاً نجس برتن کو اس کی عین نجاست، دورکرنے کے بعد اگرآب کرسے ایک مرتبہ دھویا جائے تو کافی ہے۔
ب۔ فرش اور لباس اور ان جیسی دوسری چیزیں جو اپنے اندر پانی کو جذب کرتی ہیں اور نچوڑنے کے قابل ہوں تو انھیںقلیل پانی سے دھونے کی صورت میں ہربار دھونے کے بعد اس حد تک نچوڑناچاہئے کہ جذب شدہ پانی باہر آجائے یا کسی اور طریقے سے پانی کو باہر نکالنا چاہئے، کر اور جاری پانی سے دھونے کی صورت میں بھی احتیاط واجب ہے کہ جذب شدہ پانی کو باہر نکالا جائے۔(*)
جاری اورکنویں کا پانی بھی نجس چیزوں کو پاک کرنے کے سلسلے میں بیان شدہ احکام کے مطابق آب کرکے مانند ہے۔

مسئلہ:
ایک نجس برتن کو حسب ذیل طریقے سے دھویا جاسکتاہے:
کر پانی سے: پانی میں ایک بار ڈبو کر باہر نکالا جائے۔
آب قلیل سے: تین بار اس میں پانی بھر کر خالی کیا جائے، یا اس میں تین بار پانی ڈال کر ہر مرتبہ پانی کو اس طرح گھمایا جائے کہ پانی نجس جگہوں تک پہنچ جائے اور اس کے بعد اسے پھینک دیا جائے۔
..............
*(خوئی)اسے نچوڑنا لازم ہے (اراکی، گلپائیگانی) آب کر میں نچوڑنا لازم نہیں ہے (مسئلہ ١٦١)

سبق ٥ کا خلاصہ
١۔ آب قلیل، نجاست ملنے سے نجس ہوتاہے۔
٢۔ کر، جاری، کنویں اور بارش کا پانی اگر نجاست ملنے سے نجاست کی بو، رنگ یا مزہ اس میں سرایت کرے تو نجس ہوجاتاہے۔
٣۔ وہ پانی جو کرکے حکم میں ہے اس وقت تک پاک ہے جب تک نجاست کی بو، رنگ یا مزہ اس میں سرایت نہ کرجائے۔
٤۔ بارش کا پانی پاک کرنے والاہے اور فرش اور لباس میں انہیں نچوڑنا ضروری نہیں ہے اور جب تک نجاست کی بو، رنگ یا مزہ اس میں سرایت نہ کرے، پاک ہے۔
٥۔ وہ پانی جس کے بارے میں معلوم نہیں، کرہے یا نہ؟ نجاست ملنے سے نجس نہیں ہوتا ۔
٦۔ جس پانی کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ پاک ہے یا نہیں؟ پاک پانی کے حکم میں ہے۔
٧۔جس پانی کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ مطلق ہے یا مضاف، تو مطلق پانی کے حکم میں ہے ۔
٨۔برتن کے علاوہ تمام نجس چیزیں ایک مرتبہ دھونے سے پاک ہوجا تی ہیں، البتہ اگر پیشاب سے نجس ہوئی ہوں تو آب قلیل سے دوبار دھونا چاہئے۔
٩۔ فرش اور لباس اور ان جیسی چیزوں کو پاک کرتے وقت ہر بار دھونے کے بعد انھیں نچوڑا جائے یا کسی اور طریقے سے جذب شدہ پانی کو باہر نکالا جائے۔

(؟) سوالات:
١۔ آب کر کیسے نجس ہوتا ہے؟
٢۔ کیا بارش کا پانی جو ایک جگہ جمع ہوا ہو اور بارش تھم گئی ہو، بارش کے پانی کا حکم رکھتا ہے؟
٣۔ اگر پانی کا ایک منبع جو کرسے زیادہ تھا، شک کیا جائے کہ اس میں موجود پانی کرہے یا نہ ؟ تو اس کا کیا حکم ہے؟
٤۔ خون سے نجس شدہ لباس کو آب قلیل اور نہر کے پانی سے کیسے دھویا جائے؟