مناسک حج
 
احرام سے وقوف عرفات تک کے آداب
جب حج کے لئے احرام باندہ کر مکہ سے باہر نکلے تو راسے میں آواز بلند کئے بغیر تلبیہ کہے ابطح پر پہنچ کر آواز کو بلند کرے اور منی کی طرف متوجہ ہو کر یہ کہے
اللھم ایاک ارجو ایاک ادعو فبلغنی املی و اصلح لی عملی
پھر سکون و وقار سے ذکر خدا کرتے ہوئے منی جائے اور منی پہنچ کر یہ دعا پڑھے
الحمد اللہ الذی اقد منیھا صالحا فی عافیة و بلغنیھذا المکان
پھر یہ دعا پڑھے
اللھم و ھذہ منی و ہی مما مننت بہ علی اولیائک من المناسک فاسئلک علی محمد ال محم دو ان تمن علی فیھا بما مننت علی اولیائک واہل طاعتک وانما اناعبدک و فی قبضتک
حاجی کے لئے مستحب ہے کہ شب عرفہ اللہ کی اطاعت گزاری کرتے ہوئے منی میں گزارے افضل یہ ہے کہ عبادت میں مشغول رہے خصوصامسجد خیف میں نماز پڑھنے کے بعد طلوع شمس تک تعقیبات پڑھے ااور پھر عرفات طرف جائے ۔ طلوع آفتاب سے پہلے بھی منی سے نکلنے سے پہلے کوئی حرج نہیں ہے ۔جب عرفاتکی طرف متوجہ کی طرف متوجہ ہو تو یہ دعا پڑھے ۔
اللھم الیک صمدت وایاک اعتمدت ووجھک اردت فاسئلک ان تبارک لی فی رحلتی و ان تقضی لی حاجتی وان تجعلنی ممن تباھی بہ الیوم من ہو افضل منی
پھر عرفات پہنچنے تک تلبیہ کہے

وقوف عرفات کے آداب
وقوف عرفات کی مستحبات بہت سی ہیں ۔ جن میں سے چند بیان کی جارہی ہیں ۔
۱حالت وقوف میں باطہارت ہونا
۲۔ زوال کے وقت غسل کرنا
۳۔دعااوراللہ کی طرف متوجہ ہونے کے لیے اپنے کو ہر چیز سی فارغ کردینا
۴۔ پہاڑ کے دامن میں الٹے ہاتھ کی طرف وقوف کرنا۔
۵۔نماز ظہر و عصر کو ایک اذان اوردواقامت کے ساتھ جمع کر کے پڑھنا
۶۔ جتنا ممکن ہو منقول دعاؤں کو پڑھنا تاہم منقول دعائیں افضل ہیں ۔ منقول دعاؤں میں سے ایک دعا عرفہ کے دن امام حسین علیہ السلام کی دعاہے ۔ اس دعا کے بارے میں روایت ہے کہ بشر و بشیر جو غالب اسدی کے فرزند تھے کہتے ہیں کہ عرفات میں جب عصر کا وقت ہو ا ہم امام حسین علیہ السلام کے قریب تھے امام حسین علیہ السلام نے چند اہل بیت فرزندوں اور ماننے والوں کے ساتھ حالت خشوع و خضوع اورسکون کے ساتھ اپنے خیمہ سے باہر تشریف لائے اور پہاڑ کی دائیں جانب روبقبلہ کھڑے ہو کر اپنے ہاتھں کوچہرہ مبارک کے برابر ت اس طرح بلند کیا جیسے کوئے مسکین کھانا مانگ رہاہو اور پھر اس دعا کو پڑھا
وقوف مزدلفہ کے آداب
یہ بہت زیادہ ہیں ہم ان میں سے چند بیان کریں گے ۔
۱۔ عرفات سے سکون اور وقار کیاساتھ استغفار کرتے ہوئے روانہ ہون اور سیدھے ہاتھ کی طرف سرخ ٹیلے کے قریب پہنچ کر یہ دعا پڑ ھیں ۔
اللھم ارحم مرقفی وزد فی عملی وسلم لی دینی وتقبل مناسکی
۔معتدل رفتار کے ساتھ چلنا
۔نماز مغرب و عشاء کو مزدلفہ کر ایک آذان اور اقامت کے ساتھ پڑھنا چاہے ایک تہائی رات گزر جائے ۔
۔ راستے کے دائیں طرف وادی کے درمایں پہنجچ کر مشعر کے کے قرتین ہے سواری سے اتر جائے ور پہلی مرتبہ حج کرنے ولاے کے لیے مستحب جگ مشعر الحرام کی زمیں پر پیر رکھے۔
۔رات عبادت اور منقولہ و غیر مبنوقولہ دعاؤں میں گزارے منقولہ دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ی
اللھم ہذہ جمع اللھم انی اسئلک ان تجمع لی فیھا جوامع الخیر اللھم لاتویسنی من لاخیر الذی سئلتک ان ۔تجمعہ لی فی قلبی و اطلب الیک ان تعرفنی ما عرفت اولیایک فی منزلی ہذا اوان یقینی جوامع الشر
۶۔صبح تک طہارت میں رہے پھرع نماز فجر ادا کرکے خداکی حمد ثنا کبیان کرے اسکی نعمتوں کو اور محبوتوں کو یاد کرے اور نبی کریم پر درود بھیجے اوریہ دعا پڑھے۔
اللھم رب المشعر الحرم فک رقبتی من النار وااوسع علی من رزقک الحلال ودراعنی شر فسقة الجن واالنس ، اللھم انت خیر مطلوب الیہ و خیر مدعو وخیر مسئول ولکل وافد جائزآة فاچعل جائزت فی موطنمی ہذا ان تقلیلنی عثرتی وتقبل معذرتی وان تجاثز عن خطیئتی ، ثم الجعل التقوی من الدنا زادی
۷۔مزدلفہ سے رمی کے لیے سسرت کنکر اٹھائے ۔
۸۔جب وادی محسر سے گزرنے لگے تو سو قدم تیز تیز چلے اور یہ دعا پڑھے۔
اللھم سلم لی عھدی واقبل توبتی واجب دعوتی واخلفنی بخیر میممن ترکت بعدی