احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر٣

طہارت
جیسا کہ پہلے سبق میں بیان ہوا کہ اسلام کے عملی پروگرام کے مجموعہ کو '' احکام'' کہتے ہیں، ان ہی میں سے واجبات ہیں اور نماز ان میں سے ایک بنیادی اور اہم ترین واجب ہے۔
نماز سے متعلق مسائل کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے:
١۔ مقدمات۔
٢۔ مقارنات۔
٣۔ مبطلات۔
مقدمات نماز: نماز گزار کو نماز سے قبل ان کی رعایت کرنی چاہئے۔
مقارنات نماز: وہ مسائل جو خود نماز سے متعلق ہیں، تکبیرة الاحرام سے لیکر سلام تک۔
مبطلات نماز: وہ مسائل جو ان چیزوں سے متعلق ہیں،جن سے نماز باطل ہوتی ہے۔

مقدمات نماز
اس عبادت (نماز) کو انجام دینے سے پہلے جن مسائل کی طرف نماز گزار کو توجہ دینا چاہئے ان میں سے ایک طہارت وپاک کرنا ہے۔
نماز گزار کا اپنے بدن ولباس کو ناپاک چیزوں (نجاسات ) سے پاک کرنا چاہئے اور نجاسات سے پاکی کے لئے ان کی پہچان اورنجس چیزوں کو پاک کرنے کے طریقے سے آگاہ ہونا لازمی ہے، لہٰذا پہلے اس کو بیان کرتے ہیں البتہ نجاسات کو جاننے سے پہلے اسلام کے ایک کلی قاعدہ کی طرف توجہ مبذول کرائی جاتی ہے:
دنیا میں گیارہ چیزوں کے علاوہ تمام چیزیں پاک ہیں، مگریہ کہ کوئی چیزان گیارہ چیزوں میں سے کسی ایک کے ساتھ ملنے کی وجہ سے نجس ہوئی ہو۔
١۔پیشاب
٢۔پاخانہ

انسان اور اُن حیوانوں کا جو حرام گوشت ہوں اور خون جہندہ رکھتے ہوںز جیسے: بلی اور چوہا وغیرہ

٣۔منی
٤۔ مردار
٥۔ خون
انسان اور ان حیوانوں کا جو خون جہنده* رکھتے ہیں،جیسے بھیڑ وغیرہ۔

٦ ۔کتّا
٧۔ سور

خشکی میں پائے جانے والے کتّے اور سور ۔ البتہ دریائی کتّا اور سور نجس نہیں ہیں۔

٨۔ شراب اور ہر مست کرنے والی سیال چیز۔
٩۔ آب جو (فقاع) غیر طبّی آب جو۔
١٠۔ کافر۔
١١۔ نجاست خور اونٹ کا پسینہ۔
..............
* کسی حیوان کی رگ کاٹنے کے بعد جو خون اچھل کر نکلتا ہے اس خون کو ''خون جہندہ ''کہتے ہیں۔
''طہارت'' سے مراد ''صفائی'' اور ''نجاست''سے مراد ''گندگی''نہیں ہے کیونکہ ممکن ہے کہ کوئی چیز صاف ہو لیکن اسلامی احکام کی نگاہ سے پاک نہ ہو ، اسلام؛ طہارت اور صفائی دونوں کا طالب ہے۔ یعنی انسان کو اپنے اور اپنے ماحول کے بارے میںپاک اور صفائی کی فکر کرنی چاہئے اب ہم طہارت کے بارے میں بیان کرتے ہیں :
١۔ انسان اور ان تمام حرام گوشت حیوانوں کا پیشاب اور پاخانہ نجس ہے، جو خون جہندہ رکھتے ہیں۔'' *
٢۔ حلال گوشت حیوانوں، جیسے گائے اور بھیڑ اور خون جہندہ نہ رکھنے والے حیوانوں، جیسے سانپ اور مچھلی کا پیشاب اور پاخانہ پاک ہے۔ (١)
٣۔ مکروہ گوشت حیوانوں، جیسے گھوڑے اور گدھے کا پیشاب وپاخانہ پاک ہے۔(٢)
٤۔ حرام گوشت پرندوں کی بیٹ جیسے: کوا، نجس ہے (٣) * *

١۔ مردار کے احکام: ٭٭٭
مردہ انسان اگر چہ تازہ مرا ہو اور اس کا جسم سرد نہ ہوا ہو( اس کے بے جان اجزاء جیسے ناخن اور دانتکے علاوہ) اس کا پورا بدن نجس ہے(٤) مگریہ کہ :
الف: شہید معرکہ ہو۔''٭٭٭*
..............
(١) العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ٥.
(٢) العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ٥٥.
(٣) توضیح المسائل، م ٨٥.
(٤) العروة الوثقیٰ، ج ١، ص ٥٨۔الرابع' ص ٦١،م ١٢.
*گلپائیگانی) احتیاط واجب کی بناء پر اس حرام گوشت حیوان کے پیشاب وپاخانہ سے بھی پرہیز کرنا چاہئے جو خون جہندہ نہ رکھتا ہو۔(مسئلہ ٨٥)
* *(دیگر مراجع)پاک ہے (مسئلہ ٨٦)
٭٭٭ مرداروہ حیوان ہے جو خود مرگیا ہویا اسے غیر شرعی طور پر ذبح کیا گیا ہو۔
٭٭٭*وہ شہید جو میدان جہاد میں درجۂ شہادت پر فائز ہوا ہو۔
ب: اسے غسل دیاگیاہو( تین غسل * مکمل کئے گئے ہوں)

مردارحیوان:
١۔ خون جہندہ نہ رکھنے والے حیوان کا مردارپاک ہے،، جیسے: مچھلی وغیرہ
٢۔ خون جہندہ رکھنے والے حیوان کے بے روح اجزائ،جیسے: بال، سینگ وغیرہ پاک ہیں اور روح والے اجزائ، جیسے گوشت، چمڑا وغیرہ نجس ہیں۔(١)
..............
(١) العروة الوثقیٰ ۔ج ١، ص ٥٨، الرابع۔ تحریر الوسیلہ ج ١، ص ١١٥،الرابع.
*غسل آب سدر ،آب کافور ،اور غسل آب مطلق۔(مترجم)


خون کے احکام:
١۔ انسان اور ہر اس حیوان کا خون نجس ہے جو خون جہندہ رکھتا ہو، جیسے: مرغ اور بھیڑ وغیرہ۔
٢۔ خون جہندہ نہ رکھنے والے حیوانوں کا خون پاک ہے، جیسے : مچھلی اور مچھر وغیرہ ۔
٣۔ بعض اوقات جو انڈے میں خون پایا جاتاہے وہ نجس نہیں ہے ، لیکن احتیاط واجب کی بناپر
اسے کھانے سے پرہیز کرنا چائیے۔
اگر یہ خون انڈے کی زردی کے ساتھ ملانے پر زائل ہوجائے تو اس زردی کو کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ *
٤۔ جوخون دانتوں کے درمیان (مسوڑوں) سے آتاہے، اگر لعاب دہن کے ساتھ مل کر زائل ہوجائے تو پاک ہے اور اس صورت میں لعاب دہن کو نگلنے میں بھی کوئی اشکال نہیںہے۔(١)
..............
(١)توضیح المسائل۔ م ٩٦' ٩٨تا ١٠١.
* (دیگر مراجع)احتیاط واجب کی بناپر، اس انڈے کے کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے جس میں ذرہ برابر خون ہو، لیکن اگر خون انڈے کی زردی میں ہوتو اس پر موجود باریک جھلی جب تک پھٹ نہ جائے، سفیدی پاک ہے .(مسئلہ ٩٩)

سبق ٣ کا خلاصہ
١۔ نماز پڑھنے کے لئے نماز گزار کا بدن اور اس کے کپڑے پاک ہونے چاہئے۔
٢۔ گیارہ چیزوں کے علاوہ دنیامیں سب چیزیں پاک ہیں۔
٣۔ مراہوا انسان اگر میدان جہاد میں شہید نہ ہوا ہو اور اسے غسل نہ دیا گیا ہو تو نجس ہے، لیکن اس کے بے روح اجزاء پاک ہیں۔
٤۔ کتے اور سور کامردار اور خون جہندہ رکھنے والے حیوانوں کے روح دار اجزاء نجس ہیں۔
٥۔ خون جہندہ نہ رکھنے والے حیوانوں کا مردار اور اسی طرح خون جہندہ رکھنے والے حیوانوں کے مردار کے بے روح اجزاء پاک ہیں۔
٦۔خون جہندہ رکھنے والے حیوانوں کا خون نجس ہے۔
٧۔ انڈے میں پایا جانے والا خون نجس نہیں ہے لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اسے کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے، لیکن اگر یہ خون اتنا کم ہوکہ زردی کے ساتھ ملانے پر زائل ہوجائے تو اسے کھانے میں بھی کوئی حرج نہیں ۔
٨۔ اگر دانتوں سے آنے والاخون لعاب دہن سے ملکر زائل ہوجائے تو وہ پاک ہے اور اسے نگلنے میں کوئی بھی اشکال نہیں ۔

(؟) سوالات:
١۔سانپ، بچھو اور مینڈک کے مردار کے بارے میں کیا حکم ہے؟
٢۔ گدھے کی لید اور کوے کی بیٹ کے بارے میں کیا حکم ہے؟
٣۔ مسواک کرتے وقت منہ میں پائے جانے والے خون کا کیا حکم ہے؟
٤۔ کس انسان کا بدن اسکی وفات کے بعد پاک ہے؟
٥۔ کیا مردہ بھیڑکی اُون سے استفادہ کیا جاسکتاہے؟