احکام کی تعلیم
 

سبق نمبر٢


اجتہاد وتقلید
١۔ مجتہد اوراعلم کو پہچاننے کے طریقے:
الف: خود انسان یقین پیدا کرے، جیسے، شخص اہل علم ہو اورمجتہد واعلم کو پہچانتاہو۔
ب: دو عالم وعادل افراد جو مجتہد واعلم کی تشخیص کرسکیں، کسی کے مجتہدیا اعلم ہونے کی تصدیق کردیں*
ج: اہل علم کی ایک جماعت، جو مجتہد واعلم کی تشخیص دے سکتی ہو اور ان کے کہنے پر اطمینان پیدا ہوسکتا ہو، کسی کے مجتہد یا اعلم ہونے کی تصدیق کرے۔(١)
٢۔ مجتہد کے فتویٰ کو حاصل کرنے کے طریقے:
* خود مجتہد سے سننا۔
* دویا ایک عادل شخص سے سننا۔
* ایک سچے اور قابل وثوق انسان سے سننا۔
..............
(١) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٨، م ١٩.
* (خوئی) ایک شخص اہل خبرہ کے کہنے پر بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
*مجتہدکے رسالہ میں دیکھنا۔(١)
٣۔ اگر مجتہد اعلم نے کسی مسئلہ میں فتویٰ نہ دیا ہو، تو اس کا مقلد دوسرے مجتہد کی طرف اس مسئلہ میں رجوع کرسکتا ہے، بشرطیکہ دوسرے مجتہد کا اس مسئلہ میں فتویٰ پایا جاتا ہو، اور احتیاط واجب کی بناء پر جس کی طرف رجوع کیا جارہا ہے وہ مجتہد دوسرے مجتہدوں سے اعلم ہو۔(٢)
٤۔ اگر مجتہد کافتویٰ بدل جائے،تو مقلد کا اس کے نئے فتویٰ پر عمل کرنا چاہئے اور اس کے پہلے فتویٰ پر عمل کرنا جائز نہیں ہے۔(٣)
٥۔ روز مرہ کے مبتلابہ مسائل کا یاد کرنا واجب ہے۔
..............
(١) تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٨، م ٢١.
(٢)تحریر الوسیلہ، ج ١، ص ٨، م ا٢
(٣)العروة الوثقیٰ، ج ا،ص ١٢،م ٣١.


مکلف کون ہے؟
عاقل اور بالغ افرادمکلف ہیں، یعنی احکام کو انجام دینا ان پر واجب ہے، لہٰذا (نابالغ) بچے اور دیوانے (غیر عاقل) مکلف نہیں ہیں۔

سنّ بلوغ:
لڑکے، پندرہ سال پورے ہونے پر بالغ ہوتے ہیں، اور لڑکیاں ٩ سال پورے ہونے پر بالغ ہوتی ہیں ، اور اس سن کو پہنچنے پر انھیں تمام شرعی فرائض کو انجام دینا چاہئے ، اگر اس سن سے کمتر بچے بھی نیک کام، جیسے نماز کو صحیح طریقے پر انجام دیں، تو ثواب پائیں گے ۔ توجہ رہے کہ سن بلوغ قمری سال سے حساب ہوتا ہے، چونکہ قمری سال ٤ ٥ ٣ دن اور ٦ گھنٹے کا ہوتا ہے اس لئے شمسی سال سے دس دن اور ١٨ گھنٹے کم ہوتا ہے ، اس طرح ٩سال شمسی سے ٩٦ دن اور ١٨ گھنٹے کم کرنے پر ٩ سال قمری بن جاتے ہیں اور ١٥ سال شمسی سے ٦١ ١ دن اور ٦ گھنٹے کم کرنے پر ١٥ سال قمری بن جاتے ہیں ۔
احتیاط واجب اور احتیاط مستحب میں فرق:
احتیاط مستحب ہمیشہ فتویٰ کے ساتھ ہوتا ہے ۔ یعنی اپنے بیان کردہ مسئلہ میں، مجتہد اظہار نظر کے بعد احتیاط کا طریقہ بھی بیان کرتا ہے چنانچہ مقلد کو ایسے مسئلہ میں اختیارہے کہ مجتہد کے فتویٰ پر عمل کرے یا احتیاط پر اور ایسے مسئلہ میں دوسرے مجتہد کی طرف رجوع نہیں کرسکتا ہے، جیسے مندرجہ ذیل مسئلہ :
''اگر مکلف نہ جانتاہو کہ بدن یا لباس نجس ہے ،اور نماز کے بعد معلوم ہوجائے کہ نجس تھاتو اس کی نماز صحیح ہے، لیکن '' احتیاط'' اس میں یہ ہے کہ وقت میں گنجائش ہونے کی صورت میں نماز کو پھرسے پڑھے۔''
''احتیاط واجب'' فتویٰ کے ساتھ ذکر نہیں کیا جاتا ہے بلکہ مقلد کو اسی احتیاط پر عمل کرنا چاہئے یا پھر دوسرے مجتہد کے فتویٰ کی طرف رجوع کرے ، جیسے مندرجہ ذیل مسئلہ :
''احتیاط اس میں ہے کہ اگر انگور کی بیل کا پتا تازہ ہوتو اس پر سجدہ نہ کیا جائے۔''

سبق نمبر ٢ کاخلاصہ
١۔ مجتہد اور اعلم کو پہچاننے کے طریقے حسب ذیل ہیں:
* خود انسان یقین پیداکرے۔
* دوعادل عالم گواہی دیں۔
* اہل علم کی ایک جماعت شہادت دے
٢۔حسب ذیل طریقوں سے مجتہد کا فتویٰ حاصل کیا جاسکتاہے:
* خود مجتہد سے سننا:
*دویا ایک عادل شخص سے سننا یا کم از کم ایک قابل اعتماد اور سچّے شخص سے سننا۔
* توضیح المسائل میں دیکھنا۔
٣۔ بالغ اور عاقل افراد کو احکام الٰہی پر عمل کرنا چاہئے ۔
٤۔ لڑکے ١٥ سال پورے ہونے پر بالغ ہوتے ہیں اور لڑکیاں ٩ سال پورے ہونے پر بالغ ہوتی ہیں ۔
٥۔ احتیاط واجب میں دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے لیکن احتیاط مستحب میں دوسرے کی طرف رجوع نہیںکیا جاسکتاہے۔

(؟ )سوالات :
١۔کسی مجتہد کے اجتہاد یا اعلمیت پر کون لوگ شہادت دے سکتے ہیں؟
٢۔ کن لوگوں کو واجب اعمال انجام دینا چاہئے؟
٣۔ ایک لڑکا پہلی اپریل ١٩٨٩ء کو پیدا ہوا ہے، حساب کرکے بتائیے کہ یہ لڑکا کس تاریخ کو بالغ ہوگا؟
٤۔مندرجہ ذیل مسئلہ میں تشخیص دیجئے کہ احتیاط،واجب ہے یا مستحب:
'' احتیاط اس میں ہے کہ کسی سے نماز سکھانے کی اجرت نہ لی جائے لیکن نماز کے مستحبات سکھانے کی اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں ہے''.